حد ہو گئی ! (قسط :۲)

عبدالرحمن
پکڑو ، پکڑو ! آپ اُسے روکو ، میں اِسے سنبھا لتا ہوں ! یار چھوڑ دو! کیوں لڑ رہے ہو ؟ بھائی اُس سے اینٹ چھین لو ! کہیں اِسے مار نہ دے۔برادر! آپ بھی پتھرپھینک دیں ، آپ نے کوئی زمین بانٹنی ہے ؟ لوگوں کے روکنے پر بھی دونوں ایک ، دوسرے کی طرف پلٹ پلٹ کر آ رہے تھے ، گالیوں کی بارش برسا اور طعنوں کے تیر چلا رہے تھے ۔ایک کا گریبان ( Collar ) جدا اور دوسرے کا قمیض فاش تھا ۔ لوگوں کا ہجوم ہر لمحے زیادہ ہو رہا تھا،سب مزے سے دیکھ رہے تھے اور ان کی غلط بیانی سُن کر خوش ہو رہے تھے ۔ میں نے بھی دوکان کا دروازہ بند کیا اور لڑائی ختم کروانے میں مشغول ہو گیا ۔ اتنے میں بائیک پر ایک اﷲ کا نیک بندہ آیا اُس نے موٹر سائیکل کھڑی کی اورعوام الناس ( Public)کو پیچھے ہٹا کر دونوں سے مخاطب ہوا :
’’ کیوں لڑ رہے ہو، یہ کوئی انسانیت ہے ؟ جھگڑا کرنا تو شیطانی کام ہے ! ‘‘
لڑنے والوں میں سے ایک آدمی ، دوسرے شخص کی طرف اشارہ کرتے ہوئے بولا :
’’ یہ بے وقوف میرا دماغ چاٹتا رہتا ہے ، اس خناس نے میرا میٹر سپارک کردیا ہے ، اس بے حیا نے میرا مائنڈ ( Mind) بگاڑ دیا ہے ! یہ بڑا دین کا ٹھکیدار بنا ہوا ہے ، اِ س نے تو مجھے پریشان کر رکھا ہے ۔ ‘‘
دانشمند آدمی نے پوچھا :
’’ آپ کو کیا کہتا اور کیسے پریشان کرتا ہے؟ ‘‘
آدمی بولا ، یہ کہتا ہے :
’’ شرک سے بچو ، تقلید کو چھوڑ کر اتباع مصطفی ﷺ بجا لاؤ ، بدعات سے خبردار رہو ، اﷲ کے علاوہ کسی دوسرے کے نام پر نذرونیاز نہ دو ، سنت کے مطابق نماز پڑھو ، دین کو مذاق نہ بناؤ ،الر حمٰن کے سوا کوئی غیب نہیں جانتا ، نبی پاک ﷺ بشر ہیں حاضر و ناظر اور مختار کل نہیں ، اﷲ کے سوا کوئی کچھ نہیں دے سکتا ( کوئی مشکل کشا ،داتا،غوث و دستگیر، گنج بخش ، رزق دینے والا ،مصیبت دور کرنے والا، عزت یا ذلت دینے والا ، موت یا زندگی دینے والا، حاجت روا ، غریب نوازنہیں ) ۔گاڑی کے ساتھ جوتی نہ لٹکاؤ ، مکان پر ہنڈیا ( Pot) نہ رکھو اور انگلیوں میں پتھر نہ پہنوں یہ چیزیں نفع و نقصان نہیں کر سکتیں ۔ہاتھوں کی لکیروں پر اعتماد نہ کرو۔ قبروں کو پختہ ا ور سجدہ نہ کرو ، مزاروں پر چراغاں نہ کرو ، عرس و میلے نہ لگاؤ، قبروں پر مجاور بن کر نہ بیٹھو، اپنی عورتوں کو عرسوں پر نہ لے کے جاؤ ، شرکیہ قوالیوں کی بجائے تلاوتِ قرآن سنو ۔پیروں اور اولیاء کی تصاویر ہندوؤں کی طرح نہ لٹکاؤ ۔ گیارویں ، بارویں ، ختم ،جشن عید میلاد،شب برات،قبروں پر چادریں چڑھانا، قل، تیجہ، دسواں اور چالیسواں شریف ، سب بدعات ہیں ، اور مولویوں نے کھانے کابہانہ بنایا ہوا ہے۔ حتی کہ یہ کہتا ہے ، ہندو ( دیوی اور دیوتاؤں )، عیسائی (حضرت عیسی ؑ ) اور غیر مسلم جو معاملہ اپنے معبودوں کے ساتھ کرتے ہیں ، وہ انبیاء ، اولیاء ، ائمہ ، شہداء اور ملائکہ کے ساتھ نہ کرو۔ اور مجھے کہتا ہے کہ تم ایک دفعہ قرآن پاک اور احادیث کا ترجمہ پڑھ لوتمہیں اصلیت کا علم ہو جائے گا ۔ میں تیرا ہمدرد ہوں ، میں برداشت نہیں کرتا کہ تم آخرت میں خسارہ پانے والوں میں سے ہو جاؤ ۔ یہ مجھے بے وقوف اور پاگل سمجھتا ہے ۔ ‘‘
