کنز الایمان
ترجمہ قرآن مجید
مترجم
امام احمد رضا خان بریلوی
سورۃ ہُود
اللہ کے نام سے شروع جو نہایت مہربان رحم والا
(1) یہ ایک کتاب ہے جس کی آیتیں حکمت بھری ہیں پھر تفصیل کی گئیں حکمت والے
خبردار کی طرف سے ،
(2) کہ بندگی نہ کرو مگر اللہ کی بیشک میں تمہارے لیے اس کی طرف سے ڈر اور
خوشی سنانے والا ہوں
(3) اور یہ کہ اپنے رب سے معافی مانگو پھر اس کی طرف توبہ کرو تمہیں بہت
اچھا برتنا (فائدہ اٹھانا) دے گا ایک ٹھہرائے وعدہ تک اور ہر فضیلت والے کو
اس کا فضل پہنچائے گا اور اگر منہ پھیرو تو میں تم پر بڑے دن کے عذاب کا
خوف کرتا ہوں ،
(4) تمہیں اللہ ہی کی طرف پھرنا ہے اور وہ ہر شے پر قادر
(5) سنو وہ اپنے سینے دوہرے کرتے (منہ چھپاتے ) ہیں کہ اللہ سے پردہ کریں
سنو جس وقت وہ اپنے کپڑوں سے سارا بدن ڈھانپ لیتے ہیں اس وقت بھی اللہ ان
کا چھپا اور ظاہر سب کچھ جانتا ہے بیشک وہ دلوں کی بات جاننے والا ہے ،
(6) اور زمین پر چلنے والا کوئی ایسا نہیں جس کا رزق اللہ کے ذمہ کرم پر نہ
ہو اور جانتا ہے کہ کہاں ٹھہرے گا اور کہاں سپرد ہو گا سب کچھ ایک صاف بیان
کرنے وا لی کتاب میں ہے ،
(7) اور وہی ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو چھ دن میں بنایا اور اس کا عرش
پانی پر تھا کہ تمہیں آزمائے تم میں کس کا کام اچھا ہے ، اور اگر تم فرماؤ
کہ بیشک تم مرنے کے بعد اٹھائے جاؤ گے تو کافر ضرور کہیں گے کہ یہ تو نہیں
مگر کھلا جادو
(8) اور اگر ہم ان سے عذاب کچھ گنتی کی مدت تک ہٹا دیں تو ضرور کہیں گے کس
چیز نے روکا ہے سن لو جس دن ان پر آئے گا ان سے پھیرا نہ جائے گا، اور
انہیں گھیرے گا وہی عذاب جس کی ہنسی اڑاتے تھے
(9) اور اگر ہم آدمی کو اپنی کسی رحمت کا مزہ دیں پھر اسے اس سے چھین لیں
ضرور وہ بڑا ناامید ناشکرا ہے
(10) اور اگر ہم اسے نعمت کا مزہ دیں اس مصیبت کے بعد جس اسے پہنچی تو ضرور
کہے گا کہ برائیاں مجھ سے دور ہوئیں بیشک وہ خوش ہونے والا بڑائی مارنے
والا ہے
(11) مگر جنہوں نے صبر کیا اور اچھے کام کیے ان کے لیے بخشش اور بڑا ثواب
ہے ،
(12) تو کیا جو وحی تمہاری طرف ہوتی ہے اس میں سے کچھ تم چھوڑ دو گے اور اس
پر دل تنگ ہو گے اس بناء پر کہ وہ کہتے ہیں ان کے ساتھ کوئی خزانہ کیوں نہ
اترا ان کے ساتھ کوئی فرشتہ آتا، تم تو ڈر سنانے والے ہو اور اللہ ہر چیز
پر محافظ ہے ،
(13) کیا یہ کہتے ہیں کہ انھوں نے اسے جی سے بنا لیا، تم فرماؤ کہ تم ایسی
بنائی ہوئی دس سورتیں لے آؤ اور اللہ کے سوا جو مل سکیں سب کو بلا لو اگر
تم سچے ہو
(14) تو اے مسلمانو اگر وہ تمہاری اس بات کا جواب نہ دے سکیں تو سمجھ لو کہ
