مسحور کن تلاوت اور دلنشین انداز بیان

منگل 7جولائی کے جسارت میں معروف صحافی و دانشور جناب محمد طاہر کا مضمون "شیطان جدید "کے عنوان سے شائع ہوا ہے ،جس میں انھوں نے ماہ رمضان میں ٹی وی چینلز پر جو پروگرام رمضان کے حوالے سے پیش کیے جارہے ہیں اس کا ایک تنقیدی جائزہ لیتے ہوئے آغاز کچھ اس طرح کیا ہے "افسوس تجارتی مفادات نے اخلاقی معیارات کو نہایت پست کردیا ہے ۔ہم کیسے زبوں حال و بخل خوار ہوئے کہ عبادات کو بھی تجارتی مفادات بنادیا۔رمضان المبارک کا ماہ مقدس اﷲ سے اپنے تعلق کو خالص اور نفسانی خواہشوں کو آبرومندانہ تہذیب دینے کا الٰہی بندوبست ہے ۔رمضان تو خاموش عبادت کا ایسا منفرد سلسلہ ہے جس کی ملکیت رب نے خود لی اور فرمایا کہ یہ میرے لیے ہے اس کی جزا میں دوں گا ۔مگر عبادت کا یہ ماہ مبارک اب ٹیلی ویژن کی دنیا میں دھما چوکڑی کا نام بن گیا ہے ۔مخلوط محفلوں میں انعامات پھینکنے کاکام بن گیا ہے ۔موٹر سائیکلیں دینے اور رقص کرنے کا تام جھام بن گیا ہے ۔ہمارے نفس جری ہو گئے ہیں ۔یوں لگتا ہے کہ اب ہمیں یہ یاد ہی نہیں رہا کہ اس کائنات کو کوئی رب بھی ہے۔"

اس تجزیے کے بعد ہمیں یہ دیکھنا ہے کہ شہر میں مختلف تنظیمیں ماہ مقدس کے حوالے سے کیا پروگرام کررہی ہیں ایک تنظیم کی طرف سے برسوں سے شہر کے مختلف مقامات پر ترجمہ و تفسیر کے ساتھ تراویح کا اہتمام ہوتا ہے جس میں فیملیز شریک ہوتی ہیں ۔جماعت اسلامی ضلع وسطی کی طرف سے بھی پچھلے کئی برسوں سے ناظم آباد کسے کسی شادی حال میں ترجمہ و تفسیر کے ساتھ تراویح کا اہتمام ہوتا ہے جہاں بڑی تعداد میں لوگ اپنے اہل خانہ کے ساتھ شریک ہوتے ہیں اس سال یہ پروگرام لنک لان نزد انو بھائی پارک ناظم آباد میں ہو رہا ہے ۔ ہمارے کسی ٹی وی چینل کو یہ توفیق نہیں ہوتی کہ وہ اپنے رپورٹر اور کیمرہ مینوں کو ان مقامات پر کوریج کے لیے بھیجیں وہ وہاں شرکاء سے تاثرات معلوم کریں بچوں سے انٹرویو کریں تاکہ جو لوگ دیکھیں تو ان کے اندر بھی پروگرام میں شرکت کا جذبہ پیدا ہو ۔