بائیک والا بھائی بولا :
’’ آپ کا نام کیا ہے ؟ ‘‘
’’ پیر بخش ، اس نے جواب دیا ۔ ‘‘
موٹر سائیکل والا :
’’ میرا نام عبدالرحمٰن ہے اور (جو دوسرا لڑ رہا تھا اُس کی طرف اشارہ کرتے ہوئے ) آپ کا کیا نام ہے ۔ ‘‘
وہ بولا :
’’ ابوبکر ‘‘
عبدالرحمٰن :
آپ (یعنی پیر بخش )کو کس نے کہا کہ : ’’ ابوبکر ، جو باتیں کرتا ہے وہ غلط ہیں اور تمہیں احمق بنانے کی کوشش کرتا ہے ۔ ‘‘
پیر بخش :
پہلے میں اِس کی باتوں میں آگیا تھا اور سوچا کہ یہ مجھے وہی دعوت دیتا ہے جس کی طرف انبیاء ؑ بلاتے تھے کہ: ’’ اﷲ کے علاوہ کوئی داتا نہیں ،کوئی عبادت کے لائق نہیں اور نبی پاک ﷺ کے سوا کوئی پیروی کے قابل نہیں ، کسی امام کے قول کو سید المرسلین ﷺ کی بات پرفوقیت ( Priority) نہ دو ‘‘ ۔ میں نے پھر اپنے مولوی سے پوچھا ، ایک بندہ مجھے کہتا ہے کہ: ’’ کتاب و سنت پر عمل کرو‘‘ ، تو اُنہوں نے کہا: ’’ وہ گستاخ اور بے آدب ہے ،شیطان اور خبیث ہے ،جاہل اور مھلک ہے ، نقصان رساں اور ناکارہ ہے ۔ وہ اولیاء اور ائمہ کو نہیں مانتا ، وہ گمراہ اور جھوٹا ہے اُس سے دور رہو، ورنہ تمہیں بھی بری شاہراہ پر لے جائے گا ۔ قرآن و حدیث کا فہم نا ممکن ہے اس سے الگ رہنا ، تقلید واجب ہے لہذا اسے برقرار رکھنا ‘‘ ۔
عبدالرحمٰن ، پیر بخش کی بات مکمل ہونے پر بولا :
’’ حد ہوگئی ! ‘‘ ، اگر آپ کو مولوی کہے کہ دو جمع دو ، پانچ ہوتے ہیں اور ریاضی دان ( Mathematician ) کہے کہ دو جمع دو ، چار ہوتے ہیں تو آپ کیا کریں گئے ؟ یا کوئی آدمی کہے کہ آپ کی جیب میں بچھو داخل ہوا ہے اور دوسرا کہے ، کوئی بچھو داخل نہیں ہوا، تو آپ کیا کریں گے ؟ ‘‘۔
’’ میں تحقیق کروں گا ، کون سچا ہے ! پیر بخش ولولے ( Zeal) اور بلند آواز سے بولا ۔ ‘‘
’’ آپ کیسے تحقیق کریں گے ؟ عبدالرحمٰن نے پوچھا ۔ ‘‘
پیر بخش ، بڑی سنجیدگی سے :
’’ یہ کوئی پوچھنے والی بات ہے ! میں دو جمع دو ، والے مسئلے کے متعلق کتابیں پڑھوں گااور مختلف ریاضی دانوں سے بات چیت کروں گا ۔ بچھو والی بات پر احتیاط کے ساتھ قمیض اتار لوں گا اور اچھے طریقے سے دیکھوں گا ۔ ‘‘
عبدالرحمٰن :
آ پ کو یہ ( ابوبکر کی طرف اشارہ کرتے ہوئے )کہتا ہے: ’’ کتاب و سنت کے مطابق عمل کرو ، شرک و بدعات سے بچو اور سب رسموں کو چھوڑ دو ‘‘ ۔ مولوی کہتا ہے کہ: ’’ وہ(ابوبکر ) جھوٹا ہے‘‘ ۔ کیا آپ نے قرآن وحدیث پڑھ کر دیکھا اور سوچا کہ کون سچا ہے ؟
پیر بخش، افسوس کا مظاہرہ کرتے ہوئے :
’’ نہیں ! ‘‘