وہ اللہ کے علم ہی سے اترا ہے اور یہ کہ اس کے سوا کوئی سچا معبود نہیں تو
کیا اب تم مانو گے
(15) جو دنیا کی زندگی اور آرائش چاہتا ہو ہم اس میں ان کا پورا پھل دے دیں
گے اور اس میں کمی نہ دیں گے ،
(16) یہ ہیں وہ جن کے لیے آخرت میں کچھ نہیں مگر آ گ اور اکارت گیا جو کچھ
وہاں کرتے تھے اور نابود ہوئے جو ان کے عمل تھے
(17) تو کیا وہ جو اپنے رب کی طرف سے روشن دلیل پر ہو اور اس پر اللہ کی
طرف سے گواہ آئے اور اس سے پہلے موسیٰ کی کتاب پیشوا اور رحمت وہ اس پر
ایمان لاتے ہیں ، اور جو اس کا منکر ہو سارے گروہوں میں تو آگ اس کا وعدہ
ہے تو اے سننے والے ! تجھے کچھ اس میں شک نہ ہو، بیشک وہ حق ہے تیرے رب کی
طرف سے لیکن بہت آدمی ایمان نہیں رکھتے ،
(18) اور اس سے بڑھ کر ظالم کون جو اللہ پر جھوٹ باندھے اور اپنے رب کے
حضور پیش کیے جائیں گے اور گواہ کہیں گے یہ ہیں جنہوں نے اپنے رب پر جھوٹ
بولا تھا، ارے ظالموں پر خدا کی لعنت
(19) جو اللہ کی راہ سے روکتے ہیں اور اس میں کجی چاہتے ہیں ، اور وہی آخرت
کے منکر ہیں ،
(20) وہ تھکانے والے نہیں زمین میں اور نہ اللہ سے جدا ان کے کوئی حمایتی
انہیں عذاب پر عذاب ہو گا وہ نہ سن سکتے تھے اور نہ دیکھتے
(21) وہی ہیں جنہوں نے اپنی جانیں گھاٹے میں ڈالیں اور ان سے کھوئی گئیں جو
باتیں جوڑتے تھے خواہ مخواہ
(22) (ضرور) وہی آخرت میں سب سے زیادہ نقصان میں ہیں
(23) بیشک جو ایمان لائے اور اچھے کام کیے اور اپنے رب کی طرف رجوع لائے وہ
جنت والے ہیں ، وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے ،
(24) دونوں فریق کا حال ایسا ہے جیسے ایک اندھا اور بہرا اور دوسرا دیکھتا
اور سنتا کیا ان دونوں حال کا ایک سا ہے تو کیا تم دھیان نہیں کرتے
(25) اور بے شک ہم نے نوح کو اس کی قوم کی طرف بھیجا کہ میں تمہارے لیے
صریح ڈر سنانے والا ہوں
(26) کہ اللہ کے سوا کسی کو نہ پوجو، بیشک میں تم پر ایک مصیبت والے دن کے
عذاب سے ڈرتا ہوں
(27) تو اس کی قوم کے سردار جو کافر ہوئے تھے بولے ہم تو تمہیں اپنے ہی
جیسا آدمی دیکھتے ہیں اور ہم نہیں دیکھتے کہ تمہاری پیروی کسی نے کی ہو مگر
ہمارے کمینوں نے سرسری نظر سے اور ہم تم میں اپنے اوپر کوئی بڑائی نہیں
پاتے بلکہ ہم تمہیں جھوٹا خیال کرتے ہیں ،
(28) بولا اے میری قوم! بھلا بتاؤ تو اگر میں اپنے رب کی طرف سے دلیل پر
ہوں اور اس نے مجھے اپنے پاس سے رحمت بخشی تو تم اس سے اندھے رہے ، کیا ہم
اسے تمہارے گلے چپیٹ (چپکا) دیں اور تم بیزار ہو
(29) اور اے قوم! میں تم سے کچھ اس پر مال نہیں مانگتا میرا اجر تو اللہ ہی
