روزہ رمضان، فضیلت و اہمیت

جناب مولانامحمدقاسم ،سابق پرنسپل مدرسہ اسلامیہ شمس الہدیٰ پٹنہ ،بانی جامعہ مدنیہ سبل پور پٹنہ
حضرت سلمان فارسی سے روایت ہے کہ رسول اﷲ ﷺ سے روایت ہے کہ ماہ شعبان کی آخری تاریخ میں رسول اﷲ ﷺ نے ہم کوایک خطبہ دیا۔ آپ نے فرمایا:اے لوگو!تم پرایک عظمت اور برکت والا مہینہ سایہ فگن ہورہاہے،اس مبارک مہینہ کی ایک رات(شبِ قدر)ہزارمہینوں سے بہترہے ، اس مہینے کے روزے اﷲ تعالیٰ نے فرض کئے ہیں اوراس کی راتوں میں بارگاہ ِ خداوندی میں کھڑا ہو نے کو نفل عبا د ت مقر ر کیاہے،جوشخص اس مہینے میں اﷲ کی رضا اوراس کا قرب حاصل کرنے کیلئے کوئی غیر فرض عبادت ادا کر یگا تو اس کودوسرے زمانہ کے فرضوں کے برابر اس کاثواب ملے گا،اوراس مہینے میں فرض ادا کر نے کا ثوا ب دوسرے زمانے کے سترفرضوں کے برابر ملے گا۔یہ صبر کا مہینہ ہے، اورصبرکابدلہ جنت ہے، یہ ہمدردی اور غمخواری کامہینہ ہے، اوریہی وہ مہینہ ہے جس میں مو من بندوں کے رزق میں اضافہ کیاجاتاہے،جس نے اس مہینے میں کسی روزہ دارکو افطارکرایاتواس کیلئے گنا ہوں کی مغفرت اورآتش دوز خ سے آزای کاذریعہ ہوگا،اوراس کوروزہ دارکے برابرثواب دیاجائیگا،بغیراس کے کہ روزہ دارکیثواب میں کوئی کمی کی جائے۔ آپ ا سے عرض کیا گیا کہـ: یارسول!ہم میں سے ہرایک کوتوافطارکرانے کا سا ما ن میسرنہیں ہوتا، آپ ا نے فرمایا:اﷲ تعالیٰ یہ ثواب اس شخص کوبھی دیگا جودودھ کی تھوڑی سی لسی پر یاصرف پا نی ہی کے ایک گھونٹ پر کسی روزہ دارکاروزہ افطار کر اد ے۔ او ر جو کو ئی کسی روزہ دارکوپورا کھانا کھلا دے اس کو اﷲ تعالیٰ میرے حوض سے ایساسیراب کریگاجس کے بعداس کو کبھی پیاس ہی نہیں لگے گی،تاآنکہ وہ جنت میں پہونچ جائیگا۔اس ماہ مبارک کاابتدائی حصۃ رحمت ہے اوردرمیانی حصہ مغفرت ہے اورآخری حصہ آتش دوزخ سے آزادی ہے،اورجوآدمی اس مہینے میں اپنے غلام وخادم کے کام میں تخفیف اورکمی کردیگااﷲ تعالیٰ اس کی مغفرت فرمادیگااوراس کو دوزخ سے رہائی اورآزادی دے دیگا۔﴿مشکوٰۃ المصابیح﴾

نبی کریم صلی اﷲ علیہ وسلم نے اِس خطبہ میں ماہِ رمضان کی سب سے بڑی اورپہلی عظمت وفضیلت یہ بیان کی گئی ہے کہ اس میں ایک ایسی رات ہوتی ہے جو ہزاردنوں اورراتوں سے نہیں،بلکہ ہزارمہینوں سے بہترہے۔ جیساکہ اﷲ تعالیٰ نے قرآن مجیدمیں سورۃ القدرمیں بیان فرمایا ہے۔

