میرا وطن نعمتوں کا مسکن

الحمدللّٰہ!!!! پاکستان کا 68واں یومِ آزادی قریب آرہا ہے۔ لیکن بات صرف یومِ آزادی منانے اور وقتی طور پر خوش ہونے کی نہیں۔ سوال یہ ہے کہ کیا ہمیں آزادی کی قدر و قیمت کا کچھ اندازہ بھی ہے؟ کیا ہمیں احساس ہے کہ پاکستان کی صورت میں اﷲ تعالیٰ نے ہمیں کیسی عظیم نعمت عطا فرمائی ہے؟

قارئین کرام :پاکستان اپنے رقبے کے اعتبار سے دنیا کا 36واں بڑا ملک ہے اور اس کا رقبہ تقریباً آٹھ لاکھ مربع کلومیٹر ہے۔ اس کی ساحلی پٹی 1,046 کلومیٹر جتنی طویل ہے جہاں مزید بندرگاہیں تعمیر کی جاسکتی ہیں۔ اور ہوا سے بجلی پیدا کرنے کے وسیع منصوبے شروع کئے جاسکتے ہیں۔

یہاں سال کے تقریباً 200دن تک سورج اپنی پوری آب و تاب سے چمکتا ہے۔ سورج کی اس قیمتی روشنی سے استفادہ کرتے ہوئے یہاں شمسی توانائی کے بیش بہا منصوبے تعمیر کئے جاسکتے ہیں۔جہاں تک آب و ہوا کا تعلق ہے، تو پاکستان میں سطح سمندر سے لے کر آٹھ ہزار میٹر بلندی تک کی آب و ہوا (کلائمیٹ) پائی جاتی ہے۔ یعنی اس خطے میں کم و بیش ہر وہ موسم ملے گا جو دنیا کے کسی بھی دوسرے بڑے ملک یا وسیع علاقے میں ممکن ہے: مرطوب بحری آب و ہوا سے لے کر خشک صحرائی ماحول تک؛ میدانی علاقوں سے لے کر پہاڑی مقامات تک؛ بارش سے لے کر برفباری تک؛ اور سنگلاخ چٹانوں سے لے کر عظیم الشان برفانی تودوں (گلیشیئرز) تک۔ غرض کہ وہ کونسا موسم، وہ کونسی آب و ہوا ہے جو اس ملک میں موجود نہیں۔ دلچسپی کی بات تو یہ ہے کہ ایسے انواع و اقسام کے جغرافیائی حالات اور آب و ہوا کیلئے عام طور پر کسی ملک کا بہت وسیع رقبہ درکار ہوتا ہے۔ لیکن قدرت نے یہ سب کچھ ہمیں اس ملک میں ایک ساتھ عطا کردیا ہے۔اور جب آب و ہوا کی بات ہو، تو پھر یہ بتانا بھی ضروری ہے کہ ہر طرح کی آب و ہوا میں قدرتی طور پر نشوونما پانے والے پیڑ پودوں اور فصلوں کیلئے بھی یہ خطہ انتہائی موزوں ہے۔ پاکستان میں قدرتی نباتات کی اتنی بڑی تعداد پائی جاتی ہے کہ شاید اس کا درست طور پر اندراج کرنے کیلئے ایک پورا انسائیکلوپیڈیا بھی ناکافی ہوگا۔ یہی معاملہ حیوانات (جانوروں) کا بھی ہے۔

پاکستان میں موجود کس کس نعمت کیا ذکر کیا جائے ۔جب جب اس حوالے سے غور کرتے ہیں ۔شکر سے بارگاہِ الہی میں سر خم ہوجاتاہے ۔اب ذرا پاکستان میں ملنے والی معدنیات پر بھی ڈال لیجئے۔ ماشاء اﷲ، پاکستان میں 180 اَرب ٹن کے لگ بھگ کوئلے کے ذخائر موجود ہیں۔ قیمتی پتھروں کے ذخیرے اس کے علاوہ ہیں۔ قدرتی گیس بھی یہاں وافر ہے۔ مختلف صنعتوں میں استعمال ہونے والی، دوسری متنوع فیہ معدنیات بھی یہاں پر بہت ہیں۔ ان سب سے ہٹ کر، پاکستان میں یورینیم کے بھی وسیع ذخائر ہیں؛ جنہیں استعمال کرتے ہوئے یہاں درجنوں ایٹمی بجلی گھر تعمیر کئے جاسکتے ہیں۔ پاکستان میں کم و بیش ہر و نعمت موجود ہے

