عید میلاد النبی منانے کے حوالے سے - حصہ سوم

جہاں تک دنیاوی چیزوں کا تعلق ہے اس کے لئے اللہ ارشاد فرماتا ہے :

“اور اسی نے گھوڑے اور خچر اور گدھے پیدا کئے تاکہ تم ان پر سوار ہو اور رونق و زینت اور وہ پیدا کرے گا جن کی تمہیں خبر نہیں“ سورت النحل ٨)

مذکورہ آیت میں اللہ عزوجل کہہ رہا ہے کہ وہ چیزیں بھی استعمال کرسکتے ہیں جن کا علم اس وقت کے لوگوں کو نہیں تھا، اس کا مطلب یہ ہوا کہ تمام مباح دنیاوی نئی (سائنسی) ایجاد کردہ چیزوں کو ہم استعمال کرسکتے ہیں۔

جنید : تو پھر آپ بچے کی پیدائش پر خوشی کیوں منائے ہیں؟
عبداللہ : خوشی منانے اور خوش ہونے میں فرق ہے۔ بچے کی پیدائش پر ہر انسان فطری طور پر خوش ہوتا ہے نہ کہ مذہبی طور پر، جہاں تک خوشی منانے کا تعلق ہے تو اس کے لئے شریعت نے ساتویں روز عقیقہ کرنے کا حکم دیا ہے، جس کام کے کرنے کا شریعت حکم دے وہ تو دین ہے، اب آپ بتائیں کہ بارہ رییع الاول کو عید منانے کا حکم شریعت نے دیا ہے یا کوئی ایسی ترغیب دلائی ہے ؟ کیا ایسا کوئی حکم اور ایسی کوئی ہدایت معاز اللہ غلطی سے رہ گئی ہے ؟ ہرگز نہیں ۔ اللہ ہمیں معاف کرے۔ بھائی بچے کی پیدائش پر خوشی تو صرف ایک دن منائی جاتی ہے جس روز وہ پیدا ہوتا ہے اسی روز مبارکبادیں دی اور وصول کی جاتی ہیں اور جو نہیں مل پاتے وہ جب ملتے ہیں تو مبارک باد دے دیتے ہیں کوئی ہر سال تو نہیں۔ اس طرح سالگرہ منانا اور اسی دن اگلے سالوں میں مبارکبادوں کا سلسلہ جاری کرنا کیا صحیح لگتا ہے۔ اور بچے کی پیدائش پر خوشی بھی ساتویں دن منائی جاتی ہے اس کی پیدائش کے دن نہیں اور وہ بھی ایک مرتبہ صرف ہر سال نہیں۔

جاری ہے
M. Furqan Hanif
About the Author: M. Furqan Hanif Read More Articles by M. Furqan Hanif: 448 Articles with 533161 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.