عید الفطر کا پیغام ۔اتحاد و یکجہتی کا قیام

مسرتوں ، شادمانیوں اور خوشیوں کا پیغام لئے عید الفظر ہمارے سامنے جلوہ افروز ہے ۔ امت مسلمہ کو اتحاد و اتفاق کا عالم گیر پیغام فراہم کرنے لئے عید الفظرکی مبار ک ساعتیں آچکی ہیں ۔ ایک ماہ مسلسل روزہ رکھنے اور شب و روز کے ہر لمحہ کو عبادت خدواند ی میں مصروف کرنے کے بعد خدائے پاک سے انعام لینے کا حسین وقت آگیا ہے ۔ غریبوں ،مفلسوں ، یتیموں ، تنگ دستوں ، مفلوک الحال اور فاقہ مستوں کے خوشیاں منانے کا وقت آپہنچا ہے۔ رویت ہلال کی آمد خبر سنتے ہی ہر چہار جانب خوشیوں کی خوبصورت فضاء قائم ہوگئی ہے۔

عیدالفطر تہذیب و شا ئستگی کا جشن ، زندگی کی اعلی اقدار اور عظیم روایت کی علامت و نشانی ہے۔ یہ بے انتہا مبارک و مسعود اور پر عظمت دن ہے۔ تاریخی روایات کے مطابق اسی دن خا لق کونین جل شانہ نے بہشت بریں کو پیدا فرمایا، طوبیٰ کا درخت اس میں نصب کیا، جبریلِ امین کو پیغا م خداوندی لے جانے کے لیے اسی عید کے دن کاروز انتخاب کیا ، فرعون کے جادوگروں نے اسی دن پیغا م ہدایت پاکر نور ہدایت سے قلوب کو منور کیا، اور اﷲ نے انھیں بخش دیا ۔

