ہمارا روزہ

دنیاکی ساری چیزیں ہمارے سامنے میں ہیں،بھوک سے جان بلب ہے،اورپیاس کی شدت تڑپا رہی ہے، ہم بندکمرے میں ہیں،جہاں پرہمارے سواکوئی دوسراموجود بھی نہیں،پھربھی کھانے کی چیزوں پرہاتھ نہیں لگاسکتے،اورمشروبات کے ذریعہ اپنی پیاس نہیں بجھاسکتے،اس لئے کہ ہم روزہ سے ہیں۔

ایک عام مسلمان،جونوافل ومستحبات،اوردیگراذکارونوافل کاپابندبھی نہیں ہے،اﷲ کے رسول کی نہ جانے کتنی سنتوں کو وہ پامال کررہاہوتاہے؛مگرجب روزہ رکھ لیا،توخداکاخوف اس قدرغالب آگیاکہ وہ چھپ کر اوردنیاکی آنکھوں میں دھول کرڈال کر بھی کھانے اورپینے کی چیزوں کونہیں چھوسکتاہے؛اس لئے کہ اس نے روزہ رکھ لیاہے۔

یہ رمضان المبارک کامہینہ ہے،گویاانواروبرکات کاایک خزانہ ہے،گناہ کاروں،سیہ کاروں، اور خطاروں کیلئے رحمان کی طرف سے رحم وکرم کاایک خاص عطیہ ہے،ہے کوئی مانگنے والا،اپنے گناہوں پر نادم و پشیماں ہونے والا،توبہ واستغفارکرنے والا،اﷲ کی طرف رجوع کرنے والا،آؤ،آؤ،تم مانگو،ہم دیں گے، یہ صداہردن آتی ہے اس رحیم وکریم کی طرف سے جوسب کچھ جان کربھی ہمیں معاف کردیناچاہتاہے۔
ہم تومائل بہ کرم ہیں،کوئی سائل ہی نہیں
راہ دکھلائیں کسے،رہ روِ منزل ہی نہیں

ایک مسلمان جس نے کلمہ پڑھ لیا’’اشہدان لاالٰہ الااﷲ واشہدان محمداعبدہ و رسولہ‘‘میں گواہی دیتاہوں کہ اﷲ کے سواکوئی معبودنہیں،اورگواہی دیتاہوں کہ محمدمصطفیٰ صلی اﷲ علیہ وسلم، اﷲ کے بندے اوراس کے رسول ہیں،گویااس نے اپنی پوری زندگی کاروزہ رکھ لیا ، وہ اﷲ اور اس کے رسول ﷺ کے دین میں داخل ہوگیا،اوراپنی زبان سے اس نے اقرارکرلیاکہ ہمار ا جینا اور مرنا اﷲ کیلئے ہوگا۔

ہم روزہ بھی رکھیں،اوردن میں کھانا،پینابھی کریں،ہم روزہ بھی رکھیں،اورمیاں ،بیوی کے جائز تعلقات کاپوراپورافائدہ بھی اٹھائیں،ہم روزہ بھی رکھیں ،لایعنی ،فضول وبے ہودہ باتوں سے بھی نہ بچیں ، ہماراروزہ ،روزہ نہیں کہلائیگا،اسی طرح ہم مسلمان بھی ہوں،اﷲ اوراس کے رسول کے حکم کی خلاف ورزی بھی کریں،ہم کلمہ توحیدورسالت کی گواہی بھی دیں،اوراﷲ ورسول کے فرمان کوپش پشت بھی ڈالدیں،ہم اپنی زبان سے دعوی بھی کریں کہ ہم مسلمان ہیں،اوراسلام کی تعلیمات سے ہم کو سوں دور رہیں،ہمارایہ دعوی جھوٹاہوگا،اورزندگی بھرروزہ کاجواقرارکیاہے وہ ناقابل اعتبارہوگا۔

ابھی یوگاپرسیاست ہوئی،اورسیاسی آقاؤں نے اس کے ذریعہ اپنی سیاست چمکانے کی خوب کوششیں کیں،مگرمسلمانوں کے ایک طبقہ نے جس طرح اپنی بے جاجرأت ودلیری دکھلائی ہم سوچنے پر مجبور ضرور ہوگئے ؛کہ آخراتنی بے غیرتی ہم مسلمانوں میں کیسے آگئی ؟

