پاکستان کے مسائل اور انکا حل

نظر یہء اسلا م کے تحت وجو د میں آ نے والا ہما را ملک اس وقت بے پنا ہ اند رونی اور بیر ونی مسا ئل و مشکلا ت کا شکا ر ہے ۔ ان میں سے اکثر مسا ئل وہ ہیں جو پا کستان بننے کے دن سے ہی اپنا وجو د رکھتے ہیں اور کچھ مسا ئل ایسے ہیں کہ جو وقت کے ساتھ سا تھ پید ا ہو گئے ہیں ۔ہمیں اس وقت جن اہم مسا ئل کا سا منا ہے اُ ن میں جذبہ ء حب الو طنی کی کمی ، دہشت گر دی ، قدرتی آفات، بدعنوانی، بھتہ خوری، بے روزگا ری ،دا خلی انتشا ر، مہنگا ئی، بیر ونی سا زشیں اور نا انصا فی جیسے مسا ئل شامل ہیں ۔اس وقت ہم تا ریخ کے بد ترین حالات کا سا منا کر رہے ہیں مو جو دہ خر اب حالات کی وجہ سے بین الاقوا می دنیا میں بھی پا کستان کی حیثیت و معیشت پر منفی اثرا ت مر تب ہو ئے ہیں ہما رے پا س کو ئی ایسی جا دو کی چھڑی نہیں ہے کہ مسا ئل خو د بخو د حل ہو جا ئیں اب وقت آ گیا ہے کہ ہر شخص چا ہے اس کا تعلق کسی بھی جما عت یا گر وہ یا طبقے سے ہو ہم سب کو ملکر اپنے مسا ئل کا حل خو د تلا ش کر نا ہو گا اور جب تک آ پس میں اتفاق نہیں ہو گا ہم کبھی کا میا ب نہیں ہو سکتے ۔اس وقت پو ری دنیا الگ الگ ریا ستو ں میں تقسیم ہو چکی ہے اور ہر فر د اپنی ریا ست کے نام سے پہچانا جاتا ہے اس لئے افراد کی قر با نی ریا ست کی بقا ء کیلئے نہا یت ضر وری ہے ہر قو م کی طر ح پا کستا نی قو م میں بھی با صلا حیت افراد مو جو د ہیں ضرو رت اس امر کی ہے کہ ہر شخص سے اس کی قا بلیت /صلا حیت کے مطا بق کا م لیا جائے ۔

مسا ئل کے حل کے لئے ہنگا می بنیا دو ں پر درج ذیل اصلا حات کی فو ری ضر ورت ہے ۔ان اصلا حات کو پڑھنے کے بعد فو ائد و نقصا نا ت خو د سو چے ، اور ذا تی فو ائد و مفا دات کو پس پشت ڈا لتے ہوئے صر ف ملکی مفا دات کو مد نظر رکھ کر فیصلہ کر یں ۔کیو نکہ ہم سب ملکر ہی اور قو می یکجہتی کا مظا ہر ہ کرتے ہو ئے ہی تما م مسا ئل پر اتفا قِ رائے سے قا بو پا سکتے ہیں ۔

.1انتظا می اصلا حا ت ۔
.1 تمام صوبوں کے نام تبدیل کر کے خلفائے راشدین ؓ یا صحابہ اکرام ؓ کے ناموں پر رکھ دیئے جائیں۔
.2 تما م صو بو ں میں گو رنر ز کے انتظا می عہدے ختم کر دئیے جا ئیں اور گو رنر کے اختیا رات و فرائض وزیر اعلیٰ اور صد ر پا کستان کو دے دیئے جا ئیں ۔ (اخراجا ت میں بے پنا ہ کمی ہو گی )۔
.3 FATAپر مشتمل تما م علا قہ جا ت کو صو بہ پختونخوا میں ضم کر دیا جا ئے ۔
.4 گر یڈ 17سے 22تک کے آ فیسران کو ملنے والی P.O.Lمیں 50فیصد کمی کر دی جا ئے جبکہ گا ڑیو ں کی ریپئیرنگ کا بجٹ مکمل طو ر پر ختم کر دیا جا ئے جس آ فیسر کو سر کا ری گا ڑی ملے گی وہ اس کی مر مت و غیر ہ کے اخرا جات خو د اٹھا ئے گا (انتظا می ادا روں کے علا وہ )اسطرح بھا ری مد میں نہ صر ف پیٹرو ل کی بچت ہو گی بلکہ حکومتی اخرا جا ت گھٹیں گے ۔
.5 ملکی سرمائے کا وزراء/سینیٹرز کی جانب سے بے دریغ استعمال پر پابندی عائد کی جائے۔نہایت ضروری دورے کیئے جائیں۔
.6 مایوسی کم کرنے کے لئے تما م صو با ئی اور وفا قی سر کا ری ملا زمین کی تنخوا ہیں و دیگر مر ا عا ت میں یکسانیت ضر وری ہے ۔ کسی ادا رے کے ملا زمین بہت زیا دہ مراعا ت حا صل کر رہے ہیں جبکہ کسی ادارے کے ملا زمین بہت کم ۔ جسکی وجہ سے ملا زمین بددل اور کر پشن میں ملو ث نظر آ تے ہیں ۔
.7 سر کا ری ملا زمین کی تنخو اہو ں کو مہنگا ئی کے تنا سب سے بڑ ھا یا جا ئے نیز ہنگا می بنیا دو ں پرنہ صرف سر کا ری ارا ضی سستے دا مو ں ملازمین کو دی جا ئے تا کہ و ہ اپنے لئے گھر بنا سکیں ۔اس کے علا وہ بڑے پیما نے پر مکا نا ت تعمیر کرکے قسطو ں پر سر کا ری ملا زمین کو دئیے جا ئیں اور تنخو اہ سے قسط کا ٹی جا ئے۔
.8 عد لیہ کو آ زاد کیا جا ئے ۔ خصو صی اختیا رات دیئے جا ئیں اورججز کی تقرری میں بغیر کسی سیا سی یا ذاتی مفا دا ت کے سنیا رٹی کو مد نظر رکھا جا ئے دیگر انتظا می ادا روں کو بھی سیا سی اثر و رسو خ سے پا ک کیا جا ئے ۔
.9 صدرکی ایک مخصو ص معا ئنہ کا ر ٹیم بنا ئی جا ئے جو کہ صوبا ئی حکو متو ں کی کا رکر دگی کا مکمل جا ئز ہ لے کر رپو رٹ مر تب کر ے ۔ اس رپو رٹ میں وزیر اعلیٰ کو سالانہ ملنے والے بجٹ اور اخراجا ت کی مکمل تفصیل ہو نی چا ہئیے یعنی کہ ایک ایک روپے کا حسا ب۔ اس کے علا وہ تما م وزرائے اعلیٰ خو د سالانہ ملنے والی رقو م و اخراجا ت کی تفصیل نہ صرف صد ر کو بھجو ائے بلکہ عوا م کے سامنے پیش کر ے ۔ تا کہ عو ام مکمل طو ر پر آ گا ہ رہیں ( جب وزرائے اعلیٰ یہ مانتے ہیں کہ وہ’ عوا م کے خا دم ہیں ‘ اور چو نکہ جو پیسہ وہ استعما ل کر تے ہیں وہ عوا م ہی کے خو ن پسینے کی کما ئی ہے تو انہیں حساب دینے میں کو ئی مضا ئقہ نہیں ہو نا چا ہئیے )
.10 تما م سر کا ری ملا زمین گر یڈ5تا 18کی بھر تیا ں صو با ئی اور وفا قی پبلک سر وس کمیشن کے ذریعے کی جا ئیں ۔ تا کہ ناانصا فی کا خا تمہ کر نے میں مدد ملے اور تما م بھر تیا ں میر ٹ پر ہو ں ۔
.11 گریڈ 19تا 22کی تقرریا ں ، تعینا تیا ں ، پر و مو شن ، وغیر ہ تجر بے ، قا بلیت ، اہلیت ، ACRوغیر ہ کو مد نظر رکھتے ہو ئے فیڈ رل پبلک سر وس کمیشن کے تو سط سے کی جا ئیں ۔ وہ اپنی سفا رشا ت صد ر کو بھجو ائیں اور قا بل اشخا ص کوتعینا ت کیا جا ئے ۔ ( اس طر ح سیا سی بنیا دو ں پر تعینا تیو ں کا خا تمہ ہو گا ) ۔
.12 تما م فو رسز بشمو ل فو ج کی تنخوا ہیں و مرا عا ت بڑ ھا ئی جا ئیں اور شہید ہو نے والے جو انو ں کے ورثا ء کو پر کشش مراعات دی جائیں ۔

