کلکتہ کی چونا کا دن میں ایک یا
دو چکر لگانا میرا معمول تھا کرنے کو کچھ تھا نہیں جس کام سے کلکتہ جانا
ہوا تھا اسکے بارے میں معلوم نہیں تھا کہ ہوگا بھی کہ نہیں اور اگر ہوگا
توکب تک بس انتطار ہی کرنا تھا۔ وقت ہی وقت تھااور پیسے کی انتہایٔ قلت تھی۔
ان حالات میں کسی نے چونا گلی کی بابت بتایا کے یہ وہاں کا ایک ریڈ لایٔن
ایریا ہے۔ ایک دفعہ ان صاحب نے خود مجھے وہاں کا چکر بھی لگوادیا۔ کرنا
کرانا کچھ نہیں کویٔی خرچہ بھی نہیں بس ایک طرف سے داخل ہو اور دوسری طرف
سے نظریں ڈالتے ہوے ٔ نکل جاؤ اور ہوگئی ونڈو عیاشی۔باقی کام رات کوبستر
پرلیٹ کر نیند آنے تک کرلو۔ مزید یہ کہ وہاں دیکھنے والا جاننے والا کویٔ
نہیں تھا ۔رہ گئی بات رب سے ڈرنے کی ؟ ہم تواس سے بس جب ڈرتے ہیں یا اسکا
کہنا مانتے ہیں جب کویٔ انسان ہمکو دیکھ رہا ہوورنہ تو ہم میں سے اکثریت
اسکوصرف باتوں کی حد تک ہی مانتے ہیں۔
ایک روز حسب بیان رات کے وقت چونا گلی سے ونڈو عیاشی کرتا گزر رہا کہ ایک
قدرے اندھیرے کونے سے آواز آیٔی
" چلے گا کیا؟"
شاید اسے قبل بھی آوازیں آیٔ ہوں مگر خوف کی وجہ سے سن نا سکا ہوں اب کچھ
ہمت بڑھ چکی تھی اسلیے ناصرف یہ آواز سن بھی لی بلکہ ٹھیر بھی گیا۔
سوچا کہ اگر مفت میں باتیں کرنے کو بھی مل جایٔں تو کیا حرج ہے۔ گویا میں
ونڈو عیاشی سے ایک درجہ ترقی کرچکا تھا۔
میں اس کونے کی طرف بڑھ گیا جہاں سے آواز آیٔ تھی۔ وہاں ایک تخت پڑا تھا جس
پر ایک عورت بیٹھی تھی۔ انتہایٔ سرخ رنگ کی گھٹیا سی لپ اسٹک لگاے ٔ ۔ مہنہ
پر پوڈر کی تہہ چڑھاے ٔ اس ہستی کو عورت کی بجاے ٔ ایک ایسی کٹھ پتلی کہنا
زیادہ مناسب ہے جس کا رنگ و روغن جگہ جگہ سے اتر گیا ہو۔
" کتنے لو گی؟" میں نے اسکے قریب ہوکر سوال کیا۔ مجھے خود یقین نہیں آرہا
تھا کے یہ میری آواز ہے ۔ بلکل ایسا لگ رہا تھا جیسے کسی نے گلہ دبا رکھا
ہے ۔
" دس ٹھو ٹکہ لونگی " عورت اپنی کمر سیدھی کر تی ہویٔ بولی۔ اسکی کوشش یہ
رہی ہوگی کہ میں اسکا مکمل جایٔزہ لے لوں۔
اب میری ہمت لوٹ آیٔ تھی۔ یہ سوچتے ہوے ٔ مزید آگے ٔ بڑھا کہ یہ تو دو دن
کی چاے ٔ کی قیمت کے برابر مانگ رہی ہے بات بن سکتی ہے۔
" کیاسوچ رہا ہے؟" اسکو بھی لگا کے بات بن رہی ہے۔
" چھو کر دیکھ لے" یہ کہکر وہ میری طرف تخت پر بیٹھے بیٹھے کھسک کر آگئی۔
گویا میری تو لاٹری نکل آئی۔
میں نے ہاتھ بڑھا کر جو اسکو چھوا تو لگا جیسے جلتے توے ٔ کوچھوا ہے۔ بخار
سے اسکا بدن بری طرح جل رہا تھا۔
" تجھے تو بہت تیز بخار ہے؟" اب خوف کی جگہ وحشت لے چکی تھی اور میں کسی
بھی حال میں بھاگنا چاہ رہا تھا ۔
ایک عظیم سی گالی کا لاحقہ لگاتے ہوے ٔ وہ تھراتی ہویٔ آواز میں بولی
ٔ" بھڑ۔۔۔۔اسی لیے تو سستی ہوں" |