یوگاکیاہے؟صرف ورزش نہیں،بلکہ آراین قوم کے عقیدوں اوربرہمنی رسوم وعبادت پرمبنی ایک عبادت ہے،یوگاعبادت وریاضت اورمجاہدہ کاایک طریقہ ہے،جس میں سورج کی طرف دھیان اورتوجہ مرکوزکرنے کی مشق کرائی جاتی ہے۔یوگامیں مشرکانہ منترتوہے ہی،اپنی نگاہ ودھیان کوسورج کی طرف متوجہ کرکے یہ بتانے کی کوشش ہوئی ہے کہ سورج ہماراخداہے۔نعوذ باﷲ

یہ چاند،یہ سورج،یہ چمکتے ہوئے ستارے بغیرچھت کے آسمان،اوریہ دھرتی،اﷲ کی مخلوقات ہیں، انسانوں کے فائدے اورضروریات کی تکمیل کیلئے اﷲ نے ان چیزوں کوپیداکیاہے،نہ یہ انسانوں سے بڑھ کر ہے ،اورنہ اس لائق ہے کہ اس کی عبادت وپرستش کی جائے۔

ہم مانتے ہیں کہ سورج کے بے شمارفائدے ہیں،اس کی روشنی سے یہ زمین منورہوتی ہے،فصلیں اگتی ہیں ، انسانوں کی زندگی کے بہت سے مسائل اس سے حل ہوتے ہیں،مگروہ بھی انسانوں کی طرح ایک مخلوق ہے،اﷲ کے نظام کے وہ تابع ہے،اس کااپناکوئی نظام نہیں ہے،بلکہ جب تک دنیاکانظام چل رہا ہے ، اور زمین پراﷲ اﷲ کہنے والاباقی ہے،سورج کے نورسے پوری دنیامنورہورہی ہے،اورجب ایک بھی اﷲ کہنے والا اس دنیامیں باقی نہ رہے گاسورج کی روشنی ختم ہوجائے گی۔

یوگاکے ذریعہ بڑے خوبصورت اندازمیں آج مسلمانوں کو اسی کفروشرک کے دلدل میں ڈھکیلنے کی کوشش ہورہی ہے،جس سے نکالنے کیلئے ایک لاکھ چوبیس ہزارانبیاء کرام اس دنیامیں مبعوث ہوئے، بالخصوص آج سے ساڑھے چودہ سوسال پہلے محمدمصطفی سرکاردوعالم ﷺ مکہ کی سرزمین میں مبعوث ہوئے۔
آپ نے سکھایا:اے لوگوکہو:لاالٰہ الااﷲ کہ اﷲ کے سواکوئی عبادت کے لائق نہیں،اﷲ کے سواکوئی پوجا اورپرستش کے لائق نہیں،اﷲ ہی خالق ،رازق،اورنفع ونقصان کے مالک ہیں،اﷲ سے بڑھ کر کچھ بھی نہیں ، اور ساری چیزیں اﷲ کی مخلوق اوراﷲ کی پیداکی ہوئی ہیں۔

اﷲ کے رسول ﷺکی طرف سے جوعقیدہ توحیدملاتھا،اس کاماحصل ہی یہی ہے ،کہ ہماری نظراﷲ پر ہو،مگرسوریہ نمسکاریہ کے ذریعہ اس عقیدہء مسلم کو متزلل کرنے کی کوشش ہورہی ہے،اورمقصدصرف اور صرف یہ ہے کہ انسان کی توجہ اوراس کا دھیان سورج کی طرف جائے،اس اعتبارسے کہ سورج ہمارا بھگوان ہے۔’’العیاذباﷲ‘‘

کون منکرہے ورزش کا؟کون کہتاہے صحت وتندرستی اﷲ کی سب سے بڑی نعمت نہیں ہے،ہم کیا؟ ہمار اسلام بھی کہتاہے کہ صحت وتندرستی اﷲ کی طرف سے ایک عظیم الشان نعمت ہے،صحت وتندرستی کوبرقراررکھنے کے جتنے طریقے ہوسکتے ہیں،اسلام اس کو کرنے کاحکم دیتاہے،مگروہ طریقہ جس سے عقیدہ اسلام میں بگاڑپیدا ہوتا ہو ، اسلام یقینااس سے منع کرتاہے۔

