کنز الایمان
ترجمہ قرآن مجید
مترجم
امام احمد رضا خان بریلوی
سورۃ الاعراف
اللہ کے نام سے شروع جو نہایت مہربان رحم والا
(1) المص
(2) اے محبوب! ایک کتاب تمہاری طرف اُتاری گئی تو تمہارا جی اس سے نہ رُکے
اس لیے کہ تم اس سے ڈر سناؤ اور مسلمانوں کو نصیحت ،
(3) اے لوگو! اس پر چلو جو تمہاری طرف تمہارے رب کے پاس سے اُترا اور اسے
چھوڑ کر اور حاکموں کے پیچھے نہ جاؤ، بہت ہی کم سمجھتے ہو،
(4) اور کتنی ہی بستیاں ہم نے ہلاک کیں تو ان پر ہمارا عذاب رات میں آیا جب
وہ دوپہر کو سوتے تھے
(5) تو ان کے منہ سے کچھ نہ نکلا جب ہمارا عذاب ان پر آیا مگر یہی بولے کہ
ہم ظالم تھے
(6) تو بیشک ضرور ہمیں پوچھنا ہے ان سے جن کے پاس رسول گئے اور بیشک ضرور
ہمیں پوچھنا ہے رسولوں سے
(7) تو ضرور ہم ان کو بتا دیں گے اپنے علم سے اور ہم کچھ غائب نہ تھے ،
(8) اور اس دن تول ضرور ہونی ہے تو جن کے پلے بھاری ہوئے وہی مراد کو پہنچے
،
(9) اور جن کے پلے ہلکے ہوئے تو وہی ہیں جنہوں نے اپنی جان گھاٹے میں ڈالی
ان زیادتیوں کا بدلہ جو ہماری آیتوں پر کرتے تھے
(10) اور بیشک ہم نے تمہیں زمین میں جماؤ (ٹھکانا) دیا اور تمہارے لیے اس
میں زندگی کے اسباب بنائے بہت ہی کم شکر کرتے ہو
(11) اور بیشک ہم نے تمہیں پیدا کیا پھر تمہارے نقشے بنائے پھر ہم نے
ملائکہ سے فرمایا کہ آدم کو سجدہ کرو، تو وہ سب سجدے میں گرے مگر ابلیس، یہ
سجدہ کرنے والوں میں نہ ہوا،
(12) فرمایا کس چیز نے تجھے روکا کہ تو نے سجدہ نہ کیا جب میں نے تجھے حکم
دیا تھا بولا میں اس سے بہتر ہوں تو نے مجھے آگ سے بنایا اور اسے مٹی سے
بنایا
(13) فرمایا تو یہاں سے اُتر جا تجھے نہیں پہنچتا کہ یہاں رہ کر غرور کرے
نکل تو ہے ذلت والوں میں
(14) بولا مجھے فرصت دے اس دن تک کہ لوگ اٹھائے جائیں ،
(15) فرمایا تجھے مہلت ہے
(16) بولا تو قسم اس کی کہ تو نے مجھے گمراہ کیا میں ضرور تیرے سیدھے راستہ
پر ان کی تاک میں بیٹھوں گا
(17) پھر ضرور میں ان کے پاس آؤں گا ان کے آگے اور ان کے پیچھے اور ان کے
دائیں اور ان کے بائیں سے اور تو ان میں سے اکثر کو شکر گزار نہ پائے گا
(18) فرمایا یہاں سے نکل جا رد کیا گیا راندہ ہوا، ضرور جو اُن میں سے تیرے
کہے پر چلا میں تم سب سے جہنم بھر دوں گا
(19) اور اے آدم تو اور تیرا جوڑا جنت میں رہو تو اُس سے جہاں چاہو کھاؤ
اور اس پیڑ کے پاس نہ جانا کہ حد سے بڑھنے والوں میں ہو گے ،
(20) پھر شیطان نے ان کے جی میں خطرہ ڈالا کہ ان پر کھول دے ان کی شرم کی
چیزیں جو ان سے چھپی تھیں اور بولا تمہیں تمہارے رب نے اس پیڑ سے اسی لیے
منع فرمایا ہے کہ کہیں تم دو فرشتے ہو جاؤ یا ہمیشہ جینے والے
(21) اور ان سے قسم کھائی کہ میں تم دونوں کا خیر خواہ ہوں ،
(22) تو اُتار لایا انہیں فریب سے پھر جب انہوں نے وہ پیڑ چکھا ان پر اُن
کی شرم کی چیزیں کھل گئیں اور اپنے بدن پر جنت کے پتے چپٹانے لگے ، اور
انہیں ان کے رب نے فرمایا کیا میں نے تمہیں اس پیڑ سے منع نہ کیا اور نہ
فرمایا تھا کہ شیطان تمہارا کھلا دشمن ہے ،
(23) دونوں نے عرض کی، اے رب ہمارے ! ہم نے اپنا آپ بُرا کیا، تو اگر تُو
ہمیں نہ بخشے اور ہم پر رحم نہ کرے تو ہم ضرور نقصان والوں میں ہوئے ،
(24) فرمایا اُترو تم میں ایک دوسرے کا دشمن ہے اور تمہیں زمین میں ایک وقت
تک ٹھہرنا اور برتنا ہے ،
(25) فرمایا اسی میں جیو گے اور اسی میں مرو گے اور اسی میں اٹھائے جاؤ گے
(26) اے آدم کی اولاد! بیشک ہم نے تمہاری طرف ایک لباس وہ اُتارا کہ تمہاری
شرم کی چیزیں چھپائے اور ایک وہ کہ تمہاری آرائش ہو اور پرہیز گاری کا لباس
وہ سب سے بھلا یہ اللہ کی نشانیوں میں سے ہے کہ کہیں وہ نصیحت مانیں ،
(27) اے آدم کی اولاد! خبردار! تمہیں شیطان فتنہ میں نہ ڈالے جیسا تمہارے
ماں باپ کو بہشت سے نکالا اتروا دیئے ان کے لباس کہ ان کی شرم کی چیزیں
انہیں نظر پڑیں ، بیشک وہ اور اس کا کنبہ تمہیں وہاں سے دیکھتے ہیں کہ تم
انہیں نہیں دیکھتے بیشک ہم نے شیطانوں کو ان کا دوست کیا ہے جو ایمان نہیں
لاتے ،
(28) اور جب کوئی بے حیائی کریں تو کہتے ہیں ہم نے اس پر اپنے باپ دادا کو
