آج کی نئی نسل تعلیم یافتہ اور باشعور ہے وہ اس سیاسی
ڈھانچے کو یکسر تبدیل کرنا چاہتی ہے ۔نئی قیادت نے انتخاب اور احتساب کا
نیا طریقہ وضع کرناہے۔ نئی نسل جاگیردارانہ نظام کی جگہ تعلیم اور قانون کی
فرمانروائی دیکھنا چاہتی ہے ۔نگاہ بلند ، سخن دلنواز ، اور جاں پر سوز کی
مالک نسل ملکی سیاست میں امانتدار ، دیانتدار اور عظیم اور صاف و شفاف
کردار کے مالک لوگوں کو دیکھنا چاہتی ہے۔ نئی سوچ اور نئے عزم کی مالک اس
نسل نے
"جداہوں دین سیاست سے تو یہ رہ جاتی ہے چنگیزی"
کا درس عام کرناہے۔ اقتداراعلیٰ کا مالک صرف خدا کی ذات کو سمجھنااور عوام
کے خادم کے طور پر ہر کام سیاست کا بنیادی مقصد ہونا چاہیے۔ آمریت کے راستے
ہمیشہ ہمیشہ کیلئے نئی نسل نے بند کردیے ہیں ۔
اقبال کے نزدیک زندگی ذوق پرواز ہے
سمجھتاہے تو راز ہے زندگی
فقط ذوق پرواز ہے زندگی
اقبال کی امیدیں بھی ملت کے طلباء سے وابستہ تھیں۔ وہ طلبہ کو اپنی آہ سحر
دینا چاہتے تھے ان کی آرزو تھی کہ ان کا نور بصیرت عام ہوجائے ۔
جوانوں کو مری آہ سحر دے
پھر ان شاہین بچو ں کو بال و پر دے
خدایا آرزو مری یہی ہے
میرا نوربصیرت عام کردے
قائداعظم نوجوان نسل کوملت کا ایک مضبوط ستون قرار دیتے تھے۔ آپ چاہتے تھے
کہ نوجوان قوم کی محبت ، قوم کا پیار، قوم کے بازو ، قوم کے معمار ، قوم کا
وقار ، قوم کا انتظار ،قوم کا یقین ،قوم کی امید، قوم کی جنگ، قوم کا
ہتھیار ، قوم کا نگہبان ، قوم کا سنگھار ، قوم کی جیت ، قوم کی ہار اور قوم
کے مستقبل کے ذمہ دار ہوتے ہیں۔
سبق پھر پڑھ صداقت کا ، عدالت کا ، شجاعت کا
لیا جائے گا تجھ سے کام دنیا کی امامت کا
پاکستان کو مضبوط اور مستحکم بنانے کی ذمہ داری کسی ایک فرد پر ہی عائد
نہیں ہوتی بلکہ ہر اس فردپر عائد ہوتی ہے جو کہ اس مادرملت کا سپوت ہے ۔
شعبہ تعلیم میں نئی نسل کے کردار کو کبھی بھی فراموش نہیں کیا جاسکتا ۔آج
کے طلبہ تعلیم کو دینی فریضہ کے طور پر حاصل کرنے اور اس دنیا میں چھا جانے
کا عزم لیے یہ نئی نسل وطن عزیز کو ایک مرتبہ پھر دور خلفائے راشدین کی یاد
تازہ کرنا چاہتی ہے ۔
یقین محکم، عمل پیہم ،محبت فاتح عالم
جہاد زندگانی میں یہ ہیں مرد وں کی شمشیریں
طلبہ کا طبقہ ملک کا بہترین سرمایہ اور اس کے روشن مستقبل کی ضمانت ہے
۔پاکستان کی آئندہ ترقی کا انحصار انہی کی سوجھ بوجھ اور انہی کی محنت پر
منحصرہے کیونکہ آج کے طلباء کل کے نہایت ذمہ دار افراد کہلائیں گے ۔
قائداعظم طلبہ کو قوم کا نہایت قیمتی سرمایہ کہتے تھے ایک دفعہ طلباء سے
خطاب کرتے ہوئے فرمایا،