عید الفطر منانے کا سلسلہ 27مارچ 622 عیسوی مطابق یکم شوال المکرم 2 ہجری سے جاری ہے۔ جسے سب سے پہلے ہجرت کے دوسرے سال نبی کریم صلی اﷲ علیہ وسلم نے غزوہ بدر کی شان دار فتح کے آٹھ دن بعد مدینہ منورہ تشریف لاکر اپنے جاں نثار صحابہ کرام رضوان اﷲ علیہم اجمعین کے ساتھ مدینہ منورہ سے باہر منایا تھا۔حدیث پاک میں ہے کہ جب عیدالفطر کی رات ہوتی ہے تو اس کا نام آسمانوں پر لیلۃ الجائزہ یعنی انعام کی رات رکھا جاتاہے اور جب صبح عید طلوع ہوتی ہے تو حق تعالیٰ جل شانہ فرشتوں کو تمام علاقوں میں بھیجتا ہے اوروہ روئے زمین پر اتر کر تمام کوچوں اور شاہ راہوں کے سروں پر کھڑے ہوجاتے ہیں اور ایسی آواز سے پکارتے ہیں جسے جنات اور انسانوں کے سوا ہر مخلوق سننے پر قادر ہوتی ہے :’’ اے امت محمدیہ اس کریم رب کی بارگاہ کرم میں چلو جو بہت زیادہ عطا فرمانے والا ہے ، جب لوگ عید گاہ کی طرف نکلتے ہیں تو رب العزت جل شانہ فرشتوں سے فرماتا ہے کہ کیا بدلہ ہے اس مزدور کا جو اپنا کام پورا کرچکا ہو؟ وہ عرض گزار ہوتے ہیں کہ ہمارے معبود اور ہمارے مالک اس کا بدلہ یہی ہے کہ اس کی مزدوری اور اجرت پوری پوری عطا کردی جائے تو مالک کون و مکاں جل شانہ ارشاد فرماتا ہے کہ : اے فرشتو!میں تمہیں گواہ بناتا ہوں کہ میں نے انہیں رمضان کے روزوں اور تراویح کے بدلہ میں اپنی رضا اور مغفرت عطا فرمادی اور بندوں سے خطاب فرما کر ارشاد ہوتا ہے کہ: اے میرے بندو!مجھ سے مانگومیری عزت و جلا ل اور بلندی کی قسم!آج کے دن اپنے اجتماع میں اپنی آخرت کے بارے میں جو سوال کروگے عطا کروں گا، دنیا کے بارے میں جو سوال کروگے اس میں تمہاری مصلحت پر نظر کروں گا، میرے عزوجلال کی قسم!میں تمہیں مجرموں اور کافروں کے روبہ رو رسو ا نہ کروں گا میں تم سے راضی ہوگیا۔ فرشتے اس اجر وثواب کو دیکھ کر جوعیدالفطر کے روز امت محمدیہ کے لیے ارزاں کردیا جاتا ہے مسرور و شادماں ہوتے ہیں اور فرحت و انبساط کے ساتھ خوشیاں مناتے اور کھل جاتے ہیں۔
عید الفطر ان روزے داروں کے لیے پیغام مسرت ہے جنہوں نے پورے مہینے خدا کی اطاعت و بندگی میں اپنے آپ کو باندھے رکھااور صحیح معنوں میں رمضان المبارک کا حق ادا کیا ۔ ایک مہینے کی دینی وجسمانی تربیت کے بعد اﷲ عزوجل نے انہیں انعام و اکرام سے نوازا اور یہی انعام و اکرام عید الفطر کی شکل میں ہمارے سامنے ہے ۔ عید الفطر ان غریبوں اورمفلسوں کے لیے خوشی کی نوید ہے جو اپنی تنگ دستی کی وجہ سے خوشیوں سے محروم رہ جاتے ہیں اور مفلوک الحالی ان کی خواہشات کا گلا گھونٹ دیتی ہے ۔ عید الفطر ان یتیم بچوں کے لیے ہے جن کے سرپردست شفقت رکھنے والا کوئی نہیں ہوتا، جنہیں کوئی عیدی نہیں دیتا اورجواچھالباس پہننے تک کوترس جاتے ہیں۔ عید الفطر منانے کے حقد ار ہیں وہ جو اپنی خوشیوں میں غریبوں کو بھی شامل کرتے ہیں، یتیموں کے سروں پردست شفقت رکھتے ہیں، انہیں عیدی دیتے ہیں اور ان کے غموں میں شریک ہوتے ہیں۔ عید الفطر ان کے لئے ہے جو اپنے بچوں کے ساتھ محلے اور پڑوس کے غریب بچوں پر بھی نظر کرم کرتے ہیں ۔ انہیں بھی اپنے بچوں کی طرح عیدی دیتے ہیں ۔ ان کے لئے خوشیوں کا تمام سامان مہیا کرتے ہیں۔نماز عید کی ادائیگی سے قبل صدقہ فطر کی تقسیم کا حکم بھی اسی پس منظر میں دیا گیا ہے کہ تنگ دست اور پریشان حال لوگ بھی ضروریات زندگی کی تکمیل کے ساتھ عید کی خوشیوں اور مسرتوں میں شریک ہوسکیں کیوں کہ حقیقی خوشی کا حاصل کرنا غم زدوں کی زندگیوں میں خوشیوں کو عام کرنا ہے اور انھیں مسرتوں سے مالا مال کرنا ہے ۔

دین اسلام اخوت و اجتماعیت اور اتحاد واتفاق کا درس دیتا ہے اخوت و اجتماعیت کا رنگ و آہنگ اسلامی شعائر و عبادات کا خاصہ ہے ۔ تمام عبادات کی روح اخوت و مساوات سے ہم آہنگ ہے۔ اخوت وبھائی چارگی اور مساوات انسانی کی اسی اہمیت و عظمت کا اظہار محسنِ انسانیت صلی اﷲ علیہ وسلم نے خطبہ حجۃ الوداع کے دوران کیاتھا۔آپ نے ارشاد فرمایا۔لوگو!تمہارا رب ایک ہے تمہارا باپ ایک ہے سب ایک آدم سے ہیں اور آدم مٹی سے تھے نہ کسی عربی کو عجمی پر برتری ہے بنہ کوئی عجمی کسی عربی پر فضیلت رکھتا ہے نہ سیاہ فام سرخ فام پر فوقیت رکھتا ہے نہ سرخ فام سیاہ فام پر، فضیلت و برتری کا معیار صرف تقوی پر ہے۔