یہ بات یقیناباعث تشویش ہے کہ جنہیں اسلام اورمسلمانوں سے سخت عداوت ودشمنی ہے،اسلام اور مسلمانوں کوصفحہ ہستی سے مٹانے کیلئے وہ اپنازوربیان صرف کرتے ہوئے ہروقت نظرآتے ہیں ،انہیں ہماری صحت کی فکرکیوں ہوگئی؟اس پردہ زنگاری میں کوئی معشوق ضرور ہے،اوراس کے پیچھے دبے،چھپے لفظوں میں مسلمانو ں کواس کے عقیدہ ایمان سے ہٹانے کی ایک کو شش ضرور ہورہی ہے۔
مگرافسوس مسلمانوں!تم یوگاکی حمایت میں کیوں میدان میں کودپڑے،تم نے توکلمہ توحید کا اقرار کرکے پوری زندگی کاروزہ رکھاہے،پھرتم وہ کام کیوں کرنے لگے جس سے صرف اسلام پر حرف نہیں آتاہے ؛بلکہ روزہ بھی ناقابل اعتبارہوجاتا ہے۔

ابھی مدھوبنی کی ۱۹؍سالہ نجمہ نے اپنے شوہرکوچھوڑکر۱۶؍ سالہ نیلم کماری سے شادی رچالی ، نجمہ کے ساتھ اس کاایک سال کابچہ بھی ہے،شوہرکی اصراربھی وہ سسرال جانے کیلئے تیارنہیں ہوئی،پوچھنے پربتائی کہ وہ ایک سال سے ہی اپنی دوست نیلم کماری( غیرمسلم لڑکی) کے ساتھ رہتی ہے،اوراس سے شادی بھی رچالی ہے۔

یہ واقعہ کوئی پہلا نہیں ہے ،ہندوستان میں اس طرح کے واقعات اس سے قبل بھی رونماہوئے ہیں ،لڑکانے لڑکاسے اور لڑکی نے لڑکی سے شادیاں رچائی ہیں،اور اسے آزادی کا نام دے کر اسلام اور اس کی تعلیمات پر نقب زنی کی کوششیں بھی کیں،اوپر سے کچھ آزاد خیال نام نہاد مسلم صحافیوں نے اس کی حمایت میں اپنی لن ترانیاں کی خوب پیش کی ہیں،ان کا کہناہے کہ ہرایک کو ان کے منشاء کے مطابق جینے کا حق حاصل ہے ۔

سمجھ میں نہیں آتاآزادی کی دہائی دے کر آج انسانیت اتنے نیچے کیوں گر گئی ہے ،شرم وحیاکا پردہ چاک ہوچکاہے ،ہندوستان جو کبھی صوفی سنتوں کا دیش کہاجاتاتھاوہ بھی آج یورپ کی نقالی میں داغدار ہوچکاہے ۔

جی ہاں!اس طرح کی شادیاں یورپ میں ہواکرتی تھیں ،وہاں ان کی اپنی مرضی چلتی تھی ، حکومت وقانون کا بھی اسے سہارہ مل جاتاتھا،مگر ہندوستان میں ،وہ بھی ریاست بہار اور ایک مسلم سماج میں ،ایک مسلم لڑکی کی شادی اپنے ہی ہم جنس غیر مسلم لڑکی سے،ہماری پیشانی کو شرم سے جھکانے کے لئے کافی ہے ۔

قوم سدوم بھی ہم جنس پرستی کی بیماری میں مبتلا تھی ،اس کی اصلاح اور رشد وہدایت کے لئے اﷲ تبارک وتعالیٰ نے حضرت ابراہیم کے بھتیجے حضرت لوط علیہ السلام کو بھیجا،اﷲ کہتے ہیں:اور ہم نے لوط کو بھیجاجب انہوں نے اپنی قوم سے کہاتم ایسی بے حیائی کیوں کرتے ہو ،جس کو تم سے پہلے سارے جہان میں سے کسی نے نہیں کیا،تم عورتوں کو چھوڑکر مردوں سے شہوت رانی کرتے ہو، حقیقۃ تم حد انسانیت سے گذر گئے ہو۔(الاعراف؍81)

یہ قوم انسانیت کے سارے حدوں کو پار کرچکی تھی ،حضرت لوط علیہ السلام نے سمجھایا،لیکن کوئی اثر نہ ہوااور الٹاکہنے لگے :ان لوگوں کو بستی سے نکال دویہ لوگ بڑے پاک صاف بنتے ہیں ۔(الاعراف؍81)
جب قوم نے نہ ماناتو اﷲ کا ان پر سخت عذاب نازل ہوا،پتھروں کی بارش ہوئی ،زمین دھنسائے گئے ،صدیاں بیت جانے کے بعد بھی اس کے نشانات درس عبر ت آج بھی دنیامیں موجود ہیں۔