پر ہے اور میں مسلمانوں کو دور کرنے والا نہیں بیشک وہ اپنے رب سے ملنے
والے ہیں لیکن میں تم کو نرے جاہل لوگ پا تا ہوں
(30) اور اے قوم مجھے اللہ سے کون بچا لے گا اگر میں انہیں دور کروں گا، تو
کیا تمہیں دھیان نہیں ،
(31) اور میں تم سے نہیں کہتا کہ میرے پاس اللہ کے خزانے ہیں اور نہ یہ کہ
میں غیب جان جانتا ہوں اور نہ یہ کہتا ہوں کہ میں فرشتہ ہوں اور میں انہیں
نہیں کہتا جن کو تمہاری نگاہیں حقیر سمجھتی ہیں کہ ہرگز انہیں اللہ کوئی
بھلائی نہ دے گا، اللہ خوب جانتا ہے جو ان کے دلوں میں ہے ایسا کروں تو
ضرور میں ظالموں میں سے ہوں
(32) بولے اے نوح تم ہم سے جھگڑے اور بہت ہی جھگڑے تو لے آ ؤ جس کا ہمیں
وعدے دے رہے ہو اگر تم سچے ہو،
(33) بولا وہ تو اللہ تم پر لائے گا اگر چاہے اور تم تھکا نہ سکو گے
(34) اور تمہیں میری نصیحت نفع نہ دے گی اگر میں تمہارا بھلا چاہوں جبکہ
اللہ تمہاری گمراہی چاہے ، وہ تمہارا رب ہے ، اور اسی کی طرف پھرو گے
(35) کیا یہ کہتے ہیں کہ انہوں نے اپنے جی سے بنا لیا تم فرماؤ اگر میں نے
بنا لیا ہو گا تو میرا گناہ مجھ پر ہے اور میں تمہارے گناہ سے الگ ہوں ،
(36) اور نوح کو وحی ہوئی تمہاری قوم سے مسلمان نہ ہوں گے مگر جتنے ایمان
لا چکے تو غم نہ کھا اس پر جو وہ کرتے ہیں
(37) اور کشتی بناؤ ہمارے سامنے اور ہمارے حکم سے اور ظالموں کے بارے میں
مجھ سے بات نہ کرنا وہ ضرور ڈوبائے جائیں گے
(38) اور نوح کشتی بناتا ہے اور جب اس کی قوم کے سردار اس پر گزرتے اس پر
ہنستے بولا اگر تم ہم پر ہنستے ہو تو ایک وقت ہم تم پر ہنسیں گے جیسا تم
ہنستے ہو
(39) تو اب جان جاؤ گے کس پر آتا ہے وہ عذاب کہ اسے رسوا کرے اور اترتا ہے
وہ عذاب جو ہمیشہ رہے
(40) یہاں تک کہ کہ جب ہمارا حکم آیا اور تنور اُبلا ہم نے فرمایا کشتی میں
سوار کر لے ہر جنس میں سے ایک جوڑا نر و مادہ اور جن پر بات پڑ چکی ہے ان
کے سوا اپنے گھر والوں اور باقی مسلمانوں کو اور اس کے ساتھ مسلمان نہ تھے
مگر تھوڑے
(41) اور بولا اس میں سوار ہو اللہ کے نام پر اس کا چلنا اور اس کا ٹھہرنا
بیشک میرا رب ضرور بخشنے والا مہربان ہے ،
(42) اور وہی انہیں لیے جا رہی ہے ایسی موجوں میں جیسے پہاڑ اور نوح نے
اپنے بیٹے کو پکارا اور وہ اس سے کنارے تھا اے میرے بچے ہمارے ساتھ سوار ہو
جا اور کافروں کے ساتھ نہ ہو
(43) بولا اب میں کسی پہاڑ کی پناہ لیتا ہوں وہ مجھے پانی سے بچا لے گا،
کہا آج اللہ کے عذاب سے کوئی بچانے والا نہیں مگر جس پر وہ رحم کرے اور ان
کے بیچ میں موج آڑے آئی تو وہ ڈوبتوں میں رہ گیا
(44) اور حکم فرمایا گیا کہ اے زمین! اپنا پانی نگل لے اور اے آسمان! تھم