پایا اور اللہ نے ہمیں اس کا حکم دیا تو فرماؤ بیشک اللہ بے حیائی کا حکم
نہیں دیتا، کیا اللہ پر وہ بات لگاتے ہو جس کی تمہیں خبر نہیں ،
(29) تم فرماؤ میرے رب نے انصاف کا حکم دیا ہے ، اور اپنے منہ سیدھے کرو ہر
نماز کے وقت اور اس کی عبادت کرو نرے (خالص) اس کے بندے ہو کر، جیسے اس نے
تمہارا آغاز کیا ویسے ہی پلٹو گے
(30) ایک فرقے کو راہ دکھائی اور ایک فرقے کو گمراہی ثابت ہوئی انہوں نے
اللہ کو چھوڑ کر شیطانوں کو وا لی بنایا اور سمجھتے یہ ہیں کہ وہ راہ پر
ہیں ،
(31) اے آدم کی اولاد! اپنی زینت لو جب مسجد میں جاؤ اور کھاؤ اور پیو اور
حد سے نہ بڑھو، بیشک حد سے بڑھنے والے اسے پسند نہیں ،
(32) تم فرماؤ کس نے حرام کی اللہ کی وہ زینت جو اس نے اپنے بندوں کے لیے
نکالی اور پاک رزق تم فرماؤ کہ وہ ایمان والوں کے لیے ہے دنیا میں اور
قیامت میں تو خاص انہی کی ہے ، ہم یونہی مفصل آیتیں بیان کرتے ہیں علم
والوں کے لیے
(33) تم فرماؤ میرے رب نے تو بے حیائیاں حرام فرمائی ہیں جو ان میں کھلی
ہیں اور جو چھپی اور گناہ اور ناحق زیادتی اور یہ کہ اللہ کا شریک کرو جس
کی اس نے سند نہ اتاری اور یہ کہ اللہ پر وہ بات کہو جس کا علم نہیں رکھتے
،
(34) اور ہر گروہ کا ایک وعدہ ہے تو جب ان کا وعدہ آئے گا ایک گھڑی نہ
پیچھے ہو نہ آگے ،
(35) اے آدم کی اولاد! اگر تمہارے پاس تم میں کے رسول آئیں میری آیتیں
پڑھتے تو جو پرہیز گاری کرے اور سنورے تو اس پر نہ کچھ خوف اور نہ کچھ غم،
(36) اور جنہوں نے ہماری آیتیں جھٹلائیں اور ان کے مقابل تکبر کیا وہ دوزخی
ہیں انہیں اس میں ہمیشہ رہنا،
(37) تو اس سے بڑھ کر ظالم کون جس نے اللہ پر جھوٹ باندھا یا اس کی آیتیں
جھٹلائیں ، انہیں ان کے نصیب کا لکھا پہنچے گا یہاں تک کہ جب ان کے پاس
ہمارے بھیجے ہوئے ان کی جان نکالنے آئیں تو ان سے کہتے ہیں کہاں ہیں وہ جن
کو تم اللہ کے سوا پوجتے تھے ، کہتے ہیں وہ ہم سے گم گئے اور اپنی جانوں پر
آپ گواہی دیتے ہیں کہ وہ کافر تھے ،
(38) اللہ ان سے فرماتا ہے کہ تم سے پہلے جو اور جماعتیں جن اور آدمیوں کی
آگ میں گئیں ، انہیں میں جاؤ جب ایک گروہ داخل ہوتا ہے دوسرے پر لعنت کرتا
ہے یہاں تک کہ جب سب اس میں جا پڑے تو پچھلے پہلوں کو کہیں گے اے رب ہمارے
! انہوں نے ہم کو بہکایا تھا تو انہیں آگ کا دُونا عذاب دے ، فرمائے گا سب
کو دُونا ہے مگر تمہیں خبر نہیں
(39) اور پہلے پچھلوں سے کہیں گے تو تم کچھ ہم سے اچھے نہ رہے تو چکھو عذاب
بدلہ اپنے کیے کا
(40) وہ جنہوں نے ہماری آیتیں جھٹلائیں اور ان کے مقابل تکبر کیا ان کے لیے
آسمان کے دروازے نہ کھولے جائیں گے اور نہ وہ جنت میں داخل ہوں جب تک سوئی
کے ناکے اونٹ داخل نہ ہو اور مجرموں کو ہم ایسا ہی بدلہ دیتے ہیں
(41) انہیں آگ ہی بچھونا اور آگ ہی اوڑھنا اور ظالموں کو ہم ایسا ہی بدلہ
دیتے ہیں ،
(42) اور وہ جو ایمان لائے اور طاقت بھر اچھے کام کیے ہم کسی پر طاقت سے
زیادہ بوجھ نہیں رکھتے ، وہ جنت والے ہیں ، انہیں اس میں ہمیشہ رہنا،
(43) اور ہم نے ان کے سینوں سے کینے کھینچ لیے ان کے نیچے نہریں بہیں گی
اور کہیں گے سب خوبیاں اللہ کو جس نے ہمیں اس کی راہ دکھائی اور ہم راہ نہ
پاتے اگر اللہ ہمیں راہ نہ دکھاتا، بیشک ہمارے رب کے رسول حق لائے اور ندا
ہوئی کہ یہ جنت تمہیں میراث ملی صلہ تمہارے اعمال کا،
(44) اور جنت والوں نے دوزخ والوں کو پکارا کہ ہمیں تو مل گیا جو سچا وعدہ
ہم سے ہمارے رب نے کیا تھا تو کیا تم نے بھی پایا جو تمہارے رب نے سچا وعدہ
تمہیں دیا تھا بولے ، ہاں ! اور بیچ میں منادی نے پکار دیا کہ اللہ کی لعنت
ظالموں پر
(45) جو اللہ کی راہ سے روکتے ہیں اور اسے کجی چاہتے ہیں اور آخرت کا انکار
رکھتے ہیں ،
(46) اور جنت و دوزخ کے بیچ میں ایک پردہ ہے اور اعراف پر کچھ مرد ہوں گے
کہ دونوں فریق کو ان کی پیشانیوں سے پہچانیں گے اور وہ جنتیوں کو پکاریں گے
کہ سلام تم پر یہ جنت میں نہ گئے اور اس کی طمع رکھتے ہیں ،
(47) اور جب ان کی آنکھیں دوزخیوں کی طرف پھریں گی کہیں گے اے ہمارے رب!
