گوجرانوالہ پنجاب کا ایک شہر ہے
جو صوبائی دارالحکومت لاہور سے تقریباً 60 کلومیٹر دور پشاور کی جانب واقع
ہے۔ اس کا شمار پاکستان کے بڑے شہروں میں ہوتا ہے اور اسے پہلوانوں کا شہر
بھی کہتے ہیں۔گوجرانوالہ میں رمضان المبارک کا دوسرا جمعہ جماعۃ الدعوۃ کے
امیر پروفیسر حافظ محمد سعید نے مرکز اقصیٰ میں پڑھایا۔ان کی اقتدا میں
نماز جمعہ ادا کرنے کے لئے ایسے لگ رہا تھا جیسے سارا شہر ہی امڈ آیا
ہو۔خواتین کے لئے الگ سے انتظام کیا گیا تھا ۔نماز جمعہ کے بعدانہوں نے
فلاح انسانیت فاؤنڈیشن کے واٹر ریسکیو سنٹر کی افتتاحی تقریب کے موقع پر
میڈیا سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ بعد ازاں انہوں نے جماعۃالدعوۃ
گوجرانوالہ کے مسؤل مولانا رمضان منظور و دیگر کے ہمراہ موٹر بوٹ میں بیٹھ
کرگوجرانوالہ نہر میں واٹر ریسکیو کی عملی مشق کا جائزہ لیا۔ اس دوران جی
ٹی روڈ پر نہر کے پل اور دونوں اطراف میں موجود ہزاروں افراد کی جانب سے
نعرہ تکبیر اﷲ اکبر اور فلاح انسانیت فاؤنڈیشن زندہ باد کے زبردست نعرے
لگائے۔ افتتاح کے موقع پر فلاح انسانیت فاؤنڈیشن کے سٹال پر کسی بھی ہنگامی
صورتحال سے نمٹنے کیلئے واٹر بوٹس اور آگ بجھانے والے آلات سمیت دیگر
امدادی سامان اور ایف آئی ایف کے رضاکاروں کی بڑی تعداد موجود تھی۔حافظ
محمد سعید نے خطبہ جمعہ اور بعد ازاں ریسکیو سنٹر کے افتتاح کے موقع پر
خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان میں امن و امان کے قیام کیلئے بھارت کو
افغانستان سے نکالنا بہت ضروری ہے۔ وطن عزیز کے خلاف ہونے والی تمام سازشوں
اور تخریب کاری میں انڈیا ملوث ہے۔ زلزلہ، سیلاب اور کسی قسم کی ہنگامی
صورتحال سے نمٹنے کے پیش نظر ملک بھر میں ریسکیو کی تربیت حاصل کرنے والے
ایک لاکھ سے زائد رضاکارموجود ہیں۔ گوجرانوالہ کی طرح پورے ملک میں ریسکیو
سنٹر قائم کر رہے ہیں۔ انڈونیشیا میں برما کے مسلمانوں کیلئے تین سو شیلٹر
تعمیر کر رہے ہیں۔ روزانہ 3600برمی مہاجرین کے سحروافطار کا بندوبست کیا
جارہا ہے۔ تھرپارکرسندھ اور بلوچستان میں کروڑوں روپے مالیت کے واٹر
پروجیکٹ زیر تعمیر ہیں۔ پورے ملک میں ہر پچاس کلومیٹر کے فاصلہ پر ریسکیو
سنٹر قائم کر رہے ہیں تاکہ روڈ ایکسیڈنٹ، آگ لگنے اور پانی میں ڈوبنے جیسے
کسی بھی حادثہ کے پیش نظر متاثرین کو فوری طبی امداد پہنچائی جاسکے اور ان
دور دراز علاقوں میں پہنچ کر لوگوں کی خدمت کی جائے جوابھی تک حکومتی توجہ
سے بھی محروم ہیں۔حافظ محمد سعید کا کہنا تھا کہ پاکستان بہت دیر سے سازشوں
کا گڑھ بنا ہوا ہے۔ انڈیا افغانستان میں بیٹھ کر پاکستان کو میدان جنگ
بنانے کی کوششیں کر رہا ہے۔ اب تو آرمی چیف اور وزارت خارجہ کے ذمہ داران
نے بھی واضح طور پر بھارتی سازشوں کو بے نقاب کر دیا ہے اور اصل صورتحال
کھل کر دنیا کے سامنے آرہی ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ جب تک بھارت افغانستان میں
موجود ہے وہ پاکستان میں تخریب کاری و دہشت گردی سے باز نہیں آئے گا اسے
وہاں سے نکالنا بہت ضروری ہے۔امریکہ اور اس کے اتحادیوں کی جانب سے عراق و
افغانستان میں دس لاکھ سے زائد مسلمانوں کا قتل عام کیاگیا۔ اب برما میں