جا اور پانی خشک کر دیا گیا اور کام تمام ہوا اور کشتی کوہ ِ جودی پر ٹھہری
اور فرمایا گیا کہ دور ہوں بے انصاف لوگ،
(45) اور نوح نے اپنے رب کو پکارا عرض کی اے میرے رب میرا بیٹا بھی تو میرا
گھر والا ہے اور بیشک تیرا وعدہ سچا ہے اور تو سب سے بڑا حکم والا
(46) فرمایا اے نوح! وہ تیرے گھر والوں میں نہیں بیشک اس کے کام بڑے نالائق
ہیں ، تو مجھ سے وہ بات نہ مانگ جس کا تجھے علم نہیں میں تجھے نصیحت فرماتا
ہوں کہ نادان نہ بن،
(47) عرض کی اے رب میرے میں تیری پناہ چاہتا ہوں کہ تجھ سے وہ چیز مانگوں
جس کا مجھے علم نہیں ، اور اگر تو مجھے نہ بخشے اور رحم نہ کرے تو میں زیاں
کار ہو جاؤں ،
(48) فرمایا گیا اے نوح! کشتی سے اتر ہماری طرف سے سلام اور برکتوں کے ساتھ
جو تجھ پر ہیں اور تیرے ساتھ کے کچھ گروہوں پر اور کچھ گروہ ہیں جنہیں ہم
دنیا برتنے دیں گے پھر انہیں ہماری طرف سے دردناک عذاب پہنچے گا
(49) یہ غیب کی خبریں ہم تمہاری طرف وحی کرتے ہیں انہیں نہ تم جانتے تھے نہ
تمہاری قوم اس سے پہلے ، تو صبر کرو بیشک بھلا انجام پرہیزگاروں کا
(50) اور عاد کی طرف ان کے ہم قوم ہود کو کہا اے میری قوم! اللہ کو پوجو اس
کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں ، تم تو بڑے مفتری (بالکل جھوٹے الزام عائد
کرنے والے ) ہو
(51) اے قوم! میں اس پر تم سے کچھ اجرت نہیں مانگتا، میری مزدوری تو اسی کے
ذمہ ہے جس نے مجھے پیدا کیا تو کیا تمہیں عقل نہیں
(52) اور اے میری قوم اپنے رب سے معافی چاہو پھر اس کی طرف رجوع لاؤ تم پر
زور کا پانی بھیجے گا، اور تم میں جتنی قوت ہے اس سے زیادہ دے گا اور جرم
کرتے ہوئے روگردانی نہ کرو
(53) بولے اے ہود تم کوئی دلیل لے کر ہمارے پاس نہ آئے اور ہم خالی تمہارے
کہنے سے اپنے خداؤں کو چھوڑنے کے نہیں نہ تمہاری بات پر یقین لائیں ،
(54) ہم تو یہی کہتے ہیں کہ ہمارے کسی خدا کی تمہیں بری جھپٹ (پکڑ) پہنچی
کہا میں اللہ کو گواہ کرتا ہوں اور تم سب گواہ ہو جاؤ کہ میں بیزار ہوں ان
سب سے جنہیں تم اللہ کے سوا اس کا شریک ٹھہراتے ہو،
(55) تم سب مل کر میرا برا چاہو پھر مجھے مہلت نہ دو
(56) میں نے اللہ پر بھروسہ کیا جو میرا رب ہے اور تمہارا رب، کوئی چلنے
والا نہیں جس کی چوٹی اس کے قبضۂ قدرت میں نہ ہو بیشک میرا رب سیدھے راستہ
پر ملتا ہے ،
(57) پھر اگر تم منہ پھیرو تو میں تمہیں پہنچا چکا جو تمہاری طرف لے کر
بھیجا گیا اور میرا رب تمہاری جگہ اوروں کو لے آئے گا اور تم اس کا کچھ نہ
بگاڑ سکو گے بیشک میرا رب ہر شے پر نگہبان ہے
(58) اور جب ہمارا حکم آیا ہم نے ہود اور اس کے ساتھ کے مسلمانوں کو اپنی
