ہمارے ملک میں جمہوری نظام رائج
ہے لیکن اس نظام کی کامیابی کے لئے تعلیم ضروری شرائط میں سے ایک ہے تعلیم
و جمہوریت لازم و ملزوم ہے تعلیم کی وجہ سے انسان میں شعور بیدا ر ہو تا ہے
اور وہ تعلیم کی بدولت ہی سہی اورغلط میں تمیز کر سکتے ہیں لیکن ہمارے ملک
میں خواندگی کا تناسب کم ہے جو کامیاب جمہوری نظام کو چلانے کے لئے نا کافی
ہے لوگ ذات قوم اور فرقو ں کی بنیاد پر امیدوار کا چناؤ کرتے ہیں اسی وجہ
سے اہل امیدوار تک رسائی نہیں کر پاتے تعلیم کی کمی کی وجہ سے ہی ہمارے ملک
میں آج تک جمہوری نظام کامیاب نہیں ہو سکا ہے اس لئے یہ بے حد ضروری ہے کہ
شرح خواندگی کو برھانے کے لئے قدامات کیے جائیں تاکہ پارلیمنٹ کے ایوانوں
میں عوام کی حقیقی نمائیندگی ممکن ہو سکے اگر اس دور جدید میں بھی اپنے آپ
کو پاکستانی عوام نے با شعور نہ کیا تو یہ عوام پانچ سال کے لئے پھر اپنے
آپ کو اندھیرے کنوے میں دھکیل بیٹھے گی ۔پاکستان کے موجودہ حالات بد سے
بدتر ہو تے جا رہے ہیں ایسے میں حکومت کو حفاظتی اقدامات کے ساتھ ساتھ
لوگوں میں شعور اگاہی پیدا کرنے کے لئے بھی کام کرنا چاہیے حکومت اپنی مدت
پوری کرنے کو ہے اور الیکشن کی تیاری کے لئے سیاستدان انتھک محنت میں مگن
ہیں میرے اور ہمارے وطن عزیز پاکستان کو اس کے حال میں چھوڑا ہو ا ہے یہ سب
کیا ہے ؟ مجھے تو کچھ سمجھ نہیں آتی اگر آپ لوگوں کو کچھ سمجھ آتی ہے تو
مجھے بھی سمجھائیں یہ کیسی سیاست ہے؟ یہ حکمران اور عوام کیسی ہے ؟ ہمارے
قائد نے ہمیں ایسا پاکستان اور ایسی سوچ تو نہیں دی تھی ہمارے قرآن نے ہمیں
بے وقوف بننا اور بے وقوف بنانے کا حکم تو نہیں دیا تو پھر ہمیں ایک دوسرے
پر اور اپنی ذات پر بے جا ظلم کیوں کرنے میں مگن ہیں آخر کب تک جھوٹ کرپشن
ظلم اور نا انصافی کا دور چلتا رہے گا ؟ آخر کب تک؟کیسے بدلے گا یہ نظام ؟
ہمیں کسی سے یہ سوال پوچھنے کی ضرورت نہیں ہو نی چاہیے کیونکہ ہمارا مذہب
دین اسلام نے ہمیں ہر طریقہ بتا یا ہوا ہے مگر ہم اپنے آقا حضرت محمد ﷺ کے
بتائے ہو ئے اصولوں اور حضرت عمر ؓ کے دور کی حکمرانی سے بے خبر ہو چکے ہیں
۔اگر ہم اپنے دین کی طرف راغب ہو جائے تو ہم آج اس دور میں بھی کامیاب شخص
کامیاب قوم کامیاب حکمران بن سکتے ہیں اس دنیا میں بہت سی قومیں آباد ہیں
مگر ہر کوئی ترقی کی راہ کی طرف گامزن ہے تو پھر ہمیں ایسا کیا ہو گیا ہے
کہ ہم درست سمت نہیں چل سکتے ہم میں صرف شعور کی کمی ہے نہیں تو ہم بھی آج
عروج پر ہو تے شعور ہمیں جانکاری سے ملے گا اور جانکاری کے لئے تعلیم واحد
حصو ل ہے دوسرے ترقی یافتہ ملکوں نے اپنی عوام میں شعور اجاگر کرنے کے لئے
بہت زیادہ پروگرام تشکیل دئیے ہو ئے ہیں ترقی یافتہ ممالک اپنے سکولوں میں
نصابی تعلیم کے علاوہ بچوں کو مختلف ہنگامی حالات سے نمٹنے کے لئے بھی
تربیت دیتے ہیں ۔بچوں کو زلزلے عمارت میں آگ لگنے یا کسی بھی ناگہانی آفت
میں پھنس جا نے کی صورت میں جا ن کی حفاظت کے طریقوں کے بارے میں معلومات
فراہم کرتے ہیں اس طرح بچوں کے اندر خود اعتمادی پیدا ہو تی ہے اور وہ مشکل
وقت میں گھبرانے کی بجائے دانشمندی سے کام لیتے ہیں پاکستان کی موجودہ صورت
حال کو مدنظر رکھتے ہو ئے حکومت کو چاہئے کہ ہمارے ملک میں بھی سکو ل و
کالج میں نصابی تعلیم کے علاوہ ہنگامی حالات میں حفاظتی اقدامات کی تعلیم
بھی لازمی قرار دی جائے ۔ہم لوگوں میں تعلیم کی آگاہی اور شعور آجا ئے گا
تو ہم پاکستا ن میں چلنے والی سیاست کو سمجھ جائیں گے اور اپنی عزت بچا لیں
گے جو اس وقت داؤپر لگی ہے کیونکہ پاکستان میں پچھلے تیس ،چالیس سالوں میں
چند ایک چہرے روپ بدل بدل کر سامنے آرہے ہیں اور مل بیٹھ کر کھا پی رہے ہیں
اور ہما رے وطن عزیز کو قرضوں اور معاشی حالات سے دو چار کر رہے ہیں ان کو
کچھ فرق نہیں پڑتا ہمارے ملک میں جو دہشت گردی ہو رہی ہے کیا یہ ہمیشہ اسی
طرح رہے گی ؟ جو کچھ کراچی میں ہو رہا ہے اس کو دیکھ کر دل خون کے آنسو
روتا ہے ہر بیماری کا کوئی نہ کوئی علاج ہو تا ہے مگر اس مسئلے کا کوئی
علاج کیوں نہیں ہے ہماری حکومت کو چاہئے کہ وہ مسئلے کی تفتیش کرے اور اس
مسئلے کی جڑ کو تلاش کریں بجائے اس کے کہ ہر بار بم دھماکے کے بعد عوام کو
بہلانے کے لئے یہ بیان دیں کہ یہ طالبان نے کیا ہے ہمیں اس چیز سے غرض نہیں
ہے کہ یہ بم دھماکے کو ن کرتا ہے ہم صرف اتنا چاہتے ہیں کہ ہمارے ملک میں
بھی امن ہو کسی ماں کو اپنی اولاد کے بے گناہ قتل پر رونا نہ پڑے یہ تب ہو
گا جب ہم سب مل کر شعور اجاگر کر یں اور عوام میں تعلیم عام ہو جائے اس وقت
وطن عزیز بہت زیادہ مشکلات سے دو چار ہے ہمیں حالات کو سمجھے ہو ئے اور
اپنی عزت بحال کرنے کے لئے بہت ضروری اقدامات کرنے پڑیں گے تا کہ ہم اپنے
وطن عزیز کو ترقی یافتہ ممالک کی صف میں کھڑا کر سکیں ۔ |