میرے ہم وطنو ساتھیو!!!اس عنوان پر کہنے کو تو بہت کچھ ہے لیکن وقت کی نزاکت کو بھانپتے ہوئے جتنی عمدہ معلومات ہم آپ تک پہنچا سکتے ہیں پہنچانے کی بھرپور کوشش کریں گے ۔اس ملک خدادادپر رب کا اتنا فضل ہے کہ سال کے 365 دنوں میں 200 سے لے کر 320 دنوں تک سورج کی پوری دھوپ ملتی رہتی ہے اور یہ کہ سورج کی گرمی ہمیں رات دن کے 24 گھنٹے حاصل ہو سکتی ہے۔ اس میں نہ دھواں ہے، نہ کثافت اور نہ ہی آلودگی۔ دیگر ذرائع سے حاصل توانائی کے مقابلے میں سورج کی روشنی سے 36 گنا زیادہ توانائی حاصل ہوسکتی ہے۔ اگرچہ کوئلہ توانائی کے حصول یا صنعتی ایندھن کا سب سے بڑا وسیلہ ہے، لیکن ان تمام ذرائع سے بجلی حاصل کرنا مشکل بھی ہے اور مہنگا ترین بھی ہے۔ ان تمام ذرائع میں شمسی توانائی ہی ایک ایسا ذریعہ ہے جو قیامت تک باقی رہے گا۔جس کا اندازہ اس سے لگایا جاسکتا ہے کہ سورج کی باہری سطح کا درجہ حرارت تقریباً 6ہزار ڈگری سیلسیس ہے اور اسکے مرکزی حصے کا درجہ حرارت ایک کروڑ ڈگری Celcius ہے جبکہ سورج کی سطح کے فی مربع سینٹی میٹر سے پچاس ہزار موم بتیوں جتنی روشنی نکلتی ہے اور زمین سورج سے نکلی ہوئی طاقت کا محض دوسو بیس کروڑواں حصہ ہی اخذکر پاتی ہے۔

ہم وطنو ساتھیو!!!اس وقت دنیا میں نوجوانوں کی پانچویں بڑی تعداد کا حامل ملک کا نام پاکستان ہے۔ دنیا میں ہمارے سمیت 35 ممالک کے ہاں گلیشیر کی شکل میں پانی محفوظ ہے، ان دس بڑے گلیشیر (سیاچن) کا ایک حصہ بھی پاکستان کی تحویل میں ہے۔ ہمارے پاس ایک بہت بڑی خوبی ہے۔ دنیا کے 42 ممالک کے پاس سمندری ساحل نہیں، جبکہ پاکستان لگ بھگ آٹھ سو کلو میٹر کی بحری پٹی رکھتاہے، دنیا کے 17 ممالک میں دریاؤں کا وجود نہیں ملتا جبکہ پاکستان میں دنیا کے 22 ویں طویل دریا سندھ، 103ویں ستلج اور 152 ویں بڑے دیا چناب سمیت کوئی ایسا صوبہ یا زیر انتظام علاقہ نہیں جو نہر یا دریا سے محروم ہو۔ ہاں یہ سہولت بلوچستان میں قدرے کم ہے۔ جنوبی ایشیا جہاں دنیا کی 25 فیصد آبادی رہتی ہے، یہاں میٹھے پانی کی سب سے بڑی جھیل (منچھر) پاکستان میں ہے۔ 39 قدرتی اور آٹھ خود بنائی ہوئی جھلیں ہیں۔ دنیا کا سب سے بڑا مصنوعی آبپاشی کا نہری نظام ہمارے ملک کی خوبی اور نعمت خداوندی ہے۔ پاکستان میں نہ صرف دنیا کی دوسری (کے ٹو)اور نویں اونچی چوٹی (نانگا پربت)ہے۔اس کے علاوہ دنیا جہاں کے کوہ پیما ان چوٹیوں کو سر کرنے کے لیے پیمائی ٹریک بھی سکردو کے قریب سے شروع ہوتا ہے ۔ یہ اکیلا ہمارا ملک ہے جہاں دنیا کے دس عظیم پہاڑی سلسلوں میں تین پہاڑی سلسلے ہمالیہ، قراقرم اور ہندو کش ایک دوسرے سے ہاتھ ملا رہے ہیں۔

محترم قارئین:صحر ا ہوں یا نخلستان یہ قدرت کا عظیم شاہکار ہیں۔آئیے!! اب ہم آپ کو بتاتے ہیں۔ زمینوں اور صحراؤں کے بارے میں ۔ پورا یورپ صحراؤں سے خالی براعظم ہے۔ دنیا کا 20 واں بڑا صحرائی علاقہ تھر یا چولستان پاکستان میں موجود ہے۔ دنیا میں آباد 17 ممالک کے لوگوں نے ریل گاڑی ہی نہیں دیکھی اور ہمارا ریلوے نظام 27 واں بڑا عالمی نیٹ ورک ہے۔۔ اگر زمینوں کی زرخیزی اور فصلات کی بات کریں تو پاکستان شوگرکین (گنا)پیدا کرنے میں پانچواں اور چینی کی برآمد کے حساب سے نواں بڑا ملک ہے۔گندم کی پیداوار کے حوالے سے ہم آٹھویں نمبر پر ہیں۔ بناسپتی چاول کی پیداوار میں پہلے نمبر پر ہے۔ چاول کی برآمد کے اعتبار سے تھائی لینڈ اور ویتنام کے بعد تیسری پوزیشن پر ہے۔

سلاد، کھانے کی لذت اور جراثیم کو مارنے والے پیاز کی فصل جن بڑے ممالک میں ہوتی ہے ان میں بالترتیب چین، ہند، امریکہ اور پاکستان شامل ہیں اگر ہم زراعت پر تھوڑی مزید توجہ دیں توپہلی نمبر پر بھی آسکتے ہیں۔