.13 بلو چستا ن کے سا تھ انصا ف کر تے ہو ئے خطیر رقم دی جا ئے ۔ جبکہ بڑ ے پیما نے پر تر قیا تی کا م کر وائے جا ئیں ( یہ درست ہے کہ ما ضی میں بلو چستا ن کے ساتھ ما لی معا ونت نہیں کی گئی جس سے یہا ں کے لو گو ں میں ا حسا س محر و می نے جنم لیا ہے اور اس کا فو ری خا تمہ ضر وری ہے ) ۔
.14 پاکستا ن آ رمی کے زیر کنٹرو ل تما م خفیہ ایجنسیو ں کو آئی۔ایس۔آئی میں ضم کر دیا جائے ۔ کیو نکہ علیحد ہ علیحد ہ کا م کر نے کی وجہ سے نہ صر ف زیا دہ افرا د ایک ہی Targetپر کا م کر رہے ہیں اور معلو ما ت علیحد ہ ہو نے کی وجہ سے صحیح طر ح امن و اما ن قا ئم رکھنے میں نا کا می کا سا منا ہے ( دہشت گر دی میں نا کا می کی یہ ایک بنیا دی وجہ ہے )
.15 اسی اصو ل کی بنیا د پر پو لیس میں مو جو د مختلف خفیہ سیکشن کو ضم کر کے ایک مر بو ط ایجنسی قا ئم کی جا ئے نیز جد ید تر ین آ لا ت و ہتھیا ر مہیا کئے جا ئیں ۔
.16 بنیا دی انسا نی حقو ق کی پا سدا ری کر تے ہو ئے سر کا ری دفاتر کے اوقا ت کا ر پر پا بند ی کی جا ئے یعنی مقرر ہ وقت پر دفتر لگے اور مقرر ہ وقت پر چھٹی کی جائے اس طر ح نہ صر ف ملا زمین کو سہو لیا ت ہو ں گی بلکہ تو انا ئی کی بھی بچت ہو گی ۔
.17 پر ائیو یٹ ادا روں ،کا رخا نو ں کے اوقا ت کا ر اور تنخو اہیں چیک کی جا ئیں اس کے علا وہ دیگر انسا نی حقو ق اورسہو لیا ت کی فر اہمی کو بھی پر ائیو یٹ ادا روں میں لا زمی قرار دیا جا ئے ۔
.18 لیڈی ہیلتھ ورکر ز کے ذریعے مزید کا م لئے جا ئیں ۔نئے سر ے سے بیو ا و ٗ ں کی فہر ست مر تب کر کے زکوٰۃ کی تقسیم ان کے ذریعے منصفا نہ طر یقے سے کی جا ئے ۔
.19 محکمہ پو لیس کی وردی کو تبدیل کر دیا جائے کیو نکہ نفسیا تی طو ر پر عو ام میں اس وردی سے خو ف اور نفر ت پید ا ہو چکا ہے ۔
.20 تمام سرکاری محکموں میں سیاسی مداخلت کے باعث گورنمنٹ کی رٹ کہیں بھی قائم نہیں ہو پا رہی ہے اور جمہوری حکومت کی ہمیشہ سے ناکامی کی یہی ایک بنیادی وجہ ہے۔تمام سرکاری محکموں کو سیاسی اثر سے بالکل پاک کیاجائے تا کہ گورنمنٹ کی رٹ قائم ہو سکے۔
.21 مہنگائی میں اضافے کی بنیادی وجوہات غیر قانونی سمگلنگ اور ذخیرہ اندوزوں و تاجروں پر چیک اینڈ بیلنس کا نہ ہونا ہے۔من مانی قیمتوں پر اشیاء کا فروخت اور پکڑے جانے پر بھی انتہائی قلیل جرمانہ یا سزا۔اس سلسلے میں سخت قانون کی اشد ضرورت ہے۔
.22 ایسے کتبی مواد کہ جس میں طنز و مزاح، شعر و شاعری ،غزل،افسانوی ناول اور ایسی کتب کہ جن کے پڑھنے سے نوجوان نسل پر منفی اثرات مرتب ہورہے ہیں،کو فوری طور پر تلف کردیا جائے۔اسلام ایک سنجیدہ مذہب ہے اورزندگی گزارنے کے ضابطے میں کہیں بھی اِن اشیاء کا ذکر نہیں۔پھر ہم کیوں اپنی نوجوان نسل کو سیر و تفریح کے سامان مہیا

