انسانی حقوق کے بارے میں اسلام کا تصور بنیادی طور پر بنی
نوع انسان کے احترام ،وقار اور مساوات پر مبنی ہے ۔قرآ ن حکیم کی رو سے اﷲ
تعالی نے نو ح انسانی کو دیگر تمام مخلوقات پر فضیلت و تکریم عطا کی ہے ۔
قرآ ن حکیم میں ارشاد باری تعالی ہے ۔
اور بے شک ہم نے نبی آدم کو عزت بخشی اور ہم نے ان کو خشکی اور تری )یعنی
شہروں اور صحراؤں، سمندروں اور دریاؤں (میں مختلف سواریوں سوار کیا اور ہم
نے ان کو پاکیزہ چیزوں سے رزق عطا کیا اور ہم نے انہیں اکثر مخلوقتا پر
جنہیں ہم نے پیدا کیا فضیلت دے کر برتر بنا دیا ۔
حضور اکرم ﷺ کا ارشاد پاک ہے خطبہ حجتہ الوداع میں آپ فرماتے ہیں ۔اے لوگوں
آگاہ ہوجاؤتمہارا رب ایک ہے اور بے شک تمہارا باپ آدم ؑہیں کسی عربی کو کسی
عجمی پر اور کسی عجمی کو کسی عربی پر کوئی فضیلت نہیں اور نہ کسی سفید فام
کو سیاہ فام پر اور نہ کسی سیاہ فام کو سفید فام پر فضیلت حاصل ہے ۔سوائے
تقوی کے اس طرح اسلام نے تمام قسم کے امتیازات اور ذات پات ،نسل ،رنگ ،جنس
،زبان حسب و نسل اور مال و دولت پر مبنی تعصیبات کو جڑ سے اکھاڑ دیا ۔حضور
اکرم ﷺ کا یہ خطبہ حقوق انسانی کا اولین اور ابدی منشور ہے جو کسی وقتی
سیاسی مصلحت یا عارضی مقصد کے حصول کے لیے نہیں بلکہ بنی نوح انسان کی فلاح
کے لیے جاری کیا گیا ۔جب بھی ہم انسانی حقوق کی بات کرتے ہیں تو اس کے بہت
ہی سادہ تو اس کے عام و فہم معنی وہ حقوق ہیں جن کا تعلق انسان ہے اور ہر
انسان ان حقوق کا حق صرف اس لیے رکھتا ہے کہ وہ انسان ہے خواہ وہ کوئی بھی
کیسا بھی اور کہاں کا بھی رہنے والا ہو اور ان حقوق کا مقصد انسان کی عظمت
اور برابری ہے۔
حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ رسول ﷺ نے فرمایا کہ مومن کے
دوسرے مومن پر چھ حقوق ہیں ۔جب وہ بیمارہوجائے تو اس کی بیمار پرسی کرے اور
جب مرجائے تو اس کے جنازے میں شرکت کرے اور وہ جب وہ اسے اپنی کسی ضرورت
ودعوت کے لیے بلائے تو وہ اس کی پکا ر پر لبیک کہے اور جب اس سے ملاقات کرے
تو اسے السلا م علیکم کہے اور جب وہ چھینک مار کر الحمداﷲ کہے تو اس کے
جواب میں یرحمک اﷲ کہے اور اس کی غیر حاضری یا موجود میں ہر موقع پر اس کی
خیر خواہی کرے ۔
حقوق العباد میں والدین ،اولاد ،نسل ،مطلقہ بیوی ،رشتہ دار ،یتیم ،مسکین ،مسافر
اہل حاجت ،ہمسایہ ،محروم افراد ،غیر دشمن کافر،لونڈی ،غلام ،قیدی کے حقوق
او ر اجتماعی و معاشرتی حقوق کا وسیع تصور شامل ہے۔
اس کے علاوہ احترام ملکیت ،عورت پر شوہر کا حق ،مسلمانوں کے حقوق ایک دوسرے
پر آپس کی جنگ میں مبتلا ہوجانے والوں کا حق دوسرے مسلمانوں پر حق داروں کو
محروم کرکے مرنے والے کی ساری میراث سمیٹنے لینے کی خدمت دوسروں کا حق
مارنے والوں کے انجام بد اور مومن معاشرے کے افراد پر یہ حق ہے کہ وہ ایک
دوسرے کو رحم حق اور صبر کی تلقین کریں ۔حقوق العباد کی ادائیگی پر ایک
دوسرے کو اکسانا چاہیے ۔حقوق العباد کا احترام وہی لوگ کرسکتے ہیں ج صاحب
تقوی ہوں ۔
ہمیں چاہیے کہ ہم اپنے حقوق پورے کرتے رہیں مگر سامنے والوں کو چاہیے کہ وہ
بھی اپنے فرائض
باخوبی نبھائیں ۔کیوں کہ صرف حقوق پورا کرنا ہی مقصد نہیں اگر ہم اپنے
والدین کے پورے حقوق ادا کررہے ہیں تو ان کو بھی ان کے فرائض کا پتہ ہواور
اگر بیوی اپنے شوہر کے تمام حقوق دے رہی ہے تو شوہر بھی اس کے فرض ادا کرے
۔
حقوق العباد ادا کر نا مومنوں کی صفت ہے اور ایمان کے ساتھ حقوق العباد کی
ادائیگی نجات کا ذریعہ ہے ۔ |