اﷲ کے فضل و کرم سے ماہ صیام کا
آخری عشرہ ہم سب پر سایہ فگن ہو چکا ہے۔ اس عشر ہ مبارک کی طاق راتوں میں
ایک رات ہزار مہینوں سے افضل ہے ۔لیلتہ القدر کوئی ایک مخصوص رات نہیں ہے۔
بلکہ طاق راتوں میں سے ایک رات ہے ،اسے کسی بھی خاص رات سے مخصوص نہیں کیا
جا سکتا یہ 21 ویں رات بھی ہو سکتی ہے 23 ویں بھی اور 29 ویں بھی ہو سکتی
ہے بعض افراد اسے صرف27 ویں رات ہی خیال کرتے ہیں ایسی کو ئی سند نہیں ہے۔
اس کا تعین قرآن و حدیث میں نہیں ملتا اس لیے ان سبھی راتوں میں اس کو تلاش
کرنا چاہیے ۔فرمان رسول ﷺ کا مفہوم ہے کہ جس نے لیلتہ القدر میں عبادت کی
اس کے گناہ معاف کر دیئے جاتے ہیں (بخاری)شب قدر عظیم فیصلوں کی رات ہے اس
رات اﷲ کی طرف سے فیصلوں کے نفاذ کے لیے فرشتوں کو ذمہ داریاں سونپی جاتیں
ہیں ۔
اسی رات قرآن مجید فرقان حمید نازل ہوا اس لئے اسے لیلتہ القدر یعنی شب قدر
کہا جاتا ہے۔ اس رات کی بہت فضیلت ہے۔ خدائے بزرگ وبر ترنے اس رات کی فضیلت
میں ایک پوری سورۃ نازل فرمائی جسے سورۃ القدر کہتے ہیں۔ سورۃ القدر میں اﷲ
تعالیٰ فرماتا ہے کہ بے شک ہم نے اس (قرآن)کو شب قدر میں اتارا اور تم کیا
جانو کہ شب قدر کیا ہے؟۔
شب قدر ہزار مہینوں سے بہتر ہے ۔اس میں ملائکہ اترتے ہیں۔ سلامتی ہے یہ رات
صبح تک ۔رسول اکرم ﷺ نے فرمایا اﷲ تعالی نے شب قدر صرف میری امت کو دی ہے
۔(طبرانی)
گذشتہ امتوں کے لوگ طویل عمروں کے ہوتے تھے وہ اپنی ساری ساری عمر اﷲ کی
عبادت میں گزار دیتے تھے صحابہ نے یہ سنا تو مغموم ہوئے اﷲ تعالی نے سورۃ
القدر نازل فر ما کر مسلمانوں پر احسان فرمایاکہ ایک رات کی عبادت ہزار
مہینوں سے افضل ہے ایک حدیث میں اس رات اﷲ کی عبادت نہ کرنے والے کو بدقسمت
کہا گیا ہے ۔حقیقت میں وہ کتنا بد نصیب ہے جو اس رات کی اہمیت کو نہ سمجھے
ایک حدیث کا مفہوم ہے کہ اﷲ اس رات عبادت کرنے والوں میں سے سب کے گناہ
معاف فرما دیتا ہے سوائے چار آدمیوں کے ایک شراب پینے والا،دوسرا والدین کا
نافرمان،تیسرا ر شتہ توڑنے والا ،اور چوتھا کینہ رکھنے والا
(بہیقی،ترغیب)اس بات کو مدنظر رکھنا چاہیے کہ کیا ہمارے دل میں کسی کے لیے
کینہ تو نہیں ہے۔
اسی طرح اپنے تعلقات کا جائزہ لینا چاہیے کہ ہم نے کوئی رشتہ بلا وجہ تو
نہیں توڑا ،خاص کر والدین کی نافرمانی سے ہم کو بچنا چاہیے۔ اس کی بہت وعید
آئی ہے ۔اوپر درج چار باتوں پر عمل کر نا چاہیے تب اس رات کی فضیلت سے حصہ
ملے گا ۔
کتابوں میں ملتا ہے کہ اسی شب اﷲ تعالیٰ نے فرشتوں کو پیدا فرمایا۔ اسی رات
حضرت آدم علیہ السلام کی تخلیق کے لئے سامان اکھٹا کیا گیا ۔یہی وہ رات ہے
جس رات حضرت عیسیٰ ؑ کو آسمانوں پر اٹھایا گیا۔ حدیثوں میں اسی رات کی
فضیلت کی بہت فضیلت بیان کی جاتی ہے۔ بخاری شریف کی حدیث میں ملتا ہے کہ جس
نے اس رات ایمان اور خلوص کے ساتھ عاجزی اور انکساری سے عبادت کی اس کے سال
بھر کے گناہ معاف کر دیئے جاتے ہیں۔
اسی رات تیئس سال کی مدت میں مکمل ہونے والی عظیم کتاب قرآن پاک ہے۔ یہ وہ
رات ہے جس کے بارے میں اﷲ تعالیٰ نے اپنے پیارے حبیب ﷺ سے فرمایا ہے کہ اے
میرے پیارے حبیب ﷺ آپ کی امت کو ہم نے ایک ایسی رات عطا فرمادی ہے کہ جو اس
رات میں عبادت کریں گے وہ حضرت شمعون ؓ کی ایک ہزار ماہ کی عبادت سے بھی
بڑھ کر درجہ حاصل کریں گے ۔اس سے پتا چلتا ہے کہ خدائے بزرگ و برترے نے ہم
پر کتنا رحم اور کرم کیا ہے۔ حضور ﷺ فرماتے ہیں کہ رمضان شریف میں ایک ایسی
رات ہے جو بھلائی ہی بھلائی ہے جو شخص اس رات سے محروم رہ گیا وہ تمام
بھلائی سے محروم رہ گیا۔اس رات اﷲ کی عبادت کر کے اﷲ سے اپنے گناہوں کی
معافی مانگی جائے۔
حضرت عائشہ صدیقہ رضی اﷲ تعالی عنہا نے آپ ﷺ سے پوچھا میں اس میں کیا دعا
کروں تو آپ ﷺ نے فرمایا یہ دعا کرو ۔اے اﷲ تو معاف فرمانے والا ہے ،عفو
درگزر کو پسند فرماتا ہے ،مجھے معاف فرما دے ۔شب قدر انتہائی برکتوں والی
رات ہے۔ اس رات ہم سب کو عبادت کا خاص اہتمام کرنا چاہیے ،عبادات دل لگا کر
مکمل توجہ سے کرنی چاہیے ،نفل نمازیں ،اﷲ کا ذکر ،توبہ و استغفار کر نا
چاہیے ۔ ہمیں چاہیے کہ اس رات کو غفلت کی نیند سونے کی بجائے عبادت کرنے
میں گزاریں اور خوب نیکیاں کمائیں اس رات کو کثرت کے ساتھ تو بہ اور
استغفار کرنی چاہیے کیونکہ اس رات عبادت کرنے والے کو ایک ہزار ماہ عبادت
کرنے کے برابر ثواب ملتاہے۔ |