گذشتہ ہی عرصہ کی رپورٹ کے مطابق چنیوٹ کے علاقے رجوعہ سے سونے اور تانبے کے ذخائر کی دریافت یقیناً پاکستان کے عوام کے لئے اﷲ تعالی کی نعمتوں میں اضافہ ہے ۔ گرم مصالحوں کی برآمد کی فہرست میں ہم دنیا میں پانچویں اور دالوں کی پیداوار کی دوڑ میں ہمارا ملک عالمی ریکنگ میں 20 ویں نمبر پر ہے۔ سنت رسولﷺ کھجور پیدا کرنے میں چھٹے اور پھلوں کا بادشاہ آم کے باغات میں پاکستان چوتھا بڑا ملک ہے۔

محترم قارئین:دیکھا آپ نے کہ اﷲ عزوجل نے پاکستان کو کتنی نعمتوں سے نوازا۔ہماری ایک بڑی نعمت دریا اور نہری سسٹم ہے۔اس لیے مال مویشی ، بھیڑ اور بکریاں ایک بڑی تعداد میں موجود ہیں اس نعمت کا اندازہ یوں لگالیں اس وقت ہمارے ملک میں 34 ملین ٹن سالانہ دودھ کی پیداوار ہے۔ اس فیلڈ میں ہند، امریکہ اور چین کے بعد پاکستان آتا ہے۔ بھیڑ بکریاں زیادہ تعداد میں ہونے کے اعتبار سے چین، بھارت اور پاکستان تیسرا بڑا ملک اور مٹن برآمد کرنے والے ممالک میں 12 نمبر پر ہے۔ اب رہ گیا صحرا کا جہاز اونٹ ،ان کی پیدوار اور تعداد میں ہمارا نمبر چھٹا ہے۔ اب آخر میں مرغی کے گوشت کی پیداوار میں ایشیا کے پچاس ممالک میں ہمارا 35 واں نمبر ہے۔ایک اہم بات گندم کے حوالے سے آپ کے ساتھ شیئر کرتے چلیں۔ ہمارے ہاں گندم کی پیداوار اس قدر اضافی ہے کہ ملکی ضروریات کے لیے ذخیرہ کرنے کے بعد بھی برآمد کی جاتی ہے۔

محترم قارئین !!!سونے اور تانبے کے ذخائر میں پاکستان دوسرا بڑا ملک ہے۔ ایک غیر سرکاری رپورٹ کے مطابق جن کی مالیت کا اندازہ دو ہزار پانچ سو ارب ڈالرز ہے۔ قیمتی پتھروں میں سنگ مر مر میں پاکستان آ ٹھویں نمبر پہ جبکہ پکھراج جسے اوپل بھی کہا جاتا ہے پانچویں نمبر پہ ہے۔ ایکسپورٹ میں پاکستان فٹ بال بنانے والا چند سال پہلے نمبر ایک پر تھا اب دوسرے نمبر پہ ہے۔ اب پہلے نمبر پہ چائنا ہے۔کپڑے کی صنعت میں پاکستان آٹھویں نمبر پر جبکہ کپاس کی پیدا وار میں چوتھے نمبر پہ ہے۔ اسی طرح کاشتکاری میں پاکستان میں دنیا کا سب سے بڑا نہری نظام ہے۔ گندم پیدا کرنے میں ہمارا پیارا وطن چھٹے نمبر پہ ہے۔ گنے کی کاشت میں پانچویں نمبر پہ اور پھلوں میں کنوں کی کاشت میں اول نمبر پہ اور کھجوروں کی کاشت میں پاکستان چوتھے نمبر پہ ہے۔ اور یہاں کی کھجور اتنی اعلیٰ ہے کہ عرب بادشاہ یہاں سے بیج نہیں درختوں کیدرخت اکھاڑ کر لے گئے ہیں اور کھجوروں کی کاشت میں اب باقاعدہ پاکستان کے مقابل پر آ گئے ہیں۔خشک میوہ جات میں پاکستان بادام کی پیدا وارمیں ساتویں نمبر پہ اور پستوں میں دسویں نمبر پہ ہے۔ اسی طرح سبزیوں میں پیاز کی پیدا وار میں دوسرا بڑا ملک ہے۔

محترم قارئین!!!دیکھا آپ نے کہ جس وطن میں ہم جی رہے ہیں ۔جس ملک سے ہماری نسبت ہے ۔جس بنا پر ہم پاکستانی کہلاتے ہیں اﷲ عزوجل نے اسے کتنی نعمتوں سے نوازا ہے ۔ہمیں ان نعمتوں کی قدر کرنی چاہیے ۔اﷲ عزوجل ہمیں ان نعمتوں کی قدر کرنے کی توفیق عطافرمائے ۔آمین

DR ZAHOOR AHMED DANISH
About the Author: DR ZAHOOR AHMED DANISH Read More Articles by DR ZAHOOR AHMED DANISH: 380 Articles with 544370 views i am scholar.serve the humainbeing... View More