کاروبار

جیسے لباس تبدیل کر لینے سے انسان کی شخصیت تو بدل جاتی ہے لیکن اصلیت نہیں ویسے ہی روزمرہ کھانے پینے کی اشیاء میں ملاوٹ یا تبدیلی لانے سے انکی بناوٹ اور رنگت ضرور تبدیل ہو جاتی ہے لیکن اصلیت نہیں ۔ انسان پیدائشی طور پر تجسس پسند ہے ہر نئی اور چمکتی چیز آنکھوں کو بھلی لگتی ہے اسے پانے کی خواہش اور حرص میں ہر جائز و ناجائز ذرائع استعمال کرکے اپنی تسکین چاہتا ہے ،مثلا پانی ایک ایسا قدرتی خزانہ ہے جسے موجودہ دور میں مختلف رنگوں میں ڈھال کر پیسا بنانے کی مشین بنا لیا گیا ہے اور انسان اپنے تجسس سے مجبور ہو کر پانی نہیں بلکہ مختلف رنگ پینے کیلئے بضد ہے ذہنی تسکین کیلئے ہر الٹا سیدھا عمل کرنے کو تیار بیٹھا رہتا ہے،دنیا بھر میں کاروباری افراد انسان کی اسی کمزوری سے فائدہ اٹھاتے ہیں اور اس بات سے باخبر ہونے کے باوجود کہ ان کی تیار کردہ اشیاء انسانوں کے لئے شدید نقصان دہ ہیں تیار کرتے اور فروخت کرنے میں نمبر ون کہلانے کی دوڑ میں ہیں ،کئی قومیں اپنے ذہن ،شعور اور سوچ کو استعمال کرتے ہوئے ان شعبدہ بازوں کی اشیاء کو استعمال کرنے سے گریز کرتی ہیں اور کئی ناپختہ ذہن جان بوجھ کر اس غلاظت میں دھنستے چلے جاتے ہیں جہاں موت ان کی منتظر ہوتی ہے ۔ انسانوں کو بے وقوف بنانے میں نہ صرف چند کاروباری افراد دنیا میں نمبر ون ہیں بلکہ کئی سیاست دان بھی اپنی عوام کو دلدل میں دھکیلنے سے گریز نہیں کرتے ۔اصل موضوع یہ ہے کہ روز مرہ اشیا ء میں ملاوٹ اور تبدیلیاں لانے سے ذائقہ ضرور بدل جاتا ہے لیکن ایسی ملاوٹی اشیاء کے نتائج اکثر کچھ دیر بعد ہی اثر انداز ہوتے ہیں ،مثلاً پانی میں سرخ رنگ مکس کریں تو لال شربت ،پیلا کریں تو اورنج جوس، گولڈ کریں تو ایپل سافٹ،سیاہ رنگ ملائیں تو کوکا کولا،پانی کی شخصیت تبدیل ہوئی لیکن اصلیت نہیں۔

مثال کے طور پر حال ہی میں کوکا کولا کمپنی نے اپنی مصنوعات میں چینی کی مقدار اور مٹھاس پر ریسرچ کی، کئی بار کوشش کے باوجود یہ طے نہیں کر پائی کہ مصنوعی چینی کی کیوب نما ٹکیہ میں زیادہ مٹھاس پائی جاتی ہے یا روزمرہ استعمال ہونے والی چینی میں؟ کوکا کولا کمپنی کی مصنوعات طویل عرصے سے عالمی ادارہ صحت کے لئے دردِسر بنی ہوئی ہیں ادارے کا کہنا ہے مصنوعات میں رد وبدل ، مقدار میں کمی بیشی یا لیبل تبدیل کرنے سے اصلیت اور حقائق کی پردہ پوشی نہیں کی جا سکتی ، محض کاروبار کو وسعت دینا ہی نہیں بلکہ انسانی صحت کا تحفظ بھی لازمی ہے۔