عیدالفطر کا یہ تہوار وسیع پیمانے پراسی اخوت وبھائی چارگی کا درس دیتاہے۔ اتحاد ویکجہتی کا عالم گیر پیغام پیش کرتا ہے ۔سماجی ہم آہنگی کے بندھن میں بندھنے کی تلقین کرتا ہے۔ عید کے اجتماعات امت مسلمہ کی اخوت و اجتماعیت اور عالم گیر مسلم برادری کی دل کش اور عملی تصاویر پیش کرتے ہیں ۔ ان اجتماعات میں حاکم و محکوم ، دولت مند وحاجت مند، غنی و گدا، فرماں روا و بے نوا، نیاز مند و دردمند ،خواندو ناخواندہ ،روز گار و بے روزگارالغر بغیر کسی تفریق کے سبھی مسلمان ایک ساتھ شریک عبادت نظر آتے ہیں ۔بارگاہ ایزدی میں سر بسجود ہوتے ہیں۔ اس موقع پر حاکم و محکوم کا کوئی امتیاز نہیں ہوتاہے ۔ کسی بھی بنیاد پر کسی طرح کی کوئی تفریق نظرنہیں آتی ہے ۔ پوری دنیا کو اس خوبصورت انداز سے یہ پیغام جاتا ہے کہ مسلمان وہ قوم ہے جہاں سب ایک دوسرے سے گلے ملتے ہیں ۔ ایک دوسرے کی خوشی و غمی میں شریک ہوتے ہیں ۔ گلے شکورے اورکینہ کدورت کو اپنے نزدیک بھٹکنے نہیں دیتے ہیں۔ غریبوں ، بے کسوں ،مفلسوں اور یتیموں سے ملتے ہیں انہیں اسباب وسائل کی عدم فراہمی کی محرومی کا احساس نہیں ہونے دیتے ہیں۔ایک صف میں کھڑے ہوکر خالق حقیقی کی عبادت کرتے ہیں ۔ عید الفطر کی عظمت و تقدس کا یہی تقاضا ہے اور زبان حال سے اس کا مطالبہ ہے کہ اتحاد ویکجہتی اور سماجی ہم آہنگی کی اس عظیم روایت کا سلسلہ انسانی زندگی میں برقرار رکھاجائے ۔ بغیرکسی تفریق کے اسی انداز میں زندگی کا سفر آگے بڑھایا جائے ۔ غریبوں کے درد کا مداوا کیا جائے ۔ انسانی زندگی سے اقتصادی تفریق اور سماجی نفرت کا خاتمہ کیا جائے ۔

عید الفطر 1436 / 2015 کے اس حسین موقع پر عالم اسلام سمیت دنیا بھر میں موجود اپنے تمام قارئین ، محبین ،مخلصین اور احباب کو عید سعید کی عمیق قلب سے مبارکباد پیش کرتے ہیں اور دعاء گو ہیں کہ یہ عید ہم سب کی زندگیوں میں بہار کی نوید بن کر آئے۔ہرطرح کی مسرتوں سے مالا مال کرے۔ ساتھ ہی ہم سب مل کریہ عہد کریں کہ عید کے دن کوئی بھوکا نہ رہے ، کوئی احساس محرومی کا شکار نہ ہو،کوئی کسی کے ظلم تلے نہ دبا ہو، کوئی تلخی اور کدورت کی نفسیات میں مبتلا نہ ہونے پائے اور کسی کا احسا س غربت اس کی آنکھیں نہ ڈبڈبا دے۔اﷲ تعالی عید سعید کے عظیم موقع پر ہم سب سے اپنی مرضی کے مطابق کام لے ۔ ماہ رمضان کی طرح پوری زندگی انوار وبرکات کے نزول کا سلسلہ جاری رہے ۔ربنا تقبل منا انک انت السمیع العلیم ۔
Shams Tabrez Qasmi
About the Author: Shams Tabrez Qasmi Read More Articles by Shams Tabrez Qasmi: 214 Articles with 180769 views Islamic Scholar, Journalist, Author, Columnist & Analyzer
Editor at INS Urdu News Agency.
President SEA.
Voice President Peace council of India
.. View More