اس سال پاکستان اپنی عمر کے
تیرسٹھویں سال میں ہے۔ اور ذرا بھی مبالغہ نہ ہو گا اگر یہ کہا جائے کہ اس
وقت پاکستان اپنی تریسٹھ سالہ زندگی کے سب سے بدترین حالات سے گزر رہا ہے۔
بڑھاپے والے سارے عوارض اس کو چمٹ چکے ہیں۔ اِس کے بوڑھے وجود کے اندر
جھانکیں تو معلوم ہوگا کہ سارے نظام درہم برہم ہو چکے ہیں، تعمیر و ترقی تو
عرصہ ہوا ‘ہوّا ہوچکی‘ اب تو ہر سمت صرف تخریب کا دور دورہ ہے۔ اس کے
انفیکشن زدہ وجود میں دشمن آرام سے دندناتے پھر رہے ہیں اور اس کی بے پناہ
دفاعی صلاحیت بجائے دشمنوں کو مارنے کے اپنے ہی وجود کے درپے ہو چکی ہے۔ اس
کے کئی حصے کینسر ذدہ بھی ہوچکے ہیں، جو آکٹوپس کی طرح تیزی سے پورے وجود
کو جکڑ رہے ہیں۔
حقیقت یہ ہے کہ کسی ریاست کی ساٹھ سالہ عمر کچھ بڑی نہیں، یہ تو ریاست کی
جوانی کا دور ہوتا ہے۔ آخر دنیا میں اور بھی تو کتنے ہی ملک ہیں جو دو تین
سو سال سے قائم ہیں، اور اُن کے وجود کو کوئی بڑا خطرہ نہیں.... پھر ہمارے
ساتھ ہی ایسا کیوں ہے کہ کوئی ہمارے ملک کے ٹوٹنے کے لیے چھ مہینے کی ڈیڈ
لائن دے رہا ہے تو کوئی دو سال کی پیشگوئی کر رہا ہے۔ وجہ صاف ظاہر ہے کہ
ہم خود اپنے وطن سے مخلص نہیں.... ہماری اپنی صفوں میں اتحاد نہیں....ہماری
اپنی نیت میں کھوٹ ہے.... ہم میں سے جسے جب موقع ملا اس نے بہتی گنگا میں
خوب اشنان کیا.... کسی نے اپنی ذات سے ہٹ کر دوسروں کے لیے اپنی زمین کے
لیے کچھ نہیں سوچا.... یہی وجہ ہے کہ آج ہم بے سرو ساماں ساری دنیا میں ایک
مذاق بن کر رہ گئے ہیں۔ یہ بات نہیں کہ ہمیں کچھ ملا نہیں.... نہیں دینے
والے نے تو ہمیں اتنا اور ایسا دیا کہ کسی اور کو ملا ہوتا تو وہ اب تک
جانے کہاں پہنچ چکا ہوتا.... ہمیں آزادی کی نعمت ملی....ہم پر پانی برسایا
گیا، چمکیلی دھوپ تقسیم کی گئی، یہاں بہترین موسم اور زرخیز زمینیں عطا کی
گئیں....غرض بے شمار نعمتیں ہمیں ایسی دی گئیں، جو دوسروں کو بالکل نہیں
ملیں یا بہت کم ملیں۔ ایک نظر ان نعمتوں پر ڈالتے چلیے جو اللہ رب العزت نے
محض اپنے فضل کی وجہ سے ہمیں عنایت کیں۔
٭پاکستان میں تین سو ملین ٹن پر مشتمل کھیوڑہ سالٹ مائینز دنیا کا سب سے
بڑا ذخیرہ نمک ہے جو آنے والے چھ سو سال کی ضرورتوں کے لیے کافی ہے۔
٭چار سو بلین بیرل تیل کے برابر اور تقریباً آٹھ سو پچاس ٹریلین کیوبک فٹ
پر مشتمل کوئلے کے ذخائر، دنیا کے دوسرے بڑے ذخیرے کے طور پر پاک سرزمین کے
سینے میں دفن ہیں۔
٭پاکستان دنیا کا چوتھا بڑا کاٹن پروڈیوسر ملک ہے اور تیسرا بڑا کاٹن
کنزیومر بھی ہے۔
٭پاکستان مین تانبے اور سونے کے دنیا کے پانچواں بڑا عالمی ذخیرہ موجو دہے۔
”ری کوڈک“ کے مقام پر ان کی دریافت ہو چکی ہے۔ جسے ”اینٹو فاگسٹا“ اور
