دو ہزار طلبہ کا مستقبل خطرے میں،پی ایم ڈی سی اور یوایچ
ایس سے الحاق ختم۔
ڈیرہ غازیخان اور ساہیوال، میں میڈیکل کالجز کے قیام سے وہاں کے طلبا و
طالبات کو اب بڑے شہروں کا رخ نہیں کرنا پڑے گا بلکہ ان کیلئے اپنے ہی
علاقوں میں اعلی تعلیم کا حصول ممکن ہوگا۔اور علاقے میں ٹیچنگ ہسپتال کے بن
جانے سے صحت کی سہولیات میں بھی بہتری آئے گی۔ ہسپتالوں میں پروفیسرز،
ایسوسی ایٹ پروفیسرز،اور اسسٹنٹ پروفیسرز کی دستیابی سے لوگوں کو علاج
معالجہ کے لیے دوسرے شہروں میں نہیں جانا پڑے گا۔لوگ لمبی مسافت اور
اخراجات سے بھی بچ پائیں گے۔ یہ بنیادی م وجہ تھی کہ یہاں میڈیکل کالج قائم
کئے گئے۔مگر ڈیرہ غازیخان اور ساہیوال کے میڈیکل کالج کے قیام کے باوجود اس
کے ثمرات عوام تک ابھی صیح طرح سے پہنچ نہیں پائے۔غازی میڈیکل کالج ڈیرہ
غازیخان،ساہیوال میڈیکل کالج ساہیوال شدید ترین بحران کا شکار ہیں اور اب
بہاولپور کی قدیمی طبی درسگاہ قائداعظم میڈیکل کالج بھی مسائل کا شکار ہے۔
غازی میڈیکل کالج، ڈیرہ غازیخان سمیت، جنوبی پنجاب کے تمام میڈیکل کالجز
پنجاب حکومت کی ناقص انتظامی پالیسی کے باعث خطرے میں ہیں۔جس میں ساہیوال
میڈیکل کالج کا پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل سے الحاق ختم اورڈیرہ غازی
خان میڈیکل کالج کا الحاق سرے سے ہو نہیں سکا۔اور اسی طرح قائداعظم میڈیکل
کالج بہاولپور کے طلبہ کا مستقبل بھی خدشات کا شکار ہوکرخطرے میں ہے۔ کالج
ہذا میں بھی قانونی تقاضے پورے کیے بغیر اپنائی گئی داخلہ پالیسی اور
سینئراساتذہ جس میں پروفیسرز، ایسوسی ایٹ پروفیسرزاور اسسٹنٹ پروفیسرز شامل
ہیں کے یکے بعد دیگر تبادلوں سے تدریسی عملہ کی کمی کا سامنا ہے۔ جس کی وجہ
سے اس کا”پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل“ سے الحاق ختم ہونے کا خدشہ پیدا
ہوچکا ہے۔ مجموعی طور پر ان کالجوں میں زیر تعلیم 2 ہزار کے قریب طلبہ اپنے
مستقبل کے حوالے سے گہری تشویش میں مبتلا ہوکر ذہینی طورپریشانی کا شکار
ہیں۔ پنجاب حکومت کی طرف سے قانونی تقاضے پورے کیے بغیرہر تعلیمی سال کے
دوران، ان کالجز میں اضافی طلبہ کو داخلہ دینے کی پالیسی اپنانے کے باعث
مسائل پیدا ہونا شروع ہوئے۔ اصولی طور پر ہرسال تین سو طلبہ کو داخلہ دیا
جانا تھا۔ مگر ایسا نہیں ہوا۔ طلبہ کی تعداد تو سال بہ سال بڑھتی گئی مگر
اس کے مقابلے میں اساتذہ کی تعداد کم ہونا شروع ہوگئی۔ جس کی وجہ
سے”پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل“نے ان میڈیکل کالجوں کے پاس مقررہ
معیار اورتعدادکے مطابق اساتذہ موجود نہ ہونے کے باعث ایک تویہاں کی اضافی
نشستوں کو غیرقانونی قرار دے دیا، دوسرا یہ کہ کونسل سے الحاق کے ختم کئے