جماعت اسلامی کے ترجمہ و تفسیر کے ساتھ تراویح کے پروگرام میں جناب حافظ فصیح اﷲ حسینی صاحب انتہائی خوبصورت تلاوت کرتے ہیں کہ ایک سماں بندھ جاتا ہے اور ممتاز مدرس قران جناب حسین احمد مدنی صاحب ترجمہ و تفسیر بیان کرتے ہیں ۔اب تک جتنا قران پڑھا جا چکا ہے اس میں اگر ہم شروع سے قران کے ترجمہ کے اہم نکات کو دیکھیں تو ایسا لگتا ہے کہ قرآن ایک آئینہ ہے اور ہماری بہ حیثیت مجموعی اس وقت جو حالت ہے وہ ہمیں دکھا رہا ہے ان نکات کو جناب سید حسین احمد مدنی صاحب نے جس دلنشین انداز سے پیش کیا ہے وہ نہ صرف دل میں اتر جانے والابلکہ عمل کے لیے اٹھا دینے والا ہے ۔ان کے بیان کی چند مثالیں پیش کرتا ہوں *َ سورہ بقرہ "کیا تم بعض باتوں پر عمل کرتے ہو اور بعض کو چھوڑ دیتے ہو ،جو کوئی ایسا کرے اس کے لیے دنیا میں رسوا کن عذاب ہے اور قیامت میں شدید ترین عذاب کی طرف پھیر دیا جائے گا "کیا آج ہمار انفرادی اور اجتماعی زندگی میں یہ کیفیت نہیں ہے کہ ہم کچھ چیزوں پر تو عمل کر لیتے ہیں اور جس میں اپنے نفس سے کشمکش کرنا پڑے اسے چھوڑ دیتے ہیں ۔

اس کی ایک واضح مثال یہ ہے کہ قرآن کے ایک ہی صفحے پر دو حکم ہیں ایک قصاص سے متعلق دوسرا رمضان کے روزوں سے متعلق ۔ایک پر ہم عمل کرتے ہیں یعنی روزوں کے حوالے سے تو اس کی برکتیں اور بہاریں خود اپنی آنکھوں سے دیکھتے ہیں اور قصاص سے متعلق حکم پر غفلت کا مظاہرہ کررہے ہیں تو کیا ہم دنیا اور آخرت میں عذاب کے حقدار نہیں ہورہے ۔ *قرآن میں سب سے زیادہ ذکر حضرت موسیٰ کا کیا گیا ہے ،اس کا سبب یہ ہے کہ موسیٰ علیہ السلام نے وقت کے فرعونوں کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کی اور خدا بننے والے کی خدائی خاک میں ملا کر اﷲ کی کبریائی قائم کردی ۔اب یہ ایک پیمانہ مقرر ہو گیا کہ جو لوگ طاغوت کی بڑائی کو خاک میں ملاکر اﷲ کی کبریائی قائم کریں گے تو ذکر سب سے زیادہ ان ہی کا ہوگا۔

* انسان کو مشکلات پریشانیوں اور اپنوں کی بے وفائی پر دل تنگ نہیں ہونا چاہیے کیوں کہ انسان یہ نہیں جانتا کہ یہ مشکلات و مصائب اوراپنوں کی بے وفائی کس مقام بلند پر فائز کرنے کا سبب بن رہی ہے جیسے حضرت یوسف علیہ السلام اس وقت نہیں جانتے تھے کہ یہ اندھا کنواں ،اندھا کنواں نہیں ہے بلکہ مصر کی بادشاہت کا پہلا زینہ ہے اسی طرح جب پوری دنیا میں قحط تھا لوگ بھوک سے مررہے تھے لیکن مصر سرسبز وشاداب تھا اور وہاں اتنا غلہ تھا کہ وہ دنیا کو بانٹ رہا تھا اس سے پتا چلتا ہے کہ جب اقتدار خدا خوفی رکھنے والے نیک اور صالح لوگوں کے ہاتھوں میں ہوتا ہے تو ان کے امانت اور دیانت داری نظام چلانے کے سبب رزق اور وسائل اس قدر حاصل ہوتے ہیں کہ تقسیم کرکے بھی ختم نہیں ہوتے لہذا ہمارے مسائل کا حل امانت دار دیانت دار قیادت میں ہے ۔

*قوم یونس وہ قوم ہے جس پر اﷲ کے عذاب کا فیصلہ ہونے جانے کے بعد ٹل گیا اس کا واحد سبب ان کا عذاب دیکھ کر اﷲ کی طرف رجوع اور توبہ و استغفار تھا ۔آج ہماری جانب بھی عذاب الٰہی بڑھتا ہوا نظر آرہا ہے ہمارے بچنے کی بھی صورت صرف ایک ہے کہ ہم انفرادی اور اجتماعی توبہ کریں اور اﷲ سے رجوع کریں ۔

