تحریر۔۔۔
آمنہ نسیم،لاہور
ہمارے ملک میں برسات کے موسم خوب لگاتار بارشیں ہو رہی ہیں- اس لیے تقریباً
ہر دریا میں سیلاب آرہا ہے -کچھ سیلاب بڑے زبردست اور تباہ کن ہو گئے ہیں۔
اتنے تباہ کن ہو گئے ہیں ہزاروں لوگوں نگل گئے ہیں- اور لاکھوں لوگوں کی
زندگیاں اجبرن ہوگئی ہیں اور سارے کے سارے مال مویشی سیلاب کے نذر ہوگئے
ھیں ابھی بھی کچھ علاقوں میں واقفے واقفے سے بارشیں جاری ہیں - رپورٹ کے
مطابق 2 لاکھ 58 ہزار افراد متاثر ہوئے ہیں -451 دیہات سیلاب کی وجہ سے
تباہ ہو گئے ہیں - ملک بھر میں مجموعی طور پر ہونے والی اموات 70 رہی اور
610 مویشی سیلاب کی نذرہوئے-1648گھرانوں کو نقصا ن ہواہے- پچھلے کچھ سالوں
سے ہمارے ملک میں اتنے زبردست اور تباہ کن سیلاب آتے ہیں کہ لوگ بے گھر ہو
جاتے ہیں جن سے بھاری جانی مالی نقصان ہوتا ہے۔ زندگی کا پورا نظام درہم
برہم ہو جاتاہے- سیلاب سے اب تک سینکڑوں مکانات ،اکھڑی فصلوں سمت آبپاشی کا
نظام اور ندی نالوں کے ساتھ ساتھ حفاظتی بند بھی بری طرح متاثر ہوئے
ہیں-سیلابی ریلا جہاں سے بھی گزرتاہے ہر شے ملیامٹ کر دیتا ہے- دریائے سندھ
کا پانی جنوبی پنچاب اور سندھ کے سینکڑوں دیہاتوں کو ڈبو چکا ہے - بارشوں
کے بعد اب بھارت نے بھی ہر سال کی طرح آبی جارجیت کرتے ہو ئے دریاؤں میں
ایک لاکھ تراسی کیوسک پانی چھوڑا ہے لیکن ہمارے وزیرے دفاع کہتے ہیں کہ
بھارت کی طرف سے پانی نہیں آیا- معلو م نہیں حکومت کے بھارت کے ساتھ کیا
مفادات ہیں۔؟؟؟
پاکستان کا اقتصادی ، زرعی صنعتی ، دفاعی اور ریاستی استحکام ڈیموں کی
تعمیر سے مشروط ہے-افسوس کی بات یہ ہے کہ اگر آج کالا ڈیم بن جاتا تو لوگ
سیلاب میں نہ ڈوبتے- ہمارے ملک میں احفاظتی تدابیر کے فقدان کا یہ عالم ہے
کہ سیلاب کی ہنگامی اطلاع دینے والے صرف 7 ریڈر ہیں کوئی بڑا ڈیم نہ ھونے
کی وجہ سے پاکستان میں اب تک کڑوں ایکڑ فٹ پانی ضائع ھو چکا ہے-بار بار
پانی کو محفوظ کرنے کے لیے وسیع پیمانے پر منصوبہ بندی کی ضرورت ہے- اگر
ملک میں چھوٹے اور بڑے ڈیموں کا نیٹ ورک موجود ہوتا تو کڑورں ایکڑ فٹ قیمتی
پانی کے ضائع کو روکا جاسکتا ہے-
شہریوں کی سہولت کے لیے بنائے گئے اداروں کے ذمہ دراں محض فوٹو سیشن کے
ذریعے عوام کے زخموں پر مزید نمک پاشی کر رہے ہیں- ہر ادارہ کرپٹ ہوچکا ہے
ہر طرف لوٹ مار مچی ہوئی ہے- بد قسمتی سے 68 برس گزرنے کے باوجود بھی ہم
کرپشن کی لعنت سے چٹکارنہیں حاصل کر سکے - کالا ڈیم سمت چھوٹے بڑے آبی
ذخائر کی بر وقت تعمیر سے نہ صرف ملک کو تاریکیوں سے نکالا جاسکتا ہے- بلکہ
وطن عزیز کی اکڑ بنجر زمین کو کاشت کے قابل بنایا جا سکتا ہے- ڈیموں اور
آبی ذخائر کی کمی کے باعث باران رحمت زحمت میں بدل گئی ہے۔
|