جانے کا کئی ایک کو نوٹس دے دیا۔اس وقت یہ صورت حال ہے کہ کسی کالج کی
الحاق شدہ حیثیت ختم اور کالج کا اپنے ساتھ الحاق ہی نہیں کیا۔ اضافی
نشستوں پر اب تک 700 قریب طلبہ کو داخلہ دیا جاچکا ہے مگران طلبہ کی حیثیت
کا تعین تاحال نہیں کیا جاسکا۔ ”پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل“ کے اپنے
ذرائع نے بھی اس کی تصدیق کردی ہے۔ اسی طرح ساہیوال میڈیکل کالج میں بھی 70
فی صد اساتذہ جس میں پروفیسر، اسسٹنٹ پروفیسر اور اسوسی ایٹ پروفیسر کی
نشستیں خالی ہیں جنہیں کونسل کی جانب سے باربا یاددہانی کے باوجود پْرنہیں
کیا گیا ہے۔ نتیجہ میں کالج کا الحاق ختم ہوگیا۔ او ر یونیورسٹی آف ہیلتھ
سائنسز (یوایچ ایس) سے بھی چھٹی ہوگئی ایسا میڈیکل کالج میں الحاق کے لیے
سالانہ سو طلبہ کے لیے درکار تدریسی عملہ موجود نہ ہونے کے باعث ہوا ہے۔
حکومت نے ساہیوال، ڈیرہ غازیخان اور بہاولپورکے کالج میں عارضی بنیادوں
پراساتذہ کی تعیناتی کا معاملہ بھی ایک عرصہ سے زیر التواء رکھا ہوا ہے۔
غازی میدیکل کالج ڈیرہ غازیخان کے قیام کے ساتھ ہی مسائل نے سر اٹھانا شروع
کردیا تھا،مگر اس وقت اور،اب بھی ان مسائل کے حل کے لیے کوئی سنیجدہ کوشش
نہیں کی گئی۔ کالج ہذا کے لیے آئے روز مسائل پیدا ہورہے ہیں۔ اس وقت کالج
میں کلاسیں اپنے آخری سال میں ہیں مگر کالج کا تاحال الحاق پی ایم ڈی سی سے
نہ ہوسکا۔ جس کی وجہ سے زیر تعلیم طلبہ میں مایوسی عروج پرہے۔ کالج ہذا میں
اس وقت 80 فی صد تدریسی عملہ کی کمی ہے۔ مرے کو مارے شاہ مدار کے مترادف
غازی میڈیکل کالج میں 19کروڑ روپے کی مبینہ کرپشن کی خبروں نے کالج کے
مستقبل پر سوالیہ نشان لگا دیا۔ کالج اور ٹیچنگ ہسپتال کے لیے سازوسامان کی
خریداری میں ہونے والی کرپشن کی تحقیقات وزیر اعلی پنجاب کی مقرر کردہ
خصوصی ٹیم کررہی ہے۔ ٹیم کے سربراہ عرفان علی اپنی پوری ٹیم کے ہمراہ ڈیرہ
غازیخان کا دو مرتبہ دورہ کرچکے ہیں۔ اس ساری صورت حال میں طلبہ سمیت تمام
سول سوسائٹی میں گہری تشویش پائی جاتی ہے۔ آخر جنوبی پنجاب کے ساتھ ہی ایسا
کیوں ہو رہا ہے۔ ایک طرف وزیر اعلی پنجاب میاں محمد شہباز شریف اس علاقے کی
تیز ترین ترقی کی بات کرتے ہیں دوسری طرف مسلسل بے اعتنائی کا سلسلہ بھی
جاری ہے۔ عوام سب جانتے اور سمجھتے ہیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت ان
مسائل کو فوری طورپر حل کرے اور یہاں کے عوام کے احساس محرومی کو ختم کیا
جائے۔ صحت کی سہولتوں کی فراہمی کسی بھی دیگر دوسرے منصوبے سے زیادہ اہم
ہے۔ غازی میڈیکل کالج ڈیرہ غایخان،ساہیوال میڈیکل کالج ساہیوال اور قائد
اعظم میڈیکل کالج کے ساتھ سوتیلی ماں کا جیسا سلوک ختم کرتے ہوئے یہاں
تدریسی عملہ کی کمی کو دور کرنے کے لیے پنجاب حکومت ترجیحی بنیادوں پر
اقدامات کرے۔ |