کوئی بے روزگار مجبور یا کوڑھی اگر ہندو ہے تو اسے زکاة دینا کیسا ہے ،؟کسی

مسئلہ :کوئی بے روزگار مجبور یا کوڑھی اگر ہندو ہے تو اسے زکاة دینا کیسا ہے ،؟کسی نے دیے دیا تو اس کی زکاة ادا ہوئی یا نہیں ؟۔
مستفتی :محمد عرفان رضا حشمتی مصباحى ،سنت کبیر نگر ،یوپی ۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب :کسی کافر کو خواہ ذمی ہو یا حربی ،مریض ہو یا صحت مند ،اگرچہ بے روزگار اور مجبور ہو ،زکاة دینا جائز نہیں ،اگر کسی نے دیا تو اس کی زکاة ادا نہ ہوئی ،زكاة مسلم فقرا و مساکین کا حق ہے ،کفار کے لیے نہیں ہے ۔
اللہ تعالی ارشاد فرماتا ہے)) :إنما الصدقات للفقراء والمساكين والعاملين عليها والمؤلفة قلوبهم وفي الرقاب والغارمين وفي سبيل الله وابن السبيل فريضة من الله والله عليم حكيم.((
]سورة التوبة: ٦٠[
ترجمہ :زکاة تو انھیں لوگوں کے لیے ہے :محتاج ،نرے نادار ،جو اسے تحصل کر کے لائیں ،جن کے دلوں کو اسلام سے الفت دی جاتی ہے ،گردنیں چھوڑانے میں ،قرض داروں کو ،اللہ کی راہ میں ،اور مسافر کو ،یہ ٹھہرایا ہوا ہے اللہ کا اور اللہ حکمت والا ہے ۔) كنز الايمان(
ہدایہ میں ہے :ولا يجوز أن يدفع الزكاة إلى ذمي " لقوله عليه الصلاة والسلام لمعاذ رضي الله عنه " خذها من أغنيائهم وردها في فقرائهم ".اھ
بدائع الصنائع میں ہے :ومنها أن يكون مسلما فلا يجوز صرف الزكاة إلى الكافر بلا خلاف لحديث معاذ - رضي الله عنه» -خذها من أغنيائهم وردها في فقرائهم «أمر بوضع الزكاة في فقراء من يؤخذ من أغنيائهم وهم المسلمون فلا يجوز وضعها في غيرهم .اھ
)بدائع الصنائع ،ج :٢ص :٤٩ ،الناشر: دار الكتب العلمية(
در مختار میں ہے :وأما الحربي ولو مستأمنا فجميع الصدقات لا تجوز له اتفاقا .بحر عن الغاية وغيرها .اه‍
)ج :١ ،ص :١٣٨ ،دار الكتب العلمية ،بيروت(
ہندوستان دار الاسلام ہے یہاں کے کفار حربی ہیں ،انھیں زکاة ،صدقہ واجبہ ،حتی کہ صدقات نفل مثلا ہدیہ وغیرہ بھی دينا جائز نہیں ۔
ایسا ہی بہار شریعت حصہ پنجم میں بھی ہے ۔ و الله تعالى اعلم ۔
کتبہ :محمداختررضامصباحی عفی عنہ
١٠ رمضان المبارک ١٤٣٦ھ
محمد اختر رضا مصباحی
About the Author: محمد اختر رضا مصباحی Read More Articles by محمد اختر رضا مصباحی: 4 Articles with 16959 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.