سیالکوٹ انٹر نیشنل آئرپور ٹ پر ایک نظر
(ch tayyab gujjar , sialkot)
قدیم شہر ہونے کے ساتھ راجہ سل
سے سیالکوٹ کو منسوب کیا جاتا ہے جس نے ہزاروں سال پہلے یہاں حکومت کی ۔
حضرت امام علی الحق بھی اپنے ساتھیوں سمیت شہر سیالکوٹ میں دعوت اسلام دیتے
رہے ۔ اٹھارویں صدی میں ڈاکٹر محمد اقبال کی جائے پیدائش کا بھی اسی شہر کو
اعزاز حاصل ہے جس کو صرف پاک و ہند ، ایشاء بلکہ اقوام عالم میں الک مقام
حاصل ہے ۔تاریخ حوالہ سے 1965ء میں جنگ جو 300 ٹینکوں سے سب سے بڑا حملہ
بھی اسی شہر میں ہوا لیکن یہاں کے باسیوں کے جنگی جنون سے دشمنوں کی دوڑیں
لگوادیں ۔سیالکوٹ کی دھرتی اتنی ذرخیز ہے کہ سیاست کے میدان میں بھی ہر دور
میں حکومتی سطح پر اہم ذمہ دارویوں پر ملک کی بھاگ روڈ سنبھالی ۔کھیلوں کے
میدان میں بھی جگمگاتے نام اور ویلفیئر میں ایک عظیم نام ملک ریاض ( بحریہ
ٹاؤں) کا تعلق بھی شہر سیالکوٹ سے ہے ۔ سیالکوٹ کے باسیوں نے دنیابھر تعارف
کھیلوں کے سامان کی تیاری کے حوالہ سے اپنا سکا جمایا ہے ۔
یہاں کے صنعت کاروں نے اپنی مدد آپ کے تحت سیالکوٹ ڈرائی پورٹ ٹرسٹ1985 بنا
کر ثابت کر دیا کہ یہاں کے صنعت کار وں کی آپس میں مضبوط بھائی چارہ کی
مثال قائم کر کے دیکھائی ۔سیالکوٹ کے زندہ دل صنعت کاروں کا ایک خواب (
میگا پراجیکٹ ) سیالکوٹ انٹر نیشنل آئرپورٹ تھا جو فاسٹ ٹریک میں دیوانے کا
خواب حقیقت کی طرف روح نما ہوتا نظر آرہا ہے ۔ دنیا کی نقشہ میں سیالکوٹ
انٹر نیشنل آئرپورٹ کو لا کر کھڑا کرنے میں صنعت کاروں اور سیالکوٹ
انتظامیہ کی دن رات محنتو ں کا نتیجہ ہے ۔
سیالکوٹ انٹر نیشنل آئرپورٹ کیلئے 1034ایکر ز کی سیالکوٹ میں ایسی زمین کا
انتخاب کیا گیا جس سے کاشتکاروں کو نقصان نہ ہو اور زمین فصل کاشت کرنے کے
قابل نہ ہو یہ انتہائی مشکل دور تھا لیکن دن رات مشقت کے بعد پایہ تکمیل تک
پہنچی ۔ ایک اندازے کے مطابق یہ میکاپرجیکٹ دو ارب ساٹھ کروڑروپے درکار تھے
جو وقت و وقت ممبر آف ڈرایکٹر سے مکمل ہوئے اور اس وقت ڈرایکٹر ز کی تعداد
تقریبا 365ہے ۔کئی سال بعد محنت کے بعد سیالکوٹ چیمبر آف کامرس کی حکومت کے
ساتھ 2فروری 2001ء کو انٹر نیشنل آئرپورٹ کی تعمیر کیلئے صدر پاکستان جنرل
پرویز مشرف نے اصولی طور پر منظوری دی ۔گراؤنڈ بربکنگ وزیر اعلی پنجاب نے
کی اور 18جنوری 2003کو میکا پراجیکٹ پر کام شروع ہوا۔ سیالکوٹ انٹر نیشنل
آئرپورٹ رن وئے پاکستان بلکہ ایشاء کا سب سے بڑا رن وائے اؤہے جس کی لمبائی
3.6کلومیر ہے جس میں دنیا کا سب سے بڑا طیارہ آئیر بس380بھی لینڈ کر سکتا
ہے اس وقت رن وئے پر 4آئیر گرف کی پارکینگ کی گنجائش ہے حال میں ائیر پورٹ
کو مزید تیار کیا جائے گا کہ 12طیاروں کی پارکینگ کی جا سکے ۔ جنوری 2005کو
وزیر اعظم شوکت عزیز نے کارگو ٹرفلائیٹ کا افتتاح کیا ۔فروری 2005میں سول
ایوی ایس کے ڈی جی نے ائرپورٹ کا رورہ کیا اور 11دسمبر 2007ء کو باقاعدہ
طور پر صدر جنرل پرویز مشرف نے سول ایوی ایشن کی تمام شرائط اورضرورت کو
مکمل ہونے کی بنا پر سیالکوٹ انٹر نیشنل آئرپورٹ کا افتتاح کیا۔ سیالکوٹ
انٹر نیشنل آئرپورٹ میں سب سے پہلی کارگو فلائٹ قطر آئیر لائن اکتوبر2007کو
لینڈ کی ۔ 15فروری 2008کو پی آئی اے کی فلائٹ سیالکوٹ انٹر نیشنل آئرپورٹ
پر لینڈکی ۔13نومبر2007کو وفاقی ویز بہبود آبادی ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان ،
پی آئی اے کے مینجر ڈرائریکٹر اعجاز ہارون نے سیالکوٹ انٹر نیشنل آئرپورٹ
سے پہلی حج فلائٹ پر حاجیوں کو روانہ کیا ۔ اس دوران وزیر اعظم یوسف رضا
گیلانی نے سیالکوٹ انٹر نیشنل آئرپورٹ کے لئے 750ملین روپے کی ترقیاتی
منظوبوں کی منظوری دی۔29دسمبر 2010کو60ملین روپے کی لاگت سے تیار کردا
ٹرمینل ہال کا افتتاح مسلم لیگ ن کے مرکزی رہنما خواجہ محمد آصف نے کیا۔
5نومبر 2013کو ائیر لائن امارات نے سیالکوٹ انٹر نیشنل آئرپورٹ سے پہلی
پرواز دبئی کی لی جو سیالکوٹ انٹر نیشنل آئرپورٹ کا کارمیابی کی طرف بہت
بڑا قدم تھا۔آئندہ ایک سال میں یہاں کے گردو نواح علاقوں کے تقربیا 1لاکھ
43ہزار لوگ بیرونی ملک پرواز کر سکے گئے جبکہ ایک اندازے کے مطابق 2025ء
میں 2لاکھ 50ہزار افراد اس کے استفارہ حاصل کر سکے گئے ۔ |
|