نگلیریا ایک ایسے جرثومے کو کہا جاتا ہے جو ناک کے ذریعے
انسانی دماغ میں داخل ہو کر انسان کی جان لے لیتا ہے اور یہ جرثومہ ناک میں
پانی کے ذریعے داخل ہوتا ہے- گزشتہ روز بھی کراچی میں نگلیریا کے شکار 2
مریض دم توڑ گئے جس کے بعد شہر میں رواں سال نگلیریا سے ہلاکتوں کی تعداد 8
ہوگئی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر پانی میں کلورین کی مقدار کو پورا کر دیا جائے
نگلیریا سے بچاؤ ممکن ہے اور اس کے علاوہ پانی کو 100 ڈگری پر ابال کر بھی
اس جرثومے کا خاتمہ کیا جاسکتا ہے۔
|
|
اس خطرناک جرثومے کی پرورش صاف پانی میں ہوتی ہے جبکہ یہ کھارے پانی میں
زندہ نہیں رہ پاتا-
یہ جرثومہ ناک میں داخل ہو کر انسان کے دماغ تک جاپہنچتا ہے اور دماغ کو
کھانے کی صلاحیت رکھتا ہے جو کہ انسان کی موت کا سبب بن جاتا ہے۔ واضح رہے
کہ یہ جرثومہ منہ کے ذریعے دماغ تک پہنچنے کی صلاحیت نہیں رکھتا-
ماہرین کا کہنا ہے کہ پانی میں کلورین کی مقدار اعشاریہ 5 ہو تو نگلیریا سے
بچاؤ ممکن ہے- اس کے علاوہ لوگوں کو چاہیے وہ اپنے گھر کے ٹینک سال دو
مرتبہ ضرور صاف کریں اور اس میں کلورین کی گولیاں ڈالیں-
|
|
پینے اور وضو کیلئے جو پانی استعمال کیا جائے اسے لازمی طور پر 100 ڈگری پر
اچھی طرح ابالا جائے- اس کے علاوہ سوئمنگ پول میں تیراکی کرتے ہوئے پانی کو
ناک سے نیچے رکھا جائے ۔ |