گھر کو آگ گھر کے چراغ سے۔ ایک مقدمہ ایک کہانی

 میاں محمد اشرف عاصمی ایڈووکیٹ کی پیشہ ورانہ زندگی کا سچا واقعہ
مجھے جیل سے ایک خط مو صول ہوا جس کے مطابق ایک قتل کے قیدی نے مجھ سے قانونی امداد طلب کی تھی۔میں ایک دن جیل پہنچ گیا اور اُس شخص جسکا نام نظام تھا سے ملا۔ وہ میرا منتظر تھا وہ بغیر رکے بولنے لگ گیا اور اُس نے اپنی روداد چند منٹوں میں ہی سُنا ڈالی۔مجھے افسوس تھا کہ ایک بوڑھا شخص جس کے بال مکمل سفید تھے اور دیکھنے میں وہ کافی بھلا مانس لگتا تھا اُس کی کہانی بہت ہی دُکھ بھری تھی۔ اُس کا کہنا تھا کہ وہ سنگِ مرمر لگانے کا ماہر ہے اور اُس نے مکہ و مدینہ کی پاک فضاؤں میں بھی یہ کام کیا ہے اور اُس نے اپنی زندگی کا بیشتر حصہ عرب ریاستوں میں ہی گزاراہ اُس کے مطابق اُس کی شادی خاندان کی ایک لڑکی سے ہوئی اور وہ شادی کے بعد بھی حصول روزگار کے لیے بیرون ملک ہی محنت مزدوری میں لگا رہا۔ دو سال بعد پاکستان آتا یوں اُس نے اپنا علحیدہ گھر بنالیا تھا اور ب اُس کے ہاں تین بیٹیا ں اور ایک بیٹا پیداہوئے۔ وہ اپنی کہانی سنا رہا تھا کہ اچانک رُکا اور کہنے لگا وکیل صاحب کاش پاکستان کے حکمرانوں نے اِس دھرتی ماں میں ہی ہمارئے گزر بسر کے حالات پیدا کیے ہوتے اور نہ میں باہر رہتا نہ میرا گھر برباد ہوتا ۔اُس کی آنکھوں میں اب آنسو بہہ رہے تھے۔ایک انتہائی بوڑھے شخص کو بلکتے روتے ہوئے دیکھ کر میرا کلیجہ مُنہ کو آرہا تھا۔ پھر وہ گویا ہوا وکیل صاحب میری بیوی جو کہ میری عدم موجودگی میں بد چلنی کا شکار ہو گئی تھی اُس نے میری دو بیٹیوں کو بھی اِسی کام پر لگا دیا اور اب وہ باقاعدہ ایک جسم فرشی کا اڈا چلانے لگ گئی۔ میرابیٹا بھی اپنی ماں کا ہی ہمنوا بن گیا۔میں آج سے ڈیرھ سال پہلے جب دیارِ غیر سے گھر آیا تو مجھے پر یہ حقیقت منکشف ہوئی کہ میری بیوی اور بچیاں جسم فروشی کے مکروہ دھندے میں ڈوبی ہوئی ہیں۔ میں نے جب اپنی بیوی کو کہا کہ یہ کیا ہے تو اُس نے مجھے گھر سے نکلوادیا اور علاقے کے ایم پی اے کے غنڈوں نے مجھ بوڑھے کو مارا اور میری بیوی نے عدالت سے خلہ یعنی طلاق بھی لے لی۔میں نے اُس کی منت سماجت کی کہ میری بیٹیاں مجھے واپس کردو میں یہاں سے دور چلا جاؤں گا۔ لیکن وہ نہ مانی۔ اب وکیل صاحب میں کیا کرتا۔ میری ساری زندگی کی محنتوں کا ثمر یہ تھا کہ گھر تباہ، اولاد تباہ اور میری بیوی نے جو گُل کھلائے تھے خدا کی پناہ۔ وکیل صاحب علاقے کا تھانیدار اور ایم پی اے اُس کی سرپرستی کرتے تھے۔ جب مجھے اُس نے دھتکار دیا تو میرئے پاس نہ تو سر چھپانے کی جگہ تھی اور نہ ہی بچے میرئے ساتھ تھے۔اپنے رشتے داروں سے مدد کی درخواست کی مجھ نحیف بوڑھے کی کسی نے مدد نہ کی۔ بس وکیل صاحب میرئے آنکھوں میں لہو اُتر آیا۔میری زندگی کا بس ایک مشن بن گیا کہ میں کسی طرح اُس بے وفا اور زمین پر گناہوں کے بوجھ کو صفحہِ ہستی سے مٹادوں۔ اِس مقصد کے لیے میں نے ایک بہت تیز دھار آلہ تیار کروایا اور اپنی میں نے شکل وجہ تبدیل کی اور بھیس بدل کر اپنے ہی گھر میں جو کہ اب فحاشی کا اڈا بن چکا تھا پہنچ گیا میں نے وہاں موجود چوکیدار سے اپنی سابقہ بیوی سے ملنے کا کہا اُس نے سمجھا کہ کوئی موٹا تازہ گاہک ہے وہ مجھے اُس کے پاس لے گیا میں اُس کے پاس اُس کے کمرئے میں بیٹھ گیا اور وہ مجھ سے میرا حال پوچھنے لگی اسی اثناء میں میں نے موقع پا کر اُس حرافہ کو قتل کردیا جب تک شور سن کر لوگ آتے وہ جہنم رسید ہوچکی تھی میری زندگی کا مشن مکمل ہوچکا تھا پولیس آئی مجھے گرفتار کیا میں نے اقرار ِ جرم کر لیا میرا کوئی وکیل بھی نہ تھا سرکار نے مجھے وکیل فراہم کیا۔ مجھے سزائے موت کی سنا دی گئی ہے۔ساری کہانی سُننے کے بعد میری دل بھر آیا تھا میرا اپنا جسم ٹھنڈا ہو چکا تھا۔میں نے اُس سے پوچھا کہ نظام اب تم کیا چاہتے ہو؟۔ وہ کہنے لگا وکیل صاحب مجھے اب زندہ نہیں رہنالیکن میں چاہتا ہوں کہ آپ میرا کیس لڑیں تاکہ دنیا کے سامنے حقائق لائے جاسکیں کہ جو لوگ دیارِ غیر میں اپنے پیاروں کے لیے دھکے کھاتے ہیں اُن پیاروں کی جانب سے بے وفائی کسی صورت پھر برداشت نہیں ہوتی ۔ میرئے لیے کتنا صدمہ ہے کہ میری بیٹیاں اور بیوی فحاشی کے اڈئے کو چلانے لگیں اور میرا بیٹا بھی اُسی رنگ میں رنگ گیا ۔ وکیل صاحب لوگوں کو بتائیں کہ اپنے ملک میں سوکھی روٹی کھالیں باہر مت جائیں۔یا پھر شادی کے بعد نہ جائیں یا اپنی فیملی کو ساتھ لے کر جائیں۔میں نے اُس سے وکالت نامے پر دستخط کروائے اور جیل حکام سے مل کر واپس آگیا اور سوچ رہا تھاکہ لوگ روپے پیسے کے لیے اپنا گھر بار چھوڑ کر سات سمندر پار چلے جاتے ہیں اور پیچھے سے اُن کے بیوی بچے اور ڈگر پر چل نکلتے ہیں اور ایسی راہ پر چل پڑتے ہیں جہاں سے واپسی ممکن نہیں رہتی ۔
MIAN ASHRAF ASMI ADVOCTE
About the Author: MIAN ASHRAF ASMI ADVOCTE Read More Articles by MIAN ASHRAF ASMI ADVOCTE: 453 Articles with 416748 views MIAN MUHAMMAD ASHRAF ASMI
ADVOCATE HIGH COURT
Suit No.1, Shah Chiragh Chamber, Aiwan–e-Auqaf, Lahore
Ph: 92-42-37355171, Cell: 03224482940
E.Mail:
.. View More