"پاکستان کو اپنے طلبہ پر فخر ہے جو ہمیشہ اگلی صفوں میں رہے اور قوم کی
توقعات پر پورے اترے ،طلباء ہمارا مستقبل ہیں وہ مستقبل کے معمار ہیں۔ ان
سے قوم نظم و ضبط چاہتی ہے تاکہ وہ وقت کے چیلنجوں کا مقابلہ کر سکیں"۔
دینا کی ہر عظیم تحریک کو کامیاب بنانے والے نوجوان ہی ہوتے ہیں ۔یہ انقلاب
روس ہو یا انقلاب فرانس یہ اسلام کے احیاء کیلئے مصرکی 'اخوان المسلمین
'ہویا حصول پاکستان کیلئے مسلم لیگ کی جدوجہد ہرجگہ نوجوان ہی ان کی
تحریکوں کو کامیابی سے ہمکنار کرتے نظر آتے ہیں ۔طلبہ کو چاہیے کہ فلاحی
تنظیموں میں وہ حصہ لیں اور دفاہی کاموں میں حصہ لیکر وطن کی خدمت کا فریضہ
انجام دیں۔
افراد کے ہاتھوں میں ہے اقوام کی تقدیر
ہر فرد ہے ملت کے مقدر کا ستار ا
تحریک پاکستان کی کامیابی میں طلبہ نے خصوصی کردار اداکیا ۔1947ء میں
مہاجرین کی آبادی کاری میں طلبہ نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا ۔مہاجرین کا ایک بہت
بڑا سیلاب تھا کیونکہ ان میں ہر طرح کے لوگ تھے ستمبر 1965ء اور دسمبر
1971ء کی جنگ میں بھی سب سے زیادہ طلبہ نے ہی زخمی فوجیوں کو خون کے عطیات
دیئے اس طرح طلبہ ملک کی متاع بے بہا ہیں۔
خون دل دے کے نکھاریں گے رخ برگ گلاب
ہم نے گلشن کے تحفظ کی قسم کھائی ہے
سائنس اور ٹیکنالوجی میں انتھک محنت کے ساتھ پاکستان کا نوجوان دنیا میں
اپنا علیحدہ مقام پیدا کر رہا ہے ۔ سی ۔ ایس ۔پی (C.S.P) آفیسر ، پٹرولنگ
آفیسر اور فوجی افسروں پر عوام کو مکمل اعتماد ہے ۔نئی نسل تعلیم کے بل
بوتے پر تھانہ کلچر کو تبدیل کرنا چاہتی ہے۔ رشوت ،بدعنوانی اور اقربا
پروری جیسے جرائم کو جڑوں سے نکال کر پھینکنا چاہتی ہے ۔قانون اور انصاف کی
بالا دستی قائم کرنا چاہتی ہے Might is Rightکی بجائے Right is Mightکو
تسلیم کرتی ہے ۔
آج کا نوجوان طالب علم ڈاکٹر قدیر اور ڈاکٹر عبدالسلام بننا چاہتاہے۔ آج کا
طالب علم نیوٹن اور ارشمیدس بننے کا خواہاں ہے۔ وطن کے تعلیمی ڈھانچے کو
نئی نسل ہی مناسب انداز میں تعمیر کرسکتی ہے ۔
ملکی معیشت آج دم توڑ رہی ہے ۔بیرونی قرضوں ،ورلڈ بینک اور I.M.Fکی کڑی
شرائط نے ملک کو کھوکھلا کردیا ہے ۔آج نئی نسل سے توقع ہے کہ وہ اپنے
زوربازو پر اعتماد کرکے اپنے وسائل کو بروئے کار لا کر ملک کو ترقی کی راہ
پر گامزن کرے۔ وطن عزیز معدنیات کی دولت سے مالا مال ہے اور جدید دور کے
انسانوں نے زمین کے چھپے خزانوں کو تلاش کرکے اپنی مٹی کو سونا بنانا ہے ۔
ضمیر لالہ میں روشن چراغ آرزو کردے
چمن کے ذرے ذرے کو شبیہ جستجو کردے |