جرم کی کوئی سرحد نہیں ہوتی٬ یہی وجہ ہے کہ ٹیکنالوجی کی
دنیا میں بھی جرائم پیشہ افراد پائے جاتے ہیں جن میں سرفہرست ہیکرز ہیں- یہ
ہیکرز ہر لمحے اور ہر پل کمپیوٹر نیٹ ورکس کو ہیک کرنے کی کوشش میں لگے
رہتے ہیں- ان میں سے بیشتر حملے ناقص سیکورٹی سسٹم کا نتیجہ ہوتے ہیں- مگر
جب کوئی سائبر حملہ کامیاب ہوجاتا ہے تے اس کے اثرات بھی ایک طویل مدت تک
رہتے ہیں-ایسا معلوم ہوتا ہے کہ جیسے ہیکرز کے ہاتھوں کوئی خزانہ لگ گیا ہے
اور وہ آسانی سے لاکھوں لوگوں کے بارے میں اہم معلومات حاصل کرلیتے ہیں جس
میں پاسورڈ٬ ای میل ایڈریس اور کریڈٹ کارڈ نمبر شامل ہیں- آج کے آرٹیکل کے
ذریعے ہم آپ کی توجہ گزشتہ 5 سالوں کے سب سے بڑے کمپیوٹر ہیکنگ کے واقعات
کی طرف مبذول کروانا چاہتے ہیں-
|
Adobe (October 2013)
متاثرہ افراد کی تعداد : 150 ملین
چوری کی ہوئی معلومات: اس واقعہ میں 150 ملین افراد کے پاسورڈ اور ای میل
ایڈریس چوری کیے گئے- یہی نہیں بلکہ سیکورٹی کمپنی Sophos کے مطابق 2.9
ملین صارفین کے کریڈٹ کارڈ کی معلومات بھی چوری ہوئیں-
حملے کی وجوہات: ہیکرز ایڈوب کے نیٹ ورک تک رسائی حاصل کرنے میں کامیاب
ہوگئے- یہ انہوں نے کیا کیسے٬ آج تک یہ ایک معمہ ہے- نہ صرف ہیکروں نے
معلومات چوری کیں بلکہ سورس کوڈ بھی ڈاؤن لوڈ کیے جو کہ ایڈوب کے دیگر
پروگرام کے لیے کارآمد ثابت ہوئے-
نتائج: اس صورتحال سے نمٹنے کے لیے ایڈوب نے اپنے متاثرہ صارفین کو کریڈٹ
کارڈ مانیٹر کرنے کی مفت سروس مہیا کی- باقی صارفین کو اپنی تمام ایڈوب
مصنوعات کے پاسورڈ تبدیل کرنے کا مشورہ دیا گیا- پاسورڈ مینجمنٹ وینڈر لاسٹ
پاس ایک نے ایک ویب سائٹ تخلیق کی جس میں صارفین یہ دیکھ سکتے تھے کہ چوری
ہونے والے ای میل ایڈرس میں ان کا ایڈریس شامل ہے کہ نہیں- |
|
EBay (May 2014)
متاثرہ افراد کی تعداد: 145 ملین
چوری کی ہوئی معلومات: اس سائبر حملے میں کسٹمرز کے یوزر نیم٬ پاسورڈ٬ ای
میل ایڈریس اور دیگر ذاتی معلومات چوری ہوئی- تاہم ادائیگیوں سے متعلق کسی
قسم کی کوئی معلومات چوری نہیں ہوئی-
حملے کی وجوہات: ہیکرز نے ملازمین کے لاگن آئی ڈی کی معلومات ہیک کر کے نیٹ
ورک تک رسائی حاصل کی-
نتائج: شدید خطرات کے پیشِ نظر ای بے نے ایک اعلانیہ جاری کیا جس میں تمام
صارفین سے اپنے پاسورڈ تبدیل کرنے کی درخواست کی گلی- کمپنی نے اس بات کا
یقین دلایا کہ وہ سیکورٹی کے نظام کو بہتر بنانے کے لیے ہر ممکن کوشش کرے
گی-
|
|
Target (January 2014)
متاثرہ افراد کی تعداد: 110 ملین
چوری کی ہوئی معلومات: ہیکروں کے اس حملے کے نتیجے میں 40 ملین کریڈٹ کارڈ
نمبرز اور 70 ملین کسٹمرز کے ای میل ایڈریس چوری ہوئے-
حملے کی وجوہات: بلومبرگ کے مطابق ہیکرز نے ٹارگٹ کے ساتھ کام کرنے والے
HVAC کنٹریکٹرز کی معلومات کا سہارا لے کر ریٹیلر کے نیٹ ورک تک رسائی حاصل
