تعلیم ہر انسان کا حق ہے۔
(Muhammad Jan Shair, Dera Ghazi Khan)
میرے پاکستان کے بچے ہمیشہ سے
بنیادی تعلیم سے دور رہے۔ ہر بار ایک ہی بہانا سامنے آتا ولدین اخراجات
برداشت نہیں کر سکتے، ان کے پاس روزگار نہیں ہے، ان کے پاس بچوں کی پرورش
کے لیے پیسے نہیں ہیں، ان کے پاس رہنے کو گھر نہیں ہے۔
تو پھر ہے کیا ان والدین کے پاس جو اپنے بچوں کو تعلیم جیسی نیمت سے دور
کیے جا راہے ہیں؟ تھوڑی سی مہنت سے بھی بچوں کا مستقبل بن سکتا ہے۔ بچے
پڑھنے لائک ہو سکتے ہیں انہیں اپنا حق مل سکتا ہے۔ حکومت تعلیم ک ساتھ ساتھ
کتبیں تک مفت دے رہی ہے۔ والدین کے آدھے پیسے بچا رہی ہے پھر بھی لوگ حکومت
کو کوستے ہیں، حکومت اپنے لوگوں کا اور کتنا ساتھ دے۔ کیا یہ سب حکومت پے
ہے لوگوں کو ان کے مفت میں پال دے۔ تعلیم ہر بچے بڑے کا حق ہے اور اسے ملنا
چاہیے۔ تعلیم کے بغیر تمام عمر بیروزگاری کے دھکوں میں گزر جاتی ہے۔ اس
بےروزگاری سے بچنے کے لیے آج کیوں نہ ہم تعلیم کو عام کر دیں تاکہ غریب کا
بچہ بااسانی تعلیم حاصل کر سکے۔ یہ ملک اور قوم کا فرض ہے ملک کے بچوں کو
میاری تعلیم ملے۔ اس میں کوئ شک نہیں ہمارا ملک غریب ہے یہاں کھانے کو روٹی
نہیں پہننے کو کپڑا نہیں تو کیسے غریب اپنی اولاد کو پڑھا سکتا؟ مگر یہ
ممکن ہے آج غریب اپنی اولاد کو پڑھا سکتا ہے۔
غریب اپنے بچے کو سرکاری اسکول میں بھرتی کرائے جہاں اس کے بچے کو مفت میں
کتابیں ملیں گی یہاں غریب کے سالانہ ٥٠٠٠ روپے بچتے ہیں جن میں اسکول کی
فیس اور کتابوں کے پیسے ہیں۔ اس کے بعد بچے کی وردی جو چھے مہنوں ک لیے
ایکی بار لینی پڑتی جس پے ٥٠٠ روپے کا خرچ آتا ہے کاپی پنسل جو کہ ہفتہ وار
خرچ ہے جو کہ ٤٠ روپے آتا ہے اس اندازے کے مطابق سالانہ ٣٠٠٠ روپے کا خرچ
آتا ہے جسے ایک غریب اپنی جمع پونجی سے پورا کر سکتا ہے یعنی غریب کو
ماہانہ٢٥٠ روپے جمع کرنے ہوں گے اپنے بچے کے اسکول اخراجات پورے کرنے کے
لیے۔ ماہانہ ٢٥٠ روپے جمع کرنے سے غریب اپنے بچے کو تعلیم حاصل کروا سکتا
ہے۔ |
|