13 جولائی کو کشمیر ڈے منایا
جاتا ہے۔پاکستانی اس دن 1931 ء میں ہونے والے اس واقعہ کی یاد میں مناتے
ہیں۔جو ہمیشہ ایمان والوں کے دلوں کو گرماتا رہے گا۔اور راہ حق کے طلب
گاروں کو ولولہ اور شوق پر اکساتا رہے گا۔
19 اپریل 1931ء کو امام منشی کو میونسپل پارک جموں میں عید کا خطبہ دینے سے
منع کیا گیا جس سے شہر میں ہنگامے شروع ہوگئے۔ڈوگرہ راج نے نہ صرف عید پر
پابندی لگا دی بلکہ قرآن مجید کی بے حرمتی بھی کی۔جس پر نوجوان طبقے میں غم
وغصے کی لہر دوڑ گئی اور انہی نوجوانوں میں سے ایک نوجوان عبدالقدیر سامنے
آتا ہے اور احتجاج کی صدا بلند کرتا ہے۔اس نوجوان کو گرفتار کر لیا جاتا ہے۔
تیرہ جولائی کو ہزاروں لوگ اس نوجوان کے مقدمے کی سماعت کے لیئے جمع
تھے۔اسی دوران نماز ظہر کا وقت ہوتا ہے تو ایک نوجوان اذان دینے کے لیئے
اٹھتا ہے۔تو اسے شہید کر دیا جاتا ہے۔اذان کو مکمل کرنے کے لیئے دوسرا
نوجوان اٹھتا ہے تو اسے بھی شہید کر دیا جاتا ہے۔۔۔۔یوں اذان ختم ہونے تک
22 نوجوان شہید کر دیئے جاتے ہیں۔سبحان اللہ،حق کی راہ میں قربانی دینے
والوں کی انوکھی قربانی ہمیشہ یاد رکھی جائے گی۔اور ان شہیدوں کا کون کبھی
ضائع نہیں جائے گا۔اللہ اکبر کی صدائیں بلند کرنے والوں کی قربانی ہمشہ
تاریخ میں سنہرے حروف میں جگمگاتی رہے گی اورایک دن کشمیر آزاد
ہوگا۔انشاءاللہ |