ایک ہزارمہینوں میں قریباً۳۰؍ہزارراتیں ہوتی ہیں،اس لیلۃ القدرکے ایک ہزارمہینوں سے بہترہونے کا مطلب یہ ہے کہ اﷲ تعالیٰ سے تعلق رکھنے والے اورا س کے قرب ورضاکے طالب بندے اس ایک رات میں قرب الٰہی کی اتنی مسافت طے کرسکتے ہیں جودوسری ہزاروں راتوں میں طے نہیں ہوسکتی۔ہم جس طرح اپنی اس مادی دنیامیں دیکھتے ہیں کہ تیزرفتارہوائی جہازیاراکٹ کے ذریعہ اب یک دن بلکہ ایک گھنٹہ میں اس سے زیادہ مسافت طے کی جاسکتی ہے جتنی پُرانے زمانے میں سیکڑوں برس میں طے ہواکرتی تھی، اسی طرح حصولِ رضائے خداوندی اورقرب الٰہی کے سفرکی رفتارلیلۃ القدرمیں ا تنی تیزکردی جاتی ہے کہ جو بات صادق طالبوں کوسیکڑوں مہینوں میں حاصل نہیں ہوسکتی،وہ اس مبارک رات میں حاصل ہوجاتی ہے۔
اسی طرح حضورﷺ نے دوسری بات یہ ارشادفرمائی کہ اس ارشادکامطلب بھی سمجھناچائیے کہ اس مبارک مہینہ میں جوشخص کسی قسم کی نفلی نیکی کریگااس کاثواب دوسرے زمانہ کی فرض نیکی کے برابرملے گا،اورفرض نیکی کرنے والے کودوسرے زمانہ کے سترفرض اداکرنے کاثوب ملے گا۔

گویالیلۃ القدرکی خصوصیت تورمضان المبارک کی ایک مخصوص رات کی خصوصیت ہے،لیکن نیکی کاثواب سترگناملنایہ رمضان المبارک کے ہردن اورہرارت کی برکت اورفضیلت ہے اﷲ تعالیٰ ہمیں اس حقیقتوں کایقین نصیب فرمائے،اوران سے مستفیداورمتمتع ہونے کی توفیق دے۔

اس خطبہ میں رمضان کے بارے میں فرمایاگیا ہے کہ یہ صبراورغمخواری کامہینہ ہے ،دینی زبان میں صبر کے اصل معنی ہیں اﷲ کی رضاکیلئے اپنے نفس کی خواہشوں کودبانااورتلخیوں اورناگواریوں کوجھیلنا۔ ظاہرہے کہ روزہ کا اول وآخربالکل یہی ہے،اسی طرح روزہ رکھ کر ہرروزہ دارکوتجربہ ہوتاہے کہ فاقہ کیسی تکلیف کی چیزہے، اس لئے ا س کے اندران غرباء اورمساکین کی ہمدردی اورغمخواری کاجذبہ پیداہوناچائیے،جوبیچارے ناداری کی وجہ سے فاقوں پہ فاقے کرتے ہیں۔اس لئے رمضان کامہینہ بلاشبہ صبراورغمخواری کامہینہ ہے۔

یہ بھی فرمایاگیاہے کہ :اس بابرکت مہینہ میں اہل ایمان کے رزق میں اضافہ کیاجاتاہے۔ اس کاتجربہ توبلااستثناء ہرصاحب ایمان روزہ دارکوہوتاہے کہ رمضان مبارک میں جتنااچھااورجتنی فراغت سے کھانے پینے کوملتاہے باقی گیارہ مہینوں میں اتنانصیب نہیں ہوتا،خواہ اس عالم اسباب میں وہ کسی بھی راستے سے آئے،سب اﷲ ہی کے حکم سے اوراسی کے فیصلے سے آتاہے۔

خطبہ کے آخرمیں آپ ﷺ نے فرمایا:رمضان کاابتدائی حصہ رحمت ہے،درمیانی حصہ مغفرت ہے، اورآخری حصہ جہنم سے آزادی کاوقت ہے۔