رحمت فرما کر بچا لیا اور انہیں سخت عذاب سے نجات دی،
(59) اور یہ عاد ہیں کہ اپنے رب کی آیتوں سے منکر ہوئے اور اس کے رسولوں کی
نافرمانی کی اور ہر بڑے سرکش ہٹ دھرم کے کہنے پر چلے ،
(60) اور ان کے پیچھے لگی اس دنیا میں لعنت اور قیامت کے دن، سن لو! بیشک
عاد اپنے رب سے منکر ہوئے ، ارے دور ہوں عاد ہود کی قوم،
(61) اور ثمود کی طرف ان کے ہم قوم صالح کو کہا اے میری قوم اللہ کو پوجو
اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں اس نے تمہیں زمین میں پیدا کیا اور اس
میں تمہیں بسایا تو اس سے معافی چاہو پھر اس کی طرف رجوع لاؤ، بیشک میرا رب
قریب ہے دعا سننے والا،
(62) بولے اے صالح! اس سے پہلے تو تم ہم میں ہونہار معلوم ہوتے تھے کیا تم
ہمیں اس سے منع کرتے ہو کہ اپنے باپ دادا کے معبودوں کو پوجیں اور بیشک جس
بات کی طرف ہمیں بلاتے ہو ہم اس سے ایک بڑے دھوکا ڈالنے والے شک میں ہیں ،
(63) بولا اے میری قوم! بھلا بتاؤ تو اگر میں اپنے رب کی طرف سے روشن دلیل
پر ہوں اور اس نے مجھے اپنے پاس سے رحمت بخشی تو مجھے اس سے کون بچائے گا
اگر میں اس کی نافرمانی کروں تو تم مجھے سوا نقصان کے کچھ نہ بڑھاؤ گے
(64) اور اے میری قوم! یہ اللہ کا ناقہ ہے تمہارے لیے نشانی تو اسے چھوڑ دو
کہ اللہ کی زمین میں کھائے اور اسے بری طرح ہاتھ نہ لگانا کہ تم کو نزدیک
عذاب پہنچے گا
(65) تو انہوں نے اس کی کونچیں کاٹیں تو صالح نے کہا اپنے گھروں میں تین دن
اور برت لو (فائدہ اٹھا لو) یہ وعدہ ہے کہ جھوٹا نہ ہو
(66) پھر جب ہمارا حکم آیا ہم نے صالح اور اس کے ساتھ کے مسلمانوں کو اپنی
رحمت فرما کر بچا لیا اور اس دن کی رسوائی سے ، بیشک تمہارا رب قومی عزت
والا ہے ،
(67) اور ظالموں کو چنگھاڑ نے آ لیا تو صبح اپنے گھروں میں گھٹنوں کے بل
پڑے رہ گئے ،
(68) گویا کبھی یہاں بسے ہی نہ تھے ، سن لو! بیشک ثمود اپنے رب سے منکر
ہوئے ارے لعنت ہو ثمود پر،
(69) اور بیشک ہمارے فرشتے ابراہیم کے پاس مژدہ لے کر آئے بولے سلام کہا
کہا سلام پھر کچھ دیر نہ کی کہ ایک بچھڑا بھنا لے آئے
(70) پھر جب دیکھا کہ ان کے ہاتھ کھانے کی طرف نہیں پہنچتے ان کو اوپری
سمجھا اور جی ہی جی میں ان سے ڈرنے لگا، بولے ڈریے نہیں ہم قوم لوط کی طرف
بھیجے گئے ہیں ،
(71) اور اس کی بی بی کھڑی تھی وہ ہنسنے لگی تو ہم نے اسے اسحاق کی خوشخبری
دی اور اسحاق کے پیچھے یعقوب کی
(72) بولی ہائے خرابی کیا میرے بچہ ہو گا اور میں بوڑھی ہوں اور یہ ہیں
میرے شوہر بوڑھے بیشک یہ تو اچنبھے کی بات ہے ،
(73) فرشتے بولے کیا اللہ کے کام کا اچنبھا کرتی ہو اللہ کی رحمت اور اس کی
