عظیم خاندان کا عظیم سپوت۔۔۔ کرنل (ر) یونس اعوان

کرنل (ر) یونس اعوان اپنی ذات میں ایک انجمن تھے۔ دین سے محبت اور لگاؤ اِن کا اوڑھنا بچھونا تھا۔ آج کی اِس خراجِ عقیدت کی بابرکت محفل میں شریک تمام افراد سے دست بستہ عرض ہے کہ وہ مرحوم کیلئے فاتحہ خوانی کریں، صدقِ دِل سے دعائے مغفرت مانگیں۔
موت سے کس کو رستگاری ہے
آج وہ کل ہماری باری ہے

یونس اعوان حقیقی معنوں میں تو ریٹائرڈ ہی نہیں تھے وہ تو حاضر سروس تھے۔ زندگی کی آخری سانس تک اپنے رب کے حضور انہوں نے مسجد آباد کیے رکھی۔ تجوید القرآن کو دِل لگی کیے رکھا۔ علم کی روشنی بانٹتے رہے، مستحقین تک راشن پہنچاتے رہے۔ انسانیت کی خدمت میں پیش پیش رہنے والے یونس اعوان، اب ہم میں موجود نہیں مگر اُن کا لافانی کردار ہمیشہ زندہ رہے گا۔ وہ جب بھی ملتے مسکر ا کر ملتے، حال احوال پوچھتے، دعا دیتے، کئی برسوں کی رفاقت، قرابت داری، میل ملاپ میں کبھی بھی انہیں بدلہ ہوا نہیں پایا۔ یہ وصف بہت کم لوگوں کے حصے میں آتا ہے۔ کرنل (ر) یونس کی موت پر سوچ ہی سوچ ہے اور لفظ گم ہیں، کیا کیا جائے کہ دِلوں کو ڈھارس ملے اور ذہنوں کو تسلی۔ ہمارا تو ہر آنے والا کل تک مر گیا ہے، خواب مر گئے ہیں، ایوب اعوان کی پہاڑ کرید کر لکھی تعلیم کی اہمیت کے بارے تحریر بھی اُداس ہے۔ زمانہ طالبعلمی میں سوال پڑھتے تھے کہ خالی جگہ پرُ کریں۔ آج مجھے وہی سوال درپیش ہے۔ نظر دوڑاتا ہوں، ذہن لڑاتا ہوں، دِل دھڑکتا ہے، عجب وسوسہ ہے، سوچ بھی مفلوج ہے، خالی جگہ خالی ہی نظر آتی ہے، کیا کیا جائے۔ یونس اعوان کو مرحوم کہتے ہوئے بھی زبان ساتھ نہیں دے رہی۔وہ قدم قدم پر یاد آئیں گے اُن کا اخلاص رہ رہ کر اِن کی یاد دلائے گا۔ انسانی قدریں یونس اعوان کیلئے ترسیں گی۔ وہ ٹرسٹ ہی نہیں بلکہ پوری برادری کا مین گیٹ تھے اب مین گیٹ نہیں رہا۔ دُکھی دِل سے دعا ہے کہ کوئی بلا، کوئی آفت، کوئی مصیبت اندر در نہ آئے۔
بس اِس شوخی میں کھو دیئے ہم نے وہ لوگ
ڈھونڈا تھا آسمان نے جنہیں خاک چھان کر

آج اُس بے مثال شخص کیلئے ہر آنکھ اشکبار ہے، اُن کے ہاتھ کا لگایا حاجی عبدالحکیم ٹرسٹ کا پودا اب تناور درخت بن چکا ہے، جس کی چھاؤں میں تعلیم کی روشنی بلا تخصیص، بلا امتیاز، بٹ رہی ہے۔ تعلیم و تدریس کے فروغ میں کرنل (ر) یونس اعوان کی خدمات تا دیر یاد رکھی جائیں گی۔ میرے سامنے بیٹھی سینکڑوں غمناک آنکھیں ہر دلعزیز، یونس اعوان کی متلاشی ہیں۔ مگر ہر زی روح نے جانا ہے۔آج ڈاکٹر عبدالقیوم اعوان، حاجی نذیر اعوان، میجر ہارون، طلٰحہ، قاسم سمیت مجھ ایسے ہزاروں کے سر سے سایہ اُٹھ گیا ہے۔ ڈاکٹر کاشف، بلال اشرف کے آنسو بتا رہے ہیں کہ آج رابطوں کا پُل نہیں رہا۔کرنل (ر) یونس اعوان کی ذات سے جڑا ہر شخص دُکھی ہے۔ غم سے نڈھال ہے۔ اہل ِ خانہ بھی، چاہنے والے بھی، احساس کے رشتے والے بھی اور وہ بھی جن کی تعلیمی ضرورت پوری کرنے کیلئے مرحوم جانفشانی اور عرق ریزی سے کام کرتے تھے۔کرنل (ر) یونس اعوان جان چکے تھے کہ عافیت کا نگر کونسا ہے۔ اﷲ ہمیں بھی اِس نگر کی پہچان عطا کرے۔ وہ اپنے حصے کا کام کر گئے، وہ راہ نورد خورد کو قافلہ بنا کے رخصت ہوئے، عزم و ہمت، شجاعت دینی غیرت، بھائی چارے کا استعارہ بن کر داعی اُجل کو لبیک کہہ گئے، وہ بتا گئے کہ اصل راستہ کونسا ہے، منزل کہاں ہے، وہ منوں مٹی تلے چلے گئے مگر آج یہاں اُن کا قافلہ موجود ہے، دِل گرفتہ رفیق سہمے بیٹھے ہیں اور سفر ابھی جاری ہے۔ ثابت ہوا کہ موت جسم کو آتی ہے نظریات و مقاصد کو نہیں۔ مجھے کبھی ایسا نہیں لگا کہ وہ زبان سے بات کررہے ہیں ہمیشہ لگا کہ دِل سے بات کررہے ہیں اور لالچ سے مُبرا یہی دِل لگی میری قربت کا باعث بنی۔ انہوں نے تاریک گوشوں میں دبکے علم کے پیاسوں اور متلاشیوں کو روشنی دینے اور دیکھنے کے اسباب فراہم کیے۔ کرنل صاحب نے دوسروں کو اُلجھی گتھیاں سلجھائیں اُداس چہروں کو مسکراہٹ بخشی۔ میرے توسط سے درجنوں بے کس تعلیمی وظائف کے حق دار بنے جو آج زندگی کے مختلف شعبوں میں کارنامے انجام دینے کے ساتھ ساتھ مرحوم کیلئے دُعائے مغفرت کا ذریعہ بھی ہیں۔ اِن کی سسکیاں بھی مجھے سنائی رہی ہیں اور اُن کے دِل سے نکلنے والے دُعائیہ کلمات بھی۔۔۔ سلام ہے اِس عظیم خاندان کو جو علم کے موتی بانٹ رہا ہے، تعلیم کی روشنی دے رہا ہے۔آئیے عہد کریں کہ علم کی روشنی بکھیرتے رہیں گے، حاجی عبدالحکیم ٹرسٹ سے جڑے رہیں گے۔ یونس اعوان کی روح خوش ہوگی۔ قبر مبارک منور ہوگی۔ وہ مسکراہٹیں بکھیرتے تھے، مسکراتے چلے گئے۔ ہمیں روتا چھوڑکر ۔۔۔۔
آسمان تیری لحد پر شبنم افشانی کرے
سبزہ نورستہ اِس گھر کی نگہبانی کرے
Waqar Fani
About the Author: Waqar Fani Read More Articles by Waqar Fani: 73 Articles with 70838 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.