تعلیمی نظام اور محکمہ تعلیم!

تعلیم وہ شعبہ ہے جس میں اقوام کی ترقی کا راز پوشیدہ ہوتا ہے۔۔۔اس شعبہ کی ذمہ داری ان افراد کہ حوالے ہی کرنی چاہئے جو نا صرف خوداعلی تعلیم یافتہ ہوں۔۔۔ بلکہ تعلیم کی اہمیت و افادیت سے بخوبی واقف ہوں۔۔۔کوئی ذمہ داری بغیر احساس ِکہ اپنی حقیقت کو تسلیم نہیں کرواسکتی ۔۔۔اگر احساس ہوگا تو نتیجہ بھی اچھا نکلے گا۔۔۔تعلیم نہ صرف ملکوں کی ترقی میں کلیدی کردار ادا کرتی ہے بلکہ معاشرے کی روش کا تعین بھی صحیح اور مثبت سمت میں رکھتی ہے۔۔۔ہم دہرے مزاج کے ملک میں رہتے ہیں۔۔۔قانون ساز قانون سے بالاتر۔۔۔امراء غرباء سے بالاتر۔۔۔جس کہ پاس پیسہ ہے اسکے پاس سب ہے۔۔۔سب سے بڑھ کر ہم دوہرا تعلیمی نظام بھی رکھتے ہیں۔۔۔ معاشرتی تقسیم تعلیم پر بھی اثر انداز ہوتی ہے۔۔۔دوہرا نظام تعلیم طالبِ علموں میں احساسِ محرومی کو جنم دیتا ہے۔۔۔یہ اثر اس حد تک بڑھتاہے کہ اسی تعلیم کی بدولت چور ،ڈاکو، لٹیرے اور دہشت گردبنتے ہیں۔۔۔آپ دنیا میں ہونے والے بڑے بڑے دہشت گردوں کی فہرست پر نظر ڈالیں آپ کو ایک سے بڑھ کر ایک ذہین افراد ملینگے۔۔۔اور یہی احساسِ محرومی معاشرے سے اچھائی کے خاتمے کا بیج بنتا جا رہا ہے۔۔۔پاکستان ایک ایسا ملک ہے جہاں اسکولوں کی بہتات ہے ۔۔۔ایک طرف تو ہر محلے کی تیسری یا چوتھی گلی میں ایک اسکول کھلا ہوا ہے ۔۔۔بلکل کسی پرچون کی دکان کی طرح۔۔۔دوسری طرف ایک ایسا نظام ِ تعلیم ہے جو لگتا ہے خلائی علم کی تعلیم دے رہا ہے۔۔۔تیسری طرف مدارس ہیں جہاں طالبِ علموں کو دنیا وی تعلیم کہ ساتھ ساتھ دینی تعلیم بھی بھرپور طرح سے دی جاتی ہے۔۔۔ہمارے ملک میں موجود مدارس حکومت کے کرنے کا اہم ترین کام سرانجام دے رہے ہیں۔۔۔ اس قوم کے بچوں کو بغیر کسی معاوضے کہ تعلیم کہ ساتھ ساتھ پال رہے ہیں۔۔۔تعلیم بغیر تربیت کہ ڈاکٹر زانجینئر زوغیرہ تو بنا دیتی ہے ۔۔۔اونچے عہدے بھی مل جاتے ہیں۔۔۔مگر انسانیت کہیں گم ہوجاتی ہے انسانیت گم ہوجائے تو احساس مٹ جاتا ہے ۔۔۔

