جنید : کہتے ہیں کہ ابو لہب نے
آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ولادت پر لونڈی کو آزاد کیا تھا۔
عبداللہ : وہ اسلئے کہ ابو لہب کو اپنے بھتیجے کی پیدائش پر خوشی ہوئی تھی،
اس نے لونڈی اس لئے آزاد نہیں کی تھی کہ ایک رسول دنیا میں تشریف لائے ہیں،
یہ بات اتنی پسندیدہ تھی تو کیا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے نبوت کے
اعلان کے بعد کبھی بھی ابو لہب کی کی اس سنت کر زندہ کرنے کا حکم دیا ؟ ابو
لہب نے تو دنیا کے عام رواج کے مطابق خوشی منائی، بچہ تو کسی گھر پیدا ہو
اچھی بات ہوتی ہے، ابولہب کا لونڈی آزاد کرنا اسلئے نہیں تھا کہ اس نے اس
دن کو عید تصور کیا تھا۔ اگر ابولہب کو اپنے بھتیجے کی نبوت سے محبت ہوتی
تو وہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ بدترین عداوت کا مظاہرہ نہ کرتا
اور نہ اس کی اور اس کی بیوی کی مذمت میں قرآن کی پوری سورت نازل ہوتی، پھر
اگر ابولہب کے عمل کو عید میلاد النبی کی دلیل شمار کیا جائے تو اس کا مطلب
یہ ہوا کہ عید میلاد النبی سنت نبوی تو نہیں البتہ سنت ابو لہبی ضرور ہے۔
جنید : سنا ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی صحیح تاریخ پیدائش
میں مؤرخین کا اختلاف ہے، آخر حقیقت کیا ہے ؟
عبداللہ : اللہ تعالیٰ نے جان بوجھ کر انہیں ایک دن پر متفق نہیں ہونے دیا
شائد تاکہ اسلام کے خالص ہونے کی دلیل قائم رہے، لوگ اس بدعت سے بچے رہیں،
یہی تو ہم اب تک کہتے ہیں کہ یہ دن پہلے زماں میں نہیں منانا جاتا تھا بعد
میں ایجاد ہوا ہے۔ اگر بارہ ربیع الاول کا دن کسی بھی حیثیت سے آپ صلی اللہ
علیہ وآلہ وسلم یا بعد میں کسی زمانے مین منایا جاتا رہا ہوتا تو سارے
مسلمان آپ کی تاریخ پیدائش پر متفق ہوتے۔
جنید : چلئے مان لیا کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی پیدائش شروع
سے نہیں منائی جاتی تھی۔ لیکن اب جدید سائنسی دور میں بھی یہ تحقیق نہیں
ہوسکی کہ آپ کی صحیح تاریخ پیدائش کیا ہے؟
عبداللہ : دیکھیے تاریخ وفات پر تمام مؤرخین کا اتفاق ہے کہ وہ بارہ ربیع
الاول ہی ہے۔ لیکن آپ کی صحیح تاریخ پیدائش کے بارے میں جدید تحقیق تو یہی
کہتی ہے کہ وہ نو ربیع الاول ہے۔ قاضی سلیمان کی رحمت اللعالمین اور مولانا
شبلی نعمانی کی سیرت النبی میں یہ ساری تحقیق موجود ہے۔
جاری ہے |