نہتے مسلمانوں پر ظلم وستم کے پہاڑ توڑے جا رہے ہیں مگر بین الاقوامی
اداروں نے مکمل خاموشی اختیار کر رکھی ہے ان سے کسی خیر کی توقع نہیں رکھی
جا سکتی۔ برما اور کشمیر کے مسلمانوں کے مسائل کے حل میں ان کی کوئی دلچسپی
نہیں ہے یہ ہمیشہ نقصان پہنچانے کیلئے آتے ہیں۔ اسلام دشمن قوتوں نے فیصلہ
کر رکھا ہے کہ مسلمانوں کو آپس میں دست وگریبان کر کے انہیں کمزور کرنا ہے
اور اگر وہ زندہ رہنا چاہتے ہیں تو کفا ر کے غلام بن کر رہیں اور مسلم
ملکوں پر ان کے نظام مسلط رہیں۔ برما، کشمیر و دیگر علاقوں میں اسی بنیاد
پر مظالم ڈھائے جا رہے ہیں اور مسلم خواتین کی عزتیں پامال کی جا رہی ہیں۔
برمامیں اراکان کے رہنے والے لوگ بہت اسلام پسند ہیں یہ چیز بدھ مت کے
ماننے والوں کو برداشت نہیں ہے‘ وہاں کے مسلمانوں کو اسی جرم کی سزا دی جا
رہی ہے۔ ہزاروں افراد کو کشتیوں کے ذریعے وہاں سے ہجرت پر مجبور کیا گیا۔
جماعۃ الدعوۃ انڈونیشیا میں پہنچنے والے برمی مسلمانوں کی بھرپور امداد کر
رہی ہے۔ روزانہ کی بنیاد پر ساڑھے تین ہزار سے زائد افراد کے سحروافطار کا
بندوبست کیا جا رہا ہے۔ کشمیر، برما اور غزہ سمیت ہر جگہ مسلمانوں پر مظالم
ڈھائے جا رہے ہیں۔ قرآنی تعلیمات پر عمل کئے بغیر مسلمانوں کے مسائل حل
نہیں ہوں گے۔ افسوسناک امر یہ ہے کہ حکمران قرآن پر عمل اس لئے نہیں کرتے
کہ امریکہ اور یورپ ناراض نہ ہو جائیں لیکن اﷲ کا شکر ہے کہ دنیا میں ایسے
لوگ موجود ہیں جو کہتے ہیں کہ جوکوئی ناراض ہوتا ہے ہو جائے ہم اﷲ کے
احکامات پر عمل کرتے رہیں گے۔ حافظ محمد سعید نے کہا کہ برمی مسلمانوں
کیلئے آچے انڈونیشیا میں خیموں میں رہنا مشکل تھا اس لئے وہاں ان کے لئے
شیلٹر تعمیر کر رہے ہیں وہاں کوئی این جی او نظر نہیں آتی۔ آچے حکومت کے
بعد سب سے پہلے فلاح انسانیت فاؤنڈیشن وہاں پہنچی ہے۔ ستر شیلٹر تعمیر کر
چکے ‘رمضان المبارک کے اس ماہ مبارک میں جلد مزید شیلٹرز کی تعمیر کا سلسلہ
بھی شروع کیا جارہا ہے۔انہوں نے کہا کہ قرآنی تعلیمات پر عمل پیرا مسلمان
ہی کفار کے نظاموں کا خاتمہ اور اﷲ کے دین کے غلبہ کیلئے کردار ادا کر سکتے
ہیں۔ امریکہ انڈیا کو خطہ میں تھانیدار بنانا چاہتا ہے لیکن یہ مذموم
سازشیں ان شاء اﷲ کامیاب نہیں ہوں گی۔ دنیا میں اسلام کی پھیلتی دعوت سے
امریکہ یورپ سمیت سب پریشان ہیں ۔ انڈیا بھی اس بات سے خوفزدہ ہے کہ وہ اب
مقبوضہ کشمیر پر زیادہ دیر تک اپنا غاصبانہ قبضہ برقرار نہیں رکھ سکے گا۔
مسلمانوں کی قربانیوں کے نتیجہ میں آسمانوں سے اﷲ کی مدد اتر رہی ہے۔ وہ
وقت قریب ہے کہ جب کشمیر، فلسطین و دیگر خطے آزاد ہوں گے۔ آج کشمیر میں جگہ
جگہ پاکستان کے پرچم لہرائے جا رہے ہیں۔کشمیری اگر پاکستان کے حق میں نعرے
بلند کر رہے ہیں تو پاکستان کو بھی ان کی بھرپور مدد کرنی چاہئے۔ مودی
ڈھاکہ میں کھڑے ہو کر کہتا ہے کہ ہم نے مشرقی پاکستان کو توڑا۔ ہم کہتے ہیں
کہ اب تمہاری سازشیں نہیں چلیں گی۔ پاکستان کو دولخت کرنے اور دیگرجرائم کا
حساب انہیں بھگتنا پڑے گا۔ ملک بھر میں ریلیف کے ادارے قائم کریں گے۔
تھرپارکر، سکردو اور بلوچستان میں کروڑوں مالیت کے منصوبہ جات زیرتعمیر
ہیں۔ اسلام و پاکستان کی خدمت کیلئے ہر کارکن اپنا کردار ادا کرے۔ |