میں کس منہ سے لکھنے کی کوشش کروں؟

میں کس منہ سے لکھنے کی کوشش کروں؟ ہماری اجتماعی بےحسی اور ترک جہاد کا نتیجہ ہمارے سامنے ھے۔ برما میں کس طرح سے ہماری ماؤں بہنوں کی اجتماعی عصمت دری اور لاشوں کی بےحرمتی کی جارہی ہے۔ کس وحشیانہ انداز سے مسلمانوں کا قتل عام کیا جارہا ہے۔ سینکڑوں مسلم بستیاں خاکستر اور ہزاروں مسلمان ہجرت پر مجبور۔ ہزاروں مہاجرین سمندر میں محصور اور ہر روز زندگی کی نئی امید لیکر مسلم ممالک کے ساحل ساحل پر دربدر لیکن مسلم ممالک میں کوئ جائے پناہ نہیں۔ یہ سنی سنائ کہانی کہاوت نہیں امت محمد عربیﷺ کی مظلوم ماؤں بہنوں کی عصمت دری اور انکی کٹی جلی لاشوں کے دلخراش مناظر آپ کے سامنے ہیں۔ رب کعبہ کی قسم یہ مناظر دیکھ کر مجھے خود اپنی اس بزدلانہ زندگی سے نفرت ہورہی ہے۔ یہ صرف جذبات نہیں اس سے بڑھ کر ظلم اور بربریت کیا ہوسکتی ہے؟؟ کیا ہلاکوخان اور چنگیزخان نے اس سے بڑھ کر کوئ ظلم کیا تہا۔ جو مناظر ان تصاویر میں آپ دیکھ رہے ھیں؟؟ ہے کوئ محمد بن قاسم جو ان کی پکار پر لبیک کہے؟؟ ہے کوئ طارق بن زیاد جو ان مظلوموں کی عصمت کے تقدس کی خاطر کشتیاں جلا کے میدان کار زار میں کود پڑے؟؟ کہاں ہے 56-مسلم ممالک کے بےغیرت حکمران جو امن کے ٹھیکدار ہیں؟؟ کہاں ہے 56-مسلم ممالک کے مسلم مسلح افواج جو جدید تربیت ساز وسامان اور جدید ٹیکنالوجی سے لیس ہیں؟؟ کہاں ہے اسلامی ایٹمی ممالک جو مجاہدین اسلام کے ساتھ نبرآزما ہوتا ہیں؟؟ کہاں ہے کعبہ کو سونے کا غلاف چڑھانے اور زم زم سے غسل دینے والے؟؟ کیا حضرت عمر(رض) نے نہیں فرمایا کہ محمد عربیﷺ کی ایک امتی کی حرمت کعبہ سے زیادہ ہے۔ کہاں ہے عافیہ کیلئے بڑی بڑی جلوسوں۔جلسوں۔مظاہروں کا انعقاد کرنے والے سیاسی۔مذہبی۔سماجی رہنما۔؟؟ آج ہزاروں عافیہ کی عصمت دری اور عزتیں تار تار ہوچکی ہے۔ ہزاروں عافیہ ذبح اور سولی پہ لٹکائ جاچکی ہیں۔ ہزاروں عافیہ کافورں کے زندانوں اور قبہ خانوں میں اپنی عزتوں کی بھیک مانگ رہی ہیں۔ ہزاورں عافیہ آج بہی سمندروں میں ساحل ساحل مسلم حکمرانوں سے زندگی کی بھیک مانگ رہی ہیں۔ ان بےسہارا ماؤں بہنوں کی جگہ اگر ریحام خان۔ مریم نواز۔ بختاور بھٹو۔ اور ملالہ جیسی کھٹ پتلی ہوتی تو شاید حکمران طبقے کو احساس ہوتا۔ کیا ہوگیا محمد عربیﷺ کے نام لیواؤں کو کیوں اتنے بےحس ہوگئے؟؟ ایان علی یا کترینہ کیف اپنی جینز پینٹ کا کلر چینچ کریں تو سرخی بنا کر پیش کرنے والے میڈیا کو برما کی ان مظلوم بہنوں کی عصمت دری کیوں نظر نہیں آتی؟ کیوں نام نہاد انسانی حقوق کی ٹھیکدار تنظیموں کو سانپ سونگھ گیا ہے؟؟
Muhammad Arslan Ilyas
About the Author: Muhammad Arslan Ilyas Read More Articles by Muhammad Arslan Ilyas: 82 Articles with 77567 views Muhammad Arslan Ilyas was born on 28th August 1995. He comes from a humble family of 4 brother and 1 sister. Muhammad Arslan Ilyas is the youngest of .. View More