پاکستان میں تعلیم کی کمی ہے نا طالبعلموں کی۔۔۔یہاں کمی ہے تو ضابطہ اخلاق کی ۔۔۔ہم ہمیشہ معاملات سے نمٹنے کیلئے وقتی طور پر کوئی عبوری ضابطہ اخلاق بنا دتے ہیں ۔۔۔بلکل ایسے ہی ہے کہ دہشت گردی کے مقدمات سے نمٹنے کیلئے دہشت گردی کی عدالتیں بنادی گئیں ہیں۔۔۔ہم لوگ روز بروز بے حس اور سست ہوتے جارہے ہیں۔۔۔اس کا تعلق ہمارے ارد گرد کہ ماحول سے ہے۔۔۔محدود وسائل اور لامحدود مسائل ۔۔۔اور ان مسائل کا کوئی حل کرنے والا نہیں۔۔۔اگر آپکی گلی کا گٹر بہہ رہا ہے تو بہتا رہے۔۔۔آپ کو تکلیف ہے تو آپ جمعدار ڈھونڈکر لے آئیں اور وہ صاحب بھی اپنی من مانی رقم وصول کئے بغیر نہیں جائنگے۔۔۔ایک طرف حکومت کو اپنی رٹ کی پڑی رہتی ہے ۔۔۔کہیں کوئی حکومتی رٹ چیلنج کر رہا ہوتا ہے اور کوئی کہیں۔۔۔حکومت قانون نافذ کرنے والے اداروں کو آگے کردیتی ہے اور بیٹھ کر تماشا دیکھتی رہتی۔۔۔

آج تعلیم باقاعدہ کاروبار کی حیثیت اختیار کرچکی ہے ۔۔۔جس طرح مہنگائی کہ خلاف عوا م سڑکوں پر نکل آتی ہے بلکل اسی طرح اسکولوں کی بڑھتی ہوئی فیسوں کہ خلاف بھی والدین سڑکوں پر نکلنے کیلئے مجبور ہوگئے۔۔۔وزیرِ اعظم صاحب نے اپنے اختیارات کا استعمال کیا اور والدین کہ مطالبے کو تسلیم کروایا۔۔۔بات دراصل یہ ہے کہ انگنت تعلیمی نظام کیوں کیا یہ حکومت کی رٹ کو چیلنج نہیں۔۔۔جی بلکل یہ بھی حکومت کی رٹ کو چیلنج ہے ۔۔۔اس مضمون کہ توسط سے محکمہ تعلیم کو کچھ تجاویز درجِ ذیل ہیں۔۔۔

منفی سوچ اور لسانیت کہ خاتمے کیلئسے دواہرا نظامِ تعلیم ختم کردیا جائے ۔۔۔
حکومت تعلیمی اداروں کا ضابطہ اخلاق مرتب دے۔۔۔
اسکولوں کی تعدادعلاقے کی آبادی سے مشروط ہو۔۔۔
باضابطہ تعلیم کا محکمہ کسی بھی اسکول کی بنیادی ضروریات کا تعین کرے اور باقاعدہ سند جاری کرے۔۔۔
محکمہ تعلیم اساتذہ کے تعین میں نجی اسکولو ں کو معاونت فراہم کرے۔۔۔
ضلعی انتظامیہ میں بھی ایک نشست تعلیم کہ لئے معاون ِ خصوصی تعین کیا جائے۔۔۔
( جو کونسل کی سطح پر اسکولوں کی جانچ پڑتال کرے اور اسکولوں کو ضابطہ اخلاق پر عمل پیرا ہونے میں مدد گار ثابت ہو)
ہر شہری کو یکساں تعلیم اور قابلیت کی بنیاد پر طالبِ علموں کو اعلی تعلیم کہ لئے یکساں مواقع فراہم کئے جائیں۔۔۔
اساتذہ کی تنخواہیں اتنی بڑھائی جائیں کہ وہ تدریس کو حقیی معنوں میں عبادت سمجھ کر کرنے لگیں۔۔۔

تعلیم ہی حقیقی معنوں میں معاشرے میں انقلاب لا سکتی ہے ۔۔۔یہ سیاست دان اپنی ایڑی چوٹی کا زور لگالیں ۔۔۔پاکستان کی تقدیر صرف تعلیم سے بدلی جاسکتی ہے ۔۔۔تعلیم کو جیسے چاہیں پروان چڑہائیں۔۔۔لوگوں کو کتابوں تک آسان رسائی دیں۔۔۔کتابوں کہ سستے بازار لگائے جائیں۔۔۔لوگوں کو کتابوں سے قریب کرنے کی ہر ممکن کوشش کی جائے۔۔۔اسکولوں کی انتظامیہ اور اساتذہ تعلیم کی خدمت بطور عبادت سمجھ کر کرنا شروع کر دیں۔۔۔

