١۔ چین میں آئندہ ١٠ سالوں کے
دوران نیویارک جیسے دس بڑے شہر بسائے جانے کا منصوبہ زیر تکمیل ہے۔
٢۔ ٢٠٣٠ تک چین میں ایسے نئے شہر بسائے جائیں گے جن کی آبادی امریکہ کی
مجموعی آبادی سے زیادہ ہوگی۔
٣۔ دنیا کے ترقی یافتہ ممالک یعنی امریکہ، جاپان اور پورا یورپ جتنا اسٹیل
استعمال کرتے ہیں چین ان سب ممالک کی اسٹیل کی مجموعی کھپت سے دوگنا اسٹیل
استعمال کر رہا ہے۔
٤۔ اگر چائنیز کسی ایک دن بھی اتنا آئل استعمال کریں جتنا ہر ایک امریکی
شہری استعمال کرتا ہے تو پھر دنیا کو سات سے زیادہ سعودی عرب جتنے تیل کی
دولت کے حامل ممالک چاہیے جو کہ چین میں آئل کی کھپت کو پورا کرسکیں۔
٥۔ چین میں اٹلی سے زیادہ کرسچن آباد ہیں اور چین دنیا میں سب سے زیادہ
کرسچن شہری رکھنے والے ملک کا درجہ حاصل کرنے کے قریب ہے۔
٦۔ چین میں انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پانچ گنا سے زیادہ بلاگس رکھتے ہیں
امریکہ کی نسبت۔
٧۔ چائنا دنیا میں سب سے زیادہ تیز رفتاری سے ترقی کرنے والا ملک ہے۔
٨۔ چین میں ١٥٠ پرسنٹ سپاہی زیادہ ہیں امریکہ کی نسبت۔
٩۔ چین دنیا کا واحد ملک ہے جس کے توسیع عزائم نہیں ہیں یعنی اس کا باضابطہ
کوئی دشمن ملک نہیں ہے۔
١٠۔ چالیس فیصدی چینی چھوٹے کاروباری ادارے تباہ ہوگئے یا تباہی کے قریب
پہنچ گئے حالیہ ورلڈ فائنانشل کرائسس کے دوران۔
١١۔ دنیا بھر میں جتنی سزائے موت دی جاتی ہیں صرف اکیلے چین میں اس سے تین
گنا زیادہ سزائے موت دی جاتی ہیں اور اس کام کو تیزی سے پایہ تکمیل تک
پہنچانے کے لیے موبائل سزائے موت کی گاڑیاں بھی استعمال کی جاتیں ہیں تاکہ
سزائے موت کے مجرم کو جیل وغیرہ نا لایا جائے بلکہ گاڑی اس کو موت کی سزا
دینے اس کے گھر تک آسانی سے پہنچ سکے۔
١٢۔ چین میں ہر روز اوسطاً 274 احتجاج ہر روز ہوتے ہیں۔
١٣۔ جب آپ کوئی چائنیز اسٹاک خریدتے ہیں تو آپ بنیادی طور پر چینی حکومت کو
سرمایہ فراہم کر رہے ہوتے ہیں کیونکہ چین کے دس چوٹی کے بہترین اسٹاکس میں
سے آٹھ چینی حکومت کی ہیں۔
١٥۔ دنیا کے شاپنگ کاؤنٹرز میں سے پچاس فیصد اشیا چین سے آتی ہیں۔
١٥۔ چین کی اکثریت شہری پولئٹڈ یعنی ملاوٹ شدہ پانی استعمال کرتے ہیں۔ |