مغرب نے یہ ایک نئی رسم بنائی ہے
کہ ایک دن اپنی ماں کے لئے ہونا چاہئے ۔لیکن اسلام نے کبھی بھی اس بات کی
تائید نہیں کی اسلام کہتا ہے کہ :
’’ماں باپ کے ساتھ احسان کرو۔۔‘‘(سورہ انعام آیت ۱۵۱)
اب اس آیت میں کہاں لکھا ہے کہ کسی مخصوص دن میں احسان کرو ،احترام کرو
نہیں بلکہ قرآن کی نگاہ میں ہر وقت ہر لمحہ آپ کو اپنے ماں باپ کی خدمت
کرنی ہے ،اگر زندہ ہیں تو زندگی کی اور اگر فوت ہو چکے ہیں تو بخشش کی دعا
کرنی چاہئے رسول ؐ کی نگاہ میں یہ بھی صدقہ جاریہ ہے ،مغرب والوں کے پاس
وقت نہیں ہوتا یہ بھی بڑی بات ہے کہ ایک دن اپنی ماں کے لئے نکال لیتے ہیں
ظاہری طور پر تو لگتا ہے کہ یہ لوگ بہت کامیاب ہیں لیکن وہ لوگ دنیاوی
اعتبار سے کامیاب ہیں آخرت میں اُن کے لئے کچھ بھی نہیں ہے۔اﷲ نے قرآن پاک
میں کہا کہ ماں کے پاؤں کے نیچے جنت ہے اب یہ بتائیے کہ انسان کیا جنت میں
سال میں صرف ایک بار جانا چاہے گا یا کوشش کرے گا کہ زیادہ تر وقت جنت میں
گذارے۔ہمیں اس قسم کی فضول سوچوں کو ذہن سے نکالنا ہو گا اپریل فول،مدر
ڈے،فادر ڈے،یہ سب کیا ہے ہم مسلمانوں کے لئے تو یہ حکم کہیں نہیں آیا سال
میں ایک بار ماں کے لئے پھول لاؤ،گفٹ لاؤ،حکم تو یہ ہے جب بھی تمہیں موقع
ملے تم اپنے ماں باپ کی ہر لحاظ سے خدمت کرو یاد رکھیں دنیا میں سب کچھ مل
جاتا ہے ماں نہیں ملتی،یاد رکھئے ماں کا اپنا مقام ہے اور بیوی کا اپنا
مقام ہے۔آپ کو دونوں کے حقوق ادا کرنے ہیں کبھی سوچئے گا کہ مغرب نے مدر ڈے
رکھ دیا Wife Day کیوں نہیں رکھا کیوں کہ اُن کا ماننا یہ ہے بیوی کے ساتھ
کسی خاص دن کی ضرورت نہیں ہے بیوی تو ہماری زندگی کا حصہ ہے لیکن ماں کے
ساتھ خاص دن کی ضرورت ہے تو یاد رکھیں ماں اور بیوی کے اپنے اپنے حقوق ہیں
،بیوی اگر ہماری زندگی کا حصہ ہے تو ماں ہماری دنیا و آخرت کا حصہ ہے ،مغرب
میں ماں اور باپ کے لئے Old House بنا دئیے جاتے ہیں جہاں اُن کے ماں باپ
رہتے ہیں اور سال میں صرف ایک دن بچے اپنے ماں باپ سے ملنے جاتے ہیں اور
اُسی کو مدر ڈے اور فادر ڈے کا نام دیتے ہیں آپ بتائیے کیا یہ صحیح ہے ؟کیا
آپ نے قرآن کی وہ آیت نہیں پڑھی جس میں اﷲ نے کہا:
’’ماں باپ کے ساتھ اچھا سلوک کرنا اگر تمہارے سامنے ایک یا دونوں بوڑھے ہو
جائیں تو اُن کو اُف تک نہ کہنا اور نہ انہیں جھڑکنا اور ہمیشہ شریفانہ بات
کرنا‘‘(الاسراء آیت ۲۳)
’’اور اﷲ کی عبادت کرو اور کسی شی کو اس کا شریک نہ بناؤ اور والدین کے
ساتھ نیک برتاؤ کرو‘‘(نساء آیت ۳۶)
آیت کا مزاج دیکھ کر انسان اندازہ لگا لے کے اﷲ نے’’ ہمیشہ ‘‘کا لفظ
استعمال کیا ہے کسی خاص دن کی بات نہیں کہی ،تو ہمیں کوئی بھی ایسا کام
نہیں کرنا چاہئے جو اسلام کی مخالفت میں ہو ہمیں سیرت رسول ؐ پر عمل کرنا
چاہئے ،سیرت رسول ؐ میں ہی ہدایت ہے۔ |