برکتیں تم پر اس گھر والو! بیشک وہی ہے سب خوبیوں والا عزت والا،
(74) پھر جب ابراہیم کا خوف زائل ہوا اور اسے خوشخبری ملی ہم سے قوم لوط کے
بارے میں جھگڑنے لگا،
(75) بیشک ابراہیم تحمل والا بہت آہیں کرنے والا رجوع کرنے والا ہے
(76) اے ابراہیم اس خیال میں نہ پڑ بیشک تیرے رب کا حکم آ چکا اور بیشک ان
پر عذاب آنے والا ہے کہ پھیرا نہ جائے گا ،
(77) اور جب لوط کے یہاں ہمارے فرشتے آئے اسے ان کا غم ہوا اور ان کے سبب
دل تنگ ہوا اور بولا یہ بڑی سختی کا دن ہے
(78) اور اس کے پاس کی قوم دوڑتی آئی،اور انہیں آگے ہی سے برے کاموں کی
عادت پڑی تھی کہا اے قوم! یہ میری قوم کی بیٹیاں ہیں یہ تمہارے لیے ستھری
ہیں تو اللہ سے ڈرو اور مجھے میرے مہمانوں میں رسوا نہ کرو، کیا تم میں ایک
آدمی بھی نیک چلن نہیں ،
(79) بولے تمہیں معلوم ہے کہ تمہاری قوم کی بیٹیوں میں ہمارا کوئی حق نہیں
اور تم ضرور جانتے ہو جو ہماری خواہش ہے ،
(80) بولے اے کاش! مجھے تمہارے مقابل زور ہوتا یا کسی مضبوط پائے کی پناہ
لیتا
(81) فرشتے بولے اے لوط ہم تمہارے رب کے بھیجے ہوئے ہیں وہ تم تک نہیں پہنچ
سکتے تو اپنے گھر والوں کو راتوں رات لے جاؤ اور تم میں کوئی پیٹھ پھیر کر
نہ دیکھے سوائے تمہاری عورت کے اسے بھی وہی پہنچنا ہے جو انہیں پہنچے گا
بیشک ان کا وعدہ صبح کے وقت کا ہے کیا صبح قریب نہیں ،
(82) پھر جب ہمارا حکم آیا ہم نے اس بستی کے اوپر کو اس کا نیچا کر دیا اور
اس پر کنکر کے پتھر لگا تار برسائے ،
(83) جو نشان کیے ہوئے تیرے رب کے پاس ہیں اور وہ پتھر کچھ ظالموں سے دور
نہیں
(84) اور مدین کی طرف ان کے ہم قوم شعیب کو کہا اے میری قوم اللہ کو پوجو
اس کے سوا کوئی معبود نہیں اور ناپ اور تول میں کمی نہ کرو بیشک میں تمہیں
آسودہ حال دیکھتا ہوں اور مجھے تم پر گھیر لینے والے دن کا عذاب کا ڈر ہے
(85) اور اے میری قوم ناپ اور تول انصاف کے ساتھ پوری کرو اور لوگوں کو ان
کی چیزیں گھٹا کر نہ دو اور زمین میں فساد مچاتے نہ پھرو،
(86) اللہ کا دیا جو بچ رہے وہ تمہارے لیے بہتر ہے اگر تمہیں یقین ہو اور
میں کچھ تم پر نگہبان نہیں
(87) بولے اے شعیب!کیا تمہاری نماز تمہیں یہ حکم دیتی ہے کہ ہم اپنے باپ
دادا کے خداؤں کو چھوڑ دیں یا اپنے مال میں جو چا ہیں نہ کریں ہاں جی تمہیں
بڑے عقلمند نیک چلن ہو،
(88) کہا اے میری قوم بھلا بتاؤ تو اگر میں اپنے رب کی طرف سے ایک روشن
دلیل پر ہوں اور اس نے مجھے اپنے پاس سے اچھی روزی دی اور میں نہیں چاہتا
ہوں کہ جس بات سے تمہیں منع کرتا ہوں آپ اس کے خلاف کرنے لگوں میں تو جہاں
تک بنے سنوارنا ہی چاہتا ہوں ، اور میری توفیق اللہ ہی کی طرف سے ہے ، میں