کر کے اصل زندگی کے مقاصد سے ہٹا کر بے راہ روی کا شکار بنا رہے ہیں۔
.23 کچھ بین الاقوامی کمپنیاں چند مخصوص اشیاء میں آئے روز نِت نئے ڈیزائن پیش کر کے مہنگائی میں اضافہ اور کردار میں تفریق پیدا کر رہی ہیں۔اِن اشیاء کی حکومتی سطح پر زیادہ سے زیادہ حد مقرر کر دی جائے کہ اس سے زیادہ قیمت اشیاء کوئی بھی کمپنی مارکیٹ میں نہیں لائیگی۔اِن اشیاء میں گاڑیاں ،موبائل ،لباس، پرفیوم،میک اپ اشیاء اور دیگر لگژری اشیاء شامل ہیں۔
.24 ملک میں اگر انقلابی سیلاب آیا تو اس میں سب سیاستدان بھی بہہ جائیں گے۔اس لئے ضرورت اِس امر کی ہے کہ تمام سیاستدان اپنی اپنی حیثیت اور اہمیت کو مدّنظر رکھتے ہوئے مخالفت برائے مخالفت اور انتقامی پالیسی ترک کر دیں اور مخالفت برائے اصلاح کی پالیسی اپناتے ہوئے صرف اور صرف ملک میں اصلاحات نفاذ پر نظررکھیں۔کسی بھی شخص کے ذاتی کردار پر بحث نہ کی جائے۔
.25 تمام ملکی قوانین کا از سرِنو جائزہ لیا جائے اور موجودہ حالات کے مطابق مناسب تبدیلیاں کی جائیں۔جِن جرائم کی سزا ئیں کم ہیں ا ن میں اضافہ کیا جائے۔
.26 ادویات اور تمام طبعی ٹیسٹوں کی قیمتیں آسمان سے باتیں کر رہی ہیں جبکہ ڈاکٹروں کی پرائیویٹ پریکٹس اور مہنگے ترین ہسپتالوں نے نہ صرف محکمہ صحت کو درہم برہم کر رکھا ہے بلکہ مریضوں میں بھی تفریق پیدا کر دی ہے۔اِس سلسلے میں سخت قوانین بنائے جائیں۔ملکی یا غیر ملکی صرف معیاری اور کم قیمت ادویات بنانے والی کمپنیوں کو لائسنس دیئے جائیں اور ہر گلی/محلے میں کھلی ادویات فیکٹریوں پر پابندی عائد کی جائے۔
.27 یوں تو تمام محکموں میں ہی کرپشن ہو رہی ہے لیکن انکا تانا بانہ AGآفیسرز،آڈیٹ آفیسرز اور ترقیاتی منصوبوں کے ٹھیکوں سے جا ملتا ہے۔بد عنوانی پر مکمل قابو پانے کے لئے سخت اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔
.28 تمام دینی مدارس کی رجسٹریشن اور اصلاحات کے لئے کام کیا جائے تاکہ انہیں قومی دھارے میں لاتے ہوئے تمام بچوں کو دینی تعلیم سے بھر پور طریقے سے روشناس کروایا جائے۔
.29 ہر نوجوان لڑکے کی تین ماہ کی فوجی ٹریننگ کے بعد ہی اس کا شناختی کارڈ بنایا جائے۔
.30 وزیراعظم ہر جمعرات کی رات ٹی وی چینلز پر براہ راست تمام قومی مفادات ، معاملات ، ترجیحات اور اپنے کئے جانے والے اقدامات سے عوام کو آگاہ کریں۔ روایتی خطاب کی بجائے یہ ایک مکمل بریفنگ ہو جو کہ وائٹ بورڈیا پروجیکٹر پر دی جائے۔ جس میں تمام اعدادوشمار پیش کئے جائیں تاکہ فضول اور منفی پروپیگنڈے سے بجا جاسکے۔
.31 مہنگائی کی ایک وجہ سرکاری نرخ ناموں کی غیر موجودگی اور علاقہ مجسٹریٹ کی عدم دلچسپی ہے۔ ہر قسم کے کاروبارمیں شرح ِمنافع مقرر کر دی جائے کہ جس سے زائد منافع ناجائز اور غیر قانونی تصور کیا جائے اس ضمن میں سخت سزائیں بھی مقرر کی جائیں اور عوام کو لالچ و حرص کی تفصیلات اور نقصانات سے بھی آگاہ کیاجائے۔

.32 وزیراعظم قومی مفادات پر عوامی آرا ء جاننے کیلئے سرکاری ایس ایم ایس سروس شروع کریں اس طرح
اُنہیں ہرقومی معاملے میں عوامی رائے کا پتہ چلے گااور فیصلہ کرنے میں آسانی ہو گی۔
.33 میڈیامیں شامل افرادبشمول اینکرز حضرات کا پراپرٹی ریکارڈ سالانہ بنیادوں پر مرتب کیا جائے۔ جیسا کہ سرکاری گزیٹیڈ ملازمان کا ہوتا ہے۔
.34 چیف جسٹس و دیگر سینئر جج صاحبان عدالتوں میں زیر التوا ء پڑے ہزاروں کی تعداد میں مقدمات پر زیادہ توجہ مرکوزکریں ۔ ایک مقدمے کی پیشی کی تاریخ کئی کئی ہفتوں بعد مقرر کئے جانے سے مقدمات طوالت اختیار کر لیتے ہیں اور ملوث پارٹیوں کو بھاری عدالتی اخراجات کے علاوہ مزید ذہنی کوفت کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ یہ انصاف کی کیسی بروقت اور سستی فراہمی ہے۔۔۔؟
.35 وکلاء کی سیاسی سرگرمیوں میں شمولیت پر مکمل پابندی عائد کر دی جائے۔
.36 وکلاء کی فیس کی حدود کا تعین کیا جائے اور ہر کیس کی نوعیت کے حساب سے سرکاری نرخ مقرر کئے جائیں۔ فیس کی زیادہ سے زیادہ اور کم سے کم حد مقرر کی جائے اور سرکاری طور پر چیک کیا جائے۔
.37 وکلاء کو لائسنس کا اجراء ،سرکاری ادارے مجاز ہوں۔ کسی ایک وکیل یا گروپ کو یہ اختیار نہیں کہ وہ دیگر کسی بھی وکیل کے خلاف ذاتیات کی وجہ سے اُسے نقصان پہنچائیں۔
.38 فضول ترقیاتی اسکیموں پر اربوں روپے صرف کرنے کی بجائے ملک میں ہنگامی بنیادوں پر ڈیمز بنائے جائیں۔ لوڈشیڈنگ کے مکمل خاتمے ، نادہندگان سے بقایا جات کی وصولی اور بجلی چوروں کے خلاف نئے اور سخت قانون بنائے جائیں۔
.39 شفاف احتسابی عمل میں عدلیہ ، فوج اور تمام سیاست دانوں کو شامل کیا جائے۔
.40 نجی ہسپتالوں کو مزید لائسنس دینے پر پابندی عائد کر دی جائے اور مرحلہ وار تمام نجی ہسپتال ختم کر دئیے جائیں ۔ جب تک یہ مرحلہ مکمل ہو ڈاکٹروں کی پرائیوٹ فیس 100روپے مقرر کی جائے اسی طرح ہر قسم کے طبعی ٹیسٹ کی سرکاری قیمتیں مقرر کر دی جائیں۔
.41 جعلی حکیموں ، عطائی ڈاکٹروں اور دوا ساز کمپنیوں کے خلاف نئے اور سخت قوانین اور سزائیں مقرر کی جائیں۔
.42 تمام سرکاری تعلیمی اداروں ، دفاتر اور محکموں میں یونین سازی پر مکمل پابندی عائد کر دی جائے۔ یہ صرف اپنی سیاست چمکانے اور ذاتی مفادات کی خاطر ہر وقت حکومت کو بلیک میل کر تی ہیں اور سرکاری ملازمین کے کام ، ٹرانسفر اور پوسٹنگ میں مداخلت کر تی ہیں۔ ایسے افراد کی اجارہ داری ختم کی جائے۔
.43 پرویز مشرف دورمیں مسئلہ کشمیر کے یقینی حل کی پختہ یقین دہانی کے بعد تمام جہادی کیمپس جو کہ شمالی

