شامِ تنہائی - قسط 20

یہ پرانی بوسیدہ سی ڈائری تھی ۔۔۔۔ وہ ڈائری ہاتھ میں لیے اسے تجسس سے دیکھ رہی تھی ۔۔۔
وہ کھولنے لگی تو پاس ہی چارپائی پہ لیٹی بی بی کے کھانسنے کی آوازپہ وہ چونک گئی۔۔۔
پانی ۔۔۔پانی ۔۔۔ اماں بی کیمدھم سی آوازسنائی دی ۔۔۔۔ جگن نے گلاس میں پانی ڈالااوراماںبی کی طرف بڑھی g
بیی بی ۔۔۔ پانی پی لیں ۔۔۔جگن نے ہاتھ بڑھا کر انہیںاٹھانےکی کوشش کی
کون ۔۔۔جگن بیٹیہے ۔۔اماں نے آنکھیں کھولکر اپنے سامنےسادگی میں بیٹھی جگن کودیکھا
ارےبیٹی تو جگن ہیہےنہ ۔۔۔۔یہ کیاحال بنارکھاہے تو نےاپنا ۔۔۔۔۔۔۔کہاں گیا تیرا ہار سنگھا ۔۔۔۔تیرے گہنے چوڑی
کیا بات ہے بیٹی ۔۔۔اماں بی نےپریشانی سے اس کے صاف شفاف چہرے پہ نظریں دوڑاتے ہوئے پوچھا
بولتے ہوئے اماں بی کا دھیان جگن کے ہاتھمیں پکڑی ڈائری پہ گیا تو ۔۔۔امابی نے اس کے ہاتھ سے ڈائری جھپٹ لی
جگن حیرانی سے اماں بی کے چہرے کو تکنے لگی جہاں خوف و حراس پھیلا ہوا تھا
یہ یہ تمھیں کہاں سے ملی 7۔۔۔یہ تو ۔۔یہ تو میرے۔۔۔چل اب تو جا یہاں سے ۔اماں بی نے کانپتی آواز میں کہا
وہ آیا تو نہیں ابھی اماں بی نے گھبراتے ہوئے ادھر ادھر نگاہ دوڑائی جگن کو لگا اسمیں کچھ خاص راز ہے ۔۔ جو چھپانا چاہتی ہیں ۔
چل اب جا تو یہاں سے ۔۔۔جگن جانا نہیں چاہتی تھی ۔۔مگر اسے نہ چاہتے ہوئے بھیجانا پڑا ۔۔
ابھی اس کےآنے کا وقت نہیں ہوا تھا مگر پھر بھی جگن نے جاتے ہوئےبیرونی دروزے پہ گہری نظڑر ڈالی
اسلمحے جگن کواس کئی سب سے زیادہ ضرورت محسوس ہورہی تھی ۔ء۔۔
سر جھکائے ہوئے آہستہ آہستہ چلتی ہوئی وہ کمرے سے باہر چلی گئی ۔۔۔اس کی آنکھوں کی نمی بڑھ گئی تھی
اسوہاب خاموشی سے اپنے کمرے کی طرف بڑھنے لگی
اساندھیرے کمرے میں اسے جو سکون تھا ۔۔۔وہ اس روشنی کے محل میں نہیں تھا اسنےکمرے میں پہنچ کر لائٹ اآف کی اور اور استنہائی اور اندھیرے میں وہ بیڈ سے ٹیک لگائے زمین پہ آنکھیں بند کئیے بیٹھ گئی ۔۔
مگر اس کے اندر بے سکونی بڑھنےلگی۔۔۔۔
وہ خاموشی سے بے آواز آنسو بہانے لگی
، -----------------------------------------------------

آج اسے لگا وہ بالکل تنہا ہو گیا اس کا اس پوری دنیا میں کوئی نہیں ۔۔۔ کاش ممی پاپا یہاںنہ آتے
نہوہ ان سےملتا
نہ ان کے رویے سے وہ مایوس ہوتا
نہ اسکے اندر کی تشنگی بڑھتی
وہ ممی پاپا کو ڈراپ کر کے تنہاگھر واپس آ رہا تھا ۔۔۔بے حدخوشی سے وہ اپنے ممی پاپا کو ائیر پورٹ سے لنےگیا
انکے لیےگھر میں ارینجمنٹ کروایا
وہ اپنے روم میں صوفےپہ بیٹھا ہوا سوچوں میں گم تھا ڈور پہ دستک ہوئی
یس کم آن ۔۔
سر کھانا لگواؤں
نہیں رہنے دو ۔۔۔ شاہ نے برکت سے کہا ۔۔۔۔ اس نے ممی پاپا کے لیے اسپیشل ارینجمنٹ کروایا مگر
اب سب اسے صرف اذیت دے رہا تھا

------------------------------------------------------

فرح دربار میں بیٹھی چادرمیں منہ لپیٹے بیٹھی بے آواز آنسو بہا رہی تھی
سنو ۔۔۔ لڑکی کھاناکھا لو جا کر ۔باہر لنگر کھا لو
ڈری سہمی ہوئی فرح نے نگاہیں اوپر اٹھا کراس عورت کی طرف دیکھا
بوڑھی عورت سب کو کھانا کھانے کا کہہ رہی تھی فرحنے اپنے منہ پہ چادر اچھی طرح لپیٹ لیم
مگر وہ وہی ں خاموشی سے بیٹھی رہی
اب وہعورت آگے بڑھ کر دوسری عورتوں سے کہنے لگی
اس لمحے فرح کو صرف اپنی جان بچانا تھی
وہ مہروز کے چنگل سے تو نکل چکی تھی مگر خوف حراس ابھی بھی قائم تھا
ایک بوڑھی عورت اس کے پاس آ کر بیٹھی تھی
اور اسے تجسس سے دیکھنے لگی پردے میں بھی وہ وہ عورت انازہ لگا چکی تھی ک ہ لڑکی کم عمر اور خوبصورت ہے
کہاں سے آئی ہو بیٹی ۔۔۔
وہ ۔۔وہ میں اسی شہر سے
اچھا ۔اورکونہے تیرے ساتھ
اس عورت اسے پیار سے پوچھا
فرح کو سمجھ آیا کیا جواب دے اس نےگھبراتےہوئے اس عورت کودیکھا
گھبراؤ نہیں بیٹی ۔۔۔ اب عورت ہاتھمیں تسبیح تھی
اور وہ کافی بوڑھی تھی
اس کیے پیار سے پوچھنے پہ فرح نے بتا دیا
میں اکیلی“

جاری ہے ۔۔۔۔۔۔
hira
About the Author: hira Read More Articles by hira: 53 Articles with 64463 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.