مچھلی کھانا نہیں پکڑنا سیکھاؤ

ہمارے معاشرے میں غریب دو قسم کے ہیں ایک جو غریب بن جاتے ہیں اور دوسرے جو واقعاً غریب ہوتے ہیں ،جو واقعاً غریب ہیں اُن کی مدد کرنا اُن کا ساتھ دینا شرعی اعتبار سے واجب ہے لیکن جو غریب بن جاتے ہیں ،مفت خورے بن جاتے ہیں مانگ مانگ کر کھانے کی عادت ڈال لیتے ہیں ایسے لوگ اس معاشرے کا ناسور ہیں اور اُن سے بڑے ناسور وہ لوگ ہیں جو اُن کا پیٹ بھرتے ہیں اب پتہ کیسے چلے کہ یہ واقعاً غریب ہے یا نہیں تو کچھ باتیں یاد کر لیں:
۱)جب شریف مانگتا ہے تو سر جھکا کو مانگتاہے اور جب بناوٹی غریب مانگتا ہے تو سر اُٹھا کر مانگتا ہے۔
۲)دینے والا مچھلی کھانا نہیں پکڑنا سیکھائے یعنی اُس کو کہے میں پیسے نہیں دے سکتا ہاں تم کوئی چھوٹا کاروبار شروع کرو تو میں کچھ مدد کر سکتا ہوں اب اگر وہ مانگنے کا عادی ہو گا تو پیسے کی ضد کرے گا اور جو صحیح فرد ہو گا وہ فوراً کہے گا ٹھیک ہے میں اس بات پر راضی ہوں تا کہ بار بار کسی کے آگے شرمندہ نہ ہونا پڑے۔
۳)ہمارے ملک کا ایک بڑا مسئلہ Cheak and Balance ہے جب وقت ملے مہینے میں ایک بار جا کر دیکھ لیں کہ کاروبار کر رہا ہے یا نہیں اگر کر رہا ہے تو بے شک شاباشی کا مستحق ہے۔
۴)اگر آپ بغیر تحقیق کے کسی کی بڑے پیمانے پر مدد کریں گے اور کہیں وہ بناوٹی غریب ہوا تو یہ چیز معاشرے کے لئے نقصان دہ ہے کیوں کہ یہ لوگ اس طرح مانگنے کے عادی بن جاتے ہیں ۔
۵)آپ کا حلال پیسہ بے شک آپ کے لئے ایک نعمت ہے اور لوگوں کی مدد کرنا اُس سے بھی بڑی نعمت ہے بس یہ خیال رکھیں یہ نعمت کسی ایسے کے ہاتھ میں جائے جو واقعاً ضرورت مند ہواگر آپ کی وجہ سے کسی ایک کی ضرورت پوری ہو گئی اب جب تک وہ کمائے گا کھائے گا اُس کا ثواب آپ کو ملتا رہے گا۔اسی کو صدقہ جاریہ کہتے ہیں دنیا میں اُسی شخص کو یاد رکھا جاتا ہے جو اپنے دوسرے مسلمان بھائی کو یاد کرتا ہے
لوگوں کو مانگنے کا نہیں کمانے کا عادی بنائیں اگر اس معاشرے میں بناوٹی غربت کو دور کر دیا گیا تو انشاء اﷲ ہمارے ملک ضرور ترقی کرے گا
 
Shahid Raza
About the Author: Shahid Raza Read More Articles by Shahid Raza: 162 Articles with 257168 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.