اسٹیٹ لائف

اسٹیٹ لائف انشورنس آف پاکستان حکومت پاکستان کی منسٹری آف کامرس کے زیر نگرانی کام کررہی ہے۔1972سے پہلے پورے ملک میں انشورنس کا کاروبار کرنے والی کمپنیوں کی تعداد 32تھی۔ذوالفقار علی بھٹو کی حکومت سنبھالنے کے بعد جب پرائیویٹ اداروں کو قومی تحویل میں لیے جانے کا فیصلہ کیا گیا تو ان 32کمپنیوں کو ختم کر کے تین یونٹ A,B,Cبنا دیے گئے ۔ اس لیے اسٹیٹ لائف کے مونو گرام میں اس کی نشاندہی ہوتی ہے ۔بعد ازاں 1974میں یونٹ سسٹم ختم کر کے زونل سسٹم قائم کر دیا گیا اور پورے ملک میں 5زون بنا دیے گئے جن میں کراچی ،حیدر آباد ، لاہور ، راولپنڈی اور پشاور شامل تھے۔کارپوریشن کا سربراہ چیئرمین اور بورڈ ممبران جن کی تعیناتی حکومت پاکستان کر تی ہے تمام فیصلے باہمی مشاورت اور غور و فکر سے کرتا ہے بورڈ کے چیئرمین کا تقرر اور ممبران کا تقرر حکومت پاکستان اچھی شہر ت کے حامل افراد میں سے کر تی ہے جن میں اچھی شہر ت کے حامل بیوروکریٹ بھی شامل ہیں۔ جب کارپوریشن وجود میں آئی تو صرف 5زون تھے لیکن یہ واحد ادارہ ہے جو سرکاری تحویل میں لیے جانے کے بعد جس نے ترقی کی اور جس پر عوام کا اعتماد اور صحیح معنوں میں ملک و قوم کی خدمت کر رہے ہیں ۔جس کی وجہ سے آج ملک میں 5زون سے بڑھ کر 32زون کام کر رہے ہیں۔جبکہ 7ریجن اور سینکڑوں سیکٹر آفس اور ہزاروں ایریا آفس کام کررہے ہیں۔ ہزاروں کی تعداد میں فیلڈ فورس کے لوگ جن میں سیلز منیجر ،سیلز آفیسر اور فیلڈ کے نمائندے کام کر رہے ہیں۔اسی طرح ہزاروں کی تعداد میں لوگ کارکن و آفیسر آفس میں کام کر کے خدمات سر انجام دے رہے ہیں۔جن کی محنت کی بدولت آج کارپوریشن لائف فنڈ 400ارب سے تجاوز کر چکا ہے ۔

پورے ملک میں اربوں روپے کی کمرشل پراپرٹی جن میں پلازے اور پلاٹ جن کی تعداد 89قریب ہے کارپوریشن کی مالکیت ہیں ۔کارپوریشن اس وقت اوسطاََ 2کروڑ روپے فی گھنٹہ اپنے بیمہ داروں کو ڈیتھ کلیم ،میچورٹی کلیم اور قرض کی شکل میں دے رہی ہے جو کہ ماہانہ 1ارب 60کروڑ بنتی ہے۔ اس کے علاوہ کارپوریشن حکومت کو انکم ٹیکس کی مد میں بھاری رقم ادا کر کے حکومتی معیشت کو مضبوط کر رہی ہے ۔جب بھی ملک کو ضرورت پڑی چاہے ایٹمی دھماکوں پر لگنے والی پابندیاں ہوں یا ملک میں تحویل لوڈ شیڈنگ کارپوریشن نے حکومت وقت کو سہارا دیا ہے ۔قومی ہیرو ،نامور سائنس دان ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے بھی ایک تقریب میں اس بات کا کھلے عام اعتراف کیا تھا۔اس کے علاوہ بیروزگاری کے خاتمہ میں بھی کارپوریشن کام کر رہی ہے ۔موجودہ حکومت نے جب سال2013میں حکومت سنبھالی توشاہد عزیز صدیقی کارپوریشن کے سربراہ تھے جن کا کنٹریکٹ ختم ہوا تو قائم مقام کے چیئر مین کے ذریعے معاملات چلتے رہے ۔بالآخر سال 2014نومبر میں حکومت پاکستا ن نے محترمہ نرگس گھِلوکو کارپوریشن کا چیئر پرسن مقرر کر دیا گیا ۔محترمہ نر گس گھِلو انتہائی تجربہ کار ، محنتی اور زِیرک بیورو کریٹ ہیں جن کی شہرت صاف ستھری ہے اور اس سے پیشتر کارپوریشن میں بطور ایگزیکٹو ڈائریکٹر کام کر چکی ہیں۔انھوں نے چارج سنبھالنے کے فوراََ بعد اہم فیصلے کیے جن میں جناب اذکار خان کو ایگزیکٹوڈائریکٹر مارکیٹنگ اور انتہائی محنتی محسن عباس کو ڈویژنل ہیڈ مارکیٹنگ مقرر کر دیا۔محترمہ نے بڑی تیزی سے اہم فیصلے کیے جن میں سال2012اور 2013کا بونس جو کہ التواء کا شکار تھا اور جس سے بیمہ داروں میں مایوسی تھی ۔اس کا اعلان کیا اور 2سالوں کا بونس 62ارب 56کروڑ کا اعلان کیا ۔جس کی وجہ سے دسمبر2014میں ریکارڈ بزنس ہوا۔

