ان سے بچ کر رہیں پارٹ ٹو

انسان کو سماجی حیوان کہا جاتا ہے اور کچھ لوگ واقعی میں یہ بات ثابت کرنے پر تُلے ہوتے ہیں کہ انسان "بازبان حیوان" ہے۔

بہت سے لوگ اکثر ایسے بھی ملتے ہیں جنکو عمومی طور پر بھی اور خصوصی طور پر بھی ہر ملنے والے سے شکایت ضرور ہوتی ہے اور جس سے شکایت نہیں ہوتی وہ انکا ملنے والا ہوتا نہیں۔ انسان کو انسان سے بچنے کا کوئی طریقہ نہیں اور یقین کریں یہ طریقہ انسانوں کے لئے بنا ہی نہیں۔

حل صرف یہی ہے کہ اپنے دو کانوں کے بیچ موجود چیز میں کچھ ایسی باتیں شامل کر لی جائیں جو آُپکو پریشان ہونے ہی نہ دیں کیونکہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔یہ ناممکن ہے کہ دوسرے آپکو پریشان نہ کریں۔

سو خود کو اتنا 'قابل" بنانا ہی کہ کوئی تنگ کرے تب بھی آپ کے اندر تنگ ہونے کی جرات نہ ہو اس مسئلے کا حل ہے۔

۱۔ لوگ مختلف ہوتے ہیں
ہم اکثر یہ بات بھول جاتے ہیں کہ دنیا میں سات ارب سے ذیاہد انسان بستے ہیں سو جس طرح سب کے فنگر پرنٹس اور اشکال بالکل ایک جیسی نہیں ہوتیں کچھ یہی معاملہ انکے خیالات اور عادات کا بھی ہوتا ہے۔ اکثر ہوتا یہی ہے کہ ہم دوسرے کی اپنے سے مختلف عادت کو وجہ تنازع بنا بیٹھے ہوتے ہیں جبکہ عادتیں و مزاج سب کی اپنی ہوتی ہیں۔

ہر شخص کے پاس حق ہوتا ہے وہ جو چاہے کرے مگر اگر آپ کو پریشان نہ کرے یا پریشان کم کرے تو انکو انکی مختلف خصوصیات کے ساتھ جینے کا مکمل حق حاصل ہے۔

۲۔ عادت بدلنا سب سے مشکل کام ہے
دوسروں کی خاص طور پر دور پرے کے رشتے دار دوست یا جاننے اور ملنے والے ہوں تو انکی عادت پر پریشان حیران اور پشیمان ہونا ااکثر غیر ضروری ہوتا ہے کیونکہ عادت بدلنا دنیا کے مشکل ترین کاموں میں سے ایک کام ہے۔

خاص طور پر جب کچھ عادتیں آپکو دوسروں کی پریشان نہ کر رہی ہوں ہمارے ہاں لوگ اس پر بھی پریشان ہوتے ہیں۔ سو چیک کر لیں کہیں آپ بھی ان عادتوں کے لئے تو پریشان نہیں ہورہے جن کا ہونا نہ ہونا آپکی صحت کے لئے انتہائی مضر نہیں ہے۔

۳۔ ہر بات پر رد عمل ضروری نہیں
ہمارے معاشرے میں تو خاص طور پر اینٹ کا جواب پتھر سے دینے کی روایت زور پکڑ گئی ہے جبکہ ہمیں اس بات کی کوئی ضرورت ہی نہیں کہ ہر ایک کے مشورہ دینے تنقید کرنے یا بدتمیزی کرنے پر اینٹ کا جواب پتھر سے دیں۔

چیزوں کو جانے دینا سیکھیں ایک وقت آئے گا کہ آپکے لئے آہستہ آہستہ چھوٹی چھوٹی باتوں کو جانے دینا آسان ہو گا۔ جبتک معاملہ زندگی و موت جتنا سنگین نہ محسوس ہو اس پر رد عمل اور مار کٹائی جانے دیں۔ دوسروں کا تو پتہ نہیں آپ خود ضرور پر سکون ہو جائیں گے۔