علاقہ جات وآزاد کشمیر میں ملک بھر سے جذبہ جہاد کے تحت آئے افراد کو تربیت فراہم کرتے تھے وہ تمام جہادی کیمپس
پورے ملک میں بند/ختم کر دئیے گئے جس کی وجہ سے ایک طرف اُنہی افراد نے اپنی مذہبی جہادی خدمات افغانستان اور شمالی وزیرستان میں امریکی اتحادی افواج اور پاکستانی افواج کیخلاف پیش کر دیں جس سے پاکستان میں دہشت گردی کی ایک بڑی لہر نے جنم لیا تو دوسری طرف مقبوضہ کشمیر میں موجو د تقریباً سات لاکھ بھارتی افواج اور راء کے ایجنٹس مجاہدین نہ آنے کی وجہ سے فارغ ہو گئے اور یہ ہی راء کے ایجنٹس بڑی تعداد میں افغانستان منتقل کر دیئے گئے جہاں سے اُنہوں نے بلوچستان کے چند بھٹکے ہوئے افراد کو آلہء کار بناتے ہوئے بلوچستان کے حالات انتہائی خراب کر دئیے۔ اس ضمن میں بھارتی افواج اور را کو مصروفِ عمل رکھنے کیلئے کشمیر جہادی محاذ کو ری اوپن کرنے کی اشد ضرورت ہے۔
.44 پرویز مشرف کے کچھ غلط اقدامات ، وفاقی محصولات میں بلوچستان کو حصہ فراہم نہ کرنا ، سردارانہ نظام کی وجہ سے لاقانونیت کا فروغ ، تعلیم اور شعور کی کمی ، قدرتی ذخائر پر بیرونی دنیا کی ناپاک نظریں ، افغان مہاجرین کی بڑی تعداد میں بلوچستان میں موجودگی اور فلاحی تنظیموں کے نام پر بیرونی خفیہ ایجنسیوں کی بلوچستان آمد، یہ سب مسئلہ بلوچستان کے محرکات ہیں۔اس ضمن میں صدرِ مملکت کی خصوصی ٹیم صوبائی کابینہ کے ارکان کے ہمراہ ہر ہر ضلع کاخود دورہ کر ے اور جنگی بنیادوں پر ہر ہر ضلع کے لوگوں کے مسائل حل کئے جائیں تب ہی بلوچستان میں امن قائم ہو گا۔
.45 تمامVVIPs ، منسٹرز، ڈاکٹرز، اہم شخصیات کے اجسام میں خفیہ چِپ نصب کی جائے تاکہ اغواء برائے تاوان کی روک تھام ہو سکے۔
.46 ایمبولینس اور پولیس کے لئے مخصوص سائرن رکھے جائیں جو کہ عوامی گاڑیوں میں نصب کرنے کی ممانعت ہو۔
.47 پورے ملک کے تھانوں کو نیٹ ورک کے ذریعے جوڑا جائے۔
.48 تمام گاڑیوں کی کمپیوٹرائزڈ رجسٹریشن کی جائے اور خفیہ چِپ نصب کی جائے۔
.49 آئین میں ترمیم کے ذریعے ہر صو بے کے صو با ئی وزرا ء کی تعداد 13مقرر کی جائے اور اس سے زیا دہ ایک بھی وزیرنہیں رکھا جائے گا.
.50 وفا قی وزرا ء کی تعدا د22 مقرر کر دی جا ئے ہر صو بے کو وفا ق میں بر ابر نما ئند گی دی جا ئے اور کسی صو رت وزرا ء کی یہ تعد اد تجا وز نہ کر ے (مثا ل کے طو ر پر اگر قو می اسمبلی میں پا رٹی ’’F‘‘اکثریت سے الیکشن جیت جاتی ہے تو وہ امید واروں کے لو کل / ڈومیسا ئل کے حسا ب سے ہر ہر صو بے سے 4,4افراد کا انتخا ب کریگی جبکہ دو وزراؤفاق،گلگت بلتستان اور فاٹا سے منتخب کیے جائیں۔
.51 تمام کھیلوں کے کھلاڑیوں پر برابری کی بنیاد پر اخراجات کیئے جائیں۔
.52 عدالتوں میں زیر التواء پڑے ہزاروں مقدمات کی طرف توجہ کرنے کی اشد ضرورت ہے۔
.53 پبلک سروس کمیشن کے تحت ہونیوالے تمام انٹرویوز کی ویڈیو ریکارڈنگ کی جائے۔