نے اسی پر بھروسہ کیا اور اسی کی طرف رجوع ہوتا ہوں ،
(89) اور اے میری قوم تمہیں میری ضد یہ نہ کموا دے کہ تم پر پڑے جو پڑا تھا
نوح کی قوم یا ہود کی قوم یا صالح کی قوم پر، اور لوط کی قوم تو کچھ تم سے
دور نہیں
(90) اور اپنے رب سے معافی چاہو پھر اس کی طرف رجوع لاؤ، بیشک میرا رب
مہربان محبت والا ہے ،
(91) بولے اے شعیب! ہماری سمجھ میں نہیں آتیں تمہاری بہت سی باتیں اور بیشک
ہم تمہیں اپنے میں کمزور دیکھتے ہیں اور اگر تمہارا کنبہ نہ ہوتا تو ہم نے
تمہیں پتھراؤ کر دیا ہوتا اور کچھ ہماری نگاہ میں تمہیں عزت نہیں ،
(92) کہا اے میری قوم کیا تم پر میرے کنبہ کا دباؤ اللہ سے زیادہ ہے اور
اسے تم نے اپنی پیٹھ کے پیچھے ڈال رکھا بیشک جو کچھ تم کرتے ہو سب میرے رب
کے بس میں ہے ،
(93) اور اے قوم تم اپنی جگہ اپنا کام کیے جا ؤ میں اپنا کام کرتا ہوں ، اب
جاننا چاہتے ہو کس پر آتا ہے وہ عذاب کہ اسے رسوا کرے گا اور کون جھوٹا ہے
، اور انتظار کرو میں بھی تمہارے ساتھ انتظار میں ہوں ،
(94) اور جب ہمارا حکم آیا ہم نے شعیب اور اس کے ساتھ کے مسلمانوں کو اپنی
رحمت فرما کر بچا لیا اور ظالموں کو چنگھاڑ نے آ لیا تو صبح اپنے گھروں میں
گھٹنوں کے بل پڑے رہ گئے ،
(95) گویا کبھی وہاں بسے ہی نہ تھے ، ارے دُور ہوں مدین جیسے دور ہوئے ثمود
(96) اور بیشک ہم نے موسیٰ کو اپنی آیتوں اور صریح غلبے کے ساتھ ،
(97) فرعون اور اس کے درباریوں کی طرف بھیجا تو وہ فرعون کے کہنے پر چلے
اور فرعون کا کام راستی کا نہ تھا
(98) اپنی قوم کے آگے ہو گا قیامت کے دن تو انہیں دوزخ میں لا اتارے گا اور
و ہ کیا ہی برا گھاٹ اترنے کا،
(99) اور ان کے پیچھے پڑی اس جہان میں لعنت اور قیامت کے دن کیا ہی برا
انعام جو انہیں ملا،
(100) یہ بستیوں کی خبریں ہیں کہ ہم تمہیں سناتے ہیں ان میں کوئی کھڑی ہے
اور کوئی کٹ گئی
(101) اور ہم نے ان پر ظلم نہ کیا خود انہوں نے اپنا برا کیا تو ان کے
معبود جنہیں اللہ کے سوا پوجتے تھے ان کے کچھ کام نہ آئے جب تمہارے رب کا
حکم آیا اور ان سے انہیں ہلاک کے سوا کچھ نہ بڑھا،
(102) اور ایسی ہی پکڑ ہے تیرے رب کی جب بستیوں کو پکڑتا ہے ان کے ظلم پر،
بیشک اس کی پکڑ دردناک کرّ ی ہے
(103) بیشک اس میں نشانی ہے اس کے لیے جو آخرت کے عذاب سے ڈرے وہ دن ہے جس
میں سب لوگ اکٹھے ہوں گے اور وہ دن حاضری کا ہے
(104) اور ہم اسے پیچھے نہیں ہٹاتے مگر ایک گنی ہوئی مدت کے لیئے
(105) جب وہ دن آئے گا کوئی بے حکم خدا بات نہ کرے گا تو ان میں کوئی بدبخت
ہے اور کوئی خوش نصیب
(106) تو وہ جو بدبخت ہیں وہ تو دوزخ میں ہیں وہ اس گدھے کی طرح رینکیں گے