خصوصی طور سے تمام سیاسی جماعتوں سے ہمدردانہ اپیل کرتا ہوں کہ اپنی جماعتوں کہ اراکین و ذمہ داران کو یہ مشن سونپ دیں کہ اپنی جماعت کا کو ئی رکن کوئی ذمہ دار جاہل نا رہ پائے ۔۔۔آنے والی نسلوں کو تعلیم کی اہمیت روشناس کروائیے۔۔۔آپ اپنی سیاست کو زندہ رکھنے کیلئے بڑے بڑے جلسے کرتے ہیں۔۔۔تمام پارٹی کہ سربراہوں سے درخواست کرتا ہوں ۔۔۔ایک پلیٹ فارم پر کھڑے ہوکر ایک اسٹیج پر کھڑے ہوکر پاکستان کی عوام کو تعلیم کی اہمیت سے روشناس کرادو۔۔۔حکومتیں گرانے کیلئے عوام کا جسطرح ساتھ مانگتے ہو۔۔۔آپ تمام لوگ تعلیم کو لازم و ملزوم بنانے میں آپ ان کہ ساتھ ہوجائیں۔۔۔میں یقین سے کہہ سکتا ہوں۔۔۔اگر تعلیم و شعور کی شمع ہر پاکستانی کہ گھر میں جل گئی ۔۔۔اگر تعلیم کی اہمیت سب کو پتہ چل گئی ۔۔۔تو ملک سے انتہا پسندی، عسکریت پسندی ، لسانیت ، علاقائیت ، تعصب جیسے ناسوروں سے ہمارا ساتھ چھوٹ جائے گا۔۔۔پھر سب پاکستان کیلئے کام کرینگے۔۔۔پھر بجلی کا بحران نہیں رہے گا۔۔۔پھر سیلاب ہماری سرزمین کو برباد نہیں سیراب کرینگے۔۔۔پھر نوکریوں کیلئے ہمیں ملک چھوڑ کر جانے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔۔۔ڈاکٹر عبدالقدیر ، ڈاکٹر ثمر مبارک مند ، ڈاکٹر عطاء الرحمن اور ان جیسے قابل اور محبِ وطن پاکستانیوں کی ایک فوج ہوگی۔۔۔

حکومتِ وقت نے جس طرح دہشت گردی سے نمٹنے کیلئے ضربِ عضب نامی آپریشن جاری کیا ہوا ہے ۔۔۔اور وطنِ عزیز کا ہر فردحکومت کہ اس اقدام کو بھرپور طریقے سے سراہا رہا ہے۔۔۔بلکل اسی نوعیت سے بھرپو راور مکمل یکسوئی کہ ساتھ تعلیم کی ترویج کا پروگرام بنائے۔۔۔اس پروگرام کو ہنگامی بنیادوں پر آگے کی جانب بڑھایا جائے۔۔۔پورے ملک سے والنٹیرز بلائے جائیں جو تعلیم کی ترویج کیلئے اپنی جو صلاحیت چاہیں آنے والی نسلوں کو منتقل کرے۔۔۔

جی ہاں!آپ کو یہ باتیں جذباتی لگ رہی ہونگی لیکن آپ غور کیجئے جذبات ہوشمند ی کہ شانہ بشانہ ہیں۔۔ یہ سب ممکن ہے ۔۔۔بس سارے اختلافات ساری سیاست پسِ پشت رکھ کر یکساں تعلیم کی ترویج پر بھر پور کام کیا جائے ۔۔۔پاکستان تعلیم یافتہ ہوگیا ۔۔۔تو سمجھو پاکستان ترقی یافتہ ہوگیا۔۔۔انشاء اﷲ پاکستان ترقی یافتہ ہوکر رہے گا۔۔۔(آمین)
Sh. Khalid Zahid
About the Author: Sh. Khalid Zahid Read More Articles by Sh. Khalid Zahid: 526 Articles with 406755 views Take good care of others who live near you specially... View More