ذرا سنیئے

اخبارات میں پہلے صفحے پر سب سے اوپر اآیات کا ترجمہ شائع کر دیا جاتا ہے۔ ان میں اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت و بندگی، دنیا و اآخرت کی زندگی اور رہنمائی سے متعلق اہم باتیں ہوتی ہیں ۔ لیکن پھر اگلے ہی دن جب یہ اخبارات ردی کی دکان پر زمین پر جا بجا پڑے ہوتے ہیں تو ان اآیات کی بے ادبی ہوتی ہے۔ کوئی بھی اس طرف دھیان نہیں دیتا۔ اآیات بمعہ ترجمہ والی کتب ہر کسی کے گھر میں موجود ہوتی ہیں کہ جو معلومات کا ذریعہ بنتی ہیں۔ اس لئے اخبارات میں مشہور و معروف شخصیات کے اقوال چھاپے جا سکتے ہیں اور انگریزی مقالوں کا اردو ترجمہ کر کے شائع کیا جا سکتا ہے۔ اس سے بھی لوگوں کو بہت سی اچھی باتیں سھیکنے اور سمجھنے کا موقع ملے گا اور اآیات کی بے ادبی سے بھی بچا جا سکتا ہے۔

ایک بات اور ! ہمارے ہاں لوگ باہر سڑکوں پر چلتے ہوئے اگر کوئی کاغذ یا اخبار گرا ہوا دکھائی دے تو اسے رک کر دیکھنے اور اٹھانے کی زحمت گوارا نہیں کرتے ۔ہو سکتا ہے کہ اس میں مقدس نام لکھا ہوا ہو۔ حتی کہ اپنے گھروں میں بھی اس طرف توجہ نہیں دی جاتی۔ اآپ سب سے گزارش ہے کہ اس کار خیر میں خود بھی حصہ لیں اور دوسروں کو بھی تلقین کریں ۔ کسی بھی ایسے کاغذ کے ٹکرے کو اٹھا کر کسی اونچی جگہ رکھ دیں یا کسی کھڑکی وغیرہ میں رکھ دیں ۔ اس سے اآپ کو ثواب بھی ملے گا اور دورسرے لوگ اآپ کو دیکھ کر متاثر ہوں گے اور خود بھی اس نیک کام کی طرف توجہ دیں گے۔

اپنے معاشرے میں چھوٹی چھوٹی باتوں کا خیال رکھ کر مثبت تبدیلیاں لائیں اور بہرتی کی طرف قدم بڑھائیں ۔
شکریہ
shaistabid
About the Author: shaistabid Read More Articles by shaistabid: 30 Articles with 23040 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.