ہماری ہزار سال کی حکمرانی سو سالہ غلامی نگل گئی۔۔۔ہم
بھول گئے ہم نے اس برِ صغیر میں ہزار سال حکمرانی کی ہے۔۔۔ہمارے حکم کی
تعمیل کرنے والوں نے ہمیں دھوکہ دہی سے اور اغیار کی مدد سے ہمیں محکوم بنا
دیا۔۔۔ہم حکمرانی کا دور بھول گئے۔۔۔ایک بھرپور سازش کہ تحت وہ دور ہمیں
بھلا دیا گیا۔۔۔تاکہ ہماری آنے والی حکم کی بجاآوری کرتی رہیں۔۔۔اس سازش
میں جہاں دنیا جہان کہ مورخین شامل ہیں وہیں ہمارے اپنے اسلاف بھی اس کا
حصہ ہیں۔۔۔
شائد اس کی وجہ وہ ظلم و ستم تو نہیں جو مسلمانانِ ہند نے دورانِ غلامی
سہے۔۔۔کہ وہ سب بھول گئے کہ اس سر زمین پر ہماری حکمرانی تھی۔۔۔معاشرتی ،
معاشی ، تعلیمی غرض یہ کہ ہر میدان میں ہمیں دیوار سے لگادیا گیا ۔۔۔ہمیں
جسمانی اور ذہنی اذیتوں سے کرچی کرچی کردیا گیا۔۔۔اگر یہ کہا جائے تو غلط
نہ ہوگا کہ ایک سوچی سمجھی سازش کہ تحت ہماری بربادی کا سامان کیا
گیا۔۔۔تعلیم سے ہمیں دور رکھا گیا ۔۔۔سر سید احمد خان نے بہت کوششیں کیں اس
دور کہ مسلمانوں کو یہ احساس دلانے کی کہ تعلیم ہوگی تو سب پھر سے حاصل کیا
جاسکے گا۔۔۔مگر جہالت اور دشمن کہ ہتھ کنڈے کارگر ثابت ہوتے رہے ۔۔۔جہالت
کا اندھیرہ بڑھتا گیا۔۔۔محمد علی جناح امیرِ کارواں کہ روپ میں مسلمانوں کی
ڈوبتی ناؤ کو پار لگانے کا تنے تنہا بیڑہ اٹھایا۔۔۔سوچنے اور سمجھنے والی
بات تو یہ ہے کہ گنتی کہ علم سے وابستہ و روشناس لوگوں نے پاکستان جیسی
مملکت کی داغ بیل ڈالی۔۔۔اگرسر سید احمد خان کی بات مان کر اس وقت کہ
مسلمان تعلیم کی اہمیت کو سمجھ جاتے اور ان کہ بتائے ہوئے راستے پر چل
پڑھتے ۔۔۔تو کوئی شق و شبے والی بات نہ تھی کہ حکمرانی پھر ہماری ہوتی ۔۔۔کوئی
ہمارے خلاف سازش نہیں کرسکتا تھا۔۔۔کوئی ہمارے تشخص کوگرہن نہیں لگا سکتا
تھا۔۔۔مگر ہم جہالت کہ اندھیروں میں ڈوبتے چلے گئے۔۔۔
قائدِ اعظم پہلے پہل ہندوستان کو آزاد کروانا چاہتے تھے۔۔۔وہ چاہتے تھے کہ
انگریزوں سے نجات حاصل کی جائے وہ ایک محبِ وطن ہندوستانی تھے۔۔۔مگر وقت نے
ان پر یہ راز افشاں کیا کہ ہندو انگریزوں کہ ساتھ مل کر ان پر زیادتیوں کہ
پہاڑ گرا رہے ہیں۔۔۔ہندو قائدِ اعظم سے مخلص نہ تھے۔۔۔قائدِاعظم کو اس بات
کا ملال بھی تھا کہ ہندو انہیں دھوکا دے رہے ہیں۔۔۔قائدِ اعظم نے نیا جنم
لیا اور مسلمانوں کی جدوجہد کو یکجا کرنے پر جت گئے۔۔۔یہ انکا ہی کمال تھا
کہ برِ صغیر کہ مسلمان سبز ہلالی پرچم تلے ایک ہوگئے۔۔۔مسلمانوں کی نمائدہ
جماعت مسلم لیگ بن گئی ۔۔۔
سیاسی بصیرت اور معاملہ فہمی قائدِ اعظم کا طبعیت کا خاصہ تھی ۔۔۔آپ کبھی
مشکلوں سے نہ گھبرائے نہ کسی کہ رعب و دبدبے سے متاثر ہوئے ۔۔۔یہ تمام
خصوصیات ان کو تعلیم کی بدولت میسر آئیں۔۔۔وہ امید ، ہمت اور خود اعتمادی
کا پہاڑ تھے۔۔۔انہیں بخوبی علم تھا کہ پاکستان کی تحریک میں شامل ہر نوجوان
ان خوبیوں سے مالا مال ہے مگر بد قسمتی سے اسے اپنی ان صلاحیتوں کا علم
نہیں ہے ۔۔۔
قائدِ اعظم کی امید ، ہمت اور خود اعتمادی کی بدولت پاکستان تو وجود میں
آگیا۔۔۔ابھی ان نوجوانوں کی تربیت کا کام باقی تھا ۔۔۔ابھی ان نوجوانوں کو
انکی ان خصوصیات سے شناسا و آگاہ کرنا تھا۔۔۔مگر قدرت نے محمد علی جناح کو
یہ موقع نہیں دیااور اپنے پاس واپس بلا لیا۔۔۔وہ نوجوان بکھر گئے۔۔۔قومیتوں
اور مسلکوں میں بٹ گئے۔۔۔اپنی خدا داد صلاحیتیں نوزائیدہ مملکت کی تعمیر و
ترکی میں نہ لگا سکے۔۔۔کوئی رہنمائی کرنے والا نہیں رہا ۔۔۔ہیروں کی پہچان
کرنے والا جوہری نہیں رہا۔۔۔ہم محمد علی جناح اور انکے ساتھیوں کی کوششوں
سے آزاد تو ہوگئے۔۔۔مگر افسوس آ۶۸ سال گزر جانے کہ بعد بھی ہم اپنے پیروں
پر نہ کھڑے ہو سکے۔۔۔ہم غلامی کا طوق اپنی گردنوں سے نہیں اتار سکے۔۔۔ہم
قائدکہ خوابوں کی تعبیر نہیں کرسکے۔۔۔ہم کلمے کی بالادستی نہیں کرسکے۔۔۔ہم
چادر اور چار دیواری کا درس عام نہیں کرسکے۔۔۔ہم اور ہمارے نام نہاد لیڈران
دشمن کہ الاکار بن کہ رہ گئے ہیں۔۔۔آج پاکستانیوں کو اپنی پاکستانیت ثابت
کرنی پڑھ رہی ہے۔۔۔کیسا بھی وقت ہو ہمیں قائدِ اعظم کی امید ، ہمت اور خود
اعتمادی کو کبھی ہاتھ سے نہیں چھوڑنا چاہئے۔۔۔اور اپنے سب سے بڑے دشمن
۔۔۔جہالت۔۔۔کو علم کی روشنی سے شکست دینے کا تہیہ کرنا چاہیے۔۔۔اﷲ پاکستان
کو تا قیامت قائم و دائم رکھے اور ہمیں اس کی عظمت روز بروز بڑھانے کی ہمت
و طاقت نصیب فرما(آمین)۔۔۔۔پاکستان پائندہ باد۔۔۔ |