.2معا شر تی اصلا حا ت ۔
.1 پو رے ملک میں ایک خاص مہم کے تحت قو میت کے جذ بے کو ابھا را جا ئے ۔
.2 قا ئد اعظم ، علا مہ اقبا ل ، لیا قت علی خان و دیگر چند اہم شخصیا ت کوقو می ہیر وز کا درجہ دیا جائے ۔ ان اشخا ص کیخلا ف بو لنے یا لکھنے والے کو سزائے مو ت دی جا ئے (جو شخص ان کا نہ ہو سکا و ہ پا کستان کا کیا ہو گا )
.3 تما م فو رسز کو ایک خصو صی اختیا ر دیا جا ئے جس کے تحت اگر پا کستا نی پر چم کی بے حر متی کر نیو الے یا جلانے والے کو رنگے ہا تھو ں پکڑ لیا جائے تو مو قع پر اسے ما ر دیا جا ئے ۔ (کچھ اقداما ت یا سخت فیصلے وقت کی ضر ورت ہو تے ہیں )
.4 قو می یکجہتی دن منا یا جا ئے کہ جس دن ہر عما رت ہر گھر پر صر ف پا کستا ن کا پر چم لہر ایا جا ئے یعنی اگر کسی
سیا سی پا رٹی کا دفتر ہے یاکسی دوسرے ملک کا سفا رت خا نہ ہے تو اُ س دن پا رٹی پر چم و دیگر پر چم سر نِگو ں رہیں گے اور ان کی
جگہ پا کستا نی پر چم لہر ایا جا ئے گا ۔
.5 جذ بہ ایما ن و حب الو طنی کو فروغ دینے کے لئے مہینۂ سنت نبویؐ کی پیروی، مہینہ ء صفا ئی ، مہینہ ء اخلا ق ، مہینہ وقت کی پا بند ی ، مہینہ اسلا می تعلیما ت پھیلا نا ، و دیگر طریقو ں پر عمل کیا جا ئے ۔اس سلسلے میں میڈیا کا کردار انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔
.6 خصو صی عدا لتیں قا ئم کی جا ئیں جن میں منشیا ت فروش ، بھتہ خور، غد ار ملک ،دہشت گر دو ذخیر ہ اند و زوں کو فو ری سز ائیں دی جائیں ۔اس مقصد کے لئے ایک قا نو ن بنا یا جا ئے جسکے تحت مند رجہ بالا مجر ما ن کو سز ائے مو ت دی جا ئے جسکی کو ئی اپیل نہ ہو اور تین دن میں سز ا پر عمل درآ مد کیا جائے یہ قا نو ن ایک دم بہت سی تبدیلیا ں لا ئے گا ۔ .7 تما م سیا سی جلو س ،مذ ہبی جلو س و دیگر اجتما عا ت کے لئے ہر شہر سے با ہر علا قو ں میں مخصو ص مید انی علا قے مقرر کئے جا ئیں او ر شہر وں کے با زا روں مرکزی حصو ں میں کسی بھی قسم کے جلو سو ں وغیر ہ کی اجا زت نہ دی جا ئے بلکہ پا بند ی عا ئد کر دی جا ئے (آ ئے روز جلسے جلو سو ں نے کا روبا ر کو بہت زیا دہ متا ثر کیا ہے ۔ یہ اجتما عی مفا د کی با ت ہے اس لئے ہر ایک کو اس پر متفق ہو نا چا ہیئے)
.8 تما م لگثرر ی اشیا ء کی درآ مدات پر پا بند ی عا ئد کی جا ئے اور اس با رے میں خصو صی مہم کے تحت شعو ر بید ار کیاجائے ۔
.9 عو امی حب الو طنی کے جذبے کو ابھا رنے کے لئے تما م دفا تر، تعلیمی ادا روں، پر ا ئیو یٹ ادا روں، کا رخا نو ں اور صنعتو ں میں ٹھیک صبح سا ڑھے آ ٹھ بجے تین مر تبہ ’پا کستا ن زندہ آ باد ‘ کے نعرے لگو ائے جا ئیں ۔ ایک وقت میں پو را پا کستا ن یک زبان ہو گا ۔
.10 بھارتی فلمیں ، ڈرامے ،گانے ، اسٹیج شوز، تقسیم ایوارڈ ، کوئز پروگرام، کارٹونز اور خبریں یعنی سب ہی میں بھارتی ثقافت اور ہندوازم کی جھلک نظر آتی ہے اور تقویت دی جا رہی ہے۔ اور ہمارے معاشرے میں بچوں سے لیکربڑوں تک کو اس یلغار نے اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے اور اس کا سب سے زیادہ نقصان دینِ اسلام اور مسلمانوں کو ہو رہا ہے چنانچہ انڈ یا کے تما م چینلز،ویڈ یو ، آ ڈیو سی ڈیز ، فلمیں یعنی تما م پر پا بند ی عا ئد کر دی جا ئے ۔
.11 فر عو نی نظا موں کا خا تمہ کیا جا ئے ان لو گو ں نے نہ صر ف علا قا ئی تر قی کو پس پشت ڈال دیا ہے بلکہ حکو مت کے اند ر ایک نئی حکو مت قا ئم کر رکھی ہے اور اپنے اثر و رسو خ کو قا ئم رکھنے کیلئے نا انصا فیو ں اور جر ائم کی پشت پنا ہی سے کا م لیتے ہیں یعنی مجرمان کی سر پر ستی کر تے ہیں
.12 ملکی قا نو ن کے تحت ہی ہر جر م کی سز ادی جا ئے اور نا م نہا د پنچا ئیت ، اڈے ، عد التیں ختم کی جا ئیں اور ایسے افراد کو سخت سز ائیں دی جا ئیں جنہو ں نے ملکی قا نو ن کو مذ اق سمجھا ہو ا ہے اور اپنے قا نو ن بنا رکھے ہیں ۔

.13 ڈا کٹر قدیر خا ن کو ان کی زند گی میں ہی نا صر ف اعلیٰ اور خصو صی اعزا زات سے نو ازا جا ئے بلکہ ان کی
خد مات کااعتر اف سر عا م کیا جا ئے ( ایک شخص نے اپنی جا ن خطر ے میں ڈا ل کر جو کچھ کیا صر ف اس ملک کی خا طر کیا ۔ اس کی عزت و حفا ظت ہم سب پر فر ض ہے ) ۔
.14 میڈ یا پر اعلیٰ شخصیا ت و محکمہ جا ت پر مذ احیہ پر و گرامز پر مکمل پا بند ی عا ئد کی جا ئے کیو نکہ اس طر ح نہ صر ف اشخا ص کی بلکہ مختلف محکمہ جا ت کی تذ لیل ہو رہی ہے ۔
.15 بیلنس آف پیمنٹ اور بیلنس آ ف پا ور ہو نا چا ہیئے سر ما یہ دا رانہ نظا م ختم کیا جائے ۔عزت و تعظیم کا تعلق اعلیٰ تعلیم /علم کیسا تھ جو ڑنے کی کو شش کی جائے ) ۔
.16 شادی بیاہ کے لئے ایک نیا قانون بنایا جائے جس میں ڈش چھولے چاول یا آلو چنا یا چھولے روٹی یا آلو روٹی بمعہ سادہ پانی کی اجازت دی جائے۔اِس قانون میں زیور ، سونا چاندی، گاڑی،موٹرسائیکل،مکان،زمین،پلاٹ وغیرہ کے بطور جہیز لین دین پر سخت پابندی عائد کی جائے۔سرکاری سطح پر جہیز کی اشیاء کی انتہائی مختصر فہرست مرتب کی جائے۔جس کے علاوہ کسی بھی اشیاء کا لین دین جرم ہو۔
.17 میڈیا کی ترقی نے نئے انقلاب کی ابتداء کر دی ہے ۔ معاشرے میں رونما ہونے والے مظالم ، نا انصافیاں کھل کرسامنے آرہی ہیں چنانچہ میڈیا اپنے وقار کو مدِ نظر رکھتے ہوئے غیر جانبدارانہ رپورٹس پیش کرے اور اپنے اندرموجو د کالی بھیڑوں کا خود خاتمہ کرے۔
.18 کسی بھی قومی معاملے پر ماہرین کی رائے لی جائے ۔ سیاسی مخالفین ہر معاملے پر مخالفت برائے مخالفت کی پالیسی پر عمل پیرا ہیں اور اچھے اقدامات کو نہیں سراہتے۔
.19 موبائل فون پر گھٹیا ، غیر اخلاقی ، بے ہودہ پیغامات ، لطیفے ، رنگ ٹونز اور تصاویر پر مکمل پابندی عائد کی جائے ایسے پیغامات بھیجنے والے کا موبائل سم بلاک کر کے مذکورہ افراد کو گرفتار کرکے سخت سزا دی جائے یا جرمانے عائد کئے جائیں۔
.20 ہر محلے ، مارکیٹ، اداروں ، پارکوں میں خصوصی کلاسزکے ذریعے عوام کو دہشت گردوں ، چوروں، ٹھگوں، اغواہ کاروں ، جعلی پیروں، ایمرجنسی کی صورتحال سے نمٹنے کے طریقے کار ، فوری اطلائی نمبرز اور معلوما ت فراہم کی جائیں۔ اس کورس کے انعقاد سے عوام کی سمجھ بوجھ اور معلومات میں اضافہ ہو گا اور جرائم پیشہ افراد کے خلاف گھیرتنگ کیا جا سکے گا۔
.21 آبادی میں خواتین کی شرح پیدائش زیادہ ہونے کیوجہ سے اکثر لڑکیاں شادی کئے بغیر ہی زندگیاں بسر کر رہی ہیں۔ اس ناہمواری کو متوازن کرنے کیلئے ہر اچھے کاروباری اور سرکاری ملازمین کو دو شادیاں کر نے کا حکم دیا جائے ۔ ملازمین کو باقاعدہ دوسری شادی الاؤنس بھی دیا جائے۔
.22 پیشہ ورانہ فقیروں کو پکڑکر انکا اندراج کرواکے انہیں ہنر سکھایا جائے اور روزگار کے مواقع فراہم کیئے جائیں۔