۴۔ آپ محسوس کیسا کرتے ہیں
یہ وہ خاص نقطہ ہے جس پر بہت کم لوگوں کا دیہان جاتا ہے۔ جب آپ تھکے بیزار اور اداس ہوں تو آپکو سامنے والے پر غصہ ذیادہ آتا ہے۔ جب آپ پر سکون اور خوش ہوں تو آپکو کوئی کچھ کہہ بھی دے تو آپ کے لئے اس پر غصہ کرنا تھوڑا مشکل ہوتا ہے۔

جب آپ ریفریش رہتے ہیں اپنا کھانا پانی اور نیند اچھی رکھتے ہیں آپکا موڈ آہستہ آہستہ جادو وئی طور پر ٹھیک ہونے لگتا ہے۔

یہ ٹپ مسلسل اور روز کام کرنے سے ہی انسان کے موڈ میں تبدیلی لاتی ہے۔ ہر انسان کو حالات کے مطابق خود اپنا خیال رکھنا ہوتا ہے آپکے لئے کوئی اچھا کھا اور سو کبھی بھی نہیں سکتا۔

۵۔ آُ پ ہر وقت سوچتے کیسا ہیں
آُپکا محسوس کرنا آپکے خیال سے جڑا ہوتا ہے۔ آپکا خیال اچھا ہو آپ اچھا محسوس کرتے ہیں۔

زیادہ تو لوگ بلا وجہ خیالوں میں ہی اپنے بارے میں اور دوسروں کے بارے میں برا سوچتے ر ہتے ہیں۔ جسکا سب سے ذیادہ اثر انکے محسوسات پر ہوتا ہے۔ انکو یقین ہوتا ہے سوچا برا دوسروں کے لئے ہے جبکہ محسوس وہ خود کو برا کروا رہے ہوتے ہیں۔
آخر کو برا ہی سوچ رہے ہیں نا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اپنے خیالات کا خیال رکھیں اور اچھا سوچیں۔

۶۔ سامنے والا آپ سے بڑا ہے یا چھوٹا
اگر تپ چڑھانے والا بڑا ہے تو اسکو عزت دینا مجبوری ہے اگر چھوٹا ہے تو اسکو اگنور کرنا ضروری ہے۔ تھوڑی سے شعوری کوشش کر کے آپکو اپنے مخاطب کو اسکی عمر اور رتبے کے حساب سے معاف کرنے کا حوصلہ پیدا کرنا ہی ہوگا۔

۷۔ دوسروں کو مشورے نہ دیں

ہمارے ملک میں سب سے آسان کام مشورہ دینا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

پچھلے آرٹیکل میں ہم نے غصہ چڑھانے والے لوگوں میں دوسروں کو مشورہ دینے والے لوگ سب سے ذیادہ غصہ چڑھانے والے پائے۔ کیونکہ دوسروں کا مشورہ ماننا بھی مشکل کاموں میں سے ایک کام ہے اور مشورہ دینا حماقت سے کیونکہ دیا جانے والا مشورہ چاہے اچھا ہی ہو مگر لینے والے کو تجربہ کرکے ہی سمجھ آتی ہے کہ اسکو مان لینا چاہئے تھا۔ سو چاہے آپ بڑے ہوں عمر عقل رتبے میں مگر اگ مشورہ بانٹنے والے بنیں گے تو لوگ آپکو غصہ دلانے والے ذیادہ جلدی بنیں گے۔

۸۔ تعمیری کام
آج آپ معاشرے پر نظر ڈالیں تو آپکو پتہ لگے گا کہ تعمیری کام کرنے یا اچھا کردار ادا کرنے والے لوگوں کو ہمارے ہاں سب سے ذیادہ تنقید کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور وہ پھر بھی کام کرتے رہتے ہیں۔

جب آپ کسی اچھے کام کے لئے وقف ہو جاتے ہیں تو آپ لوگوں کی پرواہ کرنا بھی چھوڑ دیتے ہیں۔ کیونکہ جو کام کرتے ہیں وہ خالی خولی باتوں کی پرواہ نہیں کرتے اور جو صرف باتیں کرتے ہیں وہی اکثر مشورہ دینے والے رعب ڈالنے والے بھڑک مارنے والے اور تنقید کرنے والے ہوتے ہیں۔
sana
About the Author: sana Read More Articles by sana: 231 Articles with 293016 views An enthusiastic writer to guide others about basic knowledge and skills for improving communication. mental leverage, techniques for living life livel.. View More