فلم بجرنگی بھائی جان میں یہ سب بھی تو تھا یار

ایک دفعہ میرا کسی دوست کے گھر جانا ہوا. گرمی کا موسم تھا پیاس بھی بہت سخت لگی ہوئی تھی. دوست نے اپنے بھائی کو سپرائٹ لانے کا بولا. ہم بیٹھ گے. اب میرے ذہن میں چل رہا ہو کہ اچھا ہوا دوست بوتل منگوا رہا. ٹھنڈ بھی پر جائے گی اور پیاس بھی ختم ہو جائے گی. ایک تی گرمی اوپر سے پیاس تو میرے ذہن میں بار بار سپرائٹ کا تصور ہی آے جائے. تھوڑی دیر بعد بھی جگ گلاس لے کر حاضر ہو گیا. اب اس کے اندر سفید ٹھنڈا مشروب دیکھ کر رہا نہ جائے. ادھر اس نے گلاس بھر کے دیا اور میں نے لے کے پینا شروع......لیکن یہ کیا عجیب سا ذائقہ پانی جیسا محسوس ہوا. لانے والا اپنے بھی کو بتا رہا ہو کہ سپرائٹ نہیں ملی تو امی نے کہا کا ابھی سادہ پانی لے جاؤ میں شربت بنا کے دیتی. ....اب سادہ پانی پی کر مری پیاس تو ختم ہو گئی لیکون مزہ نہیں آیا. تب میں نے محسوس کیا کہ میرا ہی قصور تھا جو میں اپنا ذہن سپرائٹ پینے کا بنا کے بیٹھا تھا اور جب ویسا نہ ہوا تو مزہ ہی نہیں آیا. اب مرے ذہن بنانے میں صرف میرا ہی قصور تھا نہ کے میرے دوست کے بھائی کا جو سپرائٹ نہ لایا.

مجھے یہ اپنا واقعہ اس لئے یاد آیا کے میں آجکل سوشل میڈیا پر سلمان خان کی فلم بجرنگی بھائی جان پر بہت تبصرے پڑھ رہا. یقین کریں تو اس فلم پر تبصرہ کرنے والوں میں اکثریت ان کی ہے جنہوں نے یہ فلم دیکھی تک نہیں ہوگی. اگر کوئی دیکھ کر بھی منفی تبصرے کر رہا ہے تو اس پر بھی مجھے اتنی حیرت نہیں ہے کہ تصویر کا ایک رخ دیکھنا، منفی سوچوں کا غلبہ اور دوسروں کے تبصرے کو بنا سوچے سمجھے آگے پھیلا دینا آجکل بہت عام ہے تبھی ہمارا خاص بننے کا عمل بھی رکتا جا رہا ہے .

میں آجکل دبئی میں ہوں تو مجھے بھی اتفاق ہوا یہ فلم دیکھنے کا میں آپ سے پوری غیر جانبداری کے ساتھ ان چند چیزوں کا بتانا چاہوں گا جو مجھے پتا نہیں کیوں نظر آ گئیں جب دوسروں کو نظر نہیں آئیں یا ہو سکتا انکا ذہن اس طرف سوچنا ہی نہیں چاہتا نہ ایسی مثبت باتیں بھی کرنا چاہتا. ایک بنیادی بات یاد رکھا کریں کہ فلم دیکھنے والوں کا مقصد ایک اچھی تفریح لینا ہوتا ہے اور فلم بنانے والوں کا مقصد تفریح والی فلم بنانا اور اس سے پیسے کمانا ہوتا ہے.

سب سے پہلے تو مجھے جو چیز اچھی لگی اس فلم کی وہ اس کا فیملی فلم ہونا. پوری فلم میں ایک بھی قابل اعتراض سین نہیں ہے. آپ آرام سے پوری فیملی کے ساتھ مل کر دیکھ سکتے.

دوسرا اس میں روایتی لڑکا لڑکی کی محبت نہیں دکھائی گئی. نہ ہی کوئی عشق معشوقی والا واہیات سے گانا. ایک بہت اچھا مختلف سا موضوع چنا گیا.

تیسرا ہیروئن اور دوسری لڑکیوں کو مکمّل مشرقی لباس میں دکھایا گیا ہے جو بہت کم نظر آتا آجکل کی فلموں میں.

چوتھا بہت حوصلہ افزا فلم لگتی دیکھ کر جس میں کبھی ہمّت نہیں ہارنے اور کسی بھی مشکل حالات میں راستے نکالنے جیسے سبق ملتے.

سلمان خان کے اس فلم کے اندر کردار سے سادگی اور ہمیشہ سچ بولنے کا چاہے جتنا بھی مشکل ہو کا بہترین سبق ملتا ہے.

فلم کا کچھ حصّہ خوبصورت کشمیر کے اندر فلمایا گیا اور ساتھ میں ایک بزرگ صاحب کا مزار بھی دیکھنے کو ملتا جہاں حقیقت میں جانا ہم پاکستانیوں کے لیے نصیب میں کہاں.

ہمارے ایک صحافی چاند نواب کی صلاحیتوں کا اعتراف کرتے ہووے اس جیسا کردار ڈالا گیا. یہی ووھی سادہ صحافی ہے جسکو اسی سوشل میڈیا میں بری طرح روگیدا گیا تھا. لیکن میرا رب بھی پھر کریم ہے جو کس طرح سے عزت دیتا ہے. دیکھ لیں پھر آجکل اسی چاند نواب کی کیسے بلے بلے ہو رہی ہے . سبحان الله !

یہ میں نے چند باتیں بتائیں ہیں جو مجھے پسند آئیں. ایسی مزید باتیں بھی ہو سکتی ہیں جو آپ کو بھی لازمی نظر آہیں گی لیکن اگر آپ مثبت ذہن سے اس کو دیکھیں گے تو. اگر آپ پہلے سے منفی ذہن بنا کر دیکھیں گے تو آپ کا پھر ووھی حال ہو گا جسا میرا سپرائٹ کو ذہن میں رکھ کر پانی دیکھ کر ہوا تھا.

Mian Jamshed
About the Author: Mian Jamshed Read More Articles by Mian Jamshed: 111 Articles with 183025 views میاں جمشید مارکیٹنگ کنسلٹنٹ ہیں اور اپنی فیلڈ کے علاوہ مثبت طرزِ زندگی کے موضوعات پر بھی آگاہی و رہنمائی فراہم کرتے ہیں ۔ ان سے فیس بک آئی ڈی Jamshad.. View More