کامیابی کے لیے ایک باریک نکتہ
(DR ZAHOOR AHMED DANISH, nakyal kotle azad kashmir)
ہمیں اصولوں کا پابند ہونا چاہیے
ہمارے ظاہر اور باطن میں موافقت ہونی چاہیے ۔ہمارا ظاہر ہمارے باطن کی
ترجمانی کرے تو ہماری زندگی میں اطمینان بھی ہوگا اور ہم انسانوں کے لیے
نفع بخش بھی ہونگے ۔ایک نکتہ آپ سے شئیر کرنا چاہ رہاتھا کہ اگر اس اصول کو
زندگی میں نافذ کرلیں گے تو میں یقینی طور پر کہتاہوں آپ کی ،میری ،ہم سب
کی زندگی میں ایک انقلاب برپاہوجائے گا ۔حق اور سچ کی فضا بن جائے گی۔
اور وہ نکتہ ہے :''الحب فی اللّٰہ والبغض فی اللّٰہ''یعنی اللہ ہی کے لیے
محبت اور اللہ ہی کے لیے عداوت۔
سلف صالحین کی عادات مبارکہ میں یہ بھی تھا کہ وہ جس شخص سے محبت یا دشمنی
رکھتے تھے ،محض خدا کے لئے رکھتے تھے ۔ دنیا کی کوئی غرض نہیں ہوتی تھی ۔
یعنی کسی دنیا دار کے ساتھ دنیا کے لئے محبت نہیں رکھتے تھے ۔ بلکہ ان کا
مقصود رضائے حق سبحانہ و تعالیٰ ہوتا تھا ۔ اگر دنیا دارباوجود مالدار ہونے
کے دیندار بھی ہوتو بو جہ دین داری کے اس سے محبت رکھتے تھے ۔ اگر بے دین
ہوتو اسے ہدایت کرتے تھے اور یہی کمالِ ایمان ہے ۔چنانچہ حدیث شریف میں آیا
ہے۔''من احب للّٰہ وابغض للّٰہ واعطی للّٰہ ومنع للہ فقد استکمل الایمان۔''(سنن
ابی داود،کتاب السنۃ،باب الدلیل علی زیادۃ الایمان ونقصانہ، الحدیث:4681،
ج4،ص290))
یعنی جس شخص نے کسی کے ساتھ محبت کی تو محض خداعزوجل کے لئے کی،اگر بغض
رکھا تو خداعزوجل کے لئے،اگر کسی کو کچھ دیا توخدا عزوجل کے لئے ، اگر نہ
دیا تو خدا عزوجل کے لئے،اس نے اپنا ایمان کامل کرلیا۔
اللہ تعالیٰ نے حضرت موسیٰ علیہ السلام کو وحی بھیجی کہ کیا تونے میرے لئے
بھی کوئی کام کیا۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام نے عرض کی کہ ہاں میں نے تیرے
لئے نمازیں پڑھیں۔ روزے رکھے ،خیرات دی،اور بھی کچھ اعمال عرض کیے ۔ اللہ
تعالیٰ نے فرمایا:یہ اعمال تو تیرے لئے ہیں،کیا تونے میرے دوست کے ساتھ
میرے لئے محبت کی اور میرے دشمن کے ساتھ میرے لئے دشمنی کی ۔(تنبیہ
المغترین،الباب الاوّل،غیرتہم لانتہاک الحرمات،ص45))
اس سے معلوم ہوا کہ اللہ عزوجل کے لئے محبت ، اللہعزوجلکے لئے بغض یہ افضل
اعمال میں سے ہے ۔ حضرت حسن بصری رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ فرمایا کرتے تھے:
''مصارمۃ الفاسق قربۃ الی اللّہ''۔(تنبیہ المغترین،الباب الاوّل،غیرتہم
لانتہاک الحرمات،ص46))
کہ فاسق کے ساتھ قطع (تعلق)کرنا اللہ عزوجل کا قرب حاصل کرنا ہے ۔
حضرت سفیان ثوری رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ سے پوچھا گیا کہ کیا فاسق کے پاس
تعزیت یاماتم پرسی کے لئے جانادرست ہے یانہیں؟توآپ نے فرمایاکہ درست نہیں
ہے ۔(تنبیہ المغترین،الباب الاوّل،غیرتہم لانتہاک الحرمات،ص46))
محترم قارئین !جب بھی کوئی تحریر پڑھیں تو اس کو اپنی ذات اپنی زندگی میں
بھی نافذ کریں ۔فقط مطالعہ معلومات کا ذریعہ تو ضرور ہے لیکن آپ اس کی
تاثیر سے محروم رہیں گے۔زندگی میں وہ تبدیلی وہ رنگ شاید کبھی نہ آسکے جس
کا تقاضا آپ کا علم کرتا ہے ۔
حضرت حسن بصری رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں: ''من ادعی انہ یحب عبدًا
لِلّٰہ تعالی ولم یبغضہ اذا عصی اللّٰہ تعالی فقد کذب فی دعواہ انہ یحبہ
لِلّٰہ' (تنبیہ المغترین،الباب الاوّل،غیرتہم لانتہاک الحرمات،ص46))
یعنی جو شخص دعویٰ کرے کہ میں فلاں شخص کو خدا کے لئے دوست رکھتا ہوں اور
وہ شخص جب نافرمانی کرے اورو ہ اسے برا نہ سمجھے تو اس نے محبت کے دعویٰ
میں جھوٹ کہا کہ خدا کے لئے ہے ۔ اس کی محبت خدا کے لئے نہیں ۔ اگر خدا کے
لئے ہوتی تو اس نے نافرمانی کی تھی اسے اس نافرمانی کے سبب برا سمجھتا اللہ
تعالیٰ کے مقبولوں کو بے دینوں سے ایسی نفرت تھی۔ حضرت مالک بن دینار رحمۃ
اللہ تعالیٰ علیہ کتّے کو جب آپ کے سامنے آکر بیٹھ جاتا تو نہ ہٹاتے اور
فرماتے ''ھوخیر من قرین السوء '' (تنبیہ المغترین،الباب الاوّل،غیرتہم
لانتہاک الحرمات)
محترم قارئین!!ایک نکتہ آپ کے گوش گزار کیا۔جو حجم میں تو کم لیکن اپنے
معانی و مفاہم کے اعتبار سے بہت بڑا نکتہ ہے ۔جس جس نے اس نکتہ کو اپنی
زندگی میں نافذ کیا ولایت ان کا مقدر بن گئی ۔دنیا میں بھی سرخرو ہوا اور
آخرت میں بھی اس کے لیے کثیر انعامات منتظر ہیں ۔اللہ عزوجل ہمیں الحب للہ
و البغض للہ کا عملی مظہر بننے کی توفیق عطافرمائے ۔آمین |
|