اٹھارہ سو اٹھتر میں کونسٹین ٹین فحل برگ نے چینی پر ایک تجربہ کیا اور متبادل میٹھا دریافت کیا جسے سکرین کے نام سے جانا جاتا ہے ،سکرین چینی کے مقابلے میں سستا ثابت ہوا اور اسے روزمرہ ضروریات زندگی کی اشیاء میں مکس کرنے کے بعد کامیابی حاصل ہوئی اور بعد ازاں سکرین کو ہر مصنوعات میں استعمال کرنے سے کاروبار بنا لیا گیا اس کے بعد عام انسان کے لئے چینی اور سکرین میں موازنہ کرنا ناممکن ہو گیا اور کاروبار کو مزید وسعت حاصل ہوئی،صارفین کیلوری اور دیگر شامل اجزء سے بے خبر رہے اور دنیا بھر میں چینی کا متبادل زہر سکرین ہر میٹھی اشیاء میں بکثرت استعمال ہوتا رہا۔حال ہی میں ماہرین نے طویل ریسرچ کے بعد چینی اور سکرین کو زہر قرار دے دیا،ہارورڈ یونیورسٹی کے پروفیسر لوئیس کینٹلے کا کہنا ہے چینی اور سکرین انسانی صحت کیلئے شدید مضر کونزیوم ہے ،کئی فوڈ کمپنیز اپنی مصنوعات کی پیکنگ پر چینی اور سکرین کے بارے میں تفصیلاً اندراج نہیں کرتیں اور صارفین نئی متعارف ہوئی مصنوعات کو سوچے سمجھے بغیر خرید لیتے ہیں کیونکہ وہ سستی ضرور ہوتی ہیں لیکن توانا نہیں جس کے نتیجے میں کچھ عرصہ بعد انہیں معالجین سے رجوع کرنا پڑتا ہے،ماہرین کا کہنا ہے موجودہ دور میں بڑے پیمانے پر ملاوٹ کے سبب چینی اور سکرین ایک صحت مند انسان کو ذیابیطس کے علاوہ کینسر میں بھی مبتلا کر سکتی ہیں ، کیونکہ سافٹ ڈرنکس میں بے تحاشا سکرین کا استعمال کیا جا رہا ہے،عالمی ادارہ صحت کے مطابق روزمرہ استعمال میں چینی کی مقدار ایک مرد کیلئے تیس گرام اور عورت کیلئے پچیس گرام مقرر ہے لیکن سافٹ ڈرنکس میں چونتیس گرام کی بجائے چون گرام پائی جاتی ہے جو بہت زیادہ مقدار میں ہے اور انسانی صحت کیلئے سلو پوائیزن ہے۔ماہرین کا کہنا ہے دنیا بھر میں مصنوعی مصنوعات کینسر کو فروغ دے رہی ہیں اور انہیں مصنوعات کی بدولت مختلف اقسام کی بیماریوں کا پھیلاؤ ہو رہا ہے ،ذیابیطس ، کینسر ، آنتوں میں انفیکشن اور جگر میں خرابی کا بھی خطرہ بڑھ گیا ہے،ماہرین نے صارفین سے گزارش کی ہے کہ نئے لیبل یا تشہیر سے متاثر نہ ہوں اور اگر کسی نئی پروڈکٹ کا انتخاب کریں تو پیکنگ پر درج تفصیلات کا بغور مطالعہ کیا جائے، کوشش کی جائے کہ کم سے کم نمک اور چینی کا استعمال کیا جائے سافٹ ڈرنکس کی بجائے سادہ پانی استعمال کریں پانی میں نمک اور چینی کی بجائے تازہ لیکن کم مقدار میں لیموں کے قطرے استعمال کریں کیونکہ لیموں میں قدرتی طور پر شامل وٹا من سی انسانی صحت کیلئے مفید ہے،کم سے کم سوڈا واٹر استعمال کریں کیونکہ سوڈا واٹر میں کئی کیمیائی اجزاء شامل ہیں جو صحت کیلئے نقصان دہ ہیں،موسم کے لحاظ سے پھل اور سبزیاں استعمال کی جائیں ،آج کل سبزیوں اور پھلوں میں بھی کئی کیمیائی اجزاء شامل کئے گئے ہیں لیکن اس کا مطلب یہ بھی نہیں کہ انسان کھانا پینا ہی ترک کر دے لیکن احتیاط لازمی ہے ۔جیسے کہ کالم کے آغاز میں ذکر کیا ہے کہ اصلیت پوشیدہ نہیں رہتی ایک دن عیاں ہو جاتی ہے اسی طرح روزمرہ اشیاء میں ملاوٹ ،ذخیرہ اندوزی ،چوری ،بے ایمانی اور جرائم بھی کبھی پوشیدہ نہیں رہتے لیکن جن ممالک میں ایسا غلیظ دھندہ کرنے والوں کو حکومتی سر پرستی شامل اور شیئرنگ ہو تو عوام کس عدالت کا دروازہ کھٹکھٹائیں؟

Shahid Shakil
About the Author: Shahid Shakil Read More Articles by Shahid Shakil: 250 Articles with 246048 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.