.3مذہبی اصلا حات۔
.1 جمعے کے دن کی چٹھی کو فو ری طو ر پر بحا ل کیا جا ئے تا کہ ملک میں خیر و بر کت قا ئم ہو ۔
.2 فر قہ وا رانہ اختلا فا ت پر لکھی جا نے والی تما م کتا بو ں اور مواد کو فو ری طو ر پر تلف کر دیا جا ئے ۔
.3 حجا ب کو خو اتین کیلئے لا زمی قر ار دیا جا ئے ۔
.4 مذ ہبی یگا نگت اور فر قہ وارانہ تقسیم کے خا تمے کیلئے دینی علما ء کا ایک پلیٹ فا رم قائم کیا جا ئے کہ جہا ں سے ہفتہ وار بیا نا ت و مشتر کہ فتو ے جا ری کیئے جا ئیں ۔
.5 O.I.Cکو فعا ل بنا نے کیلئے پا کستان اپناکلید ی کر دار ادا کر ے ۔ OICکا ہر مہینے اجلا س طلب کیا جا ئے اور ہر تین ما ہ بعد سر برا ہی اجلا س ہو کہ جس میں صدر یا وزرائے اعظم شر کت کر ینگے جبکہ ما ہو ار اجلا س میں وزرا ء خا رجہ شر کت کرینگے (OICکے مہینو ں مہینو ں بعد ہو نے والے اجلا سو ں کی وجہ سے اس کی اہمیت تقریبا ً ختم ہو کر رہ گئی ہے
.6 مشتر کہ اسلا می فو ج کا قیا م فوری عمل میں لا یا جا ئے جس کیلئے پا کستان کلید ی کر دار ادا کر تے ہو ئے پہل کر ے اوراپنی سرزمین پر ا سکا ہیڈ کو ارٹر بنا ئے تما م ممبر مما لک ِ اسلا می کو پا بند کیا جا ئے کہ زما نہ ء امن میں وہ اپنے ملک کی 25%فوج اور 25%فوجی بجٹ اسلا می فو ج کیلئے مختص کر یں گے اور زما نہ ء جنگ میں ضر ورت کے حساب سے مزید فو ج و اخرا جا ت دیں گے اور NATOکی طر ز پر دفا عی معا ہد ہ کر یں ۔
.7 تما م اقلیتو ں کو مکمل شہر ی حقوق و مذ ہبی آ زادی دی جا ئے تا کہ اُ ن کا اسلا م پر اعتما د بڑ ھے ۔
.8 ہنگا می بنیا دو ں پر ایک بہت بڑ ی مذ ہبی ٹیم تشکیل دی جا ئے جو پو ری دنیا میں جا کر اسلا م کے با رے میں غلط نظر یا ت کی نفی اور صحیح شعو ر اجا گر کر ے ۔
.9 تما م مد ا رس میں اس با ت کو یقینی بنا یا جا ئے کہ وہا ں صر ف اسلا می تعلیما ت دی جا ئیں یعنی کسی بھی قسم کی جہا دی تر بیت نہ دی جا ئے ( درا صل ہما ر ی سب سے بڑ ی غلطی یہ ہے کہ جس شخص کا جو کا م ہے وہ اس سے ہٹ کر کا م کر رہا ہے ۔ فو ج ملک کی حفا ظت کے لئے جب کہ طا لب ِ مد رسہ اسلا م کی تبلیغ و سر بلند ی کیلئے ہے )
.10 ملک کے مضبوط ستون دینی مدارس کی نئے سرے سے رجسٹریشن، خطیر مقدار میں سرکاری فنڈز کی فراہمی ، سرکاریاداروں کا درجہ اور اساتذہ کی تنخواہیں مقرر کر دی جائیں اور دینی مدارس کا مرتبہ بحال کیا جائے۔
.11 تما م اخبا رات و رسا ئل میں اسلا می آ یا ت و احا دیث اور اس کے تر جمے کے لکھنے پر پا بند ی عا ئد کی جا ئے یہی اخبا را ت و رسا ئل بعد میں ند ی نا لو ں اور کچر ے کے ڈھیر کی نظر ہو جا تے ہیں ۔ قر آ نی آیا ت کی بے حر متی میں سب گنہگا ر ہو رہے ہیں ۔ صر ف جمعے کے دن ان کی چھپا ئی کی اجا زت دی جا ئے ۔ اور لو گو ں پر جمعے کے دن کے اخبا رات کا احتر ام لا زم قرار دیا جائے ۔
.12 سبز رنگ کا ایک ’’اسلا می گرین کا رڈ ‘‘بنا یا جا ئیگا جو ہر اسلا می مما لک ایسے شہر یو ں کو ایشو کر ینگے ۔ جو کسی
بھی صورت میں دیگر اسلا می مما لک میں امن و اما ن کی صو رتحا ل کو خر اب کر نے کا با عث نہ بنے اور کسی غیر قا نو نی سرگر می میں ملو ث نہ ہو۔ یہ اسلا می گر ین کا رڈ صر ف OICکے ہیڈ آ فس سے ایشو ہو نگے اور حصو ل کنندہ کیلئے پاسپو رٹ کی شر ط نہیں رہے گی اور وہ کسی بھی اسلا می ملک میں آ جا سکے گا ۔یہ گرین کا رڈ حصو ل تعلیم کا روبا ر ، سیاحت ، سما جی کار کنو ں ، تحقیق و تجر با ت اور روزگا ر وغیر ہ کے سلسلے میں دئیے جا ئیں گے ۔
.13 گر ین اسلا می کا رڈ کو استعما ل کر تے ہو ئے تما م اسلا می مما لک اسا تذ ہ جو کہ فنی تیکنیکی، شعبہ جا ت میں مہا رت رکھتے ہو ں کو ایک دوسر ے کے ملک میں بھجو ائیں گے اور ہر شعبے میں تعا ون کر یں گے ۔
.14 وزارتِ مذہبی امور و اطلاعات کا ایک مشترکہ سیل تشکیل دیا جائے جس کے توسط سے انٹر نیٹ پر بے ہودہ سائیٹس لاک کر دی جائیں ، تمام ٹی وی چینلز کی اصلاح کی جائے ۔ اسلامی پروگراموں کی فراوانی کر دیجائے۔
.15 مقدس و معظم شب برات کی شام بچے اور بڑے پٹاخے پھوڑنے اور ہوائی فائرنگ پر توجہ مرکوز رکھتے ہیں۔ اس غیر شرعی رسم کو ختم کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ 28مئی یوم تکبیر کے دن باقاعدہ سرکاری طور پر آتش بازی کا اہتمام کیا جائے اور بچوں کو پٹاخے پھوڑنے کی اجازت دی جائے جبکہ شب برات پر اسے ممنوع قراد دیا جائے۔
.16 تما م اسلا می مما لک اپنے اپنے ملک کی درآ مدا ت و بر آ مدات کی فہر ستیں بمعہ قیمت خرید و فر وخت ایک دوسرے کو پیش کریں اور دیگر غیر اسلا می مما لک کے مقا بلے میں ایکدو سر ے سے نئے کا روبا ری و تجا رتی تعلقا ت استوار کریں گے ۔
.17 حضور پاکﷺ کی زندگی ، فقہ، شریعت، احادیث اور خلفائے راشدین پر مشتمل علیحدہ علیحدہ مضمون میٹرک کے نصاب میں شامل کیا جائے۔
.18 POGO کارٹون چینل کی وجہ سے ہمارے بچے ہندوانہ رسم و رواج سیکھ رہے ہیں۔ اس کے مقابلے میں اسلامی کارٹون چینل بنایا جائے۔