ہم جنس پرستی کی وباسے بچنا نہ صرف مسلمانوں کے لئے ضروری ہے ؛بلکہ انسانیت وآدمیت کو شرمندہ ہونے سے بچانے کے لئے ضروری ہے کہ ایک عام انسان سے لے کر ایک عام عدالت تک اس طرف توجہ دے ، ورنہ ہندوستانی اورانسانی تہذیب وثقافت پر ایسابدنماداغ لگے گا کہ آنے والی نسلیں ہمیں کبھی معاف نہیں کرے گی۔

مسلمانو!مسلمان بن جاؤ،روزہ دارو!روزہ دار بن جاؤ،تمہاری بربادی کے مشورے ہورہے ہیں ،تم کیوں غافل بیٹھے ہو،تمہیں دین واسلام سے منحرف کرنے کے نت نئے حربے استعمال کئے جارہے ہیں،اور تم بے پرواہ اسی کے دامِ فریب میں گھسے جارہے ہو ،تم ترقی نہ کرو،تم آگے نہ بڑھو،تم اتنے پیچھے چلے جاؤ کہ پھر تم سنبھل نہ پاؤ،اسی کی تو کوشش چل رہی ہے ،اور تم ہو جو اسی کا دامن پکڑ کر اپنے مستقبل کی بھیک مانگ رہے ہو ۔

تمہیں عزت چاہئے ،رفعت چاہئے ،بلندی چاہئے ،انصاف اور مقام ومرتبہ چاہئے تو پھر آؤ اسلام کے دامن میں پناہ لے لو،اسلام اور اس کی تعلیمات پر پابند عمل ہو جاؤ ،وہ آسمان کی بلندی تک تمہیں پہونچادے گا ،ا ﷲ کہتاہے :تم ہی سربلند رہوگے اگر تم مومن ہو ۔

تم کاسہ گدائی لے کر کسی کے سامنے کھڑے کیوں ہو؟تمہیں تو خدانے ایسی کتاب دی ہے جس میں سیاست بھی ہے ،معاشرت بھی ہے ،ترقی کے اصول وآداب بھی ہیں،تمہیں کیسے جیناہے ؟ کسے دوست بناناہے اور کون تمہارادشمن ہے ؟سارے مسائل کا حل تمہارے پاس موجود کتاب یعنی قرآن کریم میں ہے ۔

تمہیں سب سے آگے ہوناچاہئے ،تمہیں پیچھے ہوگئے،تمہیں شیر ببرہوناچاہئے تو تم بزدل ہوگئے ، حکومت ،قیادت ،سیادت اور امامت تمہارے ہاتھوں میں ہو ناچاہئے تو تم دوسروں کے ٹکرے میں پلنے والے بھکاری بن گئے ،تمہاراتو دین سب سے بہتر ہے،تمہارامذہب تو سب سے اچھاہے ،تم جس نبی کو مانتے ہو وہ تو نبیوں کے بھی امام ہیں ،اور تم کیاہو؟

مسلمانو!کٹر پندی ہماراشیوہ نہیں ،ہاں آنے والے خوفناک طوفان اور بھیانک سیلاب سے ہم تمہیں آگاہی دیتے ہیں،روکو اپنے جوان لڑکوں اور لڑکیوں کو !اس لئے کہ وہ جس ڈگر پل چل رہے ہیں ،تمہیں اس دنیامیں بھی ذلیل ورسواکردے گا ،اور عالم آخرت میں بھی رب کے سامنے منہ دکھانے کے قابل نہیں رہیں گے۔

آپ نے تو اسلام کا روزہ رکھاہے ،اس کی حفاظت کی ذمہ داری بھی تو آپ کی ہے ،آپ نے تو خود کو اﷲ کے لئے جھکادینے کا اعلان واقرارکیاہے ،تو پھر اس عہدکو نبھانابھی تو آپ پر لازم ہے ۔ اگر آپ اور ہم ایسا کرلیتے ہیں تو یقیناہم حقیقی روزہ دار ہیں ،اور روزہ کے ثواب وصلہ کے حقدار بھی۔
شاید کہ اتر جائے تیرے دل میں میری بات
Khalid Anwar
About the Author: Khalid Anwar Read More Articles by Khalid Anwar: 22 Articles with 26457 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.