پبلک فگر
(Zulfiqar Ali Bukhari, Rawalpindi)
سالار آفریدی کو بہت خوشی ہو رہی
تھی کہ اُس کو بالآخر ایک ریڈیو چینل پر بطور ڈی جے کام کرنے کا موقع ملا
رہا ہے۔اُ س نے اپنے سارے دوستوں اور رشتے داروں کو ایس ایم ایس ، فیس بک
اور وٹس اپ کے ذریعے یہ بات آگاہ کر دی تھی ۔ سالار آفریدی کا دل چاہ رہا
تھاکہ اُس کے پہلے ہی پروگرام میں ٹیلی فون کالز اس قدر آ جائیں کہ اُس کے
پروگرام کی مشہوری پہلے دن سے ہو جائے ۔جب وقت مقررہ پر اُس کا پروگرام
شروع ہواتو اُ س نے اپنی خود اعتماد ی کی بدولت بہترین آغاز کیا اور اُسکے
وہ چاہنے والے جس کو اُس نے پہلے ہی اطلاع دی ہوئی تھی اُس کی تعریفوں کے
قصیدے پروگرام کے درمیان لے جانی والی ٹیلی فون کالز پر سنانے لگے اور وہ
جو پہلے ہی خوشی سے پھولا ہوا تھا اب کچھ اور ہی اِترنے لگا تھا۔
جوں جوں دن گذر رہے تھے اُس کے چاہنوں والوں میں اضافہ ہو رہا تھا۔ اُس کی
آواز کا جادو سر چڑھ کر بولنے لگا تھا۔ سالار آفریدی کو پبلک فگربننے کی
بہت خوشی ہو رہی تھی اوروہ اپنے آپ کو بہت کچھ سمجھنے لگا تھا کہ اس کے
پرستاروں میں اکثریت لڑکیوں کی تھی۔وہی دن رات اُس کے پروگرامز میں
کالز،ایس ایم ایس کے ذریعے اُ س کو خوبصورت آواز اور شخصیت ہونے کے حوالے
سے اپنی دلچسپی کا اظہار کرتی تھیں اور سالار آفریدی کو اس بات کا زعم ہو
رہا تھا کہ وہ ہی اب ریڈیو کی دنیا میں راج کرے گا اور کوئی بھی اس کے
مقابلے میں ٹھہر نہیں پائے گا ۔اُس کی شہرت دائمی ہے جس پر کبھی زوال نہیں
آنا ہے۔
سالار آفریدی نے چونکہ مخلوظ ماحول میں تعلیم حاصل کی تھی تو اُس کو اس با
ت کا احساس نہیں ہو رہا تھا کہ جن پرستاروں کو وہ اپنا ذاتی موبائل نمبر دے
رہا ہے وہ اُس کے ساتھ بہت جذباتی طور پر منسلک بھی ہو سکتے ہیں ، حفصہ
رشید ایک ایسی ہی پرستار تھی جو کہ شادی تک کرنے پر رضامند ہو گئی تھی۔اُس
کی ایک پرستار نے محض اُس کی آواز اور خوبصورتی پر فدا ہو کر اُس کو موٹر
سائیکل تک تحفے میں دے دی اور دوسری پرستاروں میں سے کوئی اس کو کچھ نہ کچھ
تحائف دے رہا تھا اور وہ یہ سب دوسروں کو خوشی سے بتایا کرتا تھا کہ دیکھو!
کیسے لوگ اُس سے محبت کرتے ہیں؟حالانکہ اکثر ہی وہ باتوں باتوں میں ایسی
باتیں کرتا تھا جس سے جذباتی طور پر پاگل پن کا شکار لڑکیاں ازخود ہی تحائف
دینے پر مجبور ہو جایا کرتی تھیں کہ وہ ایک پبلک فگر سے انس رکھتی ہیں۔نا
سمجھ لڑکیاں چونکہ بے حد جذباتی ہوتی ہیں تو اچھائی برائی کی تمیز کئے بن
ہی وہ کچھ ایسا کر جاتی ہیں جس پر تا حیات اُنکو پچھتاوا رہتا ہے ۔حفصہ
رشید بھی اس کے آگے اپنا دل ہار گئی تھی اور روز بروز اسکے لگاؤ میں اضافہ
بھی ہو رہا تھا جبکہ دوسر ی طرف سالار آفریدی دوسری پرستارعطیہ شاہ جو
امیرکبیر تھی پر مہربان ہو رہا تھا ۔
حفصہ رشید کو اس بات کا بخوبی اندازہ بھی تھا کہ سالار آفریدی ایک پبلک فگر
ہے مگر اُس کو اپنے دل پر قابو نہیں تھا،اسی لئے وہ گاہے بگاہے اسکو کو
تحائف دے رہی تھی اور وہ بھی بڑی خوشی سے لے رہا تھا کہ مفت میں تو انسان
شراب بھی ملے تو پی سکتا ہے۔مگر ایک دن جب اُس نے تحائف دینے سے انکار کیا
تو پھر سالار آفریدی کو بے چینی ہوئی کہ وہ ایک پبلک فگر ہے اور اسکی اہمیت
ہے کوئی اسکومحض اس وجہ سے کیوں نہ دے جب وہ محض دوست رہ سکتا ہے مگر شادی
نہیں کر سکتا ہے ؟ تو اس نے حفصہ رشید سے تعلق ختم کرنے میں ہی بہتری سمجھ
لی اور اپنی دنیا میں مگن سا ہوگیا۔مگر مکافات عمل بھی دنیا میں ہوتا ہے
ابھی کچھ ہی عرصہ ہوا تھا جب سالار آفریدی کو اُس کے ایف ۔ایم چینل سے وجہ
بتائے بنا فارغ کر دیا گیا ،دوسری طرف ایک اچھے خاندان میں حفصہ رشید کی
شادی ہوگئی اور ماضی کو بھول کر مستقبل کی طرف دیکھنے لگی۔ |
|