.4معا شی اصلا حات ۔
.1 تما م بند ملز ، فیکٹریا ں، ادار ے اور صنعتی کا رخا نے کی وجو ہا ت طلب کر کے فہر ست تیا ر کی جا ئے اور تما م کو فنڈ ز کی فراہمی کر کے چلا یا جا ئے ۔
.2 مُلک کے 100امیر ترین اشخا ص سے ایک خصو صی مہم کے تحت درخواست کی جا ئے کہ و ہ اپنا 50%سر ما یہ پاکستا ن میں لگا ئیں ۔
.3 بیر ون مُلک پا کستا نیو ں سے بھی درخواست کی جائے کہ وہ اپنا 50%سر ما یہ پاکستا ن میں لگا ئیں ۔
.4 سو د شدہ قر ضے با لکل نہ لئے جا ئیں بلکہ تر قیا تی شعبو ں میں سر مایہ لگا نے کیلئے امداد و بلا سو د قر ضے حا صل کئے جا ئیں ۔
.5 صنعتی انقلا ب کی ایک ہنگا می بنیا دو ں پر تیا ری کی جا ئے اور پو رے مُلک میں ایک ہز ار نئی مِلز ایک ہزار صنعتی کا رخانے پچا س ڈیم اور سو نئی فیکٹر یا ں لگا ئے جا نے کا منصو بہ تیا ر کیا جا ئے اور اس مقصد کے لئے بھر پو ر بین الاقوا می مہم شر وع کی جا ئے یعنی امدا د بلا سو د قر ضے فنی و تکنیکی مد د حا صل کی جا ئے ۔
.6 تما م اسلا می مما لک سے نئے سر ے سے اچھے تعلقا ت کی ابتد ا کر تے ہو ئے مالی مدد طلب کی جا ئے ۔

.7 مُلکی اشیا ء پر ٹیکس کم کئے جا ئیں تا کہ چیز وں کی قیمتیں مستحکم ہو ں اور عوا می پہنچ تک ہو ں ۔
.8 اقلیتو ں کی ایک بڑ ی ٹیم تشکیل دی جا ئے جو کہ بیرونی مما لک میں جا کر معا شی اصلا حا ت کے لئے کا م کر سکیں ۔
.9 ملکی معیشت کی بہتر ی کیلئے تما م تنظیمیں ، ادارے ، سیا سی و مذ ہبی جما عتیں یعنی ہر طبقہ ء فکرکے لو گ پو رے ایک سا ل کے لئے اس بات پر متفق ہو جائیں کہ کسی بھی صو رت میں وہ پہیہ جا م اور شٹر ڈاوٗ ن کی کا ل نہیں دیں گے اوربطو ر احتجا ج کا لی پٹیا ں با ند ھ کر یا جلسے وغیر ہ کر کے احتجا ج ریکا رڈ کر وا یا جا ئے گا ( اس طر ح کا روبا ر ِ زند گی پورے ایک سا ل بغیر کسی رکا وٹ کے رواں دوا ں ہو گا اور معیشت پر مثبت اثرا ت آ ئیں گے )۔
.10 ملک کے اند ر پر وڈکشن کو بڑھا کر ایکسپو رٹ کو بڑھا یا جا ئے ۔ اور امپو رٹ کو کم سے کم کر نے کی کو شش کی جا ئے ۔
.11 ایک بڑے منصو بے کے تحت بلو چستان میں نئے صنعتی شہر بسا ئے جا ئیں ۔ جس کی وجہ سے ایک تو آ با دی کاتوازن قا ئم ہو گا اور صو بہ بلو چستا ن تر قی کی طر ف گا مزن ہو گا ۔