ہماری قوم کا سب سے بڑا اجتماعی گناہ یہ ہے کہ اﷲ نے ہمیں حکم دیا تھا کہ امانت اہل امانت کے سپرد کرنا اور اﷲ کی سب سے بڑی امانت اقتدار وسائل اور اختیارات ہیں ۔لیکن ہم نے 68برسوں سے یہ امانت چوروں ،ڈاکوؤں،قاتلوں اور غاصبوں کے حوالے کرتے رہے ،لہذا توبہ یہ ہے کہ ہم اپنے اس طرزعمل سے رجوع کریں اور اب جب بھی موقع ملے اﷲ کے حکم کے مطابق اس امانت کو اہل امانت کے سپرد کریں ان شاء اﷲ امن و سکون اور خوشحالی ہمارے قدم چومے گی ۔

*واقعہ معراج ہر سال امت کو یاد دہانی بھی کراتا ہے اور سوال بھی کرتا ہے کہ کب تک اندھوں ،بہروں اور گونگوں کی طرح ان آیات کی تلاوت کرتے رہو گے آخر وہ وقت کب آئے گا جب یہ آیات پڑھ کر امت لرز اٹھے اور اس کی آنکھوں سے آنسو بہہ نکلیں کہ ہماری عزت کا نشان ہمارے نبی کا مقام معراج مسجد اقصیٰ یہودیوں کے ناپاک ہاتھوں تاراج ہو رہی ہے ہم اٹھ کر اس کو آزاد کرا ئیں اور صلاح الدین ایوبی کی یاد تازہ کردیں یا اس دفعہ بھی سن کر، سر دھن کر، مٹھائی کھا کر 27رمضان کو ہم اپنے گھروں کی طرف لوٹ جائیں گے ۔

*سورہ کہف میں اصحاب کہف کا سبق ہے کہ اگر دنیا میں ایک مسلمان کو اﷲ کی اطاعت بندگی اور اس کی شریعت کے مطابق زندگی گزارنے کی اجازت نہ ہو تو پھر دنیا کے مقابلے میں غاروں میں چلا جانا زیادہ بہتر ہے ایسی دنیا ہمیں نہیں چاہیے جہاں ہم اپنے رب کی بندگی نہ کر سکیں ۔

*سورہ انبیاء میں انبیاء کرام کے مختصر اور جامع قصے اور ان میں ایک بات کی تکرار کہ "اور ہم نے اپنے نبی کو اور ان لوگوں کو جو اس پر ایمان لائے بچالیا اور باقی سب کو ہلاک کردیا "

ہمیں ایک بہت بڑا پیغام دے رہی ہے کہ دنیا والوں کا خوف کہ وہ تمہیں ہلاک کر دیں گے یا پتھروں کے زمانے میں بھیج دیں گے اﷲ کی بندگی اور اطاعت سے تمہیں باز نہ رکھے ۔کیونکہ کوئی تمہیں ہلاک نہیں کر سکتا اگر تم نبی کے طرز پر زندگی کو اختیار کرو گے ہلاک ہونا ان ہی کا مقدر ہے جو ہلاک کرنے آئیں گے ۔
یہ وہ دلنشین انداز ہے جو دلوں کے بند دروازوں پر دستک دے رہا ہے یہ سلسلہ ان شاء اﷲ 27رمضان تک جاری رہے گا اس دن ختم قرآن کی محفل ہوگی جس میں امیر جماعت اسلامی کراچی جناب حافظ نعیم الرحمن صاحب خصوصی خطاب فرمائیں گے آنے والے دنوں خصوصاَطاق راتوں میں جو لوگ اس مبارک اور بابرکت میں محفل شرکت کرسکتے ہوں تو کریں یہ دنیا اور آخرت میں نجات کا ذریعہ بنے گا ۔ ان شاء اﷲ
Jawaid Ahmed Khan
About the Author: Jawaid Ahmed Khan Read More Articles by Jawaid Ahmed Khan: 80 Articles with 56293 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.