تنگ نظری

کہتے ہیں کہ ایک بزرگ نے ایک دیوار پر ایک بڑا سا سفید پیپر دیوار پر لگایا اور اس کے اوپر ایک سفید سیاہ رنگ کا نشان لگا دیا اور پھر وہاں سے گزرنے والے ہر انسان سے پوچھتا کہ بتاؤ کہ کیا نظر آرہا ہے ۔۔
پہلے نے شخص نے دیکھا تو بولا سیاہ نشان ہے ۔
اس کے بعد ایک اور آدمی سے اس نے پوچھا کہ آپ کو کیا نظر آرہا ہے
اس نے بھی پہلے والا جواب دیا اور بتایا کہ سیاہ نشان نظر آرہا ہے
حتی کہ تمام لوگوں نے ہی کہا کہ سیاہ نشان نظر آرہا ہے۔

تمام لوگوں کے جواب سب کر بزرگ بولا کہ افسو س کی بات ہے کہ آپ لوگوں کو اتنا بڑا سفید کاغذ تو کسی کو نظر نہ آیا ہاں اس میں لگا ایک چھوٹا سا سیاہ نشان ہر کسی کو نظر آگیا ہے ۔ یہ ہے تو ایک واقعہ لیکن معاشرے کی عکاسی کرنے والا ہے ہمارا پاکستانی معاشرہ بھی بلکل ایسا ہی ہے ہم لوگ بھی اتنے ہی تنگ نظر ہیں۔ ہماری بھی کسی کی اچھائیوں کی طرف نظر نہیں ہوتی ہے مگر ہم لوگ اپنی ساری توانائیاں لوگوں کی برائیوں اور کمیوں کی تلاش میں صرف کرنے لگا دیتے ہیں حانکہ ہم کو تو قرآن کریم میں خدا تعالیٰ نے فرمایا ہے کہ کسی کی کمی کو تلاش کرنے میں تجسس نہ کیا کرو ۔ مگر ہمارا معاشرہ اس ھدایت کے الٹ ہے ہم لوگ کسی کی اچھائی پر کم اور کمی پر زیادہ توجہ کرتے ہیں تو کہ انتہائی افسوس ناک ہے ۔حلانکہ ہم کو اپنی کمیوں کی طرف توجہ کرنی چاہیے تھی اور دوسروں کی اچھائیوں کو دیکھنا چاہیے تھا ۔کسی نے سچ کہا ہے کہ کسی کی آنکھ کا تنکا نظر نہیں آتا ہے اور اپنی آنکھ میں پڑا ہوا شہتیر کسی کو نظر نہیں آتا ہے ۔ انسانی معاشرہ جب پستی کی طرف سفر کرتا ہے تو ان میں آنے والی خرابیوں میں سے ایک خرابی ’’تنگ نظری ‘‘ اور یہ تنگ نظری آہستہ آہستہ ہمیں تنگ ذہن بنا دیتی ہے۔ اور جو معاشرہ اپنی اس اخلاقی کمزوری پر توجہ نہیں دیتا ہے وہ آہستہ آہستہ اپنے مستقبل کو اپنے ہاتھوں سے قتل کرتا ہے اور نا اتقافی اور ناچاکی ک اس کا مقدر بن جاتی ہے اور دنیا و آخرت میں وہی لوگ کامیاب ہوتے ہیں جو کہ دوسروں کی اچھائیوں کو بیان کرتے ہیں اوراپنی ذات میں کمیاں ڈھونڈتے ہیں ۔ جس طرح پان کھانے والا پان کو اپنے منہ میں بار بار گھماتا ہے تو وہ اس پان میں سے ردی چیزوں کو دانتوں سے کاٹ کاٹ کر باہر پھنکتا رہتا ہے اسی طرح انسان کو چاہیے کہ وہ اپنے خیالات کو دیکھے اور اور اپنے بد خیالات اور اپنی کمیوں کو دور کرتا رہے ۔
بد تر بنو ہر ایک سے اپنے خیال میں
شاید اسی سے دخل ہو دارالوصال میں

خدا تعالیٰ ہم کو اپنے معاشرے جنت نظیر معاشرہ بنانے اور اپنی آخرت کو کامیاب بنانے کی توفیق عطا فرمائے (آمین)
Nadeem Ahmed Farrukh
About the Author: Nadeem Ahmed Farrukh Read More Articles by Nadeem Ahmed Farrukh: 33 Articles with 30782 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.