.5تعلیمی اصلا حا ت ۔
.1 FA/FScتک تمام مُلک کے سر کا ری و پر ائیو یٹ اداروں میں ایک نصا ب مقرر کیا جا ئے جو کہ مو جو دہ بین الاقوا می حالات و ضروریا ت کو مد نظر رکھ کر جدید خطو ط پر استوار کیا جا ئے ۔
.2 میٹر ک کے امتحا نا ت کے فو را ً بعد دو ما ہ کا سِو ل ڈیفینس کو رس اور FA/FScکے فو را ً بعد تین ما ہ کی فو جی ٹر یننگ لا زمی قرا ردی جا ئے۔
.3 وہ ما ہر نو جو انا ن جو کہ فنی اعتبا ر سے خد ائید اد صلا حیت کے ما لک ہیں اور نت نئی ایجا دا ت کر کے ملک کی تر قی میں خا طر خو اہ اضا فہ کر سکتے ہیں اُ ن کیلئے ایک خصو صی ادا رہ قا ئم کیا جا ئے اور انہیں مکمل وسا ئل فراہم کئے جا ئیں ۔
.4 ٹیکنیکل ایجو کیشن کو فر وغ دیا جائے اور طلبا ء کیلئے اُنکے ٹر یڈ کے حو الے سے سہو لیا ت دی جا ئیں ۔ ٹیکنیکل ادا روں کو جدید خطو ط پر اسطو ار کیا جائے ۔
ٍ .5 ملک کے تما م تعلیمی ادا روں ، یو نیو رسٹیز کو بر ابری کی بنیا د پر فنڈ ز کی فراہمی کی جا ئے ۔
.6 نقل کلچر کا مکمل طور پر خا تمہ کیا جائے ۔
.7 تعلیمی انکر یمنٹ فو ری طو ر پر بحا ل کیا جا ئے ۔
.6بین الاقوا می اصلا حا ت ۔
.1 ملک کی خا رجہ پا لیسی پر نظر ثا نی کی جا ئے اور اس کو بین الا قوا می حا لا ت کے پیش نظر نئے سر ے سے مر تب کیاجا ئے۔

.2 مسلم امہ سے تعلقا ت کو سب سے زیا دہ تر جیح دی جا ئے ۔دیگر مخا لف مما لک کے خلا ف سخت تر ین پا لیسی اپنا ئی جا ئے (اگر ہمیں کو ئی پتھر ما رے تو اس کے بدلے میں پھو ل پیش نہیں کر نا چا ہیے )
.3 تما م دوست مما لک سے نہ صر ف تعلقا ت بہت زیا دہ گہر ے کئے جا ئیں بلکہ ان کے بین الا قوا می مفا دات /معا ملا ت میں ان کی مکمل حما یت کی جا ئے ۔
.4 روس کو کشمیر کے مسئلے پر اعتما د میں لیا جائے ۔
.5 روس سے تعلقا ت کا نئے سر ے سے آ غا ز کیا جا ئے اور تجا رتی و فنی شعبے میں بھر پو ر مد د طلب کی جائے کیو نکہ روس ما ہر ین سے بھر ا پڑ ا ہے ۔
.6 چین سے تعلقا ت کو فو قیت دی جا ئے اور ہر بین الا قوا می معا ملے میں صلا ح مشو رے کے بعد قد م اٹھا یا جا ئے ۔
.7 ایر ا ن سے بڑ ے پیما نے پر تجا رتی معا ہد ات کئے جا ئیں نیز پا سپو رٹ شر ائط ختم کی جا ئیں ۔
.8 بھا رت کے سا تھ تعا و ن و تجا رت و تعلقا ت بمعہ مُمبئی بم دھما کو ں میں تعا و ن ، سب کشمیر کے مسٗلے سے مشروط کر دیئے جا ئیں یعنی سب سے پہلے ’مسٗلہ کشمیر ‘ کا حل پھر دیگر معا ملا ت ۔
.9 سب سے ضر وری اقدا م یہ ہے کہ پا ک افغا ن با رڈر مکمل طو ر پر خا ر دا ر تا روں و دیگر اشیا ء سے بند کر دیا جا ئے کیو نکہ بلو چستان اور سر حد میں خر اب حا لا ت کی بنیا دی وجہ افغا نستا ن سے سر عا م اسلحہ اور دہشت گردو ں کی آ مدہے ۔ اس کے علا وہ ملک میں مہنگا ئی کی ایک بنیا دی وجہ یہ بھی ہے کہ اشیا ئے خو ر دونو ش منا فع کی لا لچ میں افغا نستا ن بھجو ائی جا رہی ہیں جس سے اپنے ملک میں قلت اشیا ء او ر مہنگا ئی بڑ ھی ہے ۔ نا جا ئز منا فع خو روں نے پو رے ملک کو چند روپو ں کی خا طر یر غما ل بنا رکھا ہے ۔ با رڈر پر با ڑ لگا نے سے پا کستا ن کے 30%فیصدمسا ئل خو د بخو د ختم ہو جا ئیں گے ۔
.10 امریکی حکو مت کے سا تھ اچھے تعلقا ت و تعا ون نہا یت ضر وری ہیں لیکن یہ امر نہا یت ضر وری ہے کہ امریکی حکو مت پر یہ با ت وا ضح کی دی جا ئے کہ ان کی غلط پا لیسیو ں اور سخت رویے کی وجہ سے پا کستا نی عو ام کی اکثر یت ان کے خلا ف ہے اور دہشت گر دی کے خلا ف ان کی شرو ع جنگ صر ف اسی وجہ سے نا کا م ہے کیو نکہ یہ فیصلے عو ا می ا منگو ں کے خلا ف ہیں ۔
ملک کو بنے کئی سال گزرنے کے با وجو د ہما رے مسا ئل جو ں کے تو ں ہیں دشمن ایک با زو کا ٹ چکا ہے ۔ اور اب بھی اپنے نا پا ک عزائم جا ری رکھے ہو ئے ہے ۔ ہم اپنے ذاتی مفا دا ت کی خا طر اس ملک کو کئی مر تبہ دا وٗ پر لگا چکے ہیں ہمیں پتہ ہو نا چا ہیئے کہ اس ملک کی مٹی میں لا کھو ں شہید وں کا خو ن شامل ہے اور اگر ہم نے اس مٹی سے وفا نہ کی تو یہ مٹی اور اس کے شہید ہمیں کبھی معاف نہ کرینگے ۔ مو جو دہ حالا ت کے پیش نظر بہت سے ضرو ری اور سنجید ہ فیصلو ں کی ضرو رت ہے ۔ ملک میں بڑھتی ہو ئی مایو سی ، انتشا ر ، افر ا تفر ی اس با ت کی طر ف اشا رہ ہے کہ ہم ملک کو تباہی کی طر ف لے جا رہے

ہیں ۔ لیکن نا امید ی کفر ہے نئے جذ بو ں کی ضرورت ہے ۔ ان اصلا حا ت کو پڑ ھنے کے بعد یہ کاغذات ردی کی ٹو کری میں پھینکنے کے بجا ئے یہ سو چا جا ئے کہ کو ن کیا کر سکتا ہے ۔ میری خد ما ت سب کے لئے حا ضر ہیں جو بھی ملکی سلا متی و بقا ء کے لئے کام کرے گا ۔ یہ اصلا حا ت اس امید کے سا تھ لکھی جا رہی ہیں کہ بے شک ہما رے پا س وسا ئل نہیں لیکن ایک جذ بہ ء حب الو طنی ہے اور یہ جذ بہ ہر ایک شخص میں پا یا جا تا ہے ۔ تو اسی جذ بے کے تحت ہم سب نے مل کرکا م کا آ غا ز کرنا ہے .
Anwar Shakil
About the Author: Anwar Shakil Read More Articles by Anwar Shakil: 3 Articles with 5143 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.