حضرت مولانامنظورنعمانی ؒ فرماتے ہیں:کہ اِس عاجزکے نزدیک اس کی راجح اوردل کو زیادہ لگنے والی توجیہ اورتشریح یہ ہے کہ رمضان کی برکتوں سے مستفیدہونے والے بندے تین طرح کے ہوسکتے ہیں۔

ایک وہ اصحاب صلاح وتقویٰ جوہمیشہ گناہوں سے بچنے کااہتمام رکھتے ہیں اورجب کبھی ان سے کوئی خطا اورلغزش ہوجاتی ہے تواسی وقت توبہ واستغفارسے اس کی صفائی وتلافی کرلیتے ہیں،توان بندوں پرتوشروع مہینہ ہی سے بلکہ اس کی پہلی ہی رات سے اﷲ کی رحمتوں کی بارش ہونے لگتی ہے۔

دوسراطبقہ ان لوگوں کاہے جو ایسے متقی اورپرہیزگارتونہیں ہیں لیکن اس لحاظ سے بالکل گئے گذرے بھی نہیں ہیں،توایسے لوگ جب رمضان کے ابتدائی حصے میں روزوں اوردوسرے اعمال خیراورتوبہ واستغفار کے ذریعے اپنے حال کو بہتراوراپنے کو رحمت ومغفرت کے لائق بنالیتے ہیں ،تودرمیانی حصے میں ان کی بھی مغفرت اورمعافی کافیصلہ فرمادیاجاتاہے۔

تیسرا جو اپنے نفسوں پربہت ظلم کرچکے ہیں اوران کاحال بڑاابتررہاہے اور اپنی بداعمالیوں سے وہ گویا د وزخ کے پورے پورے مستحق ہوچکے ہیں ،وہ بھی جب رمضان کے پہلے اور درمیان حصے میں عام مسلما نوں کے ساتھ روزے رکھ کے اورتوبہ واستغفارکرکے اپنی سیاہ کارویوں کی کچھ صفائی کرلیتے ہیں تواخیرعشرہ میں (جودریائے رحمت کے جو کا عشرہ ہے)اﷲ تعالیٰ دوزخ سے ان کی بھی نجات اوررہائی کافیصلہ فرمادیتاہے۔

روزہ کی قدروقیمت:حضرت ا بوہریرہ صسے روایت ہے کہ رسول اﷲ ﷺ نے ارشادفرمایاکہ ا ٓدمی کے ہراچھے عمل کا ثوا ب دس گنے سے ساتھ سوگنے تک بڑھایاجاتاہے،مگراﷲ تعالیٰ کاارشادہے کہ روزہ اس عام قانون سے مستثنیٰ اور بالاترہے،وہ بندہ کی طرف سے خاص میرے لئے ایک تحفہ ہے اورمیں ہی اس کااجروثواب دونگا، میرا بندہ میری رضاکے واسطے اپنی خواہش نفس اوراپنا کھانا پینا چھوڑدیتاہے،روزہ دارکیلئے دومسرتیں ہیں۔ایک افطا ر کے وقت اوردوسری اپنے مالک ومولیٰ کی بارگاہ میں حضوری اورشرف باریابی کے وقت اورقسم ہے کہ روز ہ دارکے منھ کی بواﷲ کے نزدیک مشک کی خوشبو سے بھی بہترہے۔اورروزہ ڈھال ہے۔اورجب تم میں سے کسی کا روزہ ہوتوچائیے کہ وہ بیہودہ اورفحش باتیں نہ بکے اور شوروشغب نہ کرے،اوراگرکوئی دوسرااس سے گالی کلوج یاجھگڑاکرے تو کہہ دے کہ میں روزدارہوں۔
اس حدیث پاک میں اﷲ کے رسول ﷺ نے بیان فرمایاکہ اﷲ فرماتے ہیں :روزہ میرے لئے ہے،اورمیں ہی اس کاصلہ دونگا،یامیں خوداس کابدلہ ہوں۔آپ ﷺ نے ہدایت فرمائی کہ فحش،گندی باتیں اورشوروشغف بالکل نہ کرے-
Khalid Anwar
About the Author: Khalid Anwar Read More Articles by Khalid Anwar: 22 Articles with 26472 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.