خستہ حال عمارتیں ، غیر قانونی تعمیرات اور حکومت سندھ کی ذمہ داری

تحریر : محمّد ارسلان شیخ

کراچی سمیت سندھ بھر میں روز بروز خستہ حال عمارتوں کا مسئلہ سنگین صورت اختیار کرتا جا رہا ہے۔ کئی دہائیوں سے پرانی، کمزور اور ناقابلِ مرمت عمارتوں میں ہزاروں خاندان زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ حالیہ بارشوں اور زلزلہ نما جھٹکوں نے ان عمارتوں کی کمزوری کو اور بھی نمایاں کر دیا ہے، مگر افسوس کہ متعلقہ ادارے اور حکومت تاحال صرف رپورٹیں بنانے یا نوٹس جاری کرنے تک محدود ہیں۔

یہ محض عمارتوں کا مسئلہ نہیں بلکہ ایک انسانی المیہ ہے۔ خستہ حال عمارتوں میں رہنے والے لوگ دن رات خوف میں زندگی بسر کر رہے ہیں کہ نہ جانے کب چھت ان پر آ گرے۔ کئی جگہوں پر ہلاکتیں بھی ہو چکی ہیں، مگر اقدامات نہ ہونے کے برابر ہیں۔ ان مکینوں کو فوری طور پر محفوظ رہائش فراہم کرنا حکومت کی آئینی اور اخلاقی ذمہ داری ہے۔

ایک اور سنگین مسئلہ 80 اور 90 گز کے پلاٹوں پر بغیر کسی منصوبہ بندی کے فلک بوس عمارتوں کی تعمیر ہے، جو نہ صرف قوانین کی صریح خلاف ورزی ہے بلکہ شہری انفرا اسٹرکچر پر بھی بوجھ ہے۔ ان غیر قانونی تعمیرات کے پیچھے بااثر افراد اور بعض سرکاری اداروں میں موجود "کالی بھیڑیں" شامل ہیں جو رشوت اور تعلقات کے ذریعے تمام قوانین کو روندتے ہیں۔ اگر اس کرپشن میں کوئی وزیر یا اعلیٰ افسر ملوث ہو تو اس کے خلاف بھی کارروائی ہونی چاہیے، تاکہ قانون کی بالادستی قائم ہو۔

خستہ حال عمارتوں میں رہنے والوں کو فوری طور پر متبادل محفوظ جگہ فراہم کی جائے۔
ان کے گھروں کی مرمت یا ازسرنو تعمیر حکومت کی زیر نگرانی کی جائے۔
غیر قانونی عمارتوں کی تعمیر پر مکمل پابندی عائد کی جائے اور بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کو جوابدہ بنایا جائے۔
کرپٹ عناصر کے خلاف شفاف انکوائری اور سزا کا عمل یقینی بنایا جائے، چاہے وہ کسی بھی عہدے پر فائز ہوں۔
رہائشی عمارتوں کے نقشے اور تعمیراتی معیار کی سختی سے نگرانی کی جائے۔

یہ مسئلہ اب محض شہری منصوبہ بندی یا تعمیراتی پالیسی کا نہیں رہا بلکہ ایک انسانی حقوق اور زندگیاں بچانے کا ہے۔ اگر بروقت اقدامات نہ کیے گئے تو خدانخواستہ مزید قیمتی جانیں ضائع ہوں گی، جس کی تمام تر ذمہ داری حکومت سندھ اور متعلقہ اداروں پر عائد ہوگی۔شہری حکومت، بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی، اور صوبائی حکومت اگر اپنی ذمہ داری نبھائیں تو اس انسانی المیے کو روکا جا سکتا ہے۔ بصورت دیگر یہ لاشیں گرانے والا نظام برقرار رہے گا اور ہر سال کئی گھرانے اجڑتے رہیں گے۔

 

Muhammad Arslan Shaikh
About the Author: Muhammad Arslan Shaikh Read More Articles by Muhammad Arslan Shaikh: 12 Articles with 3703 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.