2014کی کلوزنگ کے فوراََ بعدبڑے پیمانے پر ترقیاں و تعیناتیاں کی گئیں جس سے ملازمین اور افسران میں حوصلہ پیدا ہو ااور بڑے پیمانے پر زونل ہیڈ اور ریجنل چیف کی تقرر اور تبادلے کیے گئے ۔جبکہ نئے زون بھی بنائے گئے اور ریجن کی تعداد میں بھی اضافہ کیا گیا ۔اس کے علاوہ سال2014کا بونس 40ارب 28کروڑ کا اعلان کیا جبکہ اس سے پیشتر بونس کا اعلان سال کے آخر میں کیا جا تا تھا۔اس طرح 2013,2012اور 2014کو ملا کر جو بونس بیمہ داروں کو دیا گیا وہ 100ارب سے زائد بنتا ہے جو کہ ایک ریکارڈ ہے یہی وجہ ہے کہ بیمہ داروں کا اعتماد ادارے پر بڑھ رہا ہے ۔محترمہ چیئر پرسن کے سر براہ اظہر حسین کو ریجنل چیف نارتھ کے عہدے پر تعینات کیا جنھوں نے راولپنڈی زون کو 40کروڑ روپے فریش پریمیم سے بڑھا کر 1ارب سے زائد تک پہنچا دیا تھا۔جبکہ پاکستان کے سب سے بڑے زون کا سربراہ محمود حسین ملک کو بنایا گیا جن کو بعد ازاں جنرل منیجر کے عہدے پر ترقی دے کر کراچی پرنسپل آفس تعینات کر دیا گیااور جناب خالد محمود شاہد جو کہ گلف زون دبئی میں بطور زونل ہیڈ کام کر رہے تھے اُن کو راولپنڈی زون کا سربراہ مقرر کیا ۔جنھوں نے گلف زون میں کامیابیاں حاصل کیں اور انتہائی محنتی اور اچھی شہرت کے حامل ہیں ۔محترمہ چیئر پرسن نے جناب خالد محمود شاہد زونل ہیڈ راولپنڈی کی درخواست پر راولپنڈی زون کا دورہ کیا اور زون کی بہتری کے لیے اہم فیصلوں کا اعلان کیا جن میں پالیسی ہولڈر سروس کی بہتری کے لیے 1ونڈو آپریشن کے لیے کیش کاؤنٹر اور پالیسی ہولڈر سروس کو یکجا کر کے نیا کاؤنٹر بنانے کا اعلان کیا ۔اس کے علاوہ پنڈی زون کے لوکل کیش کاؤنٹر ز کو آن لائن کر نے کا بھی اعلان کیا ۔گزشتہ ماہ مقامی ہوٹل میں تقریب تقسیم انعامات منعقد ہوئی جس کی مہمان خصوصی محترمہ چیئر پرسن نرگس گھِلو تھیں اور اُن کے ساتھ ڈویژنل ہیڈ مارکیٹنگ جناب محسن عباس تھے۔چیئر پرسن کا پرتپاک استقبال کیا گیا جس کے بعد تقریب شروع ہوئی ۔اچھی کارکردگی دکھانے والے فیلڈ فورس کے شرکاء کی حوصلہ افزائی کی گئی ۔اُن کے گلے میں طلائی ہار پہنائے گئے اور ٹرافیاں دی گئیں ۔جبکہ انعامات کی قرعہ اندازی بھی کی گئی جس میں عمرہ ٹکٹ، موٹر سائیکل ، ریفریجریٹر اور دیگر بھاری انعامات شامل تھے ۔زونل ہیڈ راولپنڈی جناب خالد محمود شاہد نے اپنے خطاب محترمہ چیئر پرسن کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ پنڈی زون ترقی کر ے گا اور محترمہ کی توقعات پر پورا اترے گا ۔ریجنل چیف جناب اظہر حسین نے اپنے خطاب میں چیئر پرسن کو یقین دلایا کہ نارتھ ریجن کارپوریشن میں پہلی پوزیشن حاصل کر ے گا۔جناب محسن عباس نے بڑے مدلل انداز میں فیلڈ فورس کو بیمہ کاروبار بڑھانے کے متعلق آگاہ کیا ۔

آخر میں چیئر پرسن نے اپنے خطاب میں کہا کہ آج مجھے اس تقریب میں آکر خوشی ہوئی ہے آپ پر بھاری ذمہ داری ہے کہ آپ دن رات ایک کر کے نہ صرف اپنی معاشی صورت حال کو بہتر بنائیں اور ترقی کریں ۔کارپوریشن کو بھی مضبوط کریں کیونکہ اس وقت پورے ملک میں بیمہ کا کاروبار کی گنجائش موجود ہے اور ابھی تک 90%سے زائد لوگ بیمہ کے تحفظ سے محروم ہیں۔انھوں نے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ آپ دن رات محنت کر کے کاپوریشن کو مضبوط کر یں گے۔انھوں نے اپنی طرف سے ہرممکن تعاون کا یقن دلایا۔
 
Malik Muhammad Mumraiz
About the Author: Malik Muhammad Mumraiz Read More Articles by Malik Muhammad Mumraiz: 4 Articles with 3016 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.