اولاد کی بےراہ روی کی ایک اہم وجہ یہ بھی ہے جناب

آجکل لڑکا، لڑکی کی دوستی بہت عام ہوتی جا رہی ہے۔ فون پے رابطے سے لے کر ملاقاتوں تک کا سفر ،جھوٹے وعدے ، جھوٹی قسمیں ، ناجائز جنسی و جسمانی تعلقات وغیرہ، ایک دوسرے کے دیکھا دیکھی یہ ایسی بد ترین عادت بنتی جا رہی کہ جس کا کوئی نہ ہو تو وہ خود میں کوئی کمی محسوس کرتا جیسے وہ خوبصورت نہیں یا سمارٹ نہیں تبھی کوئی لفٹ نہیں کرواتا / کرواتی ۔
دیکھیں جی مجھے اور کوئی بات نہیں سننی نہ ہی سمجھنی ہے، اب ہم نے اپنی بیٹی کو مزید آپ کے ادارے میں نہیں پڑھانا بس. ملیحہ کے والد نے جب ذرا اکھڑے ہوۓ لہجے میں کہا تو میں نے بھی بات بڑھانے کی بجاے انکی خارج کی درخواست پر دستخط کر کے انکا کام نبٹا دیا. انکے جانے کے بعد میں نے جو کچھ سوچنا شروع کیا آیئے آپ کو بھی بتاؤں.

یہ جو صاحب ابھی آے تھے یہ میرے شہر کے جانے پہچانے کاروباری آدمی ہیں. انکی بیٹی ملیحہ پچھلے دو سال سے میرے ادارے میں پڑھتی تھی. ادارے میں مخلوط تعلیم ہے سو لڑکا لڑکی کی آپس میں بول چال عام بات ہے یہاں پہ ادارہ کی عمارت میں اگرچہ سختی ہے لیکن ادارے کے باہر موبائل فون پر رابطہ یا آپس میں ملاقات کو ادارہ تو نہیں مانیٹر کر رہا نا. بس ملیحہ کی بھی ایسے ہی دوستی ہوئی پہلے ایک کے ساتھ ، پھر اسکو چھوڑ کر جب دوسرے ساتھ شروع کی تب سے مسلہ خراب ہوا. پہلے والے نے ادارے کے باہر تنگ کرنا شروع کر دیا ، کچھ تصویر اور ویڈیوز بھی بنائی ہوئی تھی اور کچھ فون کالز بھی ریکارڈ کی ہوئی تھی بس جب بات گھر تک گئی تو وہی ہوا جو یہ صاحب کر کے گئے. میرے ہر طرح سے سمجھانے کے باوجود وہ ہمارے ادارے کو قصور وار ٹھرا کر اپنی بیٹی کا نام خارج کروا کر چلتے بنے. چوں کہ وہ بھی اچھی طرح جانتے تھے کہ قصور ادارے کا نہیں انکی اپنی نونہال کا ہے تبھی ذرا ہاتھ ہولا ہی رکھا اور صرف الزام لگانے پر ہی اکتفا کیا.

اوپر جو ایک واقعہ بیان کیا ایسا ہونا کوئی نئی بات نہیں رہےآجکل لڑکا، لڑکی کی دوستی بہت عام ہوتی جا رہی ہے۔ فون پے رابطے سے لے کر ملاقاتوں تک کا سفر ،جھوٹے وعدے ، جھوٹی قسمیں ، ناجائز جنسی و جسمانی تعلقات وغیرہ، ایک دوسرے کے دیکھا دیکھی یہ ایسی بد ترین عادت بنتی جا رہی کہ جس کا کوئی نہ ہو تو وہ خود میں کوئی کمی محسوس کرتا جیسے وہ خوبصورت نہیں یا سمارٹ نہیں تبھی کوئی لفٹ نہیں کرواتا / کرواتی ۔

اپنے دوستوں کو میسج کرتے ہوے یا فیس بک پے چیٹ کرتے دیکھ کر قدرتی خواہش جاگتی کہ کاش کوئی لڑکا/لڑکی مجھے پیار کرتا/کرتی۔ اس کا ذمہ کوئی موبائل کو دیتا کوئی انٹرنیٹ کو اور کوئی مخلوط تعلیم کو یا میڈیا کو ۔ لیکن یہ سب تو راستے ہیں مرے بھولے بھالے لوگو بس۔۔ اس تمام برائی کی اصّل وجہ جس پے لوگ توجہ نہیں دیتے وہ ہے والدین کا اپنا Character مطلب کہ کردار

سیدھی سے بات ہے جناب! اگر آپ اچھے ہیں، صاف ستھری، شریفانہ ، حلال کمائی، مظبوط کردار کی، پاکیزہ سوچ ،نیچی نظر اور اپنے رب کی مان کر زندگی گزار رہے تو بےپروا اور بےفکر ہو جائیں آپ کی اولاد ان ڈراموں ، فلموں ، موبائل ، انٹرنیٹ یا مخلوط تعلیم کے ہوتے ہوے بھی آپکا سر بلند ہی رکھے گی۔

ایک وضاحت بھی ضروری ہے یہاں پر کہ والدین میرے لکھے کو الزام نہ سمجھیں یہ صرف ایک توجہ دلاؤ نوٹس ہے صرف بےراہ روی کے موضوع پر نہ کہ اولاد کے نافرمان، نکمے ہونے پر ۔ اور جو لوگ یہ کہتے کہ پرانے دور میں میڈیا ، انٹرنیٹ یا موبائل نہ ہونے کی وجہ سے جب والدین جوان تھے ماحول اچھا تھا تو وہ سب ذرا تاریخ پڑھیں۔ بےراہ روی کی آزمائش ہر دور میں رہی۔ پہلے شراب پے پابندی نہیں تھی ، بازار حسن ہر شہر میں تھا محفلوں میں مجرا عام تھا وغیرہ یہ کچھ ایسی مثالیں ہیں جو بات سمجھنے کو کافی ہیں۔ اور آخری بات مکافات عمل ایک ایسی حقیقت ہے اس دنیا کی جس میں آپ کےکچھ بھی بری حرکت کا سامنا آپ کی فیملی میں سے کسی نہ کسی کو کرنا پڑتا اور اسکا فوری حل صرف سچی توبہ ہے یقین نہ ہے تو ارد گرد ذرا نظر دوہرائیں بہت سے مثالیں مل جائیں گی۔

تو میرے پیارے دوستو. اگر آپ کے کردار میں کوئی کمی کوتاہی ہے جو چلیں جلدی سے توبہ کریں رب کو منا لیں تاکہ آپکی موجودہ یا آنے والی اولاد گھر جلدی آے ، موبائل سے زیادہ آپکو وقت دے اور رات وقت پے سو کر روزانہ صبح فجر کی نماز آپ کے ساتھ پڑھے.
Mian Jamshed
About the Author: Mian Jamshed Read More Articles by Mian Jamshed: 111 Articles with 183075 views میاں جمشید مارکیٹنگ کنسلٹنٹ ہیں اور اپنی فیلڈ کے علاوہ مثبت طرزِ زندگی کے موضوعات پر بھی آگاہی و رہنمائی فراہم کرتے ہیں ۔ ان سے فیس بک آئی ڈی Jamshad.. View More