حد ہو گئی ! (قسط : ۱)
(Abdullah Amanat Muhammadi, Kasur)
پیش لفظ
’’ حد ہو گئی ! ‘‘ ، کی ضرورت میں نے اس وجہ سے محسوس کی کہ : ’’ جب میں
اٹھارہ سال کا ہوا تو ختم نہ ہونے والی زندگی کے متعلق غور و فکر کیا تو اﷲ
تعالیٰ نے اس کی قدر میرے دل و دماغ میں بٹھا دی ۔ اس کی اہمیت و فضیلت کے
بعد ، میں نے سوچ و بچار کیا کہ اس لازوال حیات میں کامیابی کس طرح پائی جا
سکتی ہے ؟ بدقسمتی سے ! لوگ گرو ہوں میں بٹے ہوئے تھے ۔ میں نے حق و سچائی
کی جستجو میں تعصب سے بالا تر ہو کر ، کتاب و سنت کو کسوٹی بنا کر تحقیق کی
اور حق قبول کیا ۔ ‘‘
میں یہ ضروری سمجھتا ہوں کہ : ’’ آپ تک بھی پیغام حق پہنچاؤں ، تاکہ آپ بھی
اسے تسلیم کر کے دنیا و آخرت میں فلاح یاب ہو سکیں ‘‘ ۔ میں وہی سندیسا (
Message ) ، آپ تک پہنچانا چاہتا ہوں جس کی نصیحت رسول اﷲ ﷺ نے کی تھی کہ :
’’ میں تمہارے لئے دو ایسی چیزیں چھوڑے جا رہا ہوں کہ تم ان کے بعد گمراہ
نہ ہو سکو گے ، ایک تو اﷲ کی کتاب ہے اور دوسری میری سنت ‘‘ ، ( مستدرک
حاکم : ۳۲۲ ) ۔
اتحاد المسلمین ، صرف قرآن و حدیث کو مضبوطی سے تھامنے سے ہی ممکن ہے۔
بصورت دیگر تمام فرقے ایک ، دوسرے کے خلاف مناظرے ، مار کٹائی اور لعن طعن
کی تلواریں چلاتے رہیں گے ۔
’’ حد ہو گئی ! ‘‘ ، ایک ناول ہے ۔ جس میں ، میں نے قران و حدیث کی سر سبز
و شاداب وادی سے توحید و سنت کے پھولوں کا گلدستہ تیار کر کے پیش کیا ہے ۔
امید ہے کہ : ’’ آپ کے دل میں اس گلدستے کو دیکھ کر کتاب و سنت کی وادی کی
سیاحت کا شوق پیدا ہو گا ۔ ‘‘
(جاری ہے ) |
|