’’ دور سے دیکھنے والے بھی تیزی سے ہماری طرف آ رہے تھے ، لوگوں کی تعداد زیادہ ہو رہی تھی ، تمام لوگ خاموشی سے باتوں کو سماعت فرمارہے تھے اور ایک دوسرے کی طرف تجسس بھری نظروں سے دیکھ رہے تھے ۔ ‘‘ عبدالرحمٰن بولا :
بھائیوں ! میری بات غور سے سنو ، ہم لوگ اگر کپڑا خریدنے جائیں تو دس دوکانوں سے دیکھ کر جو اچھا ہو لیتے ہیں ۔ موبائل گارنٹی والا ڈھونڈتے ہیں ، بلکہ دنیا کی ہر چیز اچھی لینے کی کوشش کرتے ہیں ۔ دین کے معاملے میں کہتے ہیں ، سارے ہی ٹھیک ہیں ۔ دنیا کی دولت کے لئے موٹی موٹی کتابیں پڑھتے ہو ، جنت کی بہاروں کے لیے قرآن و حدیث کا مطالعہ نہیں کر سکتے ؟یہی وجہ ہے مولوی حضرات آپ کو دھوکے میں رکھتے ہیں اور آپ تصور کرتے ہیں ہمارے علاوہ کوئی بھی حق پر نہیں ہے ۔اگر کوئی قرآن و حدیث کی بات کرے اُس سے لڑتے ، جھگڑتے ہو ۔اﷲ کے لئے کچھ سوچو مسلمانو ! تمہیں کتاب و سنت کی ہی دعوت دیتے ہیں ، گنگا اور جمنا کی طرف تو نہیں بلاتے ؟
مجھے بھی ابوبکر ، کی طرح ایک آدمی نے کہا تھا کہ قرآن و حدیث کا ترجمہ پڑھو ، میں نے اُسی وقت کتاب و سنت کو ایک دفعہ پڑھنے کا ارادہ کرلیا ۔ میں نے مختلف مسلکوں کے علماء سے ملاقات کی ، ہر کوئی اپنے فرقے کو ہی ٹھیک اور حق والا کہتا ہے ۔ آخر کار میں نے کتاب اﷲ اور حدیث مصطفی ﷺ کا مطالعہ کیا ، سچ میں بات درست تھی ۔ پھر میں اپنی مسجد کے امام کے پاس گیا اور کہا : ’’ مولوی صاحب آپ ہمیں غلط بتاتے ہیں ، قرآن و حدیث میں کچھ اور ہی لکھا ہے ؟ ‘‘ مولوی صاحب گھبرا گئے اور کہنے لگے : ’’ بھائی ! تمہیں معلوم ہو گیا ہے ، اب تم عمل کر لینا کسی اور کو نہیں بتانا ، اگر کسی اور کو علم ہو گیاتو مجھے مسجد سے نکال دیں گے‘‘ ۔ میں نے کہا : ’’ جھوٹے ! تم پر اﷲ کی لعنت ہو ، اُس کے بعد میں کتاب و سنت پر عمل کرنے لگ گیا ‘‘ ۔ پہلے میرا نام’’ عبدالنبی‘‘ ، تھا ۔ مجھے خبر ملی کہ مشرکین مکہ بھی ایسے ہی نام رکھتے تھے ، میں نے نام بدل کر ’’ عبدالرحمٰن‘‘ ، رکھ لیا ۔(پیر بخش کی طرف اشارہ کرتے ہوئے ) آپ بھی کتاب و سنت کو ایک مرتبہ پڑھ لیں ، حق بات سامنے آ جائے گئی ۔
پیر بخش ، غمگین اور پریشان لگ رہا تھا ، حتٰی کہ بول پڑا :
’’ میں آج سے ہی نہیں بلکہ ابھی سے تحقیق شروع کردوں گا ۔ ‘‘
’’ ہم پڑھے لکھے نہیں ہیں ، ہم کیا کریں ؟لوگوں میں سے کچھ آدمی بولے ۔ ‘‘
عبدالرحمٰن سے پہلے ہی پیر بخش بول پڑا :
’’ میں نے تحقیق شروع کردی ہے ! آپ ہی سب سے پہلے ہمیں کتاب و سنت کے مطابق کچھ نہ کچھ سمجھائیں ۔ ‘‘
(جاری ہے )
Abdullah Amanat Muhammadi
About the Author: Abdullah Amanat Muhammadi Read More Articles by Abdullah Amanat Muhammadi: 62 Articles with 70195 views I am a Google certified digital marketing expert and CEO at AAM Consultants. I have more than three years’ experience in the field of content writing .. View More