”بیریکس“ جیسے اداروں نے” Giant Copper and Gold“ Project قرار دیا ہے۔ یہ
ذخیرہ ایران کے سرچشمہ پراجیکٹ سے بھی بڑا ہے۔ سینڈک پراجیکٹ اس کے علاوہ
ہے۔
٭پاکستان اسلامی دنیا کا پہلا اور گلوبل ویلج کی ساتویں ایٹمی طاقت ہے۔
٭پاکستان کے پاس دنیا کی بڑی چوٹیوں میں سے سات بڑی چوٹیاں ہیں، قطبین کو
چھوڑ کر سب سے بڑا گلیشیر ہے، اور دنیا کے خوبصورت ترین علاقے ہیں۔
٭سرسبز پاکستان دنیا کا پانچواں بڑا دودھ پروڈیوسر ملک ہے اور پاکستان دنیا
بھر میں گندم پیدا کرنے والے ممالک میں گیارھویں نمبر میں آتا ہے اس کے
علاوہ دنیا بھر میں چاول پیدا کرنے والے کامیاب ترین ملکوں میں پاکستان کا
نمبر بارھواں ہے۔
یہ اللہ کے وہ انعامات ہیں، جن میں ہماری محنت اور صلاحیتوں کا کچھ حصہ
نہیں.... یہ صرف اس مالک الملک کی فیاضی ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ وقت کسی کو
اتنی رعایت نہیں دیتا جتنا اس ملک اور اس کے لوگوں کو دی گئی، مگر ہم نے
سارا وقت گیتوں میں مست رہنے میں ناچنے کودنے، کھانے اور کھیلنے میں گزار
دیا۔ اس لیے اب ہم کسی اور رعایت کی امید نہ رکھیں۔ ملک پر نزع کا عالم
طاری ہے یہ وقت ہاتھ سے نکلنے کے آثار ہیں۔ایسا نہیں ہے کہ اچانک ہی ہماری
طنابیں کھنچ دی گئیں، بلکہ کبھی زلزلے کے ذریعے سے تو کبھی کسی اور ذریعے
سے ہمیں بار بار تنبیہ کی جاتی رہی مگر ہم خوبصورت موسموں میں بیٹھ کر اپنے
شاندار ماضی کے گیت گاتے رہے اور ایک دوسرے سے الجھتے رہے۔
اس لیے اگر ہمت باقی ہے تو جاتے وقت کو کسی طور گرفت میں لے آئیے ورنہ زمین
نیچے سے کھسکنے کو ہے اور خلا میں پناہ گاہوں کا ابھی رواج نہیں ہوا....اب
بھی اگر ہم سنجیدہ ہو جائیں تو بہت کچھ بچا سکتے ہیں، اپنا وطن، اپنی
آزادی، اور سب سے بڑھ کر اپنی عزت .... اور اس کے لیے کچھ زیادہ کرنے کی
ضرورت بھی نہیں، سب سے پہلی ضرورت نیتوں کی درستگی ہے۔ ہماری نیت کا کھوٹ
دور ہو جائے اور توبہ استغفار اور رجوع الی اللہ کے ذریعے ہم اپنے ربّ سے
اپنا ٹوٹا تعلق جوڑ کر اللہ تعالیٰ کی نصرت اپنے ساتھ لے لیں تو حالات
برعکس بھی ہو سکتے ہیں۔ بے شک بدترین حالات اپنی جگہ، گو نا گوں امراض اپنی
جگہ، باہر سے دشمنوں کی یلغار بھی تسلیم.... لیکن ایک خوش آئند بات یہ ہے
کہ ابھی پاکستان کے وجود میں تازہ خون بننا بند نہیں ہوا۔ تازہ اور جوان
خون اللہ کی بڑی نعمت ہے۔ اس کا بہاؤ صحیح ہو جائے تو یہ وجود کے کونے
کھدرے میں چھپا سارا فساد سمیٹ کر باہر پھینک دیتا ہے اور وجود میں ایک نئی
روح پھونک دیتا ہے۔ بس ضرورت اس جوان خون کی درست سمت میں رہنمائی کی ہے،
پھر انشاء اللہ یہ اپنی راہیں خود متعین کرے گا۔ |