لیئے پھرتی تھی بلبل چونچ میں گل

حضرت شیخ الحدیث مولانا عبدالمجید لدھیانوی صاحب مرحوم ومغفور عنوان بالا کےعین مطابق اپنی ہمہ جہت گفتگو میں پھو ل برساتے تھے ،ایسی میٹھی اور شیرین باتیں جیسے کانوں میں رس گھول رہےہو، پھرحسن صورت وسیرت کی جامعیت اس پر مستزادتھی۔

وفاق المدارس کے اجلاسوں سے قبل وبعد ہمیشہ میری ان سے ایک الگ علمی نشست ہواکرتی تھی ، منٹوں میں سالوں کے اسباق دے جاتے ، تعلیم وتربیت کی ایسی مہارت کہ شاید وباید ، کئی مرتبہ میں صرف ان کی خدمت میں اور ان کے ادارے میں ایک دودن رہنے کیلئے اسلام آباد وکراچی سے رختِ سفرباندھ کر حاضر ہوا، اللہ تعالی کا فضل وکرم دیکھئے ،مجھے دیکھکر اکثر ساتھی کہاکرتے تھے کہ حضرت بلا توقف گہری علمی اور نظریاتی گفتگو کے سمندر میں غوطہ زن ہوجاتے ہیں ، اور گھنٹوں بلاتکان لگے رہتے ، آہا۔۔۔کیا انداز تخاطب اور کیسی موتیوں کی رسات ہوتی!

ایک مرتبہ میں نے عرض کیا کہ حضرت جی ، آپ کی گفتگو سے ہم جیسوں کے بہت سے دیرینہ اشکالات توحل ہوجاتے ہیں ، لیکن اپنی علمی کم مائیگی کا اتنا شدت سے احساس ہوتاہےکہ مایوسی تک بات جاپہنچتی ہے ، فرمانےلگے ،مایوسی تو کفر ہے ، ارے ہم پر کونسی وحی نازل ہوتی ہے ، یہ تو مجلس کی برکت ہے ، باقی یہ کہ تحصیل علم میں لگے رہو ، فکر ونظر میں گہرائی تسلسلِ تحصیل سے آتی ہے ، یہ سلسلے منقطع ہوگئے ، تو سطحیت آجائیگی ۔

کیا ہی پتے کی بات کردی حضرت والا نے، اسی کو حرز جاں بنایا جائے ، توبہت سے علماکل کومحققین کی صفوں میں شامل ہوجائینگے۔

وہ وفاق المدارس ، جامعہ باب العلوم کہروڑپکا، عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت اور جمعیت علمائےاسلام کے ساتھ ساتھ دیگر کئی سلسلوں اور تحریکوں میں بیک وقت فعال ومتحرک تھے ، ان کا نمایاں وصف اصلاح کا تھا ، مصالحت صلح اور اصطلاح کے عناصر ان کی طبیعت میں خود بخود آتے رہتے ، پاکیزہ رخ کے ساتھ ساتھ پاکیزہ قلب ودماغ کی یہ شخصیت ہمیشہ دوسروں کیلئے متأثر کن ہی رہی ، انہوں نے کبھی کسی عہدے کی لالچ نہیں کی ، عہدے اور مناصب ہاتھ باندھ کر ان کے سامنے کھڑے ہو کر قبولیت کا التماس کرتے ہوئےاہل نظر کو دکھائی دیتے ، بڑوں کا ادب اور چھوٹوں پر شفقت ان کی خمیر کا حصہ تھا ،مجھے اچھی طرح معلوم ہے کہ حضرت خواجہ خان محمد صاحب مرحوم ومغفور اور حضرت صدر وفاق کے سامنے جتنے باادب رہتے ،اس سے کہیں زیادہ کو دکان پر اپنی اولاد اور ارشد تلامذہ کی طرح مشفق ہوتے، ہمارے یہاں اسلاف واکابر کی مدح ثنائی توکی جاتی ہے ،مگر ان کے نقش قدم پر چلنے کی توفیق کسی کسی کو ہوتی ہے، اللہ کرے امت کے اس انحطاط کے دور میں ابنائے دیوبند اکابر دیوبند کے نقش قدم پر علم وعمل کی راہوں میں گامزن ہوں ۔
اللہم وفقنا یارب
Dr shaikh wali khan almuzaffar
About the Author: Dr shaikh wali khan almuzaffar Read More Articles by Dr shaikh wali khan almuzaffar: 450 Articles with 877771 views نُحب :_ الشعب العربي لأن رسول الله(ص)منهم،واللسان العربي لأن كلام الله نزل به، والعالم العربي لأن بيت الله فيه
.. View More