عقل، علم و عمل - راہ نجات

عقل پر تنقید کرتے ہوئے ایک کتاب میں اشعار کو پیش کیا گیا

عقل کو تنقید سے فرصت نہیں
عشق پر اعمال کی بنیاد رکھ

عشق دے جھلے ای نمبر لے گئے
عقل منداں ایویں عمراں گالیاں

مصنف کا نقطہ نظر یہ ہے کہ انسان کو جو بھی ہدایت ملتی ہے، وہ اسے اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے عشق و محبت سے ملتی ہے۔ علم و عقل انسان کو گمراہی کی طرف لے جاتی ہے، اس لئے عقل اور اس کے استدلال سے اجتناب کرنا چاہیے۔

قرآن کھولا تو اس میں لکھا ہوا تھا۔

ان فی خلق السموت والارض و اختلاف الیل و النھار لآیات لاولی الباب۔ (اٰل عمران 3: 190 )
’’بے شک آسمان و زمین کی پیدائش اور شب و روز کی تبدیلیوں میں اہل عقل کے لئے نشانیاں ہیں۔‘‘

و قالوا لو کنا نسمع او نعقل ما کنا فی اصحاب السعیر۔ (الملک67:10 )۔
’’(اہل جہنم کہیں گے) کاش! ہم سنتے اور عقل سے کام لیتے تو دوزخ والوں میں نہ ہوتے۔‘‘

حقیقت یہ ہے کہ قرآن کی ساری دعوت دراصل عقل اور علم کے مسلمات کی دعوت ہے۔ قرآن بار بار غور و فکر کرنے اور عقل سے کام لینے کی تلقین کرتا ہے۔ عقل اسی کو گمراہ کرتی ہے جو اس کی حدود سے تجاوز کرے۔ جو اپنی عقل کو خدا کی وحی کے تابع کرلے، اس کی عقل اسے بالکل درست راستے کی طرف لے جاتی ہے۔ انسان کو گمراہ اس کے جذبات کرتے ہیں۔

جہاں تک اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے محبت کا تعلق ہے، تو اس کا عقل سے کوئی اختلاف نہیں۔ یہ عین عقل کا تقاضا ہے کہ انسان اپنے خالق سے اور اس کے بھیجے ہوئے رسولوں سے محبت کرے۔ عقل و دانش کی مخالفت وہی کرتے ہیں جو لوگوں کو شعور سے بے بہرہ کر کے انہیں اندھوں اور بہروں کی طرح اپنے پیچھے چلانا چاہتے ہوں، ورنہ قرآن کو پڑھنے والا یہ بات اچھی طرح جانتا ہے کہ قرآن کی پوری کی پوری دعوت عقل و دانش کی دعوت ہے اور اگر عقل کی تردید کر دی جائے تو پھر دین کی تردید بھی عین ممکن ہے۔

کاش جس طرح ہمارے نام ہوتے ہیں ویسے ہی ہم بن جائیں یا بننے کی کوشش کریں تو کیا ہی بات ہو۔

کیا بات ہو اگر صرف نام ہی غلام محمد نا ہو بلکہ اعمال بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے عشق و محبت کے باعث ویسے ہی ہوں۔

اللہ ہم سب کو ہدایت نصیب فرمائے آمین
M. Furqan Hanif
About the Author: M. Furqan Hanif Read More Articles by M. Furqan Hanif: 448 Articles with 533259 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.