(107) وہ اس میں رہیں گے جب تک آسمان و زمین رہیں مگر جتنا تمہارے رب نے
چاہا بیشک تمہارا رب جب جو چاہے کرے ،
(108) اور وہ جو خوش نصیب ہوئے وہ جنت میں ہیں ہمیشہ اس میں رہیں گے جب تک
آسمان و زمین مگر جتنا تمہارے رب نے چاہا یہ بخشش ہے کبھی ختم نہ ہو گی ،
(109) تو اے سننے والے ! دھوکا میں نہ پڑ اس سے جیسے یہ کافر پوجتے ہیں یہ
ویسا ہی پوجتے ہیں جیسا پہلے ان کے باپ دادا پوجتے تھے اور بیشک ہم ان کا
حصہ انہیں پورا پھیر دیں گے جس میں کمی نہ ہو گی،
(110) اور بیشک ہم نے موسیٰ کو کتاب دی تو اس میں پھوٹ پڑ گئی اگر تمہارے
رب کی ایک بات پہلے نہ ہو چکی ہوتی تو جبھی ان کا فیصلہ کر دیا جاتا اور
بیشک وہ اس کی طرف سے دھوکا ڈالنے والے شک میں ہیں
(111) اور بیشک جتنے ہیں ایک ایک کو تمہارا رب اس کا عمل پورا بھر دے گا
اسے ان کے کاموں کی خبر ہے ،
(112) تو قائم رہو جیسا تمہیں حکم ہے اور جو تمہارے ساتھ رجوع لایا ہے اور
اے لوگو! سرکشی نہ کرو بیشک وہ تمہارے کام دیکھ رہا ہے ،
(113) اور ظالموں کی طرف نہ جھکو کہ تمہیں آ گ چھوئے گی اور اللہ کے سوا
تمہارا کوئی حمایتی نہیں پھر مدد نہ پاؤ گے ،
(114) اور نماز قائم رکھو دن کے دونوں کناروں اور کچھ رات کے حصوں میں بیشک
نیکیاں برائیوں کو مٹا دیتی ہیں ، یہ نصیحت ہے نصیحت ماننے والوں کو،
(115) اور صبر کرو کہ اللہ نیکوں کا نیگ (اجر) ضائع نہیں کرتا،
(116) تو کیوں نہ ہوئے تم میں سے اگلی سنگتوں (قوموں ) میں ایسے جن میں
بھلائی کا کچھ حصہ لگا رہا ہوتا کہ زمین میں فساد سے روکتے ہاں ان میں
تھوڑے تھے وہی جن کو ہم نے نجات دی اور ظالم اسی عیش کے پیچھے پڑے رہے جو
انہیں دیا گیا اور وہ گنہگار تھے ،
(117) اور تمہارا رب ایسا نہیں کہ بستیوں کو بے وجہ ہلاک کر دے اور ان کے
لوگ اچھے ہوں ،
(118) اور اگر تمہارا رب چاہتا تو سب آدمیوں کو ایک ہی امت کر دیتا اور وہ
ہمیشہ اختلاف میں رہیں گے
(119) مگر جن پر تمہارے رب نے رحم کیا اور لوگ اسی لیے بنائے ہیں اور
تمہارے رب کی بات پوری ہو چکی کہ بیشک ضرور جہنم بھر دوں گا جنوں اور
آدمیوں کو ملا کر
(120) اور سب کچھ ہم تمہیں رسولوں کی خبریں سناتے ہیں جس سے تمہارا دل
ٹھیرائیں اور اس سورت میں تمہارے پاس حق آیا اور مسلمانوں کو پند و نصیحت
(121) اور کافروں سے فرماؤ تم اپنی جگہ کام کیے جاؤ ہم اپنا کام کرتے ہیں
(122) اور راہ دیکھو ہم بھی راہ دیکھتے ہیں
(123) اور اللہ ہی کے لیے ہیں آسمانوں اور زمین کے غیب اور اسی کی طرف سب
کاموں کی رجوع ہے تو اس کی بندگی کرو اور اس پر بھروسہ رکھو، اور تمہارا رب
تمہارے کاموں سے غافل نہیں ،
|