کی-
نتائج: کمپنی کے سی ای او Gregg Steinhafel سے اس واقعہ کے 6 ماہ بعد ناقص
سیکورٹی سسٹم کی وجہ سے استعفیٰ دینے پر مجبور کیا گیا- مارچ میں کمپنی نے
ہر اس صرف کے ساتھ 10 ملین ڈالر کا معاملہ طے کیا جس کی معلومات چوری ہوگئی
تھیں-
|
|
Home Depot (September 2014)
متاثرہ افراد کی تعداد: 109 ملین
چوری کی ہوئی معلومات: 53 ملین ای میل ایڈریس اور 56 ملین خریداروں کے
کریڈٹ کارڈ اور ڈیبٹ کارڈ کی معلومات چوری ہوئیں-
حملے کی وجوہات: کمپنی کے مطابق ہیکرز نے وینڈر کی لاگن انفارمیشن استعمال
کر کے نیٹ ورک تک رسائی حاصل کی اور ریٹیلر کے سسٹم میں malware انسٹال
کردیا- اس عمل سے ہیکرز کو امریکہ اور کینیڈا کے کریڈٹ کارڈ صارفین کی
معلومات حاصل ہوگئیں-
نتائج: اس حملے کو نمٹاتے ہوئے قانونی چارہ جوئی میں کمپنی کے تقریباً 62
ملین ڈالر خرچ ہوئے-کمپنی نے اپریل 2014 کے بعد اپنے ہر اس صارف کو جو
پیمنٹ کارڈ استعمال کرتے تھے٬ کریڈٹ کارڈ مانیٹرنگ کی مفت سہولت فراہم کی-
|
|
Anthem (February 2015)
متاثرہ افراد کی تعداد: 88 ملین
چوری کی ہوئی معلومات: اس سائبر حملے میں سوشل سیکورٹی نمبر٬ ملازمین کی
معلومات اور ملک کی دیگر بڑی ہیلتھ انشورنس کی دیگر معلومات چوری ہوئین-
کسی قسم کی میڈیکل معلومات چوری نہیں کی گئی-
حملے کی وجوہات: تحقیقات کے مطابق یہ کاروائی کئی مہینے قبل شروع ہوچکی تھی
اور چینی حکومت کی سرپرستی میں ہیکرز اپنے گھناؤنے اقدام میں کامیاب ہوئے-
یہ ہیکرز اس سے پہلے یونائیٹڈ ائیرلائنز کے نیٹ ورک اور امریکی حکومت کی
ذاتی مینیجمنٹ کے دفاتر تک رسائی حاصل کرنے کے جرم میں بھی مطلوب تھے-
نتائج: کمپنی نے اپنے متاثرہ صارفین کو کریڈٹ کارڈ مانیٹرنگ کی سہولت مفت
فراہم کی-
|
|
JPMorgan Chase (July 2014)
متاثرہ افراد کی تعداد: 83 ملین
چوری کی ہوئی معلومات: اس حملے میں اکاؤنٹ ہولڈرز کے نام٬ ایڈریس اور فون
نمبرز چرائے گئے-
حملے کی وجوہات: نیویارک ٹائمز کے مطابق ہیکرز نے کمپنی کے نیٹ ورک تک
رسائی کے لیے ملازمین کی معلومات کا سہارا لیا-
نتائج: تحقیقاتی ٹیم نے 4 ایسے مشکوک افراد کو گرفتار کیا جن کے بارے میں
شبہ ہے کہ یہ اس سائبر کرائم میں شامل تھے-
|
|
U.S. Office of Personnel Management (June
2015)
متاثرہ افراد کی تعداد: 22 ملین
چوری کی ہوئی معلومات: سابق اور موجود امریکی حکومت کے اہلکاروں کے سوشل
سیکورٹی نمبر اور دیگر ذاتی معلومات چرائی گئیں-
حملے کی وجوہات: اس بات کا خدشہ ہے کہ ہیکرز کا تعلق چینی حکومت سے تھا اور
انہوں نے حکومتی کنٹریکٹرز کے ملازمین کی لاگن انفارمیشن چوری کر کے نیٹ
ورک تک رسائی حاصل کی-
نتائج: اس حملے کے بعد او پی ایم ڈی ڈائریکٹر Katherine Archuleta نے
استعفیٰ دے دیا اور ایجنسی نے اپنے تمام بیک گراؤنڈ سسٹم معطل کردیے-
|
|