١٩٤٧ سے ٢٠١٥ تک کیا کھویا کیا
پایا ہم نے خداوند کریم کی نعمتوں سے مالامال پاکستان کے ساتھ ہم نے کتنا
وفا کیا ہم نے ہر اک پاکستانی ایک منٹ کے لئے اپنے اپنے گریبان میں جھانک
کے دیکھ لیں بستر خواب پر قبل از خواب دو منٹ کے لئے ذرا سوچ تو لیں ہم
کتنی قربانیوں سے ملا ہمیں یہ پاکستان اور ماں کی گود میں نعمت آزادی دیکھ
کے ہم نے کتنا شکر ادا کیا اپنے مہربان رب کا
کیا ہم دو منٹ کے لئے سوچ سکتے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔؟
ہر دوسرا شخص حکمراںوں پر تنقید کرتا نظر آتا ہے مگر اپنی غلطی تسلیم کرنے
کو ہم میں سے کوئی تیار نہیں آخر کیوں ہم ایسے کرتے ہیں وجہ کیا ہے خدا را
پاکستان کے ساتھ وفا ہمارا فرض ہے اس نعمت کی قدر جا کے فلسطین کشمیر کے
باسیوں سے پوچھ لو خدا کے پاکستانی بن جاؤ پاکستان کی خاطر چھوڑ دو قوم
پرستی کو اب تو چھوڑ دو لسانی فسادات کو اب خیر آباد کہ دو ایک ہاں ایک جی
ہاں ایک پاکستانی بن جاؤ
ذرا سبق سیکھ لو انڈیا کے نو مسلم سو خاندانوں سے لسان قوم سے تنگ آکر آج
انھوں نے اسلام کے دامن میں پناہ لےلی کیوں ایسا ہوا کیوں کہ دنیا جانتی ہے
اسلام لسانیت اور قومیت پر لعنت بھیجتا ہے اگر وہ آج ہمارے اعمال دیکھ لیں
تو نتیجہ کیا ھوگا ہم سے بہتر کوئی ہیں جانتا
سنا ہے امام اعظم کا جنازہ دیکھ کے غیر مسلم دائرہ اسلام میں میں داخل ہوئے
تھے مگر اب کیا ہوا ہم تو زندہ تابندہ ہیں ہھر کیوں ہمیں دیکھ کر۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔لوگ
اسلام سے پاکستان سے دور ہوتے جارہے ہیں
اگر ہم نے قدر نہ کی پاکستان کی تو پھر قرآن کہتا ہے اگر نعمت کی قدر کی
شکر کیا تو اللہ برکت عطا فرمائیں گے اگر نا شکری کی اور قدر نہ کی تو اللہ
کا عذاب بہت سخت ہے
ایک لمحہ اس اس آیت پر نظر سوچ لیں ہم کہ یہ نالائق کرپٹ بدکردار حکمراں ہم
پر خدا کا عذاب تو نہیں کیوں کہ بےقدرے ناشکرے تو ہم ہیں اس میں کوئی شک
نہیں مگر اعمال کے بدلنے سے حکمراں بدل جایا کرتے ہیں
اس ملک کے لئے عزتیں پامال ہوئی سھاگ اجڑ گئے تھے بچیں یتیم ہوئے بہنوں کے
سر سے دوہٹے چھینے گئے جی ہاں معصوم دودہ پیتے بچیں انگاروں پر تل دئے گئے
تھے اور آج تک پاکستان سے محبت کی سزا انڈیا اور بنگلہ دیش کشمیر میں دی
جارہی ہیں کیا اب بھی ہماری آنکھیں بند ہیں آخر کیوں
دشمن ہمارے خلاف یہود عیسائی ہندوں الغرض تمام دشمن اسلام پاکستان کے خلاف
ایک پلیٹ فارم پر اور ہم آج بھی مہاجر پختون بلوچ پنجابی سرائیکی سندھی ہیں
اگر آج ہم ایک نہ ہوئے پاکستانی نہ بنے تو یاد رکھنا دوستوں کل خدا کے
دربار شھداء پاکستان کے سامنے جرم کے جس کٹہرے میں ہمارے حکمران ہوں گے اسی
کٹہرے کے ہم بھی مہماں ہوں گے لاکھوں مجاہدیں پاکستان بچیں بوڑھے جواں مرد
و زن کے سانے ہم کل قیامت کے دن مجرم بننے سے قبل دعوت فکر ہے
اس وقت عدالت خدا کی ہوگی وہاں تعلق داری پیسہ بدمعاشی فیل کچھ بھی کام
نہیں آئے گا
اب بھی وقت ہے تجدید عہد وفا کے لئے ورنہ جواب کوئی نہ بنے گا اور مجرم کو
سزا مل کے رہے گی دستور خدا یہی ہے
آزادی یہ مبارک ہو اہل وطن کو |