ظالموں کے ساتھ نہ کر،
(48) اور اعراف والے کچھ مردوں کو پکاریں گے جنہیں ان کی پیشانی سے پہچانتے
ہیں کہیں گے تمہیں کیا کام آیا تمہارا جتھا اور وہ جو تم غرور کرتے تھے
(49) کیا یہ ہیں وہ لوگ جن پر تم قسمیں کھاتے تھے کہ اللہ ان پر اپنی رحمت
کچھ نہ کرے گا ان سے تو کہا گیا کہ جنت میں جاؤ نہ تم کو اندیشہ نہ کچھ غم،
(50) اور دوزخی بہشتیوں کو پکاریں گے کہ ہمیں اپنے پانی کا فیض دو یا اس
کھانے کا جو اللہ نے تمہیں دیا کہیں گے بیشک اللہ نے ان دونوں کو کافروں پر
حرام کیا ہے
(51) جنہوں نے اپنے دین کو کھیل تماشا بنایا اور دنیا کی زیست نے انہیں
فریب دیا تو آج ہم انہیں چھوڑ دیں گے جیسا انہوں نے اس دن کے ملنے کا خیال
چھوڑا تھا اور جیسا ہماری آیتوں سے انکار کرتے تھے ،
(52) اور بیشک ہم ان کے پاس ایک کتاب لائے جسے ہم نے ایک بڑے علم سے مفصل
کیا ہدایت و رحمت ایمان والوں کے لیے ،
(53) کاہے کی راہ دیکھتے ہیں مگر اس کی کہ اس کتاب کا کہا ہوا انجام سامنے
آئے جس دن اس کا بتایا انجام واقع ہو گا بول اٹھیں گے وہ جو اسے پہلے سے
بھلائے بیٹھے تھے کہ بیشک ہمارے رب کے رسول حق لائے تھے تو ہیں کوئی ہمارے
سفارشی جو ہماری شفاعت کریں یا ہم واپس بھیجے جائیں کہ پہلے کاموں کے خلاف
کام کریں بیشک انہوں نے اپنی جانیں نقصان میں ڈالیں اور ان سے کھوئے گئے جو
بہتان اٹھاتے تھے
(54) بیشک تمہارا رب اللہ ہے جس نے آسمان اور زمین چھ دن میں بنائے پھر عرش
پر استواء فرمایا جیسا اس کی شان کے لائق ہے رات دن کو ایک دوسرے سے
ڈھانکتا ہے کہ جلد اس کے پیچھے لگا آتا ہے اور سورج اور چاند اور تاروں کو
بنایا سب اس کے حکم کے دبے ہوئے ، سن لو اسی کے ہاتھ ہے پیدا کرنا اور حکم
دینا، بڑی برکت والا ہے اللہ رب سارے جہان کا،
(55) اپنے رب سے دعا کرو گڑگڑاتے اور آہستہ، بیشک حد سے بڑھنے والے اسے
پسند نہیں ،
(56) اور زمین میں فساد نہ پھیلاؤ اس کے سنورنے کے بعد اور اس سے دعا کرو
ڈرتے اور طمع کرتے ، بیشک اللہ کی رحمت نیکوں سے قریب ہے ،
(57) اور وہی ہے کہ ہوائیں بھیجتا ہے اس کی رحمت کے آگے مژدہ سناتی یہاں تک
کہ جب اٹھا لائیں بھاری بادل ہم نے اسے کسی مردہ شہر کی طرف چلایا پھر اس
سے پانی اتارا پھر اس سے طرح طرح کے پھل نکالے اسی طرح ہم مُردوں کو نکالیں
گے کہیں تم نصیحت مانو،
(58) اور جو اچھی زمین ہے اس کا سبزہ اللہ کے حکم سے نکلتا ہے اور جو خراب
ہے اس میں نہیں نکلتا مگر تھوڑا بمشکل ہم یونہی طرح طرح سے آیتیں بیان کرتے
ہیں ان کے لیے جو احسان مانیں ،
(59) بیشک ہم نے نوح کو اس کی قوم کی طرف بھیجا تو اس نے کہا میری قوم اللہ
کو پوجو اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں بیشک مجھے تم پر بڑے دن کے عذاب
کا ڈر ہے
(60) اس کی قوم کے سردار بولے بیشک ہم تمہیں کھلی گمراہی میں دیکھتے ہیں ،
(61) کہا اے میری قوم مجھ میں گمراہی کچھ نہیں میں تو رب العالمین کا رسول
ہوں ،
(62) تمہیں اپنے رب کی رسالتیں پہنچاتا اور تمہارا بھلا چاہتا اور میں اللہ
کی طرف سے وہ علم رکھتا ہوں جو تم نہیں رکھتے ،
(63) اور کیا تمہیں اس کا اچنبھا ہوا کہ تمہارے پاس رب کی طرف سے ایک نصیحت
آئی تم میں کے ایک مرد کی معرفت کہ وہ تمہیں ڈرائے اور تم ڈرو اور کہیں تم
پر رحم ہو،
(64) تو انہوں نے اسے جھٹلایا تو ہم نے اسے اور جو اس کے ساتھ کشتی میں تھے
نجات دی اور اپنی آیتیں جھٹلانے والوں کو ڈبو دیا، بیشک وہ اندھا گروہ تھا
(65) اور عاد کی طرف ان کی برادری سے ہود کو بھیجا کہا اے میری قوم اللہ کی
بندگی کرو اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں ، تو کیا تمہیں ڈر نہیں
(66) اس کی قوم کے سردار بولے بیشک ہم تمہیں بیوقوف سمجھتے ہیں اور بیشک ہم
تمہیں جھوٹوں میں گمان کرتے ہیں
(67) کہا اے میری قوم مجھے بے وقوفی سے کیا علاقہ میں تو پروردگار عالم کا
رسول ہوں ،
(68) تمہیں اپنے رب کی رسالتیں پہنچاتا ہوں اور تمہارا معتمد خیرخواہ ہوں
(69) اور کیا تمہیں اس کا اچنبھا ہوا کہ تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف سے
ایک نصیحت آئی تم میں سے ایک مرد کی معرفت کہ وہ تمہیں ڈرائے اور یاد کرو
جب اس نے تمہیں قوم نوح کا جانشین کیا اور تمہارے بدن کا پھیلاؤ بڑھایا تو
اللہ کی نعمتیں یاد کرو کہ کہیں تمہارا بھلا ہو،
(70) بولے کیا تم ہمارے پاس اس لیے آئے ہو کہ ہم ایک اللہ کو پوجیں اور جو
ہمارے باپ دادا پوجتے تھے ، انہیں چھوڑ دیں تو لاؤ جس کا ہمیں وعدہ دے رہے
ہو اگر سچے ہو،
(71) کہا ضرور تم پر تمہارے رب کا عذاب اور غضب پڑ گیا کیا مجھ سے خالی ان
ناموں میں جھگڑ رہے ہو جو تم نے اور تمہارے باپ دادا نے رکھ لیے اللہ نے ان
کی کوئی سند نہ اتاری، تو راستہ دیکھو میں بھی تمہارے ساتھ دیکھتا ہوں ،
(72) تو ہم نے اسے اور اس کے ساتھ والوں کو اپنی ایک بڑی رحمت فرما کر نجات
دی اور جو ہماری آیتیں جھٹلاتے تھے ان کی جڑ کاٹ دی اور وہ ایمان والے نہ
تھے ،
(73) اور ثمود کی طرف ان کی برادری سے صالح کو بھیجا کہا اے میری قوم اللہ
