ایک برطانوی خاتون نے ایک ایسی گردوں کی مریض خاتون جسے
وہ جانتی تک نہیں تھی اپنا گردہ عطیہ کر کے اس بات کو ثابت کردیا ہے کہ
انسانیت آج بھی زندہ ہے- لوئیس نامی برطانوی خاتون نے گردہ عطیہ کرنے کا
فیصلہ فیس بک پر ایک اپیل دیکھنے کے بعد کیا-
26 سالہ اسٹیسی جہاں ایک جانب گردے ناکارہ ہونے کے باعث شدید اذیت میں تھیں
جبکہ وہ گھریلو کام کاج کرنے سے بھی قاصر تھی وہیں دوسری طرف ان اپنے 3
چھوٹے بچوں کی دیکھ بھال کی ذمہ داری بھی تھی-
|
|
فیس بک پر گردوں کے عطیہ کی اپیل اسٹیسی کے والد کی جانب سے کی گئی تھی جو
کہ دو بچوں کی ماں لوئیس کی نظروں سے گزری تو انہوں نے فوراً اسٹیسی کو
اپنا ایک گردہ عطیہ کرنے کی پیشکش کی جبکہ یہ دونوں اس وقت تک ایک دوسرے کے
لیے اجنبی تھے-
13 ماہ تک کئی اقسام کے ٹیسٹ سے گزرنے کے بعد ڈاکٹروں نے لوئیس کا گردہ
اسٹیسی کے لیے مناسب قرار دے دیا- جس کے بعد نیو کاسل کے فری مین اسپتال
میں گردے کی پیوند کاری کا کامیابب آپریشن کیا گیا-
اسٹیسی کے لیے اس کے والدین کا گردہ نامناسب قرار دیا گیا تھا جبکہ طویل
انتظار کی صورت میں اسٹیسی کو ڈائلیسسز کروانے پڑسکتے تھے-
لوئیس کا کہنا تھا کہ “اکثر لوگوں کا خیال تھا کہ میں یہ گردہ اپنی کسی
رشتے دار یا جاننے والی کو دے رہی ہوں لیکن جب انہیں معلوم پڑتا کہ گردہ
ایک اجنبی خاتون کو عطیہ کیا جارہا ہے تو وہ حیرت زدہ رہ جاتے“-
|
|
لوئیس کے مطابق “جیسے جیسے آپریشن کا دن قریب آرہا تھا مجھے ایک ڈر محسوس
ہو رہا تھا- میں یہ سوچتی تھی کہ اگر مجھے ہوش نہ آیا تو میرے بچوں کا کیا
ہوگا لیکن پھر یہ بھی خیال آتا تھا کہ میں ایک ماں کو بچانے جا رہی ہوں“ -
دوسری جانب اسٹیسی کا کہنا ہے کہ “ میرے پاس لوئیس کا شکریہ ادا کرنے کے
لیے الفاظ نہیں ہیں- اور اب ہم ایک دوسرے کے لیے اجنبی ہونے کے باوجود ایک
دوسرے سے بہت محبت کرتے ہیں“ ۔
|