کو پوجو اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں ، بیشک تمہارے پاس تمہارے رب کی
طرف سے روشن دلیل آئی یہ اللہ کا ناقہ ہے تمہارے لیے نشانی، تو اسے چھوڑ دو
کہ اللہ کی زمین میں کھائے اور اسے برائی سے ہاتھ نہ لگاؤ کہ تمہیں درد ناک
عذاب آئے گا،
(74) اور یاد کرو جب تم کو عاد کا جانشین کیا اور ملک میں جگہ دی کہ نرم
زمین میں محل بناتے ہو اور پہاڑوں میں مکان تراشتے ہو تو اللہ کی نعمتیں
یاد کرو اور زمین میں فساد مچاتے نہ پھرو،
(75) اس کی قوم کے تکبر والے کمزور مسلمانوں سے بولے کیا تم جانتے ہو کہ
صالح اپنے رب کے رسول ہیں ، بولے وہ جو کچھ لے کے بھیجے گئے ہم اس پر ایمان
رکھتے ہیں
(76) متکبر بولے جس پر تم ایمان لائے ہمیں اس سے انکار ہے ،
(77) پس ناقہ کی کُوچیں کاٹ دیں اور اپنے رب کے حکم سے سرکشی کی اور بولے
اے صالح! ہم پر لے آؤ جس کا تم سے وعدہ دے رہے ہو اگر تم رسول ہو،
(78) تو انہیں زلزلے نے آ لیا تو صبح کو اپنے گھروں میں اوندھے پڑے رہ گئے
،
(79) تو صالح نے ان سے منہ پھیرا اور کہا اے میری قوم! بیشک میں نے تمہیں
اپنے رب کی رسالت پہنچا دی اور تمہارا بھلا چاہا مگر تم خیر خواہوں کے غرضی
(پسند کرنے والے ) ہی نہیں ،
(80) اور لوط کو بھیجا جب اس نے اپنی قوم سے کہا کیا وہ بے حیائی کرتے ہو
جو تم سے پہلے جہان میں کسی نے نہ کی،
(81) تم تو مردوں کے پاس شہوت سے جاتے ہو عورتیں چھوڑ کر، بلکہ تم لوگ حد
سے گزر گئے
(82) اور اس کی قوم کا کچھ جواب نہ تھا مگر یہی کہنا کہ ان کو اپنی بستی سے
نکال دو، یہ لوگ تو پاکیزگی چاہتے ہیں
(83) تو ہم نے اسے اور اس کے گھر والوں کو نجات دی مگر اس کی عورت وہ رہ
جانے والوں میں ہوئی
(84) اور ہم نے ان پر ایک مینھ برسایا تو دیکھو کیسا انجام ہوا مجرموں کا
(85) اور مدین کی طرف ان کی برادری سے شعیب کو بھیجا کہا اے میری قوم! اللہ
کی عبادت کرو اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں ، بے شک تمہارے پاس تمہارے
رب کی طرف سے روشن دلیل آئی تو ناپ اور تول پوری کرو اور لوگوں کی چیزیں
گھٹا کر نہ دو اور زمین میں انتظام کے بعد فساد نہ پھیلاؤ، یہ تمہارا بھلا
ہے اگر ایمان لاؤ،
(86) اور ہر راستہ پر یوں نہ بیٹھو کہ راہگیروں کو ڈراؤ اور اللہ کی راہ سے
انہیں روکو جو اس پر ایمان لائے اور اس میں کجی چاہو، اور یاد کرو جب تم
تھوڑے تھے اس نے تمہیں بڑھا دیا اور دیکھو فسادیوں کا کیسا انجام ہوا،
(87) اور اگر تم میں ایک گروہ اس پر ایمان لایا جو میں لے کر بھیجا گیا اور
ایک گروہ نے نہ مانا تو ٹھہرے رہو یہاں تک کہ اللہ ہم میں فیصلہ کرے اور
اللہ کا فیصلہ سب سے بہتر
(88) اس کی قوم کے متکبر سردار بولے ، اے شعیب قسم ہے کہ ہم تمہیں اور
تمہارے ساتھ والے مسلمانوں کو اپنی بستی سے نکال دیں گے یا تم ہمارے دین
میں آ جاؤ کہا کیا اگرچہ ہم بیزار ہوں
(89) ضرور ہم اللہ پر جھوٹ باندھیں گے اگر تمہارے دین میں آ جائیں بعد اس
کے کہ اللہ نے ہمیں اس سے بچایا ہے اور ہم مسلمانوں میں کسی کا کام نہیں کہ
تمہارے دین میں آئے مگر یہ کہ اللہ چاہے جو ہمارا رب ہے ، ہمارے رب کا علم
ہر چیز کو محیط ہے ، اللہ ہی پر بھروسہ کیا اے ہمارے رب! ہم میں اور ہماری
قوم میں حق فیصلہ کر اور تیرا فیصلہ سب سے بہتر ہے ،
(90) اور اس کی قوم کے کافر سردار بولے کہ اگر تم شعیب کے تابع ہوئے تو
ضرور نقصان میں رہو گے ،
(91) تو انہیں زلزلہ نے آ لیا تو صبح اپنے گھروں میں اوندھے پڑے رہ گئے
(92) شعیب کو جھٹلانے والے گویا ان گھروں میں کبھی رہے ہی نہ تھے ، شعیب کو
جھٹلانے والے ہی تباہی میں پڑے ،
(93) تو شعیب نے ان سے منہ پھیرا اور کہا اے میری قوم! میں تمہیں رب کی
رسالت پہنچا چکا اور تمہارے بھلے کو نصیحت کی تو کیونکر غم کروں کافروں کا،
(94) اور نہ بھیجا ہم نے کسی بستی میں کوئی نبی مگر یہ کہ اس کے لوگوں کو
سختی اور تکلیف میں پکڑا کہ وہ کسی طرح زاری کریں
(95) پھر ہم نے برائی کی جگہ بھلائی بدل دی یہاں تک کہ وہ بہت ہو گئے اور
بولے بیشک ہمارے باپ دادا کو رنج و راحت پہنچے تھے تو ہم نے انہیں اچانک ان
کی غفلت میں پکڑ لیا
(96) اور اگر بستیوں والے ایمان لاتے اور ڈرتے تو ضرور ہم ان پر آسمان اور
زمین سے برکتیں کھول دیتے مگر انہوں نے تو جھٹلایا تو ہم نے انہیں ان کے
کیے پر گرفتار کیا
(97) کیا بستیوں والے نہیں ڈرتے کہ ان پر ہمارا عذاب رات کو آئے جب وہ سوتے
ہوں
(98) یا بستیوں والے نہیں ڈرتے کہ ان پر ہمارا عذاب دن چڑھے آئے جب وہ کھیل
رہے ہوں
(99) کیا اللہ کی خفی تدبیر سے بے خبر ہیں تو اللہ کی خفی تدبیر سے نذر
نہیں ہوتے مگر تباہی والے
(100) اور کیا وہ جو زمین کے ما لکوں کے بعد اس کے وارث ہوئے انہیں اتنی
ہدایت نہ ملی کہ ہم چاہیں تو انہیں ان کے گناہوں پر آفت پہنچائیں اور ہم ان
کے دلوں پر مہر کرتے ہیں کہ وہ کچھ نہیں سنتے
(101) یہ بستیاں ہیں جن کے احوال ہم تمہیں سناتے ہیں اور بیشک ان کے پاس ان
کے رسول روشن دلیلیں لے کر آئے تو وہ اس قابل نہ ہوئے کہ وہ اس پر ایمان
لاتے جسے پہلے جھٹلا چکے تھے اللہ یونہی چھاپ لگا دیتا ہے کافروں کے دلوں
پر
(102) اور ان میں اکثر کو ہم نے قول کا سچا نہ پایا اور ضرور ان میں اکثر
کو بے حکم ہی پایا،
پھر ان کے بعد ہم نے موسیٰ کو اپنی نشانیوں کے ساتھ فرعون اور اس کے
درباریوں کی طرف بھیجا تو (103) انہوں نے ان نشانیوں پر زیادتی کی تو دیکھو
کیسا انجام ہوا مفسدوں کا،
(104) اور موسیٰ نے کہا اے فرعون! میں پروردگار عالم کا رسول ہوں ،
(105) مجھے سزاوار ہے کہ اللہ پر نہ کہوں مگر سچی بات میں تم سب کے پاس
تمہارے رب کی طرف سے نشانی لے کر آیا ہوں تو بنی اسرائیل کو میرے ساتھ چھوڑ
دے
(106) بولا اگر تم کوئی نشانی لے کر آئے ہو تو لاؤ اگر سچے ہو،
(107) تو موسیٰ نے اپنا عصا ڈال دیا وہ فورا ً ایک ظاہر اژدہا ہو گیا
(108) اور اپنا ہاتھ گریبان میں ڈال کر نکالا تو وہ دیکھنے والوں کے سامنے
جگمگانے لگا
(109) قوم فرعون کے سردار بولے یہ تو ایک علم والا جادوگر ہے
(110) تمہیں تمہارے ملک سے نکالا چاہتا ہے تو تمہارا کیا مشورہ ہے ،
(111) بولے انہیں اور ان کے بھائی کو ٹھہرا اور شہروں میں لوگ جمع کرنے
والے بھیج دے ،
(112) کہ ہر علم والے جادوگر کو تیرے پاس لے آئیں
(113) اور جادوگر فرعون کے پاس آئے بولے کچھ ہمیں انعام ملے گا اگر ہم غالب
آئیں ،
(114) بولا ہاں اور اس وقت تم مقرب ہو جا ؤ گے ،
(115) بولے اے موسیٰ یا تو آپ ڈالیں یا ہم ڈالنے والے ہوں
(116) کہا تمہیں ڈالو جب انہوں نے ڈالا لوگوں کی آنکھوں پر جادو کر دیا اور
انہیں ڈرایا اور بڑا جادو لائے ،
(117) اور ہم نے موسیٰ کو وحی فرمائی کہ اپنا عصا ڈال تو ناگاہ ان کی
بناوٹوں کو نگلنے لگا
(118) تو حق ثابت ہوا اور ان کا کام باطل ہوا،
(119) تو یہاں وہ مغلوب پڑے اور ذلیل ہو کر پلٹے
(120) اور جادوگر سجدے میں گرا دیے گئے
(121) بولے ہم ایمان لائے جہان کے رب پر،
(122) جو رب ہے موسیٰ اور ہارون کا،
(123) فرعون بولا تم اس پر ایمان لے آئے قبل اس کے کہ میں تمہیں اجازت دوں
، یہ تو بڑا جعل (فریب) ہے جو تم سب نے شہر میں پھیلایا ہے کہ شہر والوں کو
اس سے نکال دو تو اب جان جاؤ گے
(124) قسم ہے کہ میں تمہارے ایک طرف کہ ہاتھ اور دوسری طرف کے پاؤں کاٹوں
گا پھر تم سب کو سُو لی دوں گا
(125) بولے ہم اپنے رب کی طرف پھرنے والے ہیں
(126) اور تجھے ہمارا کیا برا لگا یہی نہ کہ ہم اپنے رب کی نشانیوں پر
ایمان لائے جب وہ ہمارے پاس آئیں ، اے رب ہمارے ! ہم پر صبر انڈیل دے اور
ہمیں مسلمان اٹھا
(127) اور قوم فرعون کے سردار بولے کیا تو موسیٰ اور اس کی قوم کو اس لیے
چھوڑ تا ہے کہ وہ زمین میں فساد پھیلائیں اور موسیٰ تجھے اور تیرے ٹھہرائے
ہوئے معبودوں کو چھوڑ دے بولا اب ہم ان کے بیٹوں کو قتل کریں گے اور ان کی
بیٹیاں زندہ رکھیں گے اور ہم بیشک ان پر غالب ہیں
(128) موسیٰ نے اپنی قوم سے فرمایا اللہ کی مدد چاہو اور صبر کرو بیشک زمین
کا مالک اللہ ہے اپنے بندوں میں جسے چاہے وارث بنائے اور آخر میدان
پرہیزگاروں کے ہاتھ ہے
(129) بولے ہم ستائے گئے آپ کے آنے سے پہلے اور آپ کے تشریف لانے کے بعد
کہا قریب ہے کہ تمہارا رب تمہارے دشمن کو ہلاک کرے اور اس کی جگہ زمین کا
مالک تمہیں بنائے پھر دیکھے کیسے کام کرتے ہو
(130) اور بیشک ہم نے فرعون والوں کو برسوں کے قحط اور پھلوں کے گھٹانے سے
پکڑا کہ کہیں وہ نصیحت مانیں
(131) تو جب انہیں بھلائی ملتی کہتے یہ ہمارے لیے ہے اور جب برائی پہنچتی
تو موسیٰ اور اس کے ساتھ والوں سے بد شگونی لیتے سن لو ان کے نصیبہ کی شامت
تو اللہ کے یہاں ہے لیکن ان میں اکثر کو خبر نہیں ،
(132) اور بولے تم کیسی بھی نشانی لے کر ہمارے پاس آؤ کہ ہم پر اس سے جادو
کرو ہم کسی طرح تم پر ایمان لانے والے نہیں
(133) تو بھیجا ہم نے ان پر طوفان اور ٹڈی اور گھن (یا کلنی یا جوئیں ) اور
مینڈک اور خون جدا جدا نشانیاں تو انہوں نے تکبر کیا اور وہ مجرم قوم تھی
(134) اور جب ان پر عذاب پڑتا کہتے اے موسیٰ ہمارے لیے اپنے رب سے دعا کرو
اس عہد کے سبب جو اس کا تمہارے پاس ہے بیشک اگر تم ہم پر عذاب اٹھا دو گے
تو ہم ضرور تم پر ایمان لائیں گے اور بنی اسرائیل کو تمہارے ساتھ کر دیں گے
،
(135) پھر جب ہم ان سے عذاب اٹھا لیتے ایک مدت کے کیے جس تک انہیں پہنچنا
ہے جبھی وہ پھر جاتے ،
(136) تو ہم نے ان سے بدلہ لیا تو انہیں دریا میں ڈبو دیا اس لیے کہ ہماری
آیتیں جھٹلاتے اور ان سے بے خبر تھے
(137) اور ہم نے اس قوم کو جو دبا لی گئی تھی اس زمین کے پورب پچھم کا وارث
کیا جس میں ہم نے برکت رکھی اور تیرے رب کا اچھا وعدہ بنی اسرائیل پر پورا
ہوا، بدلہ ان کے صبر کا، اور ہم نے برباد کر دیا جو کچھ فرعون اور اس کی
قوم بناتی اور جو چنائیاں اٹھاتے (تعمیر کرتے ) تھے ،
(138) اور ہم نے بنی اسرائیل کو دریا پار اتارا تو ان کا گزر ایک ایسی قوم
پر ہوا کہ اپنے بتوں کے آگے آسن مارے (جم کر بیٹھے ) تھے بولے اے موسیٰ!
ہمیں ایک خدا بنا دے جیسا ان کے لیے اتنے خدا ہیں ، بولا تم ضرور جا ہل لوگ
ہو،
(139) یہ حال تو بربادی کا ہے جس میں یہ لوگ ہیں اور جو کچھ کر رہے ہیں نرا
باطل ہے ،
(140) کہا کیا اللہ کے سوا تمہارا اور کوئی خدا تلاش کروں حالانکہ اس نے
تمہیں زمانے بھر پر فضیلت دی
(141) اور یاد کرو جب ہم نے تمہیں فرعون والوں سے نجات بخشی کہ تمہیں بری
مار دیتے تمہارے بیٹے ذبح کرتے اور تمہاری بیٹیاں باقی رکھتے ، اور اس میں
رب کا بڑا فضل ہوا
(142) اور ہم نے موسیٰ سے تیس رات کا وعدہ فرمایا اور ان میں دس اور بڑھا
کر پوری کیں تو اس کے رب کا وعدہ پوری چا لیس رات کا ہوا اور موسیٰ نے اپنے
بھائی ہارون سے کہا میری قوم پر میرے نائب رہنا اور اصلاح کرنا اور فسادیوں
کی راہ کو دخل نہ دینا،
(143) اور جب موسیٰ ہمارے وعدہ پر حاضر ہوا اور اس سے اس کے رب نے کلام
فرمایا عرض کی اے رب میرے ! مجھے اپنا دیدار دکھا کہ میں تجھے دیکھوں
فرمایا تو مجھے ہر گز نہ دیکھ سکے گا ہاں اس پہاڑ کی طرف دیکھ یہ اگر اپنی
جگہ پر ٹھہرا رہا تو عنقریب تو مجھے دیکھ لے گا پھر جب اس کے رب نے پہاڑ پر
اپنا نور چمکایا اسے پاش پاش کر دیا اور موسیٰ گرا بیہوش پھر جب ہوش ہوا
بولا پاکی ہے تجھے میں تیری طرف رجوع لایا اور میں سب سے پہلا مسلمان ہوں
(143)
(144) فرمایا اے موسیٰ میں نے تجھے لوگوں سے چن لیا اپنی رسالتوں اور اپنے
کلام سے ، تو لے جو میں نے تجھے عطا فرمایا اور شکر والوں میں ہو،
(145) اور ہم نے اس کے لیے تختیوں میں لکھ دی ہر چیز کی نصیحت اور ہر چیز
کی تفصیل، اور فرمایا اے موسیٰ اسے مضبوطی سے لے اور اپنی قوم کو حکم دے کر
اس کی اچھی باتیں اختیار کریں عنقریب میں تمہیں دکھاؤں گا بے حکموں کا گھر
(146) اور میں اپنی آیتوں سے انہیں پھیر دوں گا جو زمین میں ناحق اپنی بڑا
ئی چاہتے ہیں اور اگر سب نشانیاں دیکھیں ان پر ایمان نہ لائیں اور اگر
ہدایت کی راہ دیکھیں اس میں چلنا پسند نہ کریں اور گمراہی کا راستہ نظر پڑے
تو اس میں چلنے کو موجود ہو جائیں ، یہ اس لیے کہ انہوں نے ہماری آیتیں
جھٹلائیں اور ان سے بے خبر بنے ،
(147) اور جنہوں نے ہماری آیتیں اور آخرت کے دربار کو جھٹلایا ان کا سب کیا
دھرا اَکارت گیا، انہیں کیا بدلہ ملے گا مگر وہی جو کرتے تھے ،
(148) اور موسیٰ کے بعد اس کی قوم اپنے زیوروں سے ایک بچھڑا بنا بیٹھی بے
جان کا دھڑ گائے کی طرف آواز کرتا، کیا نہ دیکھا کہ وہ ان سے نہ بات کرتا
ہے اور نہ انہیں کچھ راہ بتائے اسے لیا اور وہ ظالم تھے
(149) اور جب پچھتائے اور سمجھے کہ ہم بہکے بولے اگر ہمارا رب ہم پر مہرہ
کرے اور ہمیں نہ بخشے تو ہم تباہ ہوئے ،
(150) اور جب موسیٰ اپنی قوم کی طرف پلٹا غصہ میں بھرا جھنجلایا ہوا کہا تم
نے کیا بری میری جانشینی کی میرے بعد (279) کیا تم نے اپنے رب کے حکم سے
جلدی کی اور تختیاں ڈال دیں اور اپنے بھائی کے سر کے بال پکڑ کر اپنی طرف
کھینچنے لگا کہا اے میرے ماں جائے قوم نے مجھے کمزور سمجھا اور قریب تھا کہ
مجھے مار ڈالیں تو مجھ پر دشمنوں کو نہ ہنسا اور مجھے ظالموں میں نہ ملا
(151) عرض کی اے میرے رب! مجھے اور میرے بھائی کو بخش دے اور ہمیں اپنی
رحمت کے اندر لے لے اور تو سب مہر والوں سے بڑھ کر مہر والا
(152) بیشک وہ جو بچھڑا لے بیٹھے عنقریب انہیں ان کے رب کا غضب اور ذلت
پہنچنا ہے دنیا کی زندگی میں ، اور ہم ایسی ہی بدلہ دیتے ہیں بہتان ہایوں
(باندھنے والوں ) کو،
(153) اور جنہوں نے برائیاں کیں اور ان کے بعد توبہ کی اور ایمان لائے تو
اس کے بعد تمہارا رب بخشنے والا مہربان ہے
(154) اور جب موسیٰ کا غصہ تھما تختیاں اٹھا لیں اور ان کی تحریر میں ہدایت
اور رحمت ہے ان کے لیے جو اپنے رب سے ڈرتے ہیں ،
(155) اور موسیٰ نے اپنی قوم سے سترّ 70، مرد ہمارے وعدہ کے لیے چنے پھر جب
انہیں زلزلہ نے لیا موسیٰ نے عرض کی اے رب میرے ! تو چاہتا تو پہلے ہی
انہیں اور مجھے ہلاک کر دیتا کیا تو ہمیں اس کام پر ہلاک فرمائے گا جو
ہمارے بے عقلوں نے کیا وہ نہیں مگر تیرا آزمانا، تو اس سے بہکائے جسے چاہے
اور راہ دکھائے جسے چاہے تو ہمارا مولیٰ ہے تو ہمیں بخش دے اور ہم پر مہر
کر اور تو سب سے بہتر بخشنے والا ہے ،
(156) اور ہمارے لیے اس دنیا میں بھلائی لکھ اور آخرت میں بیشک ہم تیری طرف
رجوع لائے ، فرمایا میرا عذاب میں جسے چاہوں دوں اور میری رحمت ہر چیز کو
گھیرے ہے تو عنقریب میں نعمتوں کو ان کے لیے لکھ دوں گا جو ڈرتے اور زکوٰۃ
دیتے ہیں اور وہ ہماری آیتوں پر ایمان لاتے ہیں ،
(157) وہ جو غلامی کریں گے اس رسول بے پڑھے غیب کی خبریں دینے والے کی جسے
لکھا ہوا پائیں گے اپنے پاس توریت اور انجیل میں وہ انہیں بھلائی کا حکم دے
گا اور برائی سے منع کرے گا اور ستھری چیزیں ان کے لیے حلال فرمائے گا اور
گندی چیزیں ان پر حرام کرے گا اور ان پر سے وہ بوجھ اور گلے کے پھندے جو ان
پر تھے اتا رے گا، تو وہ جو اس پر ایمان لائیں اور اس کی تعظیم کریں اور
اسے مدد دیں اور اس نور کی پیروی کریں جو اس کے ساتھ اترا وہی با مراد ہوئے
،
(158) تم فرماؤ اے لوگو! میں تم سب کی طرف اس اللہ کا رسول ہوں کہ آسمانوں
اور زمین کی بادشاہی اسی کو ہے اس کے سوا کوئی معبود نہیں جلائے اور مارے
تو ایمان لاؤ اللہ اور اس کے رسول بے پڑھے غیب بتانے والے پر کہ اللہ اور
اس کی باتوں پر ایمان لاتے ہیں اور ان کی غلامی کرو کہ تم راہ پاؤ،
(159) اور موسیٰ کی قوم سے ایک گروہ ہے کہ حق کی راہ بتا تا اور اسی سے
انصاف کرتا،
(160) اور ہم نے انہیں بانٹ دیا بارہ قبیلے گروہ گروہ، اور ہم نے وحی بھیجی
موسیٰ کو جب اس سے اس کی قوم نے پانی مانگا کہ اس پتھر پر اپنا عصا مارو تو
اس میں سے بارہ چشمے پھوٹ نکلے ہر گروہ نے اپنا گھاٹ پہچان لیا، اور ہم نے
ان پر ابر کا سائبان کیا اور ان پر من و سلویٰ اتارا، کھاؤ ہماری دی ہوئی
پاک چیزیں اور انہوں نے ہمارا کچھ نقصان نہ کیا لیکن اپنی ہی جانوں کا برا
کرتے ہیں ،
(161) اور یاد کرو جب ان سے فرمایا گیا اس شہر میں بسو اور اس میں جو چاہو
کھاؤ اور کہو گناہ اترے اور دروازے میں سجدہ کرتے داخل ہو ہم تمہارے گناہ
بخش دیں گے ، عنقریب نیکوں کو زیادہ عطا فرمائیں گے ،
(162) تو ان میں کے ظالموں نے بات بدل دی اس کے خلاف جس کا انہیں حکم تھا
تو ہم نے ان پر آسمان سے عذاب بھیجا بدلہ ان کے ظلم کا
(163) اور ان سے حال پوچھو اس بستی کا کہ دریا کنارے تھی جب وہ ہفتے کے
بارے میں حد سے بڑھتے جب ہفتے کے دن ان کی مچھلیاں پانی پر تیرتی ان کے
سامنے آتیں اور جو دن ہفتے کا نہ ہوتا نہ آتیں اس طرح ہم انہیں آزماتے تھے
ان کی بے حکمی کے سبب،
(164) اور جب ان میں سے ایک گروہ نے کہا کیوں نصیحت کرتے ہو ان لوگوں کو
جنہیں اللہ ہلاک کرنے والا ہے یا انہیں سخت عذاب دینے والا، بولے تمہارے رب
کے حضور معذرت کو اور شاید انہیں ڈر ہو
(165) پھر جب بھلا بیٹھے جو نصیحت انہیں ہوئی تھی ہم نے بچا لیے وہ جو
برائی سے منع کرتے تھے اور ظالموں کو برے عذاب میں پکڑا بدلہ ان کی
نافرمانی کا،
(166) پھر جب انہوں نے ممانعت کے حکم سے سرکشی کی ہم نے ان سے فرمایا ہو
جاؤ بند ر دھتکارے ہوئے
(167) اور جب تمہارے رب نے حکم سنا دیا کہ ضرور قیامت کے دن تک ان پر ایسے
کو بھیجتا رہوں گا جو انہیں بری مار چکھائے بیشک تمہارا رب ضرور جلد عذاب
والا ہے اور بیشک وہ بخشنے والا مہربان ہے
(168) اور انہیں ہم نے زمین میں متفرق کر دیا گروہ گروہ، ان میں کچھ نیک
ہیں اور کچھ اور طرح کے اور ہم نے انہیں بھلائیوں اور برائیوں سے آزمایا کہ
کہیں وہ رجوع لائیں
(169) پھر ان کی جگہ ان کے بعد وہ نا خلف آئے کہ کتاب کے وارث ہوئے اس دنیا
کا مال لیتے ہیں اور کہتے اب ہماری بخشش ہو گی اور اگر ویسا ہی مال ان کے
پاس اور آئے تو لے لیں کیا ان پر کتاب میں عہد نہ لیا گیا کہ اللہ کی طرف
نسبت نہ کریں مگر حق اور انہوں نے اسے پڑھا اور بیشک پچھلا گھر بہتر ہے
پرہیزگاروں کو تو کیا تمہیں عقل نہیں ،
(170) اور وہ جو کتاب کو مضبوط تھامتے ہیں اور انہوں نے نماز قائم رکھی، ہم
نیکوں کا نیگ (اجر) نہیں گنواتے ،
(171) اور جب ہم نے پہاڑ ان پر اٹھایا گویا وہ سائبان ہے اور سمجھے کہ وہ
ان پر گر پڑے گا تو جو ہم نے تمہیں دیا زور سے اور یاد کرو جو اس میں ہے کہ
کہیں تم پرہیزگار ہو،
(172) اور اے محبوب! یاد کرو جب تمہارے رب نے اولاد آدم کی پشت سے ان کی
نسل نکالی اور انہیں خود ان پر گواہ کیا، کیا میں تمہارا رب نہیں سب بولے
کیوں نہیں ہم گواہ ہوئے کہ کہیں قیامت کے دن کہو کہ ہمیں اس کی خبر نہ تھی
(173) یا کہو کہ شرک تو پہلے ہمارے باپ دادا نے کیا اور ہم ان کے بعد بچے
ہوئے تو کیا تو ہمیں اس پر ہلاک فرمائے گا جو اہل باطل نے کیا
(174) اور ہم اسی طرح آیتیں رنگ رنگ سے بیان کرتے ہیں اور اس لیے کہ کہیں
وہ پھر آئیں
(175) اور اے محبوب! انہیں اس کا احوال سناؤ جسے ہم نے اپنی آیتیں دیں تو
وہ ان سے صاف نکل گیا تو شیطان اس کے پیچھے لگا تو گمراہوں میں ہو گیا،
(176) اور ہم چاہتے تو آیتوں کے سبب اسے اٹھا لیتے مگر وہ تو زمین پکڑ گیا
اور اپنی خواہش کا تابع ہوا تو اس کا حال کتے کی طرح ہے تو اس پر حملہ کرے
تو زبان نکالے اور چھوڑ دے تو زبان نکالے یہ حال ہے ان کا جنہوں نے ہماری
آیتیں جھٹلائیں تو تم نصیحت سناؤ کہ کہیں وہ دھیان کریں ،
(177) کیا بری کہاوت ہے ان کی جنہوں نے ہماری آیتیں جھٹلائیں اور اپنی ہی
جان کا برا کرتے تھے ،
(178) جسے اللہ راہ دکھائے تو وہی راہ پر ہے ، اور جسے گمراہ کرے تو وہی
نقصان میں رہے ،
(179) اور بیشک ہم نے جہنم کے لیے پیدا کیے بہت جن اور آدمی اور دل رکھتے
ہیں جن میں سمجھ نہیں اور وہ آنکھیں جن سے دیکھتے نہیں اور وہ کان جن سے
سنتے نہیں وہ چوپایوں کی طرح ہیں بلکہ ان سے بڑھ کر گمراہ وہی غفلت میں پڑے
ہیں ،
(180) اور اللہ ہی کے ہیں بہت اچھے نام تو اسے ان سے پکارو اور انہیں چھوڑ
دو جو اس کے ناموں میں حق سے نکلتے ہیں وہ جلد اپنا کیا پائیں گے ،
(181) اور ہمارے بنائے ہوؤں میں ایک گروہ وہ ہے کہ حق بتائیں اور اس پر
انصاف کریں
(182) اور جنہوں نے ہماری آیتیں جھٹلائیں جلد ہم انہیں آہستہ آہستہ عذاب کی
طرف لے جائیں گے جہاں سے انہیں خبر نہ ہو گی
(183) اور میں انہیں ڈھیل دوں گا بیشک میری خفیہ تدبیر بہت پکی ہے
(184) کیا سوچتے نہیں کہ ان کے صاحب کو جنوں سے کچھ علاقہ نہیں ، وہ تو صاف
ڈر سنانے والے ہیں
(185) کیا انہوں نے نگاہ نہ کی آسمانوں اور زمین کی سلطنت میں اور جو جو
چیز اللہ نے بنائی اور یہ کہ شاید ان کا وعدہ نزدیک آگیا ہو تو اس کے بعد
اور کونسی بات پر یقین لائیں گے
(186) جسے اللہ گمراہ کرے اسے کوئی راہ دکھانے والا نہیں اور انہیں چھوڑتا
ہے کہ اپنی سرکشی میں بھٹکا کریں ،
(187) تم سے قیامت کو پوچھتے ہیں کہ وہ کب کو ٹھہری ہے تم فرماؤ اس کا علم
تو میرے رب کے پاس ہے ، اسے وہی اس کے وقت پر ظاہر کرے گا بھاری پڑ رہی ہے
آسمانوں اور زمین میں ، تم پر نہ آئے گی مگر اچانک، تم سے ایسا پوچھتے ہیں
گویا تم نے اسے خوب تحقیق کر رکھا ہے ، تم فرماؤ اس کا علم تو اللہ ہی کے
اس ہے لیکن بہت لوگ جانتے نہیں
(188) تم فرماؤ میں اپنی جان کے بھلے برے کا خودمختار نہیں مگر جو اللہ
چاہے اور اگر میں غیب جان لیا کرتا تو یوں ہوتا کہ میں نے بہت بھلائی جمع
کر لی، اور مجھے کوئی برائی نہ پہنچی میں تو یہی ڈر اور خوشی سنانے والا
ہوں انہیں جو ایمان رکھتے ہیں ،
(189) وہی ہے جس نے تمہیں ایک جان سے پیدا کیا اور اسی میں سے اس کا جوڑا
بنایا کہ اس سے چین پائے پھر جب مرد اس پر چھایا اسے ایک ہلکا سا پیٹ رہ
گیا تو اسے لیے پھرا کی پھر جب بوجھل پڑی دونوں نے اپنے رب سے دعا کی ضرور
اگر تو ہمیں جیسا چاہیے بچہ دے گا تو بیشک ہم شکر گزار ہوں گے ،
(190) پھر جب اس نے انہیں جیسا چاہیے بچہ عطا فرمایا انہوں نے اس کی عطا
میں اس کے ساجھی ٹھہرائے تو اللہ کو برتری ہے ان کے شرک سے
(191) کیا اسے شریک کرتے ہیں جو کچھ نہ بنائے اور وہ خود بنائے ہوئے ہیں ،
(192) اور نہ وہ ان کو کوئی مدد پہنچا سکیں اور نہ اپنی جانوں کی مدد کریں
(193) اور اگر تم انہیں راہ کی طرف بلاؤ تو تمہارے پیچھے نہ آئیں تم پر ایک
سا ہے چاہے انہیں پکارو یا چپ رہو
(194) بیشک وہ جن کو تم اللہ کے سوا پوجتے ہو تمہاری طرح بندے ہیں تو انہیں
پکارو پھر وہ تمہیں جواب دیں اگر تم سچے ہو،
(195) کیا ان کے پاؤں ہیں جن سے چلیں یا ان کے ہاتھ ہیں جن سے گرفت کریں یا
ان کے آنکھیں ہیں جن سے دیکھیں یا ان کے کان ہیں جن سے سنیں تم فرماؤ کہ
اپنے شریکوں کو پکارو اور مجھ پر داؤ چلو اور مجھے مہلت نہ دو
(196) بیشک میرا وا لی اللہ ہے جس نے کتاب اتاری اور وہ نیکوں کو دوست
رکھتا ہے
(197) اور جنہیں اس کے سوا پوجتے ہو وہ تمہاری مدد نہیں کر سکتے ، اور نہ
خود اپنی مدد کریں
(198) اور اگر تم انہیں راہ کی طرف بلاؤ تو نہ سنیں اور تو انہیں دیکھے کہ
وہ تیری طرف دیکھ رہے ہیں اور انہیں کچھ بھی نہیں سوجھتا،
(199) اے محبوب! معاف کرنا اختیار کرو اور بھلائی کا حکم دو اور جاہلوں سے
منہ پھیر لو،
(200) اور اے سننے والے اگر شیطان تجھے کوئی کونچا دے (کسی برے کام پر
اکسائے ) تو اللہ کی پناہ مانگ بیشک وہی سنتا جانتا ہے ،
(201) بیشک وہ جو ڈر والے ہیں جب انہیں کسی شیطانی خیال کی ٹھیس لگتی ہے
ہوشیار ہو جاتے ہیں اسی وقت ان کی آنکھیں کھل جاتی ہیں
(202) اور وہ جو شیطانوں کے بھائی ہیں شیطان انہیں گمراہی میں کھینچتے ہیں
پھر کمی نہیں کرتے ،
(203) اور اے محبوب! جب تم ان کے پاس کوئی آیت نہ لاؤ تو کہتے ہیں تم نے دل
سے کیوں نہ بنائی تم فرماؤ میں تو اسی کی پیروی کرتا ہوں جو میری طرف میرے
رب سے وحی ہوتی ہے یہ تمہارے رب کی طرف سے آنکھیں کھولنا ہے اور ہدایت اور
رحمت مسلمانوں کے لیے ،
(204) اور جب قرآن پڑھا جائے تو اسے کان لگا کر سنو اور خاموش رہو کہ تم پر
رحم ہو
(205) اور اپنے رب کو اپن ے دل میں یاد کرو زاری اور ڈر سے اور بے آواز
نکلے زبان سے صبح اور شام اور غافلوں میں نہ ہونا،
(206) بیشک وہ جو تیرے رب کے پاس ہیں اس کی عبادت سے تکبر نہیں کرتے اور اس
کی پاکی بولتے